Tag: کامران اکمل

  • ’عمر اکمل کا ویرات کوہلی سے بہتر اسٹرائیک ریٹ ہے‘

    ’عمر اکمل کا ویرات کوہلی سے بہتر اسٹرائیک ریٹ ہے‘

    قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل کا کہنا ہے کہ عمر اکمل کا اسٹرائیک ریٹ ویرات کوہلی سے بہت بہتر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں بات کرتے ہوئے کامران اکمل کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے میچز کے جو اسٹیٹس سامنے آئے ہیں، اس میں عمر اکمل کا اسٹرائیک ریٹ ویرات سے بہتر ہے، جبکہ اسکور بھی زیادہ ہے۔

    کامران اکمل کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہماری پی آر کمپنی نہیں ہے، ہم لوگ سوشل میڈیا پر اتنا پھیلاتے نہیں جتنا اور لوگ پھلاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ اسٹیٹس 15 لڑکوں میں کسی اور کو ملے ہوتے تو اس وقت تک تباہی آجانی تھی، ویرات کوہلی پر تنقید شروع ہوجاتی کہ بڑا پلیئر بنتا ہے، بڑی سینچریاں اسکور کی ہوئی ہیں، یہ اس قسم کے پلیئر ہیں۔

    اس سے قبل ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں امریکا سے شکست کے بعد بھارت سے جیتا ہوا میچ ہارنے پر پاکستان کے سابق کرکٹرنے ٹیم اور انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کامران اکمل نے کہا کہ پاکستان کی مینز کرکٹ ٹیم کا معیار اس قدر پست ہو چکا ہے کہ اب تو ہمیں کسی مینز ٹیم کے بجائے آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ویمنز ٹیموں سے کھیلنا چاہیے۔

    ’قربانی کے جانور حاضر ہوں‘ حفیظ کا پیغام وائرل

    کامران اکمل نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو اب پورے سسٹم کو ٹھیک کرنا چاہیے۔ اگر پانچ سال قبل ہی بڑا آپریشن کر لیا جاتا تو آج ٹیم کی یہ حالت نہ ہوتی۔

  • ’قدرت کے نظام نے بتادیا کہ ان کی سوچ اچھی نہیں تھی‘

    ’قدرت کے نظام نے بتادیا کہ ان کی سوچ اچھی نہیں تھی‘

    سابق قومی کرکٹر باسط علی کا کہنا ہے کہ قدرت کے نظام نے بتادیا کہ ان کی سوچ اچھی نہیں تھی تم نے زیادتی کی تھی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’ہرلمحہ پرجوش‘ میں سابق کرکٹر باسط علی اور کامران اکمل نے کہا کہ اللہ نے ان کی رسی کھینچ لی ہے اگر کسی کا برا نہیں سوچیں گے تو اللہ عزت دے گا ورنہ قدرت کا نظام ایسے ہی بتائے گا۔

    کامران اکمل نے کہا کہ اب کسی ایک بندے کا احتساب نہیں ہونا چاہیے پچھلے پانچ سے چھ سال کا احتساب ہونا چاہیے، ہمیں تو کہا جاتا تھا سب کچھ یہی ہے لیکن ایک ہی بندہ ہے۔

    باسط علی نے کہا کہ پاکستان ٹیم ٹورنامنٹ کے سب سے آسان گروپ میں شامل تھی، جو صورتحال ہماری ہے ہماری ٹیم اب پاکستان کی ٹیم نہیں رہی، اگر یہ پاکستان کی ٹیم ہوتی تو اس میں اسامہ میر، محمد علی شامل ہوتا، قومی ٹیم ہوتی تو عامر جمال، عباس آفریدی، ابرار احمد شامل ہوتے۔

    انہوں نے کہا کہ محمد عامر کو کس کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم میں شامل کیا گیا، شاداب کس بیسڈ پر ٹیم کے ساتھ گیا تھا، نیویارک کی پچ تو بالنگ فرینڈلی ہے اس پر نہ کہیں عامر نے اچھی بالنگ کی۔

    باسط علی نے کہا کہ بابر اعظم شاہین آفریدی پر پریشر ڈالنے کے لیے محمد عامر کو ٹیم میں لائے، اگر پریشر نہ ڈالنا ہوتا تو امریکا کے خلاف سپر اوور شاہین آفریدی کرتے۔

    انہوں نے کہا کہ محمد عامرکو ٹیم میں لایا گیا تاکہ شاہین آفریدی کو باہرکیا جاسکے، یہ ٹیم بابر الیون اور وہاب ریاض الیون تھی، پسند نہ پسند دیکھی گئی۔

  • کئی بار کہا یہ ٹیم ورلڈ کپ کے لئے نہیں ہے، کامران اکمل

    کئی بار کہا یہ ٹیم ورلڈ کپ کے لئے نہیں ہے، کامران اکمل

    سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل کا قومی ٹیم کی بھارت کے ہاتھوں شرمناک شکست پر رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے کئی بار کہا ہے کہ یہ ٹیم ورلڈ کپ کے لئے نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز پر جاری خصوصی نشریات ہر لمحہ پرجوش میں سابق کرکٹر کامران اکمل نے کہا کہ میں نے اس ڈریسنگ روم 14 سے 15سال ایسے ہی نہیں کھیلا، اس سے زیادہ یاری دوستی میں نے نہیں دیکھی۔

    کامران اکمل نے کہا کہ ہمارے ٹائم میں بھی یاری دوستیاں نبھائی جاتی تھیں، مگر اُس وقت دو سے چار میچز کی حد ہوتی تھی، یہ نہیں تھا کہ 20، 20میچ مل جائیں۔ اپنی ایگو کی خاطر کرکٹ کا بیڑا گرق کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے ایک اہم میچ میں پاکستان کی بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد قومی ٹیم کے فاسٹ بولر نسیم شاہ رو پڑے۔

    ہدف کا تعاقب کرنے میں ناکام ہونے کے بعد 21 سالہ کھلاڑی روتے ہوئے نظر آئے جب کہ شاہین آفریدی انہیں تسلی دے رہے تھے۔

    واضح رہے کہ بھارت نے 120 رنز کے ہدف کا دفاع کرتے ہوئے پاکستان کو 113-7 تک محدود رکھا۔ مثبت آغاز کے باوجود پاکستان نے پہلے چار اوورز میں کوئی وکٹ نہیں گنوائی تھی، گرین شرٹس اس سے بھی فائدہ نہ اٹھا سکے کیونکہ کپتان بابر اعظم 13 رنز بنانے کے بعد جسپریت بمراہ کا شکار بن گئے۔

    کپتان کے آؤٹ ہونے کے بعد عثمان خان میدان میں آئے اور وہ محمد رضوان کا ساتھ دینے میں کامیاب رہے لیکن دائیں ہاتھ کے بلے باز اکشر پٹیل کے ہاتھوں اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔

    پاکستان کو درمیانی اوورز میں پارٹنرشپ کی ضرورت تھی لیکن کوئی بھی بلے باز وکٹ پر جم کر بیٹنگ نہ کرسکا، ایک کے بعد ایک وکٹ گرتی رہی۔

    ٹیم میں بڑی سرجری کی ضرورت ہے، محسن نقوی

    رضوان کا آؤٹ ہونا میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا، وکٹ کیپر بلے باز مضبوط پوزیشن میں تھے اور گرین شرٹس کو فتح دلانے کے لئے پرامید نظر آرہے تھے، مگر بمراہ نے انہیں پویلین روانہ کردیا۔

  • اعظم خان کو بھارت کیخلاف کھلانا چاہیے، کامران اکمل

    اعظم خان کو بھارت کیخلاف کھلانا چاہیے، کامران اکمل

    بھارت کیخلاف اہم ترین میچ میں اب تک ناکام رہنیوالے وکٹ کیپر بیٹر اعظم خان کو کھلانا چاہیے یا نہیں، کامران اکمل کا بیان سامنے آگیا۔

    پروگرام ہرلمحہ پرجوش میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ مڈل آرڈر میں کوئی آپشن نہیں اعظم خان کو اسکواڈ میں رکھنا پڑے گا، اعظم خان کو بھارت کے خلاف میچ میں کھلانا چاہیے۔

    کامران اکمل نے کہا کہ فخر نمبر4 پر ضائع ہورہا ہے، پاور پلے میں اس کا استعمال کرنا چاہیے، پاکستان کے لیے یہ میچ ’ڈو آرڈائی‘ جیسا ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ بھارتی ٹیم کا کمبی نیشن اچھا بنا ہوا ہے، پاکستان ٹیم اس وقت پریشر میں ہے، پاکستان اور بھارت کے میچ میں دونوں ٹیموں پر پریشر ہوتا ہے۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں کم بیک کیا ہے، چاہے جس سے ہار کر آئیں پاک بھارت میچ الگ ہوتا ہے، بھارتی ٹیم کو یہ فائدہ ہے وہ پہلے 2 میچ کھیل چکی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نیویارک کی پچ پر پہلے بالنگ کی تو بھارت کو 120 رنز تک روکنا ہوگا، بابر اعظم اور رضوان نیویارک کی پچ پر بہتر کھیل سکتے ہیں، بھارت کے خلاف ہدف حاصل کرنا بھی بہت مشکل ہوگا۔

    سابق کرکٹر باسط علی نے کہا کہ بابر اعظم کو کل کے میچ میں 15 اوور تک رکنا پڑےگا، بابراعظم چاہے 50 رنز بنائیں لیکن 15 اوورز تک کریز پر ہوں۔

    باسط علی نے کہا کہ نیویارک کی پچ پر ہٹنگ کرنا مشکل ہوگا لیکن وکٹ نہیں گرنے دینی، بھارت کے اسکواڈ میں بمراہ واحد بالر ہے جس سے خطرہ ہے۔

  • اب بھی شرم نہ آئی تو اللہ ہی حافظ ہے، کامران اکمل

    اب بھی شرم نہ آئی تو اللہ ہی حافظ ہے، کامران اکمل

    قومی ٹیم سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے امریکا کیخلاف پاکستانی ٹیم کی شکست پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹ چلانے والوں کو اب بھی شرم نہ آئی تو اللہ ہی حافظ ہے۔

    سابق کرکٹر و سلیکشن کمیٹی کے رکن کامران اکمل نے اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اگر انگلینڈ سے فائٹ کرکے ہارتے تو دکھ نہیں ہوتا، مگر اس ٹیم سے شکست کھائی جس نے زیادہ انٹرنیشنل میچز ہی نہیں کھیلے ہوئے۔

    کامران اکمل کا کہنا تھا کہ جب آپ من مانیاں کرکے ٹیم بنائیں گے تو ایسے ہی نتائج آئیں گے،کرکٹ چلانے والوں کو اب بھی شرم نہ آئی تو اللہ ہی حافظ ہے۔

    سابق وکٹ کیپر نے کہا کہ امریکی ٹیم نے غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، وہ جیت کے حقدار تھے کیونکہ انہوں نے گرین شرٹس کے مقابل بہت اچھا کھیل پیش کیا، وہ بلکل بھی کسی کم درجے کی ٹیم کے لقب کے مستحق نہیں۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: شعیب ملک کا کمنٹ سوشل میڈیا پر وائرل

    کامران اکمل کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کیخلاف شکست توہین آمیز ہے، پہلے ڈرا کرنا پھر! سپر اوور میں ہار جانا پاکستان کرکٹ یہ دن کبھی نہیں بھول پائے گا۔

  • ’ایسا لگ رہا ہے لاہور میں پرانی روح واپس آگئی‘

    ’ایسا لگ رہا ہے لاہور میں پرانی روح واپس آگئی‘

    سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل کا کہنا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ لاہور میں پرانی روح واپس آگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’ہر لمحہ پرجوش‘ میں سابق کرکٹر باسط علی اور کامران اکمل نے لاہور قلندرز کی مسلسل چھٹی شکست پر حیرانی کا اظہار کیا۔

    باسط علی نے کہا کہ اتنی بڑی ٹیم ایسا کھیل رہی ہے کبھی سوچا نہ تھا، فخر زمان پرفارم نہیں کررہا، پانچویں مرتبہ ایک ہی طرح سے آؤٹ ہوگئے۔

    قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں ملتان سلطانز کی جانب سے دیے گئے 215 رنز کے تعاقب میں قلندرز کی ٹیم 17 اوورز میں 154 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

    صاحبزادہ فرحان 31 رنز بناکر نمایاں رہے، وین ڈر ڈوسن 30 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔

    فخر زمان 23 رنز پر بولڈ ہوئے، کامران غلام 12 رنز بنا کر چلتے بنے، سکندر رضا بھی 17 رنز کے مہمان ثابت ہوئے، کپتان شاہین شاہ آفریدی 9 رنز بناسکے۔

    سلطانز کی جانب سے لیگ اسپنر اسامہ نے 6 وکٹیں حاصل کیں وہ پی ایس ایل میں 6 وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے اسپنر بن گئے ہیں۔

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کون سے کھلاڑی ٹیم میں ہوں گے؟ کامران اکمل نے بتادیا

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کون سے کھلاڑی ٹیم میں ہوں گے؟ کامران اکمل نے بتادیا

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کے ممکنہ کھلاڑیوں میں کون شامل ہوگا؟ یہ ایسا سوال ہے جس کا جواب شائقین کرکٹ جاننا چاہتے ہیں۔

    تاہم اس حوالے سے قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے کچھ اشارہ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی پی ایس ایل اسپیشل ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان نجیب الحسنین نے سوال کیا کہ آسٹریلیا کے خلاف نئے لڑکوں کو موقع دیا گیا مگر وہ اس طرح سے پرفارم نہیں کر پائے، جیسی ان سے توقع کی جارہی تھی۔

    کامران اکمل نے کہا کہ میرا نہیں خیال اتنے زیادہ مواقع پہلے کبھی کسی کو ملے ہوں، 10، 10میچز مل گئے، تو اب کارکردگی دکھانا ان لڑکوں کا کام ہے۔ ان سے پرفارم نہیں ہورہا تو انہیں چاہئے کہ ڈومیسٹک اور کلب کرکٹ کھیلیں اور اپنی خامیوں کو دور کریں۔

    کامران اکمل کا کہنا تھا کہ جو ہماری ٹیم انگلینڈ جائے گی وہ ہی ٹیم فائنل ٹیم ہوگی، انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کے ساتھ وہی ٹیم کھیلے گی جو ورلڈ کپ کھیلے گی۔

    کامران اکمل نے کہا کہ بابر اعظم، محمد رضوان اور فخر زمان کا کوئی متبادل نہیں ہے، البتہ مڈل آرڈر میں کچھ تبدیلیاں ممکنہ طور پر ہوسکتی ہیں۔

  • ’’ہمارے کرکٹرز کو ہر حال میں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا ہوگی!‘‘

    ’’ہمارے کرکٹرز کو ہر حال میں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا ہوگی!‘‘

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا ہے کہ ہمارے پلیئرز کو ڈومیسٹک کرکٹ ہر حال میں کھیلنا ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کامران اکمل کا کہنا تھا کہ پلیئرز جب تک ایک دن میں 12 سے 15 اوورز نہیں کریں گے یا نیٹ میں مناسب انداز میں پریکٹس نہیں کریں گے تو پھر آپ کے پاس مواقع نہیں ہونگے۔

    انھوں نے کہا اگر کوئی چار اوورز کا بولر ہے اور ان میں سے بھی دو اوورز اچھے نہ ہوں پھر تو آپ صرف دو اوورز کے بولر رہ گئے۔

    کامران اکمل نے کہا کہ اپنے آپ کو بہتر کرنے کے لیے دو سے ڈھائی گھنٹے بولنگ کرنی پڑیگی۔ آج ہر کوئی کیوں وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر، عمر گل یا سمیع کا نام لیتا ہے، یہ لوگ نیٹ میں گھس جاتے تھے اور آخری بولر کو کھلا کر باہر آتے تھے۔

    انھوں نے کہا کہ پچھلے چار، پانچ سالوں میں پلیئرز کو لاڈ سے رکھا گیا ہے، دو اوور کروانے کے بعد جاکر ٹینٹ میں بیٹھ جاتے ہیں وہاں بوفے لگے ہوتے ہیں وہ کھانے چلے جاتے ہیں۔ پلیئرز کو خود سوچنا چاہیے کہ اس سے میری بولنگ کس طرح بہتر ہوگی۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ لمبی بولنگ کرنے سے بولنگ بہتر ہوگی، ہاشم آملہ یا ویرات کوہلی تینوں طرز کے ورلڈکلاس پلیئر لمبی کرکٹ کھیل کر ہی بنے ہیں۔ ہمارے پلیئرزکو بھی سوچنا پڑے گا اور ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنی ہی پڑیگی۔

    اس موقع پر سابق کرکٹر باسط علی نے کہا کہ لیگ کرکٹ اتنی ہوجاتی ہے کہ این او سی فوراً ملتی ہے۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ انھیں این او سی دے دیں لیکن اس کے بعد لوکل ٹیم کا بھی برا حال ہوجاتا ہے۔

  • ’میکسویل کا کیچ ڈراپ ہوا اور پھر انھیں روکنا مشکل ہوگیا‘

    ’میکسویل کا کیچ ڈراپ ہوا اور پھر انھیں روکنا مشکل ہوگیا‘

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے گلین میکسویل کی اننگز کو ون ڈے کی تاریخی اننگز میں سے ایک قرار دیدیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کامران اکمل کا کہنا تھا کہ گلین میکسویل کا کیچ ڈراپ ہوا اس کے بعد انھیں روکنا مشکل ہوگیا۔ آسٹریلوی بیٹر نے ون ڈے کرکٹ کی تاریخی اننگز کھیلی۔

    انھوں نے کہا کہ گلین میکسویل انجرڈ تھا اس کے باوجود ڈبل سنچری بنا دی۔ جوصورتحال تھی کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا آسٹریلیا جیتے گا۔

    اس کے علاوہ سابق کرکٹر اظہرعلی کا کہنا تھا کہ گلین میکسویل نے مضبوط اعصاب کے ساتھ بہترین بیٹنگ کی۔

    انھوں نے کہا کہ عام طور پر میکسویل کی جب بیٹنگ آتی ہے تو20 سے 22 اوورز باقی ہوتے ہیں۔ آج میکسویل کو جلدی باری ملی، انجری کے باوجود ڈبل سنچری بنا ڈالی۔

    سابق پاکستانی بیٹر باسط علی نے کہا کہ گلین میکسویل کی جتنی بھی تعریف کی جائےکم ہے۔ گلین میکسویل نے انجری کے باوجود ڈبل سنچری بنا کر تاریخ رقم کردی۔

    باسط علی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان اگر آکرجیت جاتا تو پاکستان کے لیے سیمی فائنل کے رستے بند ہو جاتے۔

  • ’بڑی ٹیمیں ہوم ورک کر کے آتی ہیں، ٹاس جیت کر غلط فیصلہ کیا‘

    ’بڑی ٹیمیں ہوم ورک کر کے آتی ہیں، ٹاس جیت کر غلط فیصلہ کیا‘

    قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی کامران اکمل نے کہا کہ بڑی ٹیمیں ہوم ورک کر کے آتی ہیں، بالنگ کا فیصلہ غلط کیا۔

    آئی سی سی ورلڈکپ کے 35  ویں میچ میں کپتان بابراعظم نے ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی تو کیوی بیٹر پاکستانی بولرز پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے۔

    نیوزی لینڈ نے ورلڈکپ کے اہم میچ میں پاکستان کو جیت کےلیے 402 رنز کا ہدف دیا جس میں 46 چوکے اور 8 چھکے شامل تھے۔

    پہلی اننگز کے بعد اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کامران اکمل نے کہا کہ اگر ہماری ٹیم آج 402 رنز کا ہدف مکمل نہیں کرسکی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہماری کرکٹ بلکل ختم ہوچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج کی ہار ہمیں اس ٹورنامنٹ سے باہر کردی گی، آج ہماری ٹیم نے خود اتنا بڑا ٹارگٹ دینے کا موقع دیا، اگر ٹاس جیت گئے تھے تو پہلے بیٹنگ کرنی چاہیے تھی۔

    کامران اکمل کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اچھا موقع تھا، مخالف ٹیم کی کمزوری کو دیکھتے ہوئے ٹاس کا فیصلہ کرنا تھا، بڑی ٹیمیں ہوم ورک کر کے آتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیم میجنمنٹ کو اس حوالے سے سوچنا چاہیے تھا، انہیں ان سب پر مکمل ہوم ورک کرنی چاہیے، جبکہ آج ہمارے بولرز نے بھی بہت بری بولنگ کی ہے۔