Tag: کالا جادو

  • دادا نے کالا جادو کے دوران اپنے پوتے کو مار ڈالا

    دادا نے کالا جادو کے دوران اپنے پوتے کو مار ڈالا

    بھارت کے پریاگراج میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ رونما ہوا، دادا نے کالا جادو کے دوران اپنے پوتے کو ہی موت کی نیند سلادیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کو نوعمر کی لاش دو دن پہلے ملی تھی جبکہ اس اس معاملے میں تین ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، متوفی طالب علم کیریلی میں سعدی پور کا رہنے والا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق مقتول طالب علم پیوش منگل کی صبح سے لاپتہ تھا جس کی تلاش کا عمل جاری تھا، مقتول کے والد اجے سنگھ پہلے ہی انتقال کرچکے تھے۔

    پولیس نے جب تحقیقات شروع کیں تو صنعتی علاقے کے لاویان کوریا گاؤں میں اسکوٹی سوار کو منگل کی شام پولی تھین میں لپیٹے ہوئے ایک مسخ شدہ لاش کو لیجاتے ہوئے دیکھا گیا۔

    تفتیش کے دوران، پولیس نے تمام سی سی ٹی وی فوٹیج کی چھان بین کی۔ فوٹیج کی بنیاد پر، پولیس مشتبہ شخص تک پہنچی اور پتہ چلا کہ اسکوٹی کا تعلق شرن سنگھ سے ہے۔

    پولیس کو مقتول کی ماں نے بتایا کہ منگل کی صبح بیٹا اسکول جانے کے لئے گھر سے نکلا لیکن دوپہر گھر واپس نہیں آیا۔ اسکول سے پتہ چلا کہ وہ وہاں پہنچا ہی نہیں تھا، اہل خانہ نے فوری طور پر پولیس میں شکایت درج کرادی اور دادا شرن سنگھ پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا۔

    پولیس نے شرن سنگھ کی تلاش شروع کردی اور چند گھنٹوں کے بعد اسے کیریلی کے علاقے سے گرفتار کرلیا، پولیس اسٹیشن میں اس سے سختی سے پوچھ گچھ کی گئی۔ اس نے پوتے کے قتل کا انکشاف کیا۔

    ہاسٹل میں طالبات کی نازیبا ویڈیوز ریکارڈنگ کا انکشاف

    پیوش کی والدہ کامینی کے مطابق شرن سنگھ ایک تانترک ہے، جو کالا جادو کرتا ہے، جبکہ اس کے 2 بجے پہلے ہی فوت ہوچکے ہیں، اس نے 5 قربانیاں دینے کا ارادہ کیا تھا۔ خاتون نے شرن سنگھ پر اپنے بیٹے کو مارنے کا الزام عائد کیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جارہی ہیں، ملزم شرن سنگھ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

  • فیروز خان اور پورے خاندان پر کالا جادو کروایا گیا، والدہ کا انکشاف

    فیروز خان اور پورے خاندان پر کالا جادو کروایا گیا، والدہ کا انکشاف

    اداکار فیروز خان کی والدہ نے انکشاف کیا ہے کہ کالے جادو کے اثرات نے ان کے خاندان کو تباہ کردیا۔

    شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار فیروز خان کی والدہ نے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پورے گھر پر بہت سارے جادو ٹونے ہوئے ان کی حقیقت یہ ہے کہ کبھی گھر میں لیموں سوئیاں چبھی ہوئی پھینک دی گئی کبھی پتلا بنا ہوا پھینکا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کبھی ڈھیر سارے تعویز بنا کر لائے گئے، یہ سمجھ نہیں آیا کہ کون لایا اور کیسے لایا کیونکہ میں نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا ہے کہ کس نے پھینکے اور رکھے۔

    اداکار کی والدہ کے مطابق جب جب میرے گھر پر جادو ہوا تو فیروز کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی ابھی چھ ماہ قبل گھر میں آخری جادو کروایا گیا لیموں میں گیارہ سوئیاں ٹھونسی ہوئی تھی اس کے دوسرے دن ہی فیروز کے والد کی طبیعت بگڑ گئی اور چھ ماہ بیمار رہنے کے بعد موت کے منہ سے واپس آئے۔

    انہوں نے بتایا کہ میرے بال اتر گئے تھے فیروز عجیب و غریب حرکتیں کرنا شروع ہوگیا اس کی بھی طبیعت خراب ہوگئی، گھر میں لڑائی جھگڑے شروع ہوگئے۔

    فیروز کی والدہ نے کہا کہ جادو کرنے والوں کو یہ سب کرکے سوائے گناہ کے کیا ملتا ہے۔

  • لاہور میں ماں نے کالا جادو کرتے ہوئے دو بچوں کو جلا دیا

    لاہور میں ماں نے کالا جادو کرتے ہوئے دو بچوں کو جلا دیا

    لاہور: پنجاب کے شہر لاہور کے علاقے قلعہ گجر سنگھ کوارٹرز میں ماں نے مبینہ طور پر کالا جادو کرتے ہوئے دو بچوں کو جلا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے گجر سنگھ کوارٹرز میں ماں نے مبینہ طور پر دو بچوں کو جلادیا، شوہر کا کہنا ہے کہ انتیہ نے کالے جادو کے لیے بچوں کو جلایا۔

    معصوم بچوں تین سال کی مریم اور دو سال کے جارج کو جھلسی ہوئی حالت میں میو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دونوں بچوں کے جسم کے مختلف حصے جلے ہوئے ہیں، متاثر بچوں کے گلے پر رسیوں کے نشان بھی موجود ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ملزمہ انیتہ تین روز قبل بچوں کو پھوپھی کے گھر لے کر گئی تھی اور گزشتہ تین روز سے انہیں رسیوں سے باندھ کر رکھا ہوا تھا۔

    مزید پڑھیں: سسرال والوں نے مبینہ طور پر تین بچوں کی ماں کو جلا کر مار ڈالا

    پولیس نے ماں کو حراست میں لے کر رسی، موم بتی، روئی اور بکرا تحویل میں لے لیا۔

    گرفتار خاتون کا کہنا ہے کہ مجھ پر عائد الزامات بے بنیاد ہے کون ماں اپنے بچوں کو جلا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ معاشرے میں عدم برداشت پروان چڑھ رہی ہے۔

    حال ہی میں کئی ایسے واقعات پیش آئے ہیں جو معاشرے میں بڑھتے عدم برداشت کے نتیجے میں ہونے والے خطرناک نتائج کی نشاندہی کررہے ہیں۔

  • کیا آپ بھی جادو سیکھنا چاہتے ہیں؟ ہاں میں جادوگر ہوں

    کیا آپ بھی جادو سیکھنا چاہتے ہیں؟ ہاں میں جادوگر ہوں

    اپنے دنیاوی مسائل کے حل کے لیے غیر مرئی مخلوقات اور عامل حضرات سے ربط استوار کرنے کی خواہش ہمارے معاشرے میں صدیوں سے موجود ہے اوراب مزید سرایت کرتی جارہی ہے ‘اس کا بنیادی سبب ضعیف الاعتقادی ہے۔ اس موضوع پر ایک کتاب ’ہاں میں جادوگر ہوں‘ تحریر کی گئی ہے جس کے مصنف محمد شہریار ہیں۔

    ہاں میں جادوگر ہوں نامی یہ کتاب 232 صفحات پر مشتمل ہے اوراس کی اشاعت کا اہتمام منظور الکتاعت نامی اشاعتی ادارے نے کیا ہے، کتاب نسبتاً بہتر کاغذ پر شایع کی گئی ہے اور موضوع کی مناسبت سے انتہائی دیدہ زیب سرورق کی حامل ہے۔

    کتاب میں عام لوگوں کو پیش آنے والے مختلف مابعدالطبعیاتی واقعات کا تذکرہ کیا گیا ہے اوراسی نوعیت کے معروف واقعات و روایات کو موضوع ِ گفتگو بنایا گیا ہے۔

    کتاب میں پاکستان کے علاوہ بھارت‘ چین ‘ امریکہ ‘ یورپ اوردیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر فطری اور ماورائی واقعات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔

    13072821_1593231494325464_202280294707810342_o

    کچھ کتاب کے بارے میں

    ہاں میں جادوگر ہوں نامی اس کتاب کے پیش لفظ میں مصنف لکھتے ہیں کہ’اس کتاب میں حساس موضوع کو لیتے ہوئے ایک علمی بحث چھیڑی گئی ہے تاکہ قارئین خود فیصلہ کریں‘۔

    کتاب میں جہاں ایک جانب عام لوگوں کو پیش آنے واقعات کا تذکرہ کیا گیا ہے وہیں ملکی اور عالمی شہرت یافتہ مابعدالطبعیاتی موضوعات کو بھی موضوع ِ گفتگو بنایا گیا ہے۔

    کتاب میں عملیات کے حوالے سے رائج بعض کتب کے حوالہ جات کے ساتھ ان میں درج عملیات کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے جن کے متعلق مصنفین کا دعویٰ ہے کہ وہ اسلامی ہیں۔ محمد شہریار نے ان میں سے بیشتر علوم کے اسلام سے قبل رواج پا جانے کے حوالے درج کیے ہیں اور ان کے اسلامی ہونے سے متعلق عقلی دلیل اور حوالے درج کیے ہیں۔

    کتاب کے آغاز میں مصنف نے کہا ہے کہ ’ کہیں کہیں طنزو مزاح کا پہلو رکھا گیا ہے لیکن یہ ایک خالص علمی بحث ہے‘ تاہم بعض مقامات پر مصنف کا طرزِ تحریر مزاح سے بڑھ کر استہزائیہ نوعیت کا حامل ہوجاتا ہے۔

    کتاب میں استعمال کی جانے والی زبان کو ایک عمدہ نثر نہیں کہا جاسکتا بلکہ زبان و بیان کی نوعیت اخباری ہے اور بعض مقامات پر انگریزی الفاظ کا غیر ضروری استعمال کیا گیا ہے جو کہ ایک علمی بحث ہونے کے ناطے بطورسقم شمارہوگا، تاہم عام قاری کی نظر سے دیکھا جائے تو یہ آسان فہم کی حامل کتاب ہے ۔

    کتاب کی ایک اہم خاصیت یہ ہے کہ ہر جگہ حوالہ جات بھرپورانداز میں دیے گئے ہیں، عموماً اس قسم کے موضوعات پر لکھنے والے افراد حوالہ جات دینے سے گریز کرتے ہیں یا اپنی بات کو حرف ِ آخر سمجھتے ہوئے حوالے کو ضروری نہیں سمجھتے۔

    کتاب کے پیش لفظ میں جیسا کہ مصنف نے اعلان کیا تھا کہ وہ فیصلہ قارئین پر چھوڑتے ہیں ، اس بات سے وہ یقیناً انصاف نہیں کرپائے اور کئی مقامات پر تقابلی جائزہ پیش کرنے کے بعد ان کا لہجے میں قطعیت آجاتی ہے یعنی کہ اگر وہ اپنے پیش کردہ دلائل سے مطمئن ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ان کا قاری بھی ان دلائل سے صد فی صد متفق ہیں۔

    بنیادی طور پر یہ کتاب معاشرے میں زہر بن کر گھل جانے والی ضعیف الاعتقادی کے خلاف دلیل پر مبنی ایک عقلی بند باندھنے کی کوشش کرتی ہے ‘ اب مصنف اپنی اس کوشش میں کس حد تک کامیاب ہوئے ا س کا فیصلہ تو قارئین نے کرنا ہے۔

    مصنف کا تعارف

    محمد شہریار کا تعلق لاہور سے ہے۔ گزشتہ ایک دہائی سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔سیاست اور حالاتِ حاضرہ پر لکھتے ہیں جبکہ غیر فطری عوامل کی الجھی ہوئی گھتیوں کو سلجھانے کے لیے متعدد آرٹیکل اور مضامین مختلف فورمز کے لیے تحریر کرچکے ہیں۔

    مصنف نے ماس کمیونی کیشن میں ایم ایس کیا ہے جبکہ سیاسیات میں ایم اے کی ڈگری کے حامل ہیں اور ملکی معاملات پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔

    گزشتہ دس سالوں میں مختلف قومی سطح کے اخبارات و میگزین اور ٹی وی چینلز کے کلیدی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اور آج کل ایک نجی ٹی وی چینل سے وابستہ ہیں۔

    انہوں نے معاشرے کی رگوں میں میں سرایت کرجانے ضعیف العتقادی کے خلاف جنگ شروع کررکھی ہے جس کا ثبوت ان کی کتاب ’ ہاں میں جادوگرہوں‘ بہم فراہم کرتی ہے۔