اسلام آباد : جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سزا کے باوجود بانی پی ٹی آئی کے مذاکرات جاری رکھنے کے اعلان پر حیرانگی کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان معاملات طے ہو چکے تھے مگر اب لائن کٹ چکی ہے، اسٹیبلشمنٹ نو مئی کے واقعات سے پیچھے نہیں ہٹے گی حکومت کے پاس نو مئی سے متعلق فیصلے کا کوئی اختیار نہیں۔
جے یو آئی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ سزا کے باوجود بانی پی ٹی آئی کا مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان حیران کن ہے۔
انھوں نے کہا کہ حیران ہوں جن کے چالان پیش ہو چکے پی ٹی آئی آن کے لئیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کر رہی ہے، جوڈیشنل کمیشن اورسیاسی ورکرز کی رہائی کا مطالبہ کسی بیوقوفی سے کم نہیں۔
مذاکرات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ لگتا نہیں ان مذاکرات کاکوئی نتیجہ نکلے گا، دوسری طرف والے کیا ان کوسیاسی ورکرمانیں گے۔
جمیعت علماء اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آئینی ترمیم کے مسودے کی شقوں کا علم تھا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ مسودے میں کیا کچھ تھا انہیں معلوم نہیں تھا۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلاول بھٹو سے جو باتیں ہوئیں ان سے یہ تاثر ملا کہ انہیں مسودے کی شقوں کا علم تھا۔
جے یو آئی ف کے رہنما نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے تو ہمیں یہاں تک کہا کہ کیا کریں مجبوری ہے کرنا پڑے گا۔
پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان سے زبانی باتوں پر مشاورت کی جارہی ہوتی تھی، تاثر ایسا دیا جارہا تھا جیسے مولانا فضل الرحمان کی تقریر پرکوئی دستاویز بنائی گئی ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سیاہ لفافے میں ایک دستاویز فضل الرحمان کے گھر بھجوائی گئی، دستاویز پڑھنا ہی شروع کی تھی کہ بلاول بھٹو ملاقات کیلئے آگئے، دستاویزمیں آرٹیکل8میں ترمیم بھی لکھی تھی جس کا ذکربلاول بھٹو سے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹونے کہا کیا کریں مجبوری ہے ترمیم کی حمایت کرنا ہوگی، کاغذ ایک دن پہلے دیا گیا جبکہ دوسرے دن قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا، ہم نے آرٹیکل51 سے متعلق اور آرٹیکل199سے متعلق اعتراض کیا، بلاول بھٹو نےبھی اپنی مجبوریاں بیان کرناشروع کردیں۔
کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ کاغذ ہم نے پورا نہیں پڑھا تھا، مجموعی طور پر56کلاز تھیں،
اب53کلاز رہ گئی ہیں اس میں بھی بلاول بھٹو نے ایک بڑھائی ہے، طے یہ ہوا کہ کل صبح ملاقات ہوگی، اعتراضات پر نوٹ تحریر کردیا۔
جے یو آئی ف کے رہنما کا کہنا تھا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو صبح فون کیا تو انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں آپ کا نام ڈلوا دیا ہے، دوسرے دن بلاول سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ آپ رہنمائی کریں ہم سپورٹ کرینگے۔
میں نے دوسرے دن تمام کلاز پڑھیں اور مولانا فضل الرحمان کو وائس نوٹ بھیج دیا، جب انہوں نے بلایا تو ان کو تمام صورتحال پر بریفنگ دی، مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو آگاہ کیا کہ یہ سادہ بات نہیں ہمیں وقت چاہیے۔
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ سویلین کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل سے متعلق بلاول نے بتایا کہ اسے مسودے سے نکال دیا گیا ہے۔ ہمارے پاس جو کاغذ ہےاس میں آج بھی سویلین کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی کلازشامل ہے۔
بلاول بھٹو نےحالیہ میٹنگ میں کہا کہ ہم مل کر ایک دستاویز تیار کرتے ہیں، ان کو کہا کہ آپ اپنی دستاویز تیارکریں اور ہم اپنی دستاویز تیار کرتے ہیں، آج مرتضیٰ وہاب کا فون آیا تھا لیکن ابھی تک ان سے بات نہیں ہوپائی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی۔
اسلام آباد: جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے آئینی ترمیم پر حکومت کی جانب سے تجاویز آئی ہیں، حکومتی تجاویز پر ہمیں مشاورت کیلئے کچھ وقت درکار ہے۔
تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کی تجاویز پر مولانا فضل الرحمان سوچیں گے اور پارٹی کے ساتھیوں سے مشاورت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس عاملہ، شوری اور لیگل ٹیم کے ارکان سے مشاورت ہوگی، حکومتی تجاویز میں ہمیں شاید کوئی چیز اچھی لگے اور کوئی بری، جو چیز اچھی لگے گی اس پر اچھی بات کرینگے جو بری لگے گی اُس پر بری۔
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ قوم دعا کرے ہم سے کوئی غلطی نہ ہو، آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینگے، آئینی ترمیم آج اسمبلی میں آرہی ہے یا نہیں معلوم نہیں، بل پر اپنا مائنڈ اپلائی کررہے ہیں۔
اسلام آباد : جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم لو شہبازشریف کو سیاسی تعاون سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آوور میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں سیاسی تعاون مانگا تھا لیکن ہماری طرف سے انکار کر دیا گیا۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ انہیں باور کرایا گیا ہمارے ساتھ جوہو رہا ہے آپ ہماری جگہ ہوتے تو کیا کرتے، الیکشن میں نشستیں چھینی گئیں،مقصد ہمیں آؤٹ کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت عدلیہ میں اصلاحات کیلئےسنجیدہ ہےتواس کیلئےاوربھی اقدامات ہیں، سپریم کورٹ کےعلاوہ ہائیکورٹ اورنچلی عدالتوں میں بھی ججزکی کمی ہے۔
جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ اختر مینگل کے بعد ہمارےحلقوں میں بھی سوچ شروع ہوگئی ہےکہ پارلیمانی سیاست ہی چھوڑدیں، ہم نے پارلیمانی سیاست چھوڑی توپھرآپ کےپاس ممکن ہےزیادہ وقت نہ رہے۔
انھوں نے بتایا کہ نورعالم خان کابل ان کی ذات کی حدتک پرائیویٹ ممبربل ہی رہےگا، نورعالم خان کوکہاتھاکہ اپنےبل پرنظرثانی کریں، ان کے بل پرتنقیدنہیں کرتالیکن انہیں کہاہےکہ بل پرنظرثانی کریں۔
اسلام آباد : جے یوآئی ف کے رہنما کامران مرتضیٰ نے اعتراف کیا کہ مہنگائی میں کچھ حد تک ہم بھی ذمہ دار ہیں، کابینہ میں ہماری جو وزارتیں تھیں ہم اس کے ہی جوابدہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جے یوآئی ف کے رہنما کامران مرتضیٰ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کے فیصلے پر کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزامعطل ہوئی ہے لیکن نااہلیت برقرارہے۔
کامران مرتضیٰ نے اعتراف کیا کہ مہنگائی میں کچھ حد تک ہم بھی ذمہ دارہیں، کابینہ میں ہماری جووزارتیں تھیں ہم اس کے ہی جوابدہ ہیں۔
رہنما جے یوآئی ف کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل اور مہنگائی بہت بڑی زیادتی ہے، مہنگائی کیخلاف احتجاج ہمارے اپنے بھی خلاف ہے، مہنگائی میں کچھ حدتک ذمہ داری قبول کرتے ہیں لیکن اس کی وجوہات ہیں۔
اسلام آباد: جے یو آئی رہنما کامران مرتضیٰ نے سی سی آئی اجلاس میں شہباز حکومت کی چالاکیاں پر سے پردہ اٹھادیا اور کہا اسعد محمود نے اجلاس میں مخالفت کی لیکن ان کے منٹس نوٹ نہیں ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق جے یو آئی رہنما کامران مرتضیٰ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں سی سی آئی اجلاس میں شہباز حکومت کی چالاکیاں پر سے پردہ اٹھا دیا۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سی سی آئی میں مولانااسعدمحمودکاکوئی کام نہیں تھاوہ مواصلات کےوزیرتھے، ساتھی وزیرکی دعوت پر مولانااسعد محمودسی سی آئی اجلاس میں شریک ہوئے، اسعد محمود نے اجلاس میں مخالفت کی لیکن ان کے منٹس نوٹ نہیں ہوئے۔
جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کہا گیا اجلاس میں جے یوآئی کی نمائندگی اسعد محمود نے کی، اسعد محمود سی سی آئی ممبر نہیں تھے اسی لیے منٹس بھی شامل نہیں کیے گئے ، اجلاس میں اسعدمحمودکی مخالفت کومنٹس کی صورت میں ریکارڈ پر لایا جاتا۔
انھوں نے کہا کہ مردم شماری کوجونوٹیفائی کیاہےہم اس کونہیں مان رہے، اسمبلی تحلیل کی تاریخ دیدیں تو پھر اخلاقی جواز نہیں بنتا کہ مردم شماری نوٹیفائی کرائیں ، مردم شماری پر ہمارے تحفظات ہیں کیونکہ بلوچستان کی 64 لاکھ آبادی کم کی گئی۔
کامران مرتضیٰ کا مزید کہنا تھا کہ سی سی آئی نے مردم شماری کو نوٹیفائی کرنا ہی تھا تو بلوچستان کی 6،8 نشستیں بڑھنا تھیں، مردم شماری نوٹیفائی کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، سینیٹ میں آواز اٹھائی تھی۔