Tag: کالر بون

  • عائشہ عُمر کی ’کالر بون‘ سرجری کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    عائشہ عُمر کی ’کالر بون‘ سرجری کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ و ماڈل عائشہ عُمر نے اپنی ’کالر بون‘ سرجری کی تصویر سوشل پر شیئر کردی۔

    عائشہ عمر کا شوبز انڈسٹری سے بریک لینے کا اعلان

    گزشتہ روز پاکستان کی معروف اداکارہ و ماڈل عایشہ عُمر نے ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں انہون نے بتایا تھا کہ  8 سال قبل ایک کار حادثے کے دوران اُن کی کالر یعنی ہنسلی کی ہڈی اور شولڈر بلیڈ کی ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں جس کی سرجری اُنہوں نے یکم رمضان کو کروائی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Ayesha Omar (@ayesha.m.omar)

    اداکارہ نے بتایا تھا کہ وہ کافی عرصے سے اس تکلیف کے ساتھ کام کررہی تھیں لیکن سرجری کے بعد میں چل نہیں سکتی اور اپنی بائیں ٹانگ پر کوئی وزن نہیں ڈال سکتی، صحت یاب ہونے میں کافی وقت لگے گا اس لیے میں 4 ماہ کے لیے انڈسٹری میں کام نہیں کروں گی۔

    اب عائشہ عُمر نے اپنے انسٹاگرام کی اسٹوری میں اپنی ’کالر بون‘ سرجری کی تصویر شیئر کی ہے جس میں اداکارہ کی گردن سے کندھے تک ہونے والی سرجری دیکھی جاسکتی ہے۔

    اس کے علاوہ اداکارہ نے اپنی ’کالر بون‘ کے ایکسرے کی تصویر بھی اپنے مداحوں کے ساتھ انسٹاگرام اسٹوری میں شیئر کی۔

  • ہنسلی کی ہڈی میں مچھلیاں رکھنے کا عجیب و غریب چیلنج

    ہنسلی کی ہڈی میں مچھلیاں رکھنے کا عجیب و غریب چیلنج

    سوشل میڈیا پر یوں تو آئے دن کوئی نہ کوئی چیلنج مقبول ہوتا رہتا ہے تاہم حال ہی میں چین میں مقبول ہونے والے ایک چیلنج نے سب کو حیران و پریشان کردیا ہے۔

    چین میں فروغ پانے والے اس چیلنج کا نام ’کالر بون فش چیلنج‘ ہے جس میں ہنسلی کی ہڈی کے گڑھے میں مچھلیاں رکھنے کا چیلنج کیا جارہا ہے۔

    اس چیلنج کے لیے ہنسلی کی ہڈی کے گڑھے میں پانی ڈال کر اس میں مچھلیوں کو رکھا جاتا ہے۔

    اس چیلنج کا مقصد یہ بتانا ہے کہ کوئی خاتون کتنی دبلی پتلی ہے اور اس کی ہنسلی کی ہڈی میں کتنا گہرا گڑھا بنتا ہے، یہ دراصل چین میں پرکشش ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

    یہ چیلنج تین سال قبل چین کے ایک واٹر پارک نے شروع کیا تھا، جو اس چیلنج کو پورا کرنے والی خواتین کو فری ٹکٹ دیتا تھا۔ اب یہ چیلنج پھر سے سامنے آرہا ہے۔

    جس قدر یہ چیلنج عجیب و غریب ہے اسی قدر اس کا مقصد بھی احمقانہ ہے، لہٰذا ابھی تک یہ چند ایشیائی ممالک میں بھی محدود پیمانے پر مقبول ہوا، جبکہ باقی دنیا میں اس پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ اس احمقانہ چیلنج کو پورا کرنے کے لیے درجنوں ننھی منی مچھلیوں کی جانیں جا چکی ہیں جن کی پرواہ کسی کو نہیں۔