Tag: کال ریکارڈنگ

  • سدھو موسے والا کے قتل کے بعد مبارکباد: تہلکہ خیز کال ریکارڈنگ سامنے آگئی

    سدھو موسے والا کے قتل کے بعد مبارکباد: تہلکہ خیز کال ریکارڈنگ سامنے آگئی

    بھارتی آنجہانی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کو دو ماہ گزر چکے ہیں اور اس حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، اب ایک اور کال کی ریکارڈنگ سامنے آئی ہے جس میں سدھو موسے والا کے قتل کی مبارک باد دی جارہی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی گلوکار اور سیاست دان سدھو موسے والا کے قتل کے فوراً بعد ہونے والی ایک ٹیلی فون کال کی ریکارڈنگ سامنے آئی ہے جس سے اصل قاتل کی نشاندہی ہوتی ہے۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں ایک نامعلوم شخص قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ لارنس بشنوئی سے بات کر رہا ہے، ایک منٹ اور 38 سیکنڈز پر مشتمل کال انڈیا ٹوڈے نے نشر بھی کی ہے۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں لارنس بشنوئی جو کہ تہاڑ جیل میں بند ہیں، نامعلوم کالر سے پوچھتے ہیں ’کیا کام ہو گیا؟‘ جس پر جواب دیا جاتا ہے ’ہاں‘۔

    اس کال سے لارنس بشنوئی کے واردات کے ماسٹر مائنڈ ہونے کو تقویت ملتی ہے۔

    اس سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ بشنوئی ٹیلی فون تک رسائی رکھتے ہیں اور جیل سے ہی اپنے گینگ کو چلا رہے ہیں۔

    پنجابی میں ہونے والی اس گفتگو سے پہلے نامعلوم شخص تصدیق کرتا ہے کہ فون کا اسپیکر تو آن نہیں، اس کے بعد بشنوئی کو مبارک باد دیتا ہے۔

    گفتگو میں سدھو موسے والا کو گیانی کہہ کے بلایا جاتا ہے تاہم جب بشنوئی سمجھ نہیں پاتے کہ کون گیانی تو کال کرنے والا شخص واضح طور پر بتاتا ہے کہ سدھو موسے والا کو قتل کر دیا گیا ہے۔

    جیسے ہی بشنوئی یہ الفاظ سنتے ہیں اوکے کہہ کے فون کاٹ دیتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سدھو موسے والا کو 29 مئی کو لارنس بشنوئی گینگ کے رکن انکیت سرسا نے پنجاب کے ضلع مانسا میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا، یہ قتل پنجاب حکومت کی جانب سے سدھو موسے والا کی سیکیورٹی واپس لیے جانے کے اگلے روز ہوا تھا۔

    ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انہیں 19 گولیاں لگی تھیں اور وہ 15 منٹ کے اندر دم توڑ گئے تھے جبکہ جیپ میں موجود دو افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • ٹرو کالر کا اہم فیچر ختم

    ٹرو کالر کا اہم فیچر ختم

    موبائل آپریٹنگ سسٹم اینڈرائیڈ فون کی مشہور ایپلی کیشن ٹرو کالر نے اپنے کال ریکارڈنگ فیچر کو ختم کردیا ہے، ٹرو کالرنے اس فیچر کو ختم کرنے کا فیصلہ پلے اسٹور کی نئی پالیسی کے تناظر میں کیا ہے۔

    گوگل کی جانب سے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم 10 اور اس سے زائد پر چلنے والے اسمارٹ فون کے لیے پالیسی اپ ڈیٹ کی گئی ہے، جس کے تحت استعمال کنندگان کی پرائیویسی کو مزید بہتر بنایا گیا ہے۔

    اس پالیسی کے تحت گوگل نے اعلان کیا تھا کہ 11 مئی سے تھرڈ پارٹی ایپلی کیشن کو ایکسیسبلیٹی اے پی آئی (ایپلی کیشن پروگرامنگ انٹر فیس) تک رسائی روک دی جائے گی۔

    تاہم پہلے سے موجود فرسٹ پارٹی ڈائلرز ایپ اور گوگل کی ڈائلر ایپلی کیشن کو مخصوص خطوں میں استعمال کنندگان کی فون کالز کو ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

    ٹرو کالر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی ایپ پر استعمال کنندگان کے لیے کال ریکارڈنگ کی سہولت مفت میسر تھی تاہم اس کے لیے صارفین کو گوگل ایکسیسبلیٹی اے پی آئی سے اجازت درکار ہوتی تھی۔

    بیان کے مطابق کمپنی نے صارفین کی جانب سے بڑھتی ہوئی طلب کے بعد اس فیچر کو شامل کیا تھا، تاہم گوگل اپ ڈیٹڈ ڈیولپر پروگرام پالیسز کے مطابق اب ہم اپنے صارفین کو کال ریکارڈنگ کی سہولت فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

    گوگل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایکسیسبلیٹی اے پی آئی کو ریموٹ کال آڈیو ریکارڈنگ کے لیے بھی درخواست نہیں کی جاسکتی۔

  • جمال خاشقجی قتل کیس، سی آئی اے کے پاس بن سلمان کی کال ریکارڈنگ موجود ہے، ترک میڈیا

    جمال خاشقجی قتل کیس، سی آئی اے کے پاس بن سلمان کی کال ریکارڈنگ موجود ہے، ترک میڈیا

    انقرہ : ترک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس محمد بن سلمان کی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق فون کال کی ریکارڈنگ موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں بے دردی سے قتل ہونے والی سعودی صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کیس میں مزید نئے انکشافات ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس جن فون کالز کی ریکارڈنگ موجود ہیں اس میں مبینہ طور پر محمد بن سلمان نے امریکا میں موجود سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کو فون کرکے صحافی کو خاموش کروانے کا کہا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان اور خالد بن سلمان کی فون کال ریکارڈنگ سے متعلق خبر ترک صحافی عبد القادر سیلوی نے دی تھی۔

    یاد رہے کہ ترک حکام کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل کے کچھ روز بعد ایک آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر لائی گئی تھی جس میں مقتول صحافی اور قاتلوں کے درمیان گفتگو کو سنا جاسکتا تھا۔

    ترک خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سے منظر عام پر آنے والی کال ریکارڈنگ میں سنا جاسکتا ہے کہ جمال خاشقجی قاتلوں سے کہہ رہے ہیں کہ ’چھوڑوں میرا ہاتھ تمہیں پتہ ہے کیا کررہے ہو‘۔

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سی آئی اے کی رپورٹ قبل ازوقت ہے حتمی رپورٹ آنے تک کچھ نہیں کہہ سکتے مگر ایسا ہوسکتا ہے کہ قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا ہو۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔