Tag: کالعدم قرار دینے

  • سال 2019 میں سی ایس ایس امتحان پاس کرنے والوں کیلئے اہم خبر

    سال 2019 میں سی ایس ایس امتحان پاس کرنے والوں کیلئے اہم خبر

    کراچی : سی ایس ایس امتحانات 2019 کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست دائر کردی گئی ، عدالت نے چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سی ایس ایس امتحانات 2019 کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا اگرپیپرلیک ہوا تودوبارہ امتحانات کیوں نہیں کرائے، چیئرمین پبلک سروس کمیشن اپناجواب جمع کرائیں۔

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ فروری 2019 کےسی ایس ایس امتحانات شفاف نہیں تھے، پیپر لیک ہونے کی ایف آئی آر درج ہوئی، ایف آئی اے نے تحقیقات  میں تسلیم کیاکہ پیپر لیک ہوا اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن کےملازمین بھی گرفتار ہوئے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سی ایس ایس 2019 امتحانات کو کالعدم قرار دیا جائے ، جس پر عدالت نے چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے جواب  طلب کرلیا۔

    خیال رہے فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے سینٹرل سپیرئیر سروسز (سی ایس ایس) 2019 کے نتائج کا اعلان کیا تھا، جس کے مطابق کامیابی کی شرح صرف 2.56 فیصد رہی۔

  • شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

    شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کا سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ معطل کردیا اور کہا شوگر اسکینڈل  پر  متعلقہ ادارے تحقیقاتی عمل جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سپریم کورٹ گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم دینے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کمیشن میں مختلف شعبوں کےماہرین شامل ہونے چاہئیں تھے، جس پر ا ٹارنی جنرل نے بتایا کہ رپورٹ میں سزا تجویزنہیں کرنا تھی، مزید تحقیقات محکموں نے خود کرنا تھی، سندھ ہائیکورٹ نے تکنیکی بنیادپر کمیشن کو کالعدم قرار دیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک اعتراض یہ تھا کہ کمیشن کا نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا تھا تو ا ٹارنی جنرل نے کہا سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کمیشن کا نوٹیفکیشن گزٹ میں شائع نہیں ہوا ، گزٹ نوٹیفکیشن میں تاخیر سے کمیشن کا کام متاثر کیسے ہوسکتا ہے؟

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کمیشن نے انکوائری میں صرف حقائق کا تعین کیا تھا ، ہائی کورٹ حقائق کو کالعدم کیسے قرار دے سکتی ہے؟ کابینہ کی منظوری سے کمیشن میں آئی ایس آئی نمائندہ شامل کیا گیا، کابینہ نے صرف انکوائری کیلئے معاملہ متعلقہ اداروں کوبھجوایا۔

    اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ متعلقہ اداروں کو معاملہ بھجوانے میں کیا مسئلہ ہو سکتا؟ سندھ ہائیکورٹ میں وہ ملزگئیں جن کاآڈٹ بھی نہیں ہوا تھا، شوگر مل مالکان کو کمیشن کے قیام کا علم تھا۔

    سپریم کورٹ نے شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کا سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ معطل کرتے ہوئے کہا شوگراسکینڈل پر متعلقہ ادارے تحقیقاتی عمل جاری رکھیں گے، اس دوران سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد معطل رہے گا۔

    سپریم کورٹ نے 20شوگر ملز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت ایک ماہ بعد ہوگی۔

    یاد رہے 17 اگست کو سندھ ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئی آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا تھا، ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ نیب اور ایف بی آرگزشتہ کمیشن رپورٹ سے ہٹ کر غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور کمیشن میں شوگر انڈسٹری سے متعلق معلومات رکھنے والوں کو بھی شامل کیا جائے۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا تھا کہ ایف بی آر ٹیکس قوانین کے مطابق تحقیقات کرے جب کہ ایف آئی اے بھی اس حوالے سے از سر نو تحقیقات کرے۔

    بعد ازاں وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، اپیل میں کہا گیا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے شوگرکمیشن کی رپورٹ تکنیکی نکات پرکالعدم قراردی، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے شوگرمافیا کو فائدہ پہنچا اور عوام شدید متاثر ہوئے ہیں۔

    حکومت نے جانب سے اپیل میں کہا تھا کہ شوگرمافیا انتہائی مہنگے داموں چینی فروخت کرکےدونوں ہاتھوں سےلوٹ رہی ہے، سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردے کر شوگرکمیشن رپورٹ بحال کی جائے تاکہ شوگرکمیشن رپورٹ کی روشنی میں تحقیقات ہوسکیں۔

  • حکومت کا فیصلہ ، آزادی مارچ سے قبل  فضل الرحمان کو بڑا دھچکا

    حکومت کا فیصلہ ، آزادی مارچ سے قبل فضل الرحمان کو بڑا دھچکا

    اسلام آباد : حکومت نے جمعیت علمائے اسلام ف کی ذیلی تنظیم انصارالاسلام کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کرلیا ہے ، سمری میں کہا گیا ہے کہ جے یوآئی کی ذیلی تنظیم لٹھ بردار ہے ، قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے جمعیت علمائے اسلام ف کی ذیلی تنظیم کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے ، انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کی سمری وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو ارسال کردی گئی ہے ، سمری وزارت داخلہ کی جانب سےبھجوائی گئی۔

    سمری میں کہا گیا ہے کہ جے یوآئی کی ذیلی تنظیم لٹھ بردارہے اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، ذیلی تنظیم پارٹی منشور کی شق نمبر26 کے تحت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل جمعیت علمائے اسلام ف کی ذیلی تنظیم کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں دیکھا گیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان محافظ دستے سے سلامی لے رہے ہیں۔

    بعد ازاں خیبر پختونخوا حکومت نے جے یو آئی ف کے محافظ دستے کے خلاف کارروائی کا اعلان بھی کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : آزادی مارچ : اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کیلئے سینئر ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل

    یاد رہے اپوزیشن جماعتوں کے حکومت مخالف احتجاجی مارچ کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر پرویزخٹک کی قیادت میں سینئر ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جس میں 7 ارکان شامل ہیں۔

    کمیٹی سیاسی انتشار سے بچنے کیلئے اپوزیشن سے مذاکرات کرے گی، کمیٹی کو مذاکرات کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے ۔

    اس سے قبل یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورکمیٹی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پرویز خٹک کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

  • نوازشریف کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کیلئے فل بنچ تشکیل

    نوازشریف کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کیلئے فل بنچ تشکیل

    لاہور : نیب کے قانون اور نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دینے کے معاملہ پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا، سماعت 8 اگست کو شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے نیب کے قانون اور نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دینے کے معاملے پر سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا ہے۔

    فل بنچ کی سربراہی جسٹس شمس محمود مرزا کریں گے، بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم شامل ہیں۔

    فل بنچ 8 اگست کو کیس کی سماعت کرے گا۔

    درخواست لائرز فاؤنڈیشن کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد نیب کا قانون غیر موثر ہو چکا ہے۔ نیب قانون کے تحت نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزا غیر آئینی ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ عدالت نیب قانون اور شریف خاندان کو دی جانے والی سزا کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش کی تھی۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔

    عدالت نے درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیں تھیں۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

  • سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب

    سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کی سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی، جس میں سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کو چیلنج کیا گیا۔

    درخواست گزار کے وکیل باقر حسین ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ سینیٹ انتحابات میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی، جس پر اب الیکشن کمیشن نے بھی نوٹس لیا ہے. سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے افسوس ناک عمل ہے اس کی روک تھام نہ کرنا الیکشن کمشن کی ناکامی ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں الیکشن کمیشن کو ہارس ٹریڈنگ کے بارے ثبوت پیش کریں گی، جس کے بعد مزید کارروائی ہو گی۔

    درخواست میں استدعا کی کہ درخواست کے فیصلے تک کامیاب سینٹرز کے نوٹیفیکیشن معطل کئے جائیں اور الزامات ثابت ہونے پر سینیٹ انتحابات 2018 کالعدم قرار دیا جائے، درخواست پر مزید کارروائی 2 اپریل کو ہوگی۔

    یاد رہے کہ سینیٹ انتخابات میں اراکین کی خرید و فروخت کے حوالے سے ہارس ٹریڈنگ کا انکشاف بھی سامنے آیا، مختلف سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ اُن کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے بھاری رقم کے عوض اراکین اسمبلی کو کروڑو روپے کی پیش کش کی گئی۔


    مزید پڑھیں : ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والے رہنماؤں‌ کی الیکشن کمیشن میں‌ بمع ثبوت طلبی


    جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگانے والے 8 رہنماؤں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 مارچ کو بمع ثبوت طلب کرلیا ہے۔

    واضح رہے کہ تین مارچ کو سینیٹ کی 52 نشتوں پر نمائندے منتخب کرنے کے لیے چاروں صوبائی اور قومی اسمبلی میں ووٹنگ کا عمل منعقد کیا گیا، جس میں اراکین اسمبلی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں نے پنجاب سے 11، اسلام آباد سے 2 اور خیبرپختونخواہ سے 2 نشتیں حاصل کر کے واضح برتری حاصل کی، علاوہ ازیں پیپلزپارٹی دوڑ میں 12 نشتیں اپنے نام کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔


    .خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں