Tag: کالا باغ

  • ایک اور بینک اکاؤنٹ ہیک، کالا باغ میں ریٹائرڈ اہل کار نشانہ

    ایک اور بینک اکاؤنٹ ہیک، کالا باغ میں ریٹائرڈ اہل کار نشانہ

    کالا باغ : ہیکرز نے ایک اور بینک اکاؤنٹ ہیک کر لیا، پنجاب کے ضلع میانوالی کے ٹاؤن کالا باغ میں ریٹائرڈ اہل کار کا اکاؤنٹ نشانہ بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہیکرز نے کالا باغ میں ریٹائرڈ اہل کار حافظ گل کے بینک اکاؤنٹ کو ہیک کر کے اس سے 11 لاکھ روپے نکال لیے۔

    [bs-quote quote=”حبیب بینک کے آفیشل نمبر سے اکاؤنٹ ویری فکیشن کے لیے فون آیا تھا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”حافظ گل”][/bs-quote]

    حافظ گل نے بتایا کہ انھیں حبیب بینک کے آفیشل نمبر سے اکاؤنٹ ویری فکیشن کے لیے فون آیا تھا۔ خیال رہے کہ ہیکنگ کے دیگر کیسز میں بھی ہیکرز نے بینک کے آفیشل نمبروں سے اکاؤنٹ ہولڈرز کو کالز کیں۔

    حافظ گل کے مطابق ان سے کہا گیا کہ ملک میں بینک فراڈ ہو رہے ہیں اس لیے آپ کے اکاؤنٹ کی ویری فکیشن کرنی ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا ’ہیکرز نے مجھے میرے اکاؤنٹ کی مکمل تفصیلات بتائیں، اس لیے میں نے انھیں اپنا پن کوڈ بتا دیا، لیکن شک ہونے پر اگلے روز اکاؤنٹ چیک کیا تو 11 لاکھ روپے غائب تھے۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  ہیکرز کے مزید دو شکار، اسکول ٹیچرز کے اکاؤنٹس خالی کر دیے


    ریٹائرڈ اہل کار حافظ گل محمد نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے اکاؤنٹ سے ان کی جمع پونجی لوٹی گئی، حکومت پیسے واپس دلائے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں بینک اکاؤنٹ ہیکرز کی وارداتیں عروج پر پہنچ گئی ہیں، گزشتہ روز بھی پنجاب کے شہروں چشتیاں اور جھنگ میں دو سرکاری اسکول ٹیچرز کے اکاؤنٹس سے مجموعی طور پر 6 لاکھ سے زائد رقم نکالی گئی۔

  • بھاشا ڈیم قومی معاملہ ہے، کالا باغ کی طرح سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے، حمزہ شہباز

    بھاشا ڈیم قومی معاملہ ہے، کالا باغ کی طرح سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے، حمزہ شہباز

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم قومی معاملہ ہے، کالا باغ کی طرح سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے، پاکستان اور ڈیمز کے معاملے پر ہم سب اکٹھے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے واٹر سمپوزیم میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف نے دیامربھاشا ڈیم کی48ہزار ایکڑ زمین خریدی، بھاشاڈیم سے16ہزار میگاواٹ بجلی بنے گی، یہ ڈیم 12ارب ڈالر کا منصوبہ ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم سیاست کی نذر ہوگیا، کالاباغ بن جاتا تو سستی بجلی پیدا ہوتی، دشمن ملک کہتا ہے کہ پاکستان کو پیاسا ماریں گے، دشمن جان لے کہ پاکستان اور ڈیمز کے معاملے پر ہم سب اکٹھے ہیں، سپریم کورٹ کا ڈیمز کی تعمیر کا اقدام خوش آئند ہے۔

    دیامربھاشا اور مہمند ڈیم کیلئے فنڈ کی تعمیر ضروری ہے، پانی کا مسئلہ اہم ہے، آئندہ نسلوں کیلئے پانی کے ذخائر بہت ضروری ہیں۔ پانی ایک انمول تحفہ ہے اس کی قدر کرنی ہے، ہم سب نے مل کر پانی کو ضائع ہونے سے بچانا ہے اور ڈیم بنانا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے والد شہباز شریف کی کمر میں تکلیف تھی جس کی وجہ سے انہوں نے مجھے بھیجا، مجھے بطور قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی شرکت کی دعوت بھی دی گئی تھی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دیامر بھاشا ڈیم قومی معاملہ ہے، سیاست کی نذرنہیں ہونا چاہیے، ن لیگ کے دور میں ملک سے اندھیرے دور ہوئے، نواز شریف نے اپنے دور میں ہزاروں ایکڑ زمین ڈیم کی تعمیر کیلئے خریدی۔

  • کالا باغ : خوشحال خان ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اترگئیں‘ 15 افراد زخمی

    کالا باغ : خوشحال خان ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اترگئیں‘ 15 افراد زخمی

    میانوالی : خوشحال خان ایکسپریس کا انجن اور 7 بوگیاں پٹری سے اترگئیں جس کے نتیجے میں 15 مسافر زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق خوشحال خان ایکسپریس کراچی سے براستہ میانوالی، اٹک پشاور جارہی تھی کہ مسان ریلوے اسٹیشن کے قریب ٹرین کی سات بوگیاں پٹری سے اترگئیں۔

    ریسکیو حکام کے مطابق خوشحال خان ایکسپریس کوصبح 5 بجے حادثہ پیش آیا جس کے باعث ریلوے ٹریک کو بند کردیا گیا ، حادثے میں 15 مسافر زخمی ہوئے۔

    کندیاں اسٹیشن سے امدادی کرین جائے حادثہ کی جانب روانہ کردی گئی تاہم ریلوے ٹریک کی بحالی میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس 10 جون کو پاکستان ریلوے کی مال بردار ٹرین سکھر کے قریب حادثے کا شکار ہوگئی تھی، 27 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔

    مہرایکسپریس کا انجن گنےکی ٹرالی سےٹکرا گیا‘ 2 افراد زخمی

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 23 دسمبر کو صوبہ پنجاب کے علاقے شاہ عالم میں مہرایکسپریس کا انجن گنے کی ٹرالی سے ٹکرا کر پٹری سے اترگیا تھا جس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

  • جناح بیراج سے مزید لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری، تعداد 33 ہو گئی

    جناح بیراج سے مزید لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری، تعداد 33 ہو گئی

    کالا باغ: دریائے سندھ پر واقع جناح بیراج سے مزید چار افراد کی نعشیں برآمد ہونے سے رواں سال برآمد ہونے والی لاشوں کی تعداد 33 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کالا باغ کے علاقے میں دریائے سند پر واقع جناح بیراج کے اطراف سے تشدد زدہ لاشیں ملنے کا سلسلہ رواں سال کے ابتدا سے تیز ہو گیا ہے، بوری بند لاشوں کی تعداد 33 ہو گئی ہیں، تاہم نہ تو لاشوں کے لواحقین سامنے آسکیں ہیں نہ ہی قاتلوں کا پتہ چل سکا ہے،تاحال پو لیس قتل کی وجوہات کا پتہ چلانے سے بھی قاصر رہی ہے۔


    جناح بیراج کے نزدیک بوری بند لاشیں ملنے کا معمہ حل طلب


    کل رات ملنے والی لاشوں کے بارے میں پولیس کا کہنا تھا کہ نعشیں گل سڑ جانے کی وجہ سے ناقابل شناخت ہیں،چاروں لاشیں ٹی ایم اے کالاباغ کے حوالے کردی گئیں ہیں،جہاں پوسٹ پورٹم کے بعد لاشوں کوامانتاً کالاباغ قبرستان میں دفنا دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ دریائے کابل، گلگت‘ نوشہرہ‘ مردان اور صوابی صوبہ کے ضلع میانوالی سے ملحقہ پہاڑیوں کے ندی نالوں کا پانی میں بھی دریائے سندھ میں آکر شامل ہوتا ہے جب کہ سوات میں بہنے والے دریا بھی اس کا حصہ بنتے ہیں۔

    خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ نعشیں کابل صوبہ کے علاقوں سے پانی میں ڈوب جانے والی ہوتی ہیں کیونکہ پانی بہاﺅ دریائے سندھ کا میانوالی کی طرف ہوتا ہے اور کابل سے کالاباغ دریائے سندھ کا فاصلہ 40 کلومیٹر بتایا جاتا ہے۔

  • جناح بیراج کے نزدیک بوری بند لاشیں ملنے کا معمہ حل طلب

    جناح بیراج کے نزدیک بوری بند لاشیں ملنے کا معمہ حل طلب

    کالاباغ :پولیس کے مطابق جناح بیراج کے نزدیک گذشتہ چاردنوں میں آج تیسری بوری بند لاش ملی ہے، پولیس نے تفتیش کے لیے تحقیاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کالا باغ میں جناح بیراج کے نزدیک دریائے سندھ سے لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ ڈھائی مہینوں میں 29 لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ہے ملنے والی لاشیں ضلع سوات،صوابی،نوشہرہ اور اٹک میں قتل کیے گئے افراد کی ہیں۔

    پولیس کے مطابق ملنے والی لاشوں کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں .جس سے پتہ چلتا ہے کہ پہلے ان افراد کو تشدد کر کے ہلاک کیا جاتا ہے۔پھرلاشوں کو بوری میں بند کر کے دریا میں پھینک دیا جاتا ہے۔

    حیران کن طور پرملنے والی لاشوں میں تا حال کسی ایک بھی کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

    اس پوری پر اسرار صورتِ حال پر پولیس کی جانب سے ڈی پی او صادق علی ڈوگر کی سربراہی میں پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہےجو مقتولین کی شناخت اور قتل کے محرکات کا پتہ چلا کر قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی.