Tag: کامران مرزا

  • کامران مرزا کی بارہ دری سے وابستہ مغل دور کی تلخ یادیں

    کامران مرزا کی بارہ دری سے وابستہ مغل دور کی تلخ یادیں

    لاہور میں کامران کی بارہ دری اپنے طرزِ تعمیر کا ایک نمونہ اور اس وقت کے حکم راں کی ایک یادگار ہے۔ اسے مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے بڑے بیٹے کامران مرزا نے بنوایا تھا اور یہ اسی کے نام سے موسوم ہے۔

    کامران مرزا نے یہاں صرف بارہ دری نہیں بلکہ اس کے آس پاس ایک شان دار مغل باغ بھی تعمیر کروایا تھا۔ جج عبدالطیف نے ”تاریخِ لاہور میں اس کا خصوصی تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے“ یہ مستحکم و مضبوط پرانی عمارت اپنی عالی شان اور بلند و بالا محرابوں کے ہمراہ دریائے راوی کے دائیں کنارے پر کھڑی ہے۔

    آج کامران مرزا کا یومِ‌ وفات ہے۔ بابر کے بعد مغلیہ سلطنت کا وارث کامران مرزا کا سوتیلا بھائی نصیر الدین محمد ہمایوں بنا۔ کہتے ہیں اس نے فراخ دلی سے اس وقت کے لاہور کا یہ علاقہ اپنے بھائی کامران مرزا کو سونپ کر حکم راں بنا دیا، مگر ان میں دشمنی اور شاہی رقابت ہوگئی۔ یہ بھی کہتے ہیں کہ کامران نے لاہور پر قبضہ کر لیا تھا۔

    کامران مرزا نے 1530ء میں شہر میں اپنا باغ تعمیر کروایا تھا۔ اسی باغ میں اس نے 1540ء میں یہ بارہ دری تعمیر کروائی، جو لاہور میں تعمیر کی جانے والی پہلی مغلیہ عمارت بھی کہلاتی ہے۔

    کامران مرزا مغلیہ سلطنت کے بانی مغل شہنشاہ ظہیرالدین بابر کا دوسرا بیٹا تھا۔ اس کا سنِ پیدائش 1512ء لکھا گیا ہے، وہ بابر کی بیوی گل رخ بیگم کے ہاں کابل میں پیدا ہوا تھا۔ مغل تخت کے وارث نصیرالدین ہمایوں اور کامران مراز میں دشمنی کا نتیجہ وہی نکلا جو تاج و تخت کے پیچھے ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔ کامران کو پسپائی اختیار کرنا پڑی اور کہتے ہیں کہ سوتیلے بھائی ہمایوں نے اسے اندھا کروا دیا اور بعد میں حج کے لیے مکّہ روانہ کردیا۔

    5 اکتوبر 1557ء کو کامران نے وہیں وفات پائی۔

  • ایف بی آرکےاقدامات سے سرمایہ کاری میں کمی آئیگی،پی بی سی

    ایف بی آرکےاقدامات سے سرمایہ کاری میں کمی آئیگی،پی بی سی

    اسلام آباد: پاکستان بزنس کونسل نے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کو خط تحریر کیا ہے اور بتایا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان میں کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔

    پاکستان بزنس کونسل کے چیف ایگزیکٹو کامران مرزا نے ایف بی آر کے موجودہ رویہ خلاف تحریر کیے گے خط میں کہا ہے ایف بی آر کے ناجائز اقدامات سے ملک میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے ٹیکس ادا کرنے والے اراکین سے ایف بی آر کی من مانیوں کا رویہ مناسب نہیں ہے ۔جس سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہوگی۔

    کامران مرزا نے کہا کہ کونسل کی ایک امریکی سرمایہ کار کمپنی کو ایف بی آر کے غیرمناسب ٹیکس تشخیص کا سامنا ہے۔ وزیر خزانہ ٹیکس کے معا ملات کو ترجیحی بنیاد پر حل کروائیں ۔

    پاکستان بز نس کونسل پاکستان کی 45 ملٹی نیشنل کمپنیوں کا جی ڈی پی میں حصہ 9 فیصد اورمجموعی ٹیکس میں ان کی ادائیگیاں 13 فیصد ہیں۔ ایف بی آر کے غیر مناسب رویہ سے ان کمپنیوں کے پاس ایف بی آر کے خلاف عدالت میں جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے