Tag: کالاش

  • کالاشی نوجوان نے چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کر ادیے

    کالاشی نوجوان نے چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کر ادیے

    چترال: کالاش کمیونٹی کی تاریخ میں پہلی بار کسی کالاشی نوجوان نے بھی آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مقامی نمائندے سید نذیرحسین کی رپورٹ کے مطابق چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبائی اسمبلی حلقہ پی کے 2 لوئر چترال کے کالاش کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے نوجوان لوک رحمت نے جنرل نشست کے لیے آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

    چترال کی کالاش کمیونٹی کو اقلیتی برادری میں شمار کیا جاتا ہے، وہ اپنے رسوم و رواج کے اعتبار سے قدیم تہذیب و تمدن کی یاد دلاتے ہیں اور موجودہ زمانے میں منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔

    کالاش کمیونٹی کے پڑھے لکھے نوجوان قبیلے کی قدیم رسومات کو فرسودہ قرار دے کر رہن سہن تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لوک رحمت نے چترال کے نوجوان طبقے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بننے کی بجائے نوجوان قیادت کا ساتھ دے کر چترال کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔

    لوک رحمت نے اپنے پیغام میں کہا کہ روایتی سیاست دانوں نے قوم کو مایوسیوں کے سوا کچھ نہیں دیا، تاریخ گواہ ہے کہ ماضی کے ہر انقلاب میں نوجوان طبقے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کالاش کیمونٹی کو اب تک قومی ورثہ قرار نہیں دیا گیا ہے، میری ترجیح اسے نیشنل ہیریٹیج ڈکلیئر کروانا ہے، اور اس کے بعد اس کی تعمیر و ترقی کے لیے لائحہ عمل بناؤں گا۔ اور آنے والے وقتوں میں کالاش سے مستقل طور پر ایک صوبائی اور ایک قومی اسمبلی کی سیٹ بنواؤں گا۔

  • ویڈیو رپورٹ: کالاش قبیلے کے تاریخی چومس فیسٹیول کا آغاز ہو گیا

    ویڈیو رپورٹ: کالاش قبیلے کے تاریخی چومس فیسٹیول کا آغاز ہو گیا

    چترال میں امن کے ثمرات جاری ہیں، کالاش فیسٹیول چومس کا جوش و خروش سے آغاز ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے خوب صورت علاقے چترال میں کالاش قبیلے کے تاریخی چومس فیسٹیول کا وادئ بمبوریت، بریر اور رمبور میں باقاعدہ آغاز ہو گیا۔

    16 دسمبر سے شروع ہونے والا یہ فیسٹیول 22 دسمبر تک جاری رہے گا، جس میں مختلف تہوار منعقد کیے جائیں گے، جن میں جانوروں کی قربانی، آٹے سے مختلف کھانوں کی تیاری، بون فائر سمیت کئی دیگر تہوار منائے جا رہے ہیں۔

    کالاش ویلی میں منعقد ہونے والے اس تاریخی فیسٹیول کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح وادی کا رخ کر رہے ہیں۔

  • کالاش میں بہار کی آمد، جوشی تہوار کے رنگ بکھر گئے

    کالاش میں بہار کی آمد، جوشی تہوار کے رنگ بکھر گئے

    ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان واقع چترال کی انتہائی خوبصورت اور رومانوی وادی کالاش میں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی’جوشی‘تہوار جسے ’چیلم جوشٹ‘ بھی کہا جاتا ہے کا آغاز ہوچکا ہے۔

    ایک ہفتے تک جاری رہنے والی اس تہوار میں کالاش مرد و خواتین اپنے مخصوص ثقافتی لباس زیب تن کرکے موسم بہار کے آمد کی خوشی مناتے ہیں ۔ اس موقع پر ایک ہفتے تک وادی رقص و سرور اور موسیقی کی دھنوں سے گونج اٹھتی ہے۔

    کالاش مرد

    کالاش

    کالاش چترال کے سب سے قدیم نسل کے لوگ ہیں جو اس وادی میں ہزاروں برسوں سے مقیم ہے ۔ یہاں کی مقامی لوک روایات کے مطابق پرانے زمانے میں پورے چترال بلکہ گلگت بلتستان اور کنڑو نورستان پر کالاشوں کی حکومت تھی ۔ چترال میں اسلام کی آمد کے ساتھ ہی یہاں کالاش قبائل دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگیں ۔ کالاش قوم کا المیہ یہ ہے کہ وہ تبدیلی مذہب کے ساتھ اپنی زبان، رسم و رواج اور ثقافت کو بھی خیر باد کہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسلام قبول کرنے کے ساتھ ہی چترال کے کالاش قبائل اپنی صدیو کی شناخت کو خیر باد کہتے رہے ، جس کے نتیجے میں وہ سکڑ کر موجودہ وادی کالاش کے تین گاؤں یعنی بمبوریت، رمبور اور بریر تک محدود ہو گئے ہیں۔

    کالاش کا روایتی رقص

    چترال میں کالاش کمیونٹی ہر دور میں مخالفین کے ٹارگٹ میں رہی یہی وجہ ہے کہ ایک زمانے میں پورے چترال اور گلگت بلتستان پر حکومت کرنے والی یہ قوم اب صرف بمبوریت، رمبور اور بریر کے تین گاؤں میں صرف چند ہزار نفوس تک محد ود ہوگئی ہے اور ان کی آبادی میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے ۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اگلے چند برسوں میں کالاش تمدن صفحہ ہستی سے مٹ سکتا ہے اور یوں دنیا کا یہ قدیم ترین تہذیب بھی تاریخ کی کتابوں تک محدود ہونے کا امکان ہے ۔

    کالاش لڑکی دودھ کی بالٹی ہاتھ میں لیے

    کالاش کس نسل سے تعلق رکھتے ہیں ۔؟

    تاریخ میں کالاش کمیونٹی کے متعلق مختلف روایات پائی جاتی ہے ۔ ایک روایت یہ ہے کہ یہ سکندر اعظم کی اولاد ہے جب وہ دنیا کو فتح کرتے ہوئے افغانستان سے ہوکر ہندوستان داخل ہورہے تھے تو ان کی فوج کے کچھ لوگ یہاں رہ گئے یا وہ سکندر کو چھوڑ کر ان وادیوں میں فرار ہوگئے اور کالاش سکندر اعظم کے انہی یونانی فوجیوں کی اولاد ہے۔ جبکہ بعض مورخین کا خیال ہے کہ یہ قدیم ترین انڈو آرین نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور جب سکندراعظم اس خطے میں آیا یہ اس وقت بھی یہاں موجود تھے۔ کالاش کا جدامجد جو بھی ہو مگر یہ حقیقت ہے کہ ان کی تاریخ کم و بیش تین ہزار سالوں سے زائد عرصے پر محیط ہے اور یہ ہزارہا برس تک ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان رہائش پزیر رہے اور یہاں حکومت کی۔ اگر انہیں خطہ ہندوکش کی قدیم ترین نسل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

    ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں کے لوگ حد سے زیادہ رنگارنگ ثقافتی و ادبی روایات کے پرستار ہے اور کالاش کمیونٹی کے ہاں تو کم و بیش سال کے چاروں موسم کوئی نہ کوئی تہوار ضرورت منعقد ہوتے ہیں ،جس میں مر د وخواتین سب شریک ہوتے ہیں ، بکریاں پالنا اور موسیقی اس قو م کے رگ رگ میں پیوست ہے ، یہی وجہ ہےکہ ان کے ہر تہوار میں مختلف علامات بالخصوص بکریوں وغیرہ کا کثرت سے استعمال ہوتا ہے جبکہ موسیقی ہر تہوار میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ موسیقی کے دھنوں میں مر د او رخواتین مل کر رقص کرتے ہیں ۔

    باہر سے آئے ہوئے سیاح

     

    کالاش کمیونٹی کے بارے میں بہت سارے غلط اور نامناسب پروپیگنڈوں کے برعکس یہ لوگ حد سے زیادہ قدامت پسند اور سادہ لوح واقع ہوئے ہیں مگر چترال اورباہر سے آنے والے سیاحوں نے اپنے سفر ناموں میں اس قوم کے متعلق من گھڑت کہانیاں گھڑ رکھی ہے جن کا حقیقت سے دور دور کا بھی تک کا بھی تعلق نہیں۔

  • سیاحوں کی حفاظت کے لیے کالاش قبیلے کی خواتین پولیس اہلکار

    سیاحوں کی حفاظت کے لیے کالاش قبیلے کی خواتین پولیس اہلکار

    پشاور: وادی چترال کے قبیلے کالاش کی بہادر خواتین پولیس میں شامل ہو کر سیاحوں کی حفاظت کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔

    کالاش قبیلے کی خواتین اپنی بہادری کی وجہ سے بے حد مشہور ہیں۔ یہ خواتین کالاش میں آنے والے سیاحوں کی حفاظت کے لیے بھی کمر بستہ ہیں۔

    خیبر پختونخواہ پولیس میں اسپیشل سروس ڈیوٹی پر موجود 11 خواتین سیاحوں کو علاقے کے رسم و رواج سے آگاہ کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ سیاحوں کو سیکیورٹی بھی فراہم کرتی ہیں۔

    چترال کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فرقان بلال کا کہنا ہے کہ یہ خواتین سنہ 2013 سے یہ ڈیوٹی انجام دے رہی ہیں۔

    کالاش قبیلے سے کل 86 افراد سیکیورٹی فورسز میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں یہ 11 خواتین بھی شامل ہیں۔

    اس سے قبل رواں برس عام انتخابات میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے وزیر زادہ پہلی بار اپنے قبیلے کی نمائندگی کرنے صوبائی اسمبلی پہنچے ہیں۔

    وزیر زادہ نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر فتح حاصل کی اور وہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے کالاشی شخص ہیں جو اسمبلی میں پہنچے ہیں۔

  • کالاش قبیلہ موسمِ سرما کاتہوارمنارہا ہے

    کالاش قبیلہ موسمِ سرما کاتہوارمنارہا ہے

    چترال: رقص کرتے ہوئے مذہبی گیت گانے والے مرد اور عورتیں کالاش قبیلے کے لوگ اپنا سالانہ مذہبی تہوار چھومس مناتے ہیں جسے چھتر مس بھی کہا جاتا ہے۔ یہ موسمِ سرما کا تہوار ہے۔

    کالاش قبیلے کے لوگ ان دنوں اپنا سالانہ مذہبی تہوار چھومس منارہے ہیں اس تہوار کے آغاز پرنوجوان پہاڑی کے چوٹی پر جاکر آگ جلاتے ہیں اُدھر کا آگ کا دھواں نکلا اِدھر نوجوان لڑکے لڑکیاں، مرد عورتیں بچے بوڑھے گیت گاتے ہوئے سب گھروں سے نکل کر جشن مناتے ہیں۔ وادی کے پہلے سرے سے اس جشن کا آغاز ہوتا ہے جس میں کالاش قبیلے کے لوگ رقص کرتے ، گانا گاتے ہوئے گھر، گھر جاتے ہیں گھر کے اندر موج مستی مناتے ہیں کوئی تالیاں بجاتی ہیں تو گیت گاتے ہیں اور منچلے رقص پیش کرتی ہیں اس رقص، گیت اور خوشی منانے میں مرد اور عورتیں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔

    یہ سب جلوس کی شکل میں محتلف راستوں سے گزرتے ہیں اوروادی کے ہر کالاش قبیلے کے گھروں میں جاتے ہیں۔ جلوس میں معمر خواتین اخروٹ کو ہاتھ میں لیکر دروازے کے چوکٹ پر کھڑی ہوکر اسے اخروٹ سے کھٹکٹاتی ہیں اور اپنی زبان میں مذہبی گیت گاتی ہے جس میں گھر والوں کیلئے خیرو عافیت اور برکت کی دعائیں شامل ہوتی ہیں۔

    گھر کے مکین آنے والے اس جلو س کے انتظار میں صبح تک ساری رات جاگتے ہیں اور ان کی ضیافت کیلئے کھانا تیار کرتے ہیں بعض لوگ ان کی ضیافت مٹھائی ، خشک اور تازہ پھلوں سے بھی کراتی ہیں۔ رقص اور گیت کا یہ رنگین سماء صبح تک جاری رہتا ہے لڑکے ، لڑکیاں ، مرد عورتیں اکٹھے رقص کرتی ہیں اور تماشائی تالیاں بجا بجاکر ان کے گیت کو دہراتے ہیں۔

    کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی عرب گل نامی آرکیالوجسٹ کا کہنا ہے کہ کالاش قبیلے کے لوگ سال میں دو بڑے اور دو چھوٹے تہوار مناتے ہیں جس میں سردیوں کا تہوا ر چھومس کہلاتا ہے اس تہوار میں کالاش قبیلے کے لوگ رات کے وقت گھر گھر جاکر گانا گاکر رقص کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کرتے ہیں اس کے تین دن بعد یہ لوگ مویشی خانے میں منتقل ہوتے ہیں اور تین دن کیلئے کسی غیر کو اس وادی میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔

    چھومس کا تہوار 10 دسمبر کی رات سے شروع ہواہے اور یہ اس ماہ کے 22 تاریخ تک جاری رہے گا۔ اس تہوار کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح بھی وادی کالاش آئے ہوئے ہیں۔

    فرانس سے آئے ہوئے سیاحوں کا ایک گروپ جس کی قیادت باربرہ کرتی ہے وہ کہتی ہے کہ وہ پچھلے پانچ سالوں سے اس جشن کو دیکھنے کالاش آتی ہے۔بیلجئیم سے آئی ہوئی ایک سیاح خاتون جو پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہے ان کا کہنا ہے کہ کالاش کا مخصوص ثقافت اور رسم و رواج دنیا بھر میں مشہور ہے اور پاکستان بہت خوبصورت ملک ہے۔

  • پہلی بار کالاش قبیلے کا فرد رکن اسمبلی ہوگا

    پہلی بار کالاش قبیلے کا فرد رکن اسمبلی ہوگا

    پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ضلع چترال کے اقلیتی قبیلے کالاش کا ایک شخص رکن اسمبلی بننے جارہا ہے۔

    کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے وزیر زادہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے کالاشی ہوں گے جو صوبائی اسمبلی میں اپنے قبیلے کی نمائندگی کریں گے۔

    وزیر زادہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر اقلیتی نشست پر پختونخواہ اسمبلی میں جائیں گے۔

    انہوں نے پالیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا ہے جبکہ وہ ایک سرگرم سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔

    وزیر زادہ کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں پہنچنے کے بعد وہ صرف کیلاش قبیلے ہی نہیں بلکہ پورے چترال کی ترقی کے لیے کام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ ہزاروں سال کی تاریخ اور ثقافت رکھتا ہے تاہم یہاں کے لوگ شناخت کے بحران کا شکار ہیں۔ کالاشیوں کے مذہب کا علیحدہ خانہ نہ ہونے کی وجہ سے دستاویزات میں انہیں ہندو، عیسائی یا کسی اور مذہب کا لکھا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف آج تک چترال سے کوئی نشست نہیں حاصل کرسکی۔

    اس برس انتخابات میں بھی تحریک انصاف کے امیدواروں کو شکست ہوئی جبکہ متحدہ مجلس عمل کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس ہونے والی مردم شماری میں پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر کالاش برادری کے مذہب کا خانہ بھی مردم شماری فارم میں شامل کیا گیا تھا۔

    مردم شماری فارم میں کالاشی مذہب کا خانہ شامل کرنے کی درخواست بھی وزیر زادہ اور ایک اور کالاشی فرد یوک رحمت نے پشاور ہائیکورٹ میں دی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک میں عام انتخابات کے بعد غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔

    تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی 116 نشستوں کے ساتھ صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی برتری حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کالاش قبیلے کے سالانہ تہوار’چلم جوشی‘ کا آغاز ہوگیا

    کالاش قبیلے کے سالانہ تہوار’چلم جوشی‘ کا آغاز ہوگیا

    چترال میں بین الاقوامی اہمیت کے حامل کالاش قبیلے کے سالانہ تہوار جوشی (چیلم جوش )کا آغاز ہوگیا ہے، تہوار میں شرکت کےلیے دنیا بھر سے سیاح پاکستان پہنچ چکے ہیں، یہ تہوار موسمِ بہار کے استقبال کے لیے منایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق آج 14 مئی کو شروع ہونے والا یہ تہوار 16 مئی تک جاری رہے گا ، اس تین روزہ تہوار میں کا لاش کے رہنے والے اپنی روایات اور عقائد کے مطابق بہار کی آمد کے اس جشن کو منائیں گے، جشن دیکھنے کے لیے سیاحوں کی کثیر تعداد چترال پہنچ چکی ہے جن کے لیے انتظامیہ کی جانب سے مفت ٹینٹ ولیج کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔کالاش قبیلے کے خواتین وحضرات اس جشن میں مل کر رقص گاہ میں روایتی رقص پیش کرتے ہیں ۔تہوار کے آخری روز کالاش مرد دوسرے میدان میں جمع ہوکر اکھٹے ہوجاتے ہیں، جہاں وہ اخروٹ کے ٹہنیاں ، پتے اور پھول ہاتھوں میں لے کر انہیں لہرا لہرا کر اس میدا ن کی طرف دھیرے دھیرے چلتے ہیں جہاں خواتین بھی ہاتھوں میں سبز پتے پکڑ کر انہیں لہراتے ہوئے ان کی انتظار کرتی ہیں۔

    اس رسم کے موقع پرکسی بھی غیر مقامی یا غیر مذہب کے شخص کو ان کی راہ میں رکاوٹ بننے یا سامنے آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ جب یہ گروہ خواتین کے قریب پہنچ جاتے ہیں تو وہ پتے اور پھول ان پر نچاور کرتی ہیں اور ایک ہی وقت میں یہ پتے خواتین پر پھینکتے ہیں جبکہ خواتین مردوں پر یہ پتے پھینک دیتی ہیں اور سب مل کر رقص کرتے ہیں۔

    جوشی تہوار کے آخری دن وادی میں چاہنے والے نئے جوڑے بمبوریت سے بھاگ کر شادی کا اعلان بھی کرتے ہیں ، فیسٹیول ختم ہونے کے چند دن بعد پتا چلتا ہے کہ اس مرتبہ کتنے جوڑے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ یاد رہے کہ کالاش کی روایت کے مطابق نوجوان لڑکے لڑکیوں کو اپنی پسند سے شادی کرنے کی آزادی میسر ہے اور کوئی بھی اس پر اعتراض نہیں کرتا ہے۔

    اس سال کالاش کی تینوں وادیوں میں صفائی مہم بھی چلائی کی جائے گی جبکہ ساتھ ہی فیسٹیول میں آنے والے سیاحوں کے لیے فری کیمپنگ ویلیج کا بھی اہتمام کیاہے تاکہ سیاح اس سے مستفید ہوسکیں۔

    فیسٹیول کے آغاز سے قبل ہی موٹر بائیکرزاسلام آباد سےبراستہ مردان سفر کرتے ہوئے چترال اور اس کے بعد کالاش پہنچ گئے ہیں ، جشن کے موقع پر بائیک ریلی کا بھی انعقاد کیا گیا ہے، جس میں 10سے زائد کھلا ڑی حصہ لےرہے ہیں جنہوں نے دشوار گزار راستوں پر چترال اورپھر کالاش تک کا سفر طے کیا۔ موٹربائیک ریلی کا مقصددنیا کو پیغام دینا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا پرامن شہر ہے اور یہاں سیاح باآسانی بغیر کسی خوف کے ملک میں کسی بھی جگہ سیر و تفریح کرسکتے ہیں۔

    ہزاروں سال قدیم تہذیب‘ کالاش قبائل کا ذریعۂ معاش بن گئی

    کالاش قبائل کی ثقافت یہاں آباد دیگر قبائل میں سب سے جداگانہ خصوصیات کی حامل ہے۔ ان کی ثقافت مقامی مسلم آبادی سے ہر لحاظ سے بالکل مختلف ہے اور اس ثقافت کو دیکھنے کے لیے دنیا کے مختلف حصوں سے سیاح بڑی تعداد میں کالاش وادی میں آتے ہیں۔

    یہ قبائل مذہبی طور پر کئی خداؤں کو مانتے ہیں اور ان کی زندگیوں پر قدرت اور روحانی تعلیمات کا اثر رسوخ ہے۔ یہاں کے قبائل کی مذہبی روایات کے مطابق قربانی دینے کا رواج عام ہے جو ان کی تین وادیوں میں خوشحالی اور امن کی ضمانت سمجھی جاتی ہے۔کالاش قبائل میں مشہور مختلف رواج اور کئی تاریخی حوالہ جات اور قصے عام طور پر روم قدیم روم کی ثقافت سے تشبیہ دیے جاتے ہیں۔ گو وقت کے ساتھ ساتھ قدیم روم کی ثقافت کے اثرات میں کمی آئی ہے اور اب کے دور میں زیادہ تر ہند اور فارس کی ثقافتوں کے زیادہ اثرات واضع ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • وادی کالاش: شہریوں اور سیاحوں کے لیے حکومت کا بڑا اقدام

    وادی کالاش: شہریوں اور سیاحوں کے لیے حکومت کا بڑا اقدام

    چترال: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال کے علاقے کالاش میں سڑکیں بنانے کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے ٹینڈر جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے چترال کے علاقے کالاش میں سڑکیں بنانے کے لیے ٹینڈر جاری کردیے۔ سڑکوں کی تعمیر پر 4.86 ارب روپے لاگت آئے گی۔

    علاقے میں بنائی جانے والی سڑکوں کی تعمیر کا کام بروز (گاؤں) کے علاقے سے شروع کیا جائے گا جو ایون (گاؤں) کے تمام علاقوں کو آپس میں منسلک کرے گا۔

    ہائی وے اتھارٹی کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی تعمیر سے ان دشوار گزار علاقوں تک رسائی ملے گی جس سے علاقے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

    مزید پڑھیں: چترال میں سولہ لاکھ پودے لگانے کی مہم کا آغاز

    علاوہ ازیں سڑکوں کی تعمیرات اور بعد ازاں سیاحت میں بہتری سے مقامی افراد کو روزگار بھی میسر آئے گا۔ ٹینڈر کی مزید تفصیلات اس لنک سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔

    واضح رہے کہ چترال کو قدرتی مناظر کی وجہ سے جنت نظیروادی تصور کیا جاتا ہے اور دنیا بھر سے سیاح اس علاقے کا دورہ کرنے کے لیے آتے ہیں، سڑک کی تعمیر کے بعد امکان ہے کہ سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں کا رخ کرے گی۔

    چترال اور بالخصوص وادی کلاش جانے والے سیاحوں یا مقامی افراد کو دشوار گزار راستوں کی مسافت طے کر کے وادی تک پہنچنا ہوتا ہے، پُرخطر راستوں پر کوئی نیا ڈرائیور گاڑی نہیں چلا سکتا اس لیے وہاں کے مقامی مخصوص گاڑیوں میں بیٹھا کر سیاحوں کو علاقے کی سیر کرواتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ٹماٹر – چترال میں سماجی تبدیلی کا ذریعہ

    کوہ ہندو کش پہاڑی سلسلے پر واقع حسین وادی صوبہ خیبرپختونخواہ کا حصہ ہے اور 380 کلو میٹر کا طویل راستہ افغانستان ، تاجکستا، ازبکستان، کرغستان کی سرحدوں سے ملتا ہے جس کی وجہ سے اس علاقے کو بہت اہمیت حاصل ہے۔

     


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدالت کا مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم

    عدالت کا مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے مردم شماری کے فارم میں کالاش برادری کے مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں آباد کالاش برادری کے مذہب کا خانہ مردم شماری کے فارم میں شامل کیا جائے۔

    پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے کالاش برادری کے ارکان یوک رحمت اور وزیر دارہ کی درخواست پر سماعت کے بعد محکمہ شماریات کو حکم جاری کیا کہ چترال کے ان علاقوں میں ابھی مردم شماری نہیں ہوئی اس لیے یہاں مردم شماری کے آغاز سے قبل ہی فارم میں کالاش مذہب کو شامل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

    مزید پڑھیں: مردم شماری کے بلاک 2 میں خانہ شماری کا مرحلہ مکمل

    یاد رہے کہ کالاش برادری نے مردم شماری کے فارم میں اپنے مذہب کا نام شامل نہ کرنے پر پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے فارم میں پاکستان میں موجود تمام بڑی اقلیتوں کو شامل کیا گیا لیکن کالاش مذہب کو شامل نہیں کیا گیا، حالانکہ اس مذہب کے پیروکار طویل عرصے سے یہاں پر مقیم ہیں۔

    عدالت کے حکم کے بعد حکومت کی جانب سے پیروی کرنے والے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ مردم شماری کے فارم میں کالاش مذہب کے نام کا خانہ شامل کیا جائے گا۔

    درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق کالاش برادری چترال میں آباد ہے جہاں مردم شماری کا آغاز 25 اپریل سے شروع ہونے والے دوسرے مرحلے میں ہوگا۔