واشنگٹن : امریکی صدارتی انتخاب 2024 میں ٹرمپ سے شکست کا سامنا کرنے والی ڈیمو کریٹک امیدوار کملا ہیرس نے کہا ہے کہ ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
الیکشن میں شکست کے بعد ہاورڈ یونیورسٹی سے خطاب میں کملا ہیرس کا الیکشن مہم میں ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں الیکشن کے نتائج کھلے دل سے تسلیم کرنے چاہئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ہارنے والی کملا ہیرس نے شکست قبول کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں ہار مانتی ہوں، اقتدار کی پر امن منتقلی یقینی بنانےکیلئے پرعزم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمت نہیں ہاریں گے، ہماری جدوجہد جاری رہے گی اور ہماری جدوجہد امریکا کے بہتر مستقبل کیلئے تھی۔
کاملاہیرس نے کہا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے ہماری تحریک جاری رہے گی، جمہوریت کا یہی اصول ہے کہ اگر ہارو تو شکست بھی تسلیم کرو، جمہوریت اورآمریت میں یہی فرق ہے۔
امریکی نائب صدر نے بتایا کہ ہم نے انتخابی مہم میں تمام لوگوں کو متحد کرنے کی کوشش کی، ہمیں تاریکی میں چمکتے ہوئے ستاروں سے بھی امید کی کرن لینی ہے۔
امریکی صدارتی انتخاب 2024 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی شاندار کامیابی اور کاملا ہیرس کی شکست ڈیمو کریٹک پارٹی کے عہدیداران اور ووٹرز کیلئے کسی دھچکے سے کم نہیں۔
انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد ڈیمو کریٹک پارٹی رہنماؤں نے اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے حیرت اور غم و غصہ کا اظہار کیا ہے، ڈیموکریٹس رہنما صدر جوبائیڈن کو کمالا ہیرس کی شکست کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرزکی رپورٹ کے مطابق کمالا ہیرس نے خود کو ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں ایک کمتر امیدوار کے طور پر پیش کیا تھا اور تین ماہ پہلے ہی انتخابی دوڑ میں شامل ہوئی تھیں۔ تاہم، ان کی شکست نے کچھ ڈیمو کریٹس کو پارٹی کے مستقبل پر سوال اٹھانے پر مجبور کردیا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ پارٹی نے صدر جوبائیڈن کی دماغی صحت کے بارے میں اپنے حامیوں سے جھوٹ بولا۔
جوبائیڈن کے اس جھوٹ کا پردہ گزشتہ جون میں ٹرمپ کے ساتھ ایک ٹی وی مباحثے میں فاش ہوا، جس سے لوگوں میں تشویش پیدا ہوئی اور بالآخر بائیڈن کو صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونا پڑا۔
ایک ڈیمو کریٹک ڈونر نے سوال کیا کہ جوبائیڈن نے اتنے عرصے تک کیوں خود کو کیوں سامنے رکھا ؟ انہیں اپنی صحت کے بارے میں قوم کو سچ بتا کر پہلے ہی پیچھے ہٹ جانا چاہیے تھا۔
اس حوالے سے 81 سالہ صدر جوبائیڈن نے ایک نجی محفل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ واحد ڈیمو کریٹ رہنما ہیں جو ٹرمپ کو شکست دے سکتے ہیں اور انہوں نے قوم کو یقین دلایا کہ وہ اگلے چار سال کے لیے بھی صدر بننے کے قابل ہیں۔
بعد ازاں جب انہوں نے جولائی میں دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کیا تو کہا کہ یہ میری پارٹی اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے کہ میں اس دوڑ سے دستبردار ہو جاؤں۔
ایک اور ڈیمو کریٹک ڈونر بل ایکمین کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر "مکمل تبدیلی” کی ضرورت ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ پارٹی نے صدر کی ذہنی صحت اور اہلیت کے بارے میں امریکی عوام سے جھوٹ بولا ہے اور اس کے بعد انہیں تبدیل کرنے کے لیے کوئی پرائمری الیکشن بھی منعقد نہیں کیا۔
ایک ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ رات پارٹی اراکین کی جانب سے ناراضگی کے پیغامات موصول ہورہے تھے جیسے وہ محسوس کر رہے تھے کہ ان سے جھوٹ بولا گیا۔
واضح رہے کہ صدارتی انتخاب میں کمالا ہیرس کی ہار ڈیمو کریٹس کی تین میں سے دو تلخ ناکامیوں میں دوسری شکست ہے۔ 2016 میں بھی ہلیری کلنٹن کی شکست نے بائیڈن کے لیے میدان ہموار کیا تھا۔
دوسری جانب ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ سزا یافتہ ٹرمپ کی غیر روایتی اقتصادی تجاویز، جن میں درآمدات پر مکمل ٹیکس بھی شامل ہے، ان کے غیر قانونی طور پر مقیم لاکھوں افراد کو ملک بدر کرنے کے منصوبے سے صنعتوں کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، اس کے باوجود ٹرمپ نے لاطینی ووٹرز میں اپنی حمایت بڑھائی اور جارجیا اور نارتھ کیرو لائنا میں آسانی سے جیت حاصل کی، جہاں ڈیمو کریٹس سمجھتے تھے کہ ان کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں۔
واشنگٹن : امریکی نائب صدر اور ڈیمو کریٹک پارٹی کی امیدوار کاملا ہیرس نے امریکی صدارتی انتخاب 2024میں باقاعدہ شکست تسلیم کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دی ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کاملاہیرس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو فون کیا اور صدارتی الیکشن میں اپنی شکست تسلیم کرلی، فون پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے انتخابات میں کامیابی پر اپنے حریف کو مبارکباد دی۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو آج فون کریں گے، علاوہ ازیں جوبائیڈن الیکشن کے نتائج سے متعلق عوام سے خطاب بھی کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، ریپبلکنز کے صدارتی امیدوار ٹرمپ نے مطلوبہ 270 نشستیں حاصل کرلیں۔
فاکس نیوز کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 277 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلئے جبکہ ان کے مد مقابل کاملا ہیرس 226 ووٹ حاصل کرسکیں۔
امریکا کی 7 میں سے 4 سوئنگ ریاستوں میں ٹرمپ نے کامیابی حاصل کی، پینسلوینیا، شمالی کیرولائنا، جارجیا اور وسکانسن میں ٹرمپ کو جیت نصیب ہوئی۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وکٹری اسپیچ
کامیابی کے بعد فلوریڈا میں کنونشن سینٹر میں اپنے حامیوں، پارٹی رہنماؤں اور ووٹرز سے پہلے خطاب میں جیت پر سب سے پہلے امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ کے بغیر میری جیت ممکن نہیں تھی۔ بہترین انتخابی مہم چلائی، میری جیت امریکا کی سیاسی جیت ہے۔
امریکی صدارتی الیکشن میں صرف ایک دن باقی ہے، ٹرمپ اور کاملا ہیرس کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان کانٹے کامقابلہ متوقع ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس کا مشی گن میں انتخابی ریلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکی عوام ٹرمپ کے قبل از وقت جیت کے دعوے میں نہ آئیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا قبل از وقت جیت کا دعویٰ حقیقت سے توجہ ہٹانا ہے، 2020 کا صدارتی انتخاب شفاف تھا جس میں ٹرمپ کو شکست ہوئی۔
کاملا ہیرس نے کہا کہ امید ہے یہ انتخاب بھی صاف و شفاف ہوگا، گزشتہ الیکشن بھی شفاف تھا یہ بھی شفاف ہوگا۔ریلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کے لیے لڑنے کو تیار ہیں۔
کاملا نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار میں ہر خاندان پر سیلز ٹیکس لگایا۔ آپ کا ووٹ ہی آپ کی طاقت اور آواز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم لڑیں گے اور جیت کر دکھائیں گے جب کہ مخالفین سے انتقام کے بجائے انہیں مذاکرات کی میز پر لائیں گے۔
اس سے قبل امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوینیا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا سنہرا دور شروع ہونے والا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کاملاہیرس بہت ہوچکا، اب تمہیں جاناہوگا، سابق صدر نے کہا کہ الیکشن کے نتائج 5 نومبر کو ہی سامنے آنے چاہئیں۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ جوبائیڈن کے خراب نظام کوٹھیک کریں گے، کاملا ہیرس نے 4 سال تک ہیلتھ ورکرز کیلئے کچھ نہیں کیا، ہم اقتدار میں نئی نوکریاں فراہم کریں گے، عوام کو خوشحال بنائیں گے۔
امریکی الیکشن میں 5 دن باقی رہ گئے، سابق امریکی صدر ٹرمپ اور کاملا ہیرس کی انتخابی مہم عروج پر پہنچ گئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کاملا ہیرس کی جانب سے سوئنگ اسٹیٹس میں حمایت کیلئے تابڑتوڑ دوروں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق مشی گن، پینسلوینیا اور نارتھ کیرولائنا میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، تینوں سوئنگ اسٹیٹس کے الیکشن پولز میں کسی کو واضح برتری حاصل نہیں ہے، ٹرمپ اور کاملاہیرس کے آج وسکونسن میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کریں گے۔
کاملا ہیرس کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی عوام کوخوفزہ کرکے ووٹ حاصل کرنا چاہتا ہے۔
کاملا ہیرس کا 6 جنوری کے کپیٹل ہل حملے کے مقام پر بڑی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹرمپ 6 جنوری کواپنے نائب صدر تک کوقتل کروانا چاہتا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ ٹرمپ جیت گیا تو مخالفین کوجیلوں میں بند کردے گا، میں الیکشن جیت گئی تو مخالفین کو ٹیبل پر لاؤں گی۔
دونوں کی جانب سے ایک دوسرے پر تقسیم اور نفرت کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ ارلی ووٹنگ میں 5 کروڑ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرچکے ہیں۔
امریکی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس کی گاڑی حادثے سے بال بال بچ گئی، غلط سمت سے گاڑی لانے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد کاملا کی جان کو لاحق خطرات دور کرنے میں ناکامی پر امریکا کی خفیہ سروسز کو ایک بار پھر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ریاست وسکونسن کے شہر ملواکی کے دورے کے دوران امریکی صدارتی امیدوار کا کانوائے انٹراسٹیٹ 94 سے گزر رہا تھا کہ غلط سمت سے تیز رفتار گاڑی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کے قافلے کی طرف بڑھی۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گاڑی چلانے والا شخص نشے کی حالت میں تھا۔ 55 سالہ ملزم اسی شہر کا رہائشی ہے، نشے کی حالت میں گاڑی چلانے پر ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔
واضح رہے کہ امریکا کے صدارتی انتخابات میں دو ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، کاملا ہیرس کو خدشہ ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نتائج سے قبل جیت کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار نے کہا ہے کہ اگر ٹرمپ نے قبل از وقت جیت کا دعویٰ کیا تو اسے فوری چیلنج کردیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایسی کسی بھی صورتحال کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی پہلے سے تیار ہے، ہماری ساری توجہ ٹرمپ کو ہرانے پر ہے، ٹرمپ اپنے حامیوں کو پہلے بھی حملے کیلئے اکسا چکے ہیں، یہ سنجیدہ معاملہ ہے، کپیٹل ہل حملے میں کئی افراد کی جان جا چکی ہے۔
امریکا کے صدارتی انتخابات میں دو ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، کاملا ہیرس کو خدشہ ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نتائج سے قبل جیت کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کاملا ہیرس نے کہا ہے کہ اگر ٹرمپ نے قبل از وقت جیت کا دعویٰ کیا تو اسے فوری چیلنج کردیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایسی کسی بھی صورتحال کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی پہلے سے تیار ہے، ہماری ساری توجہ ٹرمپ کو ہرانے پر ہے، ٹرمپ اپنے حامیوں کو پہلے بھی حملے کیلئے اکسا چکے ہیں، یہ سنجیدہ معاملہ ہے، کپیٹل ہل حملے میں کئی افراد کی جان جا چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی انتخابات میں سابق امریکی صدر ٹرمپ کی جیت غزہ جنگ ختم کرسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر اسرائیلی انتظامیہ کو غزہ جنگ فوری نمٹانے کا مشورہ دے چکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کی غزہ جنگ سے متعلق تجویز سے انکار اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے لیے مشکل ہوگا، نتین یاہو کی حکومت میں شامل دائیں بازو کی جماعتیں نہیں چاہتیں کہ جنگ ختم ہو۔
امریکی صدارتی انتخابات کی سرگرمیاں پورے زورو شور سے جاری ہیں، ایسے میں سابق امریکی صدر ٹرمپ اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی جانب سے عوامی مقبولیت میں برتری کے دعوے سامنے آرہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات سے قبل سابق امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی عوام میرے ساتھ ہیں ہم انتخابات باآسانی جیت جائینگے۔
اُنہوں نے کہا کہ مسلسل جلسوں کے باوجود تھکا نہیں ہوں بلکہ مزید پرجوش ہوں، کاملاہیرس ذہین نہیں امریکا کی کسی طور نمائندگی نہیں کرسکتیں۔
کاملا ہیرس نے کہا کہ ٹرمپ تھک چکاہے اسی لیے مباحثے میں حصہ لینے سے انکار کیا، امریکی عوام ٹرمپ کے مسلسل جھوٹ سے واقف ہیں۔
گزشتہ روز کاملا ہیرس کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ ٹرمپ خدمت کرنے کے قابل نہیں ہے، وہ ایک غیر مستحکم اور خطرناک ہے اور لوگ ایسے شخص سے تھک چکے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ٹرمپ ایک رہنما ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور اپنا پورا وقت توہین کرنے اور ذاتی شکایتوں میں الجھنے میں گزارتا ہے، امریکی لوگ اس سے تھک چکے ہیں۔
نائب صدر نے ٹرمپ پر شہریوں کے خلاف فوج کا استعمال کرنے اور پُرامن مظاہرہ میں شامل لوگوں کو نشانہ بنانے کا بھی الزام لگایا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ”خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے (ٹرمپ) ایسا کئی مرتبہ دہرایا ہے۔
امریکہ میں صدارتی انتخاب کی سرگرمیاں پورے زورو شور سے جاری ہیں، نائب صدر کاملا ہیرس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو غیر مستحکم، خطرناک اور خدمت کرنے کے لیے ناقابل قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کاملا ہیرس کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ ٹرمپ خدمت کرنے کے قابل نہیں ہے، وہ ایک غیر مستحکم اور خطرناک ہے اور لوگ ایسے شخص سے تھک چکے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ٹرمپ ایک رہنما ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور اپنا پورا وقت توہین کرنے اور ذاتی شکایتوں میں الجھنے میں گزارتا ہے، امریکی لوگ اس سے تھک چکے ہیں۔
نائب صدر نے ٹرمپ پر شہریوں کے خلاف فوج کا استعمال کرنے اور پُرامن مظاہرہ میں شامل لوگوں کو نشانہ بنانے کا بھی الزام لگایا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ”خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے (ٹرمپ) ایسا کئی مرتبہ دہرایا ہے۔
جمہوریت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امریکی نائب صدر نے کہا کہ امریکہ کے صدر کو تنقید برداشت کرنے کے قابل ہونا چاہیے، یہ ایک جمہوری ملک ہے۔
اس سے قبل امریکی صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کی جانب سے 100 ریپبلکن رہنماؤں کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
پینسلوینیا میں خطاب کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کا کہنا تھا کہ ملک بھرسے 100 ریپبلکن رہنماؤں کی حمایت پرفخر ہے، اس وقت ملک اور جمہوری روایات کو پارٹی سے مقدم رکھنا چاہیئے۔
اُنہوں نے کہا کہ ٹرمپ اورمیرے درمیان واضح فرق حلف کی وفاداری کا ہے، ٹرمپ نے آئین کی خلاف ورزی کی اور وہ دوبارہ ایسا کرنا چاہتا ہے۔ٹرمپ صدربناتو مخالفین سے انتقام لے گا۔
پینسلوینیا: امریکی صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کاملا ہیرس کی جانب سے 100 ریپبلکن رہنماؤں کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پینسلوینیا میں خطاب کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کا کہنا تھا کہ ملک بھرسے 100 ریپبلکن رہنماؤں کی حمایت پرفخر ہے، اس وقت ملک اور جمہوری روایات کو پارٹی سے مقدم رکھنا چاہیئے۔
اُنہوں نے کہا کہ ٹرمپ اورمیرے درمیان واضح فرق حلف کی وفاداری کا ہے، ٹرمپ نے آئین کی خلاف ورزی کی اور وہ دوبارہ ایسا کرنا چاہتا ہے۔ٹرمپ صدربناتو مخالفین سے انتقام لے گا۔
دوسری جانب امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں کاملا ہیرس کی جیت کیلئے سابق صدراوباما متحرک ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر بارک اوباما نے پٹسبرگ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کے ا نتخابی مہم دفتر کا دورہ کیا۔
سابق صدرنے اس موقع پر حاضرین کو ٹرمپ دور میں سیاہ فاموں سے سلوک یاد کرایا، انہوں نے کہا کہ کیا لوگ بھول گئے سابق صدر نے کمیونٹی کی کیسے توہین کی تھی؟
اُنہوں نے کہا کہ ابتک ڈیموکریٹس میں جوش وولولہ اور ٹرن آؤٹ نظر نہیں آرہا، جب میں نے الیکشن لڑاتھا توانتخابی مہم پرجوش تھی، بعض سیاہ فاموں کا خاتون کوووٹ نہ دینے کا کہنا قابل قبول نہیں۔