Tag: کامیاب

  • پیپلز پارٹی کے وقار مہدی سندھ سے سینیٹ کی نشست پر کامیاب

    پیپلز پارٹی کے وقار مہدی سندھ سے سینیٹ کی نشست پر کامیاب

    پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار وقار مہدی سندھ سے سینیٹ کے ضمنی الیکشن میں کامیاب ہو گئے ہیں انہیں 111 ووٹ ملے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر کے انتقال کے باعث سینیٹ کی خالی نشست پر آج ضمنی الیکشن ہوئے جس میں پی پی نے میدان مار لیا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق پیپلز پارٹی کے وقار مہدی نے 111 ووٹ لے کر سندھ سے سینیٹ کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔

    وقار مہدی کے مد مقابل ایم کیو ایم پاکستان کی امیدوار نگہت مرزا تھیں جنہیں 36 ووٹ ملے۔

    الیکشن کمیشن کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 149 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے دو ووٹ مسترد ہوئے۔

    واضح رہے کہ پی پی سینیٹر تاج حیدر علالت کے بعد گزشتہ ماہ کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔ انہیں پیپلز پارٹی کے بانی رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/ppp-senior-leader-taj-haider-passed-away/

  • سنچورین ٹیسٹ: فتح پاکستان کے قریب آ کر روٹھ گئی، جنوبی افریقہ دو وکٹوں سے کامیاب

    سنچورین ٹیسٹ: فتح پاکستان کے قریب آ کر روٹھ گئی، جنوبی افریقہ دو وکٹوں سے کامیاب

    سنچورین میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد جنوبی افریقہ نے پاکستان کو دو وکٹوں سے شکست دے دی۔

    باکسنگ ڈے ٹیسٹ کے چوتھے روز جنوبی افریقہ کو جیت کے لیے صرف 121 رنز درکار تھے۔ پروٹیز نے سنسنی خیز مقابلے بعد 8 وکٹیں گنوا کر یہ ہدف حاصل کر لیا۔ محمد عباس کی دوسری اننگ میں چھ وکٹیں رائیگاں گئیں۔

    پاکستان کی جانب سے جیت کے لیے دیے گئے 148 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ نے چوتھے روز دوسری اننگ کا آغاز 3 وکٹوں پر 27 رنز کے ساتھ کیا۔ 62 کے مجموعی اسکور پر محمد عباس نے ٹرسٹان اسٹب کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا اور پھر 96 ایڈم میکرم کو بولڈ کر کے قومی ٹیم کی فتح کی امید بندھائی۔

    پروٹیز کی لگاتار تین وکٹیں 99 کے اسکور پر گر گئیں۔ پہلے محمد عباس نے محمد رضوان کی مدد سے حریف کپتان ٹمبا باوما کو خطرہ بننے سے قبل 40 کے انفرادی اسکور پر کو پویلین بھیجا۔ ڈیوڈ بیڈنگھم اور کوربن بوش کی وکٹیں بھی عباس نے اڑائیں جب کہ نسیم شاہ نے کائل ویرن کو بولڈ کیا۔

    کھانے کے وقفے پر جنوبی افریقہ کا اسکور 8 وکٹوں پر 116 رنز تھا۔ پاکستان کو جیت کے لیے صرف دو وکٹیں جب کہ پروٹیز کو 32 رنز درکار تھے۔

    تاہم کھانے کے وقفے کے بعد کگیسو ربادا اور مارکو جینسن نے کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور اپنی ٹیم کو دو وکٹوں سے فتحیاب کرایا۔

    اس سے قبل باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ کے پہلے روز جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ پوری پاکستانی ٹیم پہلی اننگ میں 211 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ کامران غلام 54 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ پروٹیز کے ڈین  پیٹرسن نے 5 اور کوربن بوش نے 4 وکٹیں حاصل کیں۔

    جنوبی افریقہ نے پہلی 301 رنز بنا کر 90 رنز کی برتری حاصل کی۔ ایڈن میکرم 89 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے جب کہ کوربن بوش نے لوئر آرڈر میں 81 رنز کی نا قابل شکست اننگ کھیلی۔

    پاکستان کی جانب سے خرم شہزاد اور نسیم شاہ نے تین، 3  وکٹیں حاصل کیں۔ عامر جمال نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ محمد عباس اور صائم ایوب کے ہاتھ ایک ایک وکٹ آئی۔

    قومی ٹیم نے دوسری اننگ میں نائب کپتان سعود شکیل کے 84 اور بابر اعظم کے 50 رنز کی مدد سے 237 رنز بنائے اور جنوبی افریقہ کو جیت کے لیے 148 رنز کا ٹارگیٹ دیا۔ پروٹیز پیسر مارکو جینسن نے 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

    جنوبی افریقہ نے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی نا قابل شکست برتری حاصل کر لی ہے۔ دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ 3 جنوری سے کیپ ٹاؤن میں کھیلا جائے گا۔

    واضح رہے کہ جنوبی افریقا اور پاکستان کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے جس کے فائنل میں کوالیفائی کرنے کے لیے بھارت، آسٹریلیا، جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کے درمیان مقابلہ ہے۔ جنوبی افریقہ کی جیت نے بھارت کے لیے مشکلات بڑھا دی ہیں۔

  • کروناویکسین کا انسانوں پر تجربہ کامیاب؟ 14 افراد مکمل صحت مند

    کروناویکسین کا انسانوں پر تجربہ کامیاب؟ 14 افراد مکمل صحت مند

    بیجنگ: چین میں کروناوائرس ویکسین کے ’’انسانی تجربے‘‘ کے بعد 14 افراد مکمل صحت مند ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی شہر ووہان میں کروناویکسین کو انسانوں پر آزمایا گیا۔ اس تجربے کے لیے 108 افراد نے رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کو پیش کیا، پہلے مرحلے میں 18 شہریوں پر تجربہ کیا گیا۔

    ٹرائل کے بعد 14 افراد نے اپنی صحت برقرار رکھی اور وہ مکمل طور پر روبہ صحت ہیں، اسی بنیاد پر ماہرین نے انہیں گھر بھیج دیا البتہ 6 مہینے تک ان کا وقفے وقفے سے جائزہ لیا جاتا رہے گا۔کروناویکسین کی آزمائش کے بعد رضاکاروں کے 18 افراد پر مشتمل گروہ کو چودہ دن کے لیے آئسولیشن میں رکھا گیا۔

    تمباکو تیار کرنے والے پودوں کی مدد سے کروناویکسین کی تیاری کا دعویٰ

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ابھی تجربے کا جائزہ لیا جارہا ہے، اگر کامیاب رہا تو اسے دیگر ممالک کے شہریوں پر بھی آزمایا جائے گا۔ چین کے اعلیٰ ملیٹری ادارے کے شعبہ طب نے ویکسین کی تیاری کے بعد اسے انسانوں پر ٹرائل کے لیے 17 مارچ کو پیش کیا۔ 18 سے 60 سال کے عمر کے افراد نے اس تجربے میں حصہ لیا ہے۔

    ٹرائل میں حصہ لینے والے رضاکاروں کی تعداد 108 ہے۔ جبکہ دیگر مرحلے میں تمام افراد پر ویکسین کو ٹیسٹ کیا گیا۔ 14 افراد کے علاوہ تمام افراد تاحال آئسولیشن میں ہیں۔ گھر پہنچنے والے ایک رضاکار کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے دوران انہیں درد اور تکلیف کا احساس نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی بیماری محسوس کی۔

  • سخت گیر ماؤں کے بچے خوش ہوجائیں

    سخت گیر ماؤں کے بچے خوش ہوجائیں

    کہا جاتا ہے کہ والدین کو بچوں کا دوست ہونا چاہیئے، اور ان پر زیادہ سختی نہیں کرنی چاہیئے۔ تاہم حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ سخت گیر والدین خصوصاً مائیں بچوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہوسکتی ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سخت گیر اور تنقیدی ماؤں کے بچے نرم مزاج رکھنے والی ماؤں کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ کامیاب ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی مائیں جو اپنے بچوں کی غلطیوں پر سختی سے پیش آتی ہیں، ان کی کڑی روٹین رکھتی ہیں اور ان پر مختلف ذمہ داریاں ڈال دیتی ہیں، درحقیقت وہ مستقبل میں اپنے بچوں کے لیے کامیابی کی راہ ہموار کر رہی ہوتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: کہیں آپ ہیلی کاپٹر والدین تو نہیں؟

    ایسے بچے بچپن میں اپنی ماؤں کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ ان کی والدہ نے ان کی زندگی جہنم بنا رکھی ہے، لیکن یہی ’جہنم‘ ان کی آگے کی زندگی کو جنت بنا سکتی ہے جس کے لیے وہ اپنی والدہ کے شکر گزار ہوں گے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ گھر کا کام کرنے والے اور مختلف ذمہ داریاں اٹھانے والے بچے بھی بڑے ہو کر کامیاب انسان بنتے ہیں۔

    اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی ایک پروفیسر جولی ہیمز کے مطابق جب آپ اپنے بچوں سے گھر کے مختلف کام کرواتے ہیں، تو دراصل آپ انہیں یہ سکھاتے ہیں کہ زندگی گزارنے کے لیے یہ کام کرنے ضروری ہیں اور یہ زندگی کا حصہ ہیں۔

    جولی کہتی ہیں کہ جب بچے یہ کام نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ گھر کا کوئی دوسرا فرد یہ کام انجام دے رہا ہے، یوں بچے نہ صرف دوسروں پر انحصار کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں بلکہ وہ یہ بھی نہیں سیکھ پاتے کہ گھر کے کام ہوتے کیسے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب بچے دیگر افراد کے ساتھ مل کر گھر کے کام کرتے ہیں تو ان میں ٹیم کے ساتھ کام کرنے کی عادت ہوتی ہے جو مستقبل میں ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے، ایسے بچے بڑے ہو کر اکیلے مختلف ٹاسک لینے اور انہیں پورا کرنے سے بھی نہیں گھبراتے اور یہ تمام عوامل کسی انسان کو کامیاب انسان بنا سکتے ہیں۔

  • شامی شہری کا سعودیہ میں تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی سے دل کا کامیاب آپریشن

    شامی شہری کا سعودیہ میں تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی سے دل کا کامیاب آپریشن

    ریاض :سعودی عرب کے ماہرین صحت نے شام سے حج کےلئے آنے وا لے شہری کی تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے اس کے دل کا کامیاب آپریشن کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مکہ معظمہ میں قائم شاہ عبداللہ میڈیکل سٹی میں شام سے آئے ایک حاجی کو لایا گیا جس کے دل کی دھڑکن بہت تیز تھی اور اس پر بار بار غشی کے دورے پڑ رہے تھے۔

    میڈیکل سٹی کے ڈاکٹروں نے کیس کو فوری طورپر حل کرنے اور دل کی دھڑکن کنٹرول کرنے کے لیے وینٹی کولر کی مدد سے اسے ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی مگر مریض کو فرق نہیں ہوا جس پر اسے فوری طورپر کارڈیک کیتھیریٹائزیشن کے عمل کے لیے دوسرے وارڈ میں منتقل کردیا،وہاں پر تھری ڈی امیجنگ کی مدد سے اس کے دل کا کامیاب آپریشن کیا گیا۔

    سعودی عرب کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ کیس تھا مگر اسے کم سے کم وقت میں حل کرلیا گیا ہے۔ شامی حاجی کو جلد ہی ہسپتال سے خارج کردیا جائے گا اور وہ مناسک حج بھی ادا کرسکے گا۔

  • چین میں شمسی توانائی سے اڑنے والے بغیر پائلٹ طیارے کا کامیاب تجربہ

    چین میں شمسی توانائی سے اڑنے والے بغیر پائلٹ طیارے کا کامیاب تجربہ

    بیجنگ : کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ شمسی توانائی سے اڑنے والا ڈرون طیارہ آٹھ ہزار میٹر بلندی پر 12 گھنٹے تک رات میں پرواز کرسکتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے سورج کی روشنی سے اڑنے والے بغیر پائلٹ کے ایک اور طیارے موزی ٹو کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔شمسی توانائی سے اڑنے والے طیارے کو قدرتی آفات، مواصلات اور جاسوسی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چین کی ہوائی جہاز بنانےوالی کمپنی نے بغیرپائلٹ طیارے کا تجربہ ڈی ڑنگ کاؤنٹی ایئرپورٹ پر کیا۔

    کمپنی کا کہنا تھا کہ مذکورہ طیارہ 8 ہزار میٹر تک بلندی پر 12 گھنٹے تک رات میں پرواز کرسکتاہے، جس کےلیے اسے صرف 8گھنٹے تک چارج کرنا ہوتا ہے۔

    کمپنی کے ایم ڈی کاکہناتھا شمسی توانائی سے اڑنے والے طیارے کو قدرتی آفات، مواصلات اور جاسوسی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • دوستی کا عالمی دن: دوست دکھ بھی دے سکتے ہیں اور درد کی دوا بھی ہوسکتے ہیں

    دوستی کا عالمی دن: دوست دکھ بھی دے سکتے ہیں اور درد کی دوا بھی ہوسکتے ہیں

    آج دنیا بھر میں دوستوں اور دوستی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1958 سے کیا گیا تھا۔

    کسی انسان کی زندگی میں دوست نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ دوستوں کی صحبت کسی انسان کے نظریات و خیالات اور شخصیت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    اسی طرح برے اور مشکل وقت میں بھی دوستوں کی اہمیت کو کسی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ دوست ہی ہوتے ہیں جن کی وجہ سے آپ اپنی زندگی کا کٹھن وقت گزار پاتے ہیں۔ دوستوں کی اہمیت ان افراد کے لیے اور بھی بڑھ جاتی ہے جو تنہا ہوں یا جن کے اپنے اہلخانہ سے تعلقات اچھے نہ ہوں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دوستوں سے ملنا آپ کو ذہنی طور پر پرسکون اور خوش تو کرتا ہی ہے تاہم دوست آپ کے درد کے لیے ایک قدرتی مداوا بھی ہیں کیونکہ درد کش ادویات کھانے کے مقابلے میں بڑا حلقہ احباب رکھنا زیادہ بہتر ہو سکتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق دوستوں کا زیادہ بڑا حلقہ رکھنے والے لوگ درد کو کم محسوس کرتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا کہ زیادہ دوستوں کے ساتھ میل جول رکھنے والے لوگوں میں درد برداشت کرنے کی صلاحیت زیادہ بہتر ہوتی ہے۔

    دراصل زیادہ دوستوں کے ساتھ بات چیت کرنے والے لوگوں میں اینڈورفین (جسم کے مرکزی اعصابی نظام میں پیدا ہونے والا ایک کیمیکل) کے اخراج کی سطح زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ درد کو کم محسوس کرتے ہیں۔

    اینڈورفین ایک کیمیائی مادہ ہے جو سخت ورزش، جذباتی کشمکش اور درد کی حالت میں قدرتی طور پر خارج ہوتا ہے۔ یہ مادہ جذبات کے ساتھ منسلک ہے جو درد کے احساس کو کم کرتا ہے اور طمانیت اور آسودگی کا احساس دلاتا ہے۔

    نکمے دوستوں سے دور رہیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ ہمارے دوست ہماری زندگی پر بے حد اثر انداز ہوتے ہیں لہٰذا اگر ہم اپنی زندگی میں کامیاب بننا چاہتے ہں تو ہمیں اپنے نکمے دوستوں سے جان چھڑانی ہوگی۔

    ایک امریکی بزنس مین گیری وینرک کا کہنا ہے کہ ہماری زندگی کے 5 قریبی افراد ہماری اپنی زندگی پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔

    اگر یہ 5 افراد مثبت سوچ رکھنے والے، زندگی کو روشن خیالی سے دیکھنے والے، کامیاب اور خوشحال ہوں گے تو یہی ساری خصوصیات ہماری زندگی میں بھی در آئیں گی۔

    اس کے برعکس اگر یہ افراد منفی سوچ رکھنے والے، رونے دھونے والے، ہر چیز کی شکایت کرنے والے، منفی پہلوؤں پر نظر رکھنے والے اور ناشکرے ہوں گے تو لاشعوری طور پر ہم بھی یہ عادات اپنا لیں گے۔

    ایسی عادات رکھنے والے افراد زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہوتے لہٰذا ایسے افراد کی شکوے شکایتیں تا عمر جاری رہتی ہیں اور اگر ہم نے انہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ بنا رکھا ہے تو لازمی طور پر اس کا اثر ہماری زندگی پر بھی پڑے گا۔

    گیری کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ رکھنے والے افراد کی صحبت میں وقت گزارنا آپ کے اندر بھی توانائی، جوش وجذبہ بھر دیتا ہے اور آپ کو نئے کام کرنے، اور پرانے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی طرف راغب کرتا ہے۔

    اس کے برعکس منفی سوچ رکھنے والے افراد کی صحبت میں وقت گزارنا آپ کو پریشان، مایوس اور پراگندہ طبیعت بنا دیتا ہے اور آپ خود کو بھی ناکارہ محسوس کرنے لگتے ہیں۔

  • اپنے بچوں کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں تو ان سے گھر کے کام کروائیں

    اپنے بچوں کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں تو ان سے گھر کے کام کروائیں

    اکثر بچوں کو جب کوئی کام کہا جائے تو وہ سستی و آلکسی کا مظاہرہ کرتے ہیں، اس کام کو ٹالتے رہتے ہیں اور پھر نظر بچا کر اس کام کو چھوڑ کر دیگر سرگرمیوں میں مصروف ہوجاتے ہیں۔

    اگر آپ بھی ایسے ہی بچوں کے والدین ہیں تو پھر یقیناً آپ کو اس معاملے میں اپنی کوششیں تیز کردینی چاہئیں کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر کا کام کرنے والے بچے بڑے ہو کر کامیاب انسان بنتے ہیں۔

    اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی ایک پروفیسر جولی ہیمز کے مطابق جب آپ اپنے بچوں سے گھر کے مختلف کام کرواتے ہیں، جن میں برتن دھونا، صفائی کرنا (خاص طور پر اپنے کمرے کی صفائی کرنا) یا اپنے کپڑے دھونا تو دراصل آپ انہیں یہ سکھاتے ہیں کہ زندگی گزارنے کے لیے یہ کام کرنے ضروری ہیں اور یہ زندگی کا حصہ ہیں۔

    جولی کہتی ہیں کہ جب بچے یہ کام نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ گھر کا کوئی دوسرا فرد یہ کام انجام دے رہا ہے، یوں بچے نہ صرف دوسروں پر انحصار کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں بلکہ وہ یہ بھی نہیں سیکھ پاتے کہ گھر کے کام ہوتے کیسے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو گھر کے کام کس طرح سکھائے جائیں؟

    ان کا کہنا ہے کہ جب بچے دیگر افراد کے ساتھ مل کر گھر کے کام کرتے ہیں تو ان میں ٹیم کے ساتھ کام کرنے کی عادت ہوتی ہے جو مستقبل میں ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

    ایسے بچے بڑے ہو کر اکیلے مختلف ٹاسک لینے اور انہیں پورا کرنے سے بھی نہیں گھبراتے اور یہ تمام عوامل کسی انسان کو کامیاب انسان بنا سکتے ہیں۔

    کون والدین ایسے ہوں گے جو اپنے بچوں کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے، یقیناً آپ بھی اپنے بچوں کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہوں گے تو پھر آج ہی سے کامیابی کی طرف بڑھنے والا یہ قدم اٹھائیں۔

  • امریکی سائنسدان چوہے سے ایچ آئی وی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب

    امریکی سائنسدان چوہے سے ایچ آئی وی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب

    واشنگٹن : سائنسدانوں نے پہلی بار ادویات اور جین ایدیٹنگ کی مدد سے لیبارٹری کے چوہے کے پورے جینوم میں ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق جینوم میں ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں کامیابی سے سائنسدانوں کو توقع ہے کہ اس 2 نکاتی طریقہ کار کی مدد سے اس لاعلاج مرض کے شکار انسانوں کے لیے پہلی بار علاج تشکیل دیا جائے گا اور انسانوں پر اس کی آزمائش اگلے سال سے شروع ہوگی۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اب تک صرف 2 افراد کے ایچ آئی وی کا علاج ہوسکتا ہے جو کہ دونوں بلڈ کینسر کا شکار تھے اور ایک خطرنک بون میرو ٹرانسپلانٹ کے عمل سے گزر کر دونوں بیماریوں سے نجات پانے میں کامیاب ہوئے۔مگر یہ طریقہ کار ہر ایک پر کام نہیں کرتا بلکہ کچھ کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ مریض ایچ آئی وی اور کینسر دونوں بیماریوں کا شکار ہوں۔

    امریکا کی نبراسکا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایچ آئی وی سے نجات دلانے والے نئے طریقہ کار کو دریافت کرنے میں کامیابی حاصل کی جو کہ 5 سال سے اس پر کام کررہے تھے۔

    اس طریقہ کار میں انہوں نے آہستی سے اثر کرنے والی ادویات اور جین ایڈیٹنگ کرسپر کاس 9 کا استعمال کیا اور اس کے نتیجے میں لیبارٹری کے ایک تہائی چوہوں کے مکمل جینوم سے ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں کامیاب رہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اس کامیابی پر ہمیں یقین ہی نہیں آیا، پہلے تو ہمیں لگا کہ یہ اتفاق ہے یا گرافس میں کوئی گڑبڑ ہے، مگر کئی بار اس عمل کو دہرانے کے بعد ہمیں یقین آیا ہے کہ ہم نے بہت بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ طبی جریدوں نے بھی ہم پر یقین نہیں کیا اور کئی بار ہمارے مقالے کو مسترد کیا گیا اور ہم بڑی مشکل سے یقین دلانے میں کامیاب ہوئے کہ ایچ آئی وی کا علاج اب ممکن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایچ آئی وی سے نجات اس لیے لگ بھگ ناممکن ہوتی ہے کیونکہ یہ وائرس جینوم کو متاثر کرتا ہے اور خود کو خفیہ مقامات پر چھپا کر کسی بھی وقت دوبارہ سر اٹھالیتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ویسے اس وقت ایسی انتہائی موثر ادویات موجود ہیں جو اس وائرس کو دبا دیتی ہیں اور مریض میں یہ وائرس ایڈز کی شکل اختیار نہیں کرپاتا جس سے صحت مند اور لمبی زندگی گزارنا ممکن ہوجاتی ہے، تاہم یہ ادویات ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔

    اب محققین اس نئے طریقہ کار کو بندروں پر آزمائیں گے اور توقع ہے کہ اگلے سال موسم گرما میں انسانوں پر اس کا ٹیسٹ شروع ہوگا۔محققین کا کہنا تھا کہ ابھی اسے مکمل علاج قرار نہیں دیا جاسکتا ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ کم از کم یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ ایچ آئی وی کا مکمل علاج ممکن ہے۔

  • وہ تجویز جو ناکامی کے بارے میں آپ کا نظریہ بدل دے

    وہ تجویز جو ناکامی کے بارے میں آپ کا نظریہ بدل دے

    ہم میں سے بہت سے لوگ اپنی زندگی میں ناکام ہوتے ہیں، کچھ افراد اسے ایک اور موقع سمجھ کر دوبارہ کوشش کرتے ہیں، جبکہ کچھ بد دل ہو کر ہمت ہار جاتے ہیں۔

    ایک مشہور امریکی کمپنی اسپنکس کی سربراہ سارہ بلیکلے ناکامی کے بارے میں اپنے تجربات بیان کرتی ہیں جسے سن کر ناکامی کے بارے میں آپ کا نظریہ بالکل بدل جائے گا۔

    سارہ بتاتی ہیں کہ بچپن میں ان کے والد کھانے کی میز پر ان سے پوچھا کرتے تھے کہ آج تم نے ایسا کیا نیا کیا جس میں تم ناکام ہوئے؟

    سارہ کے مطابق وہ اور ان کے بہن بھائی نہایت پرجوش ہو کر بتاتے تھے کہ آج ہم نے یہ کام کرنے کی کوشش کی جس پر والد خوش ہو کر انہیں شاباش دیتے۔ ’یہ ناکامی کی سیلی بریشن ہوتی تھی جسے ہم سب مل کر مناتے‘۔

    وہ کہتی ہیں کہ یہاں سے ان کے لیے شکست، ہار اور ناکامی کے معنی بدل گئے۔ ’ہم زندگی میں بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن ناکامی کے ڈر سے نہیں کر پاتے، کسی چیز میں ناکام ہونا ناکامی نہیں، بلکہ کوشش نہ کرنا اصل ناکامی ہے‘۔

    مزید پڑھیں: کامیاب اور ناکام افراد میں فرق

    سارہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے انہیں اپنی ناکامیوں کے بارے میں بتاتی ہیں۔ ’ہم سب کی زندگی میں ناکامیاں آتی ہیں۔ صرف وہ شخص کبھی ناکام نہیں ہوتا جو کبھی کوشش نہیں کرتا‘۔

    سارہ کے مطابق ’اگر آپ اپنی ناکامی سے سیکھ سکتے ہیں، اور پھر اسے یاد کر کے ہنس سکتے ہیں تو یہ ناکامی نہیں بلکہ یہی اصل کامیابی ہے‘۔