Tag: کالج طالبہ

  • سوشل میڈیا پر نجی کالج  کی متاثرہ طالبہ کی والدہ ہونے کا دعوی کرنے والی  خاتون کون ہیں؟ کہانی میں نیا موڑ

    سوشل میڈیا پر نجی کالج کی متاثرہ طالبہ کی والدہ ہونے کا دعوی کرنے والی خاتون کون ہیں؟ کہانی میں نیا موڑ

    لاہور : نجی کالج میں مبینہ زیادتی کے معاملے پر سوشل میڈیا پر متاثرہ طالبہ کی والدہ ہونے کا دعوی کرنے والی خاتون کون ہیں؟

    تفصیلات کے مطابق نجی کالج میں فرسٹ ائیر کی طالبہ سے زیادتی کی غیرمصدقہ خبر کے معاملے پر سوشل میڈیا پر متاثرہ طالبہ کی والدہ ہونے کا دعوی کرنے والی خاتون جھوٹی نکلی۔

    لاہور پولیس نے انتشار پھیلانے والی خاتون کو کراچی سے حراست میں لے لیا اور ملزمہ کے خلاف تھانہ گلبرگ میں پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ زیر حراست ملزمہ کو کراچی سے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے، جس سے تفتیش جاری ہے، ملزمہ کا نام سارہ خان ہے اور اس کے سیاسی جماعت سے وابستگی کے شواہد ملے ہیں۔

    ملزمہ نے ابتدائی بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا پر ویوز لینے کی خاطر ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کی تھی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمہ کو بیان قلمبند کرانے کیلئے جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیاجائے گا تاہم غیر مصدقہ خبر پھیلانے پر درج کئے گئے مقدمات کی تعداد 4 ہوگئی ہے۔

  • طالبہ سے زیادتی کی   خبر سوشل میڈیا پر کیسے وائرل ہوئی؟ تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

    طالبہ سے زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر کیسے وائرل ہوئی؟ تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

    لاہور : سوشل میڈیا پر کالج طالبہ سے زیادتی کی غیر مصدقہ خبر وائرل ہونے کی تحقیقات کیلئے جےآئی ٹی تشکیل دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے طالبہ سے زیادتی کی غیر مصدقہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی تحقیقات کیلئے جےآئی ٹی بنادی۔

    جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد نوید کی سربراہی میں تشکیل دی گئی، 6رکنی ٹیم میں 3 پولیس افسر اور 3 حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

    مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تھانہ ڈیفنس اے میں درج مقدمے کی تفتیش کرے اور تحقیقات میں سوشل میڈیا پر ریاست مخالف اکسانے کی ترغیب دینے والوں کی نشاندہی کی جائے گی۔

    کمیٹی کی جانب سے سوشل میڈیا پر لڑکی کی ساکھ کونقصان پہنچانے والوں کا بھی سراغ لگایا جائے گا۔

    اس سلسلے میں ایس ایس پی محمد نوید نے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    چھ رکنی ٹیم میں تین پولیس افسر اور تین حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

    دوسری جانب وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پرفیک نیوزاورویڈیوزوائرل کی جارہی ہیں، تحریک فساد پارٹی طلبہ کوورغلا کر امن وامان خراب کراناچاہتی ہے کسی کوبنگلہ دیش کی طرح ملکی استحکام خراب نہیں کرنے دیں گے۔

  • سوشل میڈیا پر کالج طالبہ سے مبینہ زیادتی کی پوسٹ  شیئر کرنے پر شہری کیخلاف مقدمہ درج

    سوشل میڈیا پر کالج طالبہ سے مبینہ زیادتی کی پوسٹ شیئر کرنے پر شہری کیخلاف مقدمہ درج

    حاصل پور: کالج طالبہ سے مبینہ زیادتی سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کرنے پر شہری کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کالج طالبہ سے مبینہ زیادتی سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کرنے پر حاصل پور میں شہری کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    سب انسپکٹرسردارمحمد کی مدعیت میں تھانہ سٹی میں زبیرکیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ، جس میں کہا گیا کہ ملزم زبیر نے سوشل میڈیا پر طالبہ اور اس کے خاندان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور پوسٹ سے طلبا کو اداروں کیخلاف سازش کےتحت بھڑکایا۔

    یاد رہے سوشل میڈیا پر طالبہ سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلانے پر ایف آئی اے نے 36 افراداورسوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی اور پروپیگنڈے میں ملوث سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور افراد کے خلاف چھان بین شروع کردی تھی۔

    خیال رہے لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے سے متعلق ڈس انفارمیشن پھیلانے پر 7 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور نے سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کا آغاز کیا، ایف آئی اے نے نجی کالج کے پرنسپل کی جانب سے کی گئی شکایت پر کارروائی شروع کی۔

    تحقیقاتی ٹیم سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن پھیلانے، امن و امان کی صورتحال میں خرابی پیدا کرنے کا سبب بننے والوں کی شناخت کرے گی اور جرم میں ملوث عناصر کی شناخت کرکے انھیں قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔