Tag: کامیاب افراد

  • وہ تجویز جو ناکامی کے بارے میں آپ کا نظریہ بدل دے

    وہ تجویز جو ناکامی کے بارے میں آپ کا نظریہ بدل دے

    ہم میں سے بہت سے لوگ اپنی زندگی میں ناکام ہوتے ہیں، کچھ افراد اسے ایک اور موقع سمجھ کر دوبارہ کوشش کرتے ہیں، جبکہ کچھ بد دل ہو کر ہمت ہار جاتے ہیں۔

    ایک مشہور امریکی کمپنی اسپنکس کی سربراہ سارہ بلیکلے ناکامی کے بارے میں اپنے تجربات بیان کرتی ہیں جسے سن کر ناکامی کے بارے میں آپ کا نظریہ بالکل بدل جائے گا۔

    سارہ بتاتی ہیں کہ بچپن میں ان کے والد کھانے کی میز پر ان سے پوچھا کرتے تھے کہ آج تم نے ایسا کیا نیا کیا جس میں تم ناکام ہوئے؟

    سارہ کے مطابق وہ اور ان کے بہن بھائی نہایت پرجوش ہو کر بتاتے تھے کہ آج ہم نے یہ کام کرنے کی کوشش کی جس پر والد خوش ہو کر انہیں شاباش دیتے۔ ’یہ ناکامی کی سیلی بریشن ہوتی تھی جسے ہم سب مل کر مناتے‘۔

    وہ کہتی ہیں کہ یہاں سے ان کے لیے شکست، ہار اور ناکامی کے معنی بدل گئے۔ ’ہم زندگی میں بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن ناکامی کے ڈر سے نہیں کر پاتے، کسی چیز میں ناکام ہونا ناکامی نہیں، بلکہ کوشش نہ کرنا اصل ناکامی ہے‘۔

    مزید پڑھیں: کامیاب اور ناکام افراد میں فرق

    سارہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے انہیں اپنی ناکامیوں کے بارے میں بتاتی ہیں۔ ’ہم سب کی زندگی میں ناکامیاں آتی ہیں۔ صرف وہ شخص کبھی ناکام نہیں ہوتا جو کبھی کوشش نہیں کرتا‘۔

    سارہ کے مطابق ’اگر آپ اپنی ناکامی سے سیکھ سکتے ہیں، اور پھر اسے یاد کر کے ہنس سکتے ہیں تو یہ ناکامی نہیں بلکہ یہی اصل کامیابی ہے‘۔

  • ڈپریشن کا مریض ہونے کا یہ فائدہ آپ کو حیران کردے گا

    ڈپریشن کا مریض ہونے کا یہ فائدہ آپ کو حیران کردے گا

    ڈپریشن ہماری زندگی میں ایک عام مرض بن چکا ہے، لیکن اس کا مریض ہونے کا ایک فائدہ جان کر آپ نہایت حیران ہوجائیں گے۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو شدید ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں وہ نہایت تخلیقی ثابت ہوتے ہیں اور زندگی میں ان کی کامیابی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں ہالی ووڈ کے کئی معروف فنکاروں کی مثال دی گئی جو زندگی میں کبھی شدید ڈپریشن کے مریض رہے، بعض نے خودکشی کی کوشش بھی کی، لیکن اس کے ساتھ ہی ان کی پیشہ وارانہ زندگی کو کامیاب ترین سمجھا جاتا ہے۔

    ہالی ووڈ کی لیڈی گاگا اور ڈوائن جانسن سمیت متعدد فنکاروں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ ڈپریشن کا شکار رہے، جبکہ سابق امریکی صدر ابراہام لنکن کی کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ ان کی ساری زندگی ڈپریشن میں گزری۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دماغ میں موجود وہ جین جو ڈپریشن کا سبب بنتا ہے، وہی ہے جو انسان کو کامیاب ہونے کی طرف راغب کرتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ عملی زندگی میں کامیاب افراد میں سے 25 فیصد کسی نہ کسی دماغی مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ’میں، میں‘ کی عادت زندگی میں کامیاب بنانے کے لیے مددگار

    بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن دماغی کارکردگی کو بری طرح متاثر کرتا ہے لہٰذا یہ کہنا بالکل درست نہیں کہ یہ آپ کے لیے فائدہ مند ہے، تاہم ڈپریشن کے دوران بعض علامات ایسی ہوسکتی ہیں جو کسی شخص کو اس کی عملی زندگی میں کامیاب بنا سکتی ہیں۔

    ایک ماہر نفسیات کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کچھ ڈپریشن کے مریض ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ اس وقت کیا جب وہ بدترین ڈپریشن سے گزر رہے تھے، تاہم وہ اس دعوے کو ثابت نہیں کرسکے۔

    ڈپریشن کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • دولت مند افراد پرتعیش اشیا سے بیزار، اب ان کا نیا شوق کیا ہے؟

    دولت مند افراد پرتعیش اشیا سے بیزار، اب ان کا نیا شوق کیا ہے؟

    اب سے کچھ عرصے قبل تک مہنگی گاڑیاں، برانڈڈ ہینڈ بیگز اور چمکتی ہوئی قیمتی گھڑیاں دولت مند افراد کی خاص نشانی ہوا کرتی تھی، تاہم اب ان افراد کے اس رجحان میں کمی آرہی ہے۔

    یو ایس کنزیومر ایکس پینڈیچر سروے کے مطابق دولت مند افراد اب مادی اشیا پر اپنی دولت خرچ کرنے کے بجائے غیر مادی اشیا کو ترجیح دے رہے ہیں، یعنی صحت اور تعلیم۔

    ایک امریکی مصنفہ الزبتھ کرڈ نے اپنی کتاب میں مختلف طبقات کے بدلتے ہوئے رجحانات اور ان کے طرز زندگی کو بیان کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے دولت مند ترین افراد کی 20 مشترک دلچسپیاں

    الزبتھ کا کہنا ہے کہ دنیا کا وہ طبقہ جسے اپر کلاس اور اپر مڈل کلاس کہا جاتا ہے، اب کسی حد تک وہ اشیا خرید سکتا ہے جو ایک زمانے میں صرف دولت مند طبقے کے لیے مخصوص سمجھی جاتی تھیں۔ لہٰذا ان اشیا سے امارت کا تعین کرنے کا رجحان اب ختم ہو رہا ہے۔

    کتاب میں کہا گیا کہ امریکا کا وہ ایک فیصد طبقہ جو نہایت دولت مند ہے، دولت کی نمود و نمائش کرنے کو اب دولتمندی کی نشانی نہیں سمجھا جاتا۔

    اس کے برعکس یہ طبقہ اب تعلیم اور صحت پر اپنی دولت خرچ کر رہا ہے۔ ان کے خیال میں دنیا کی اعلیٰ اور بہترین تعلیم پر خرچ کرنا امارت ظاہر کرنے کا نیا ذریعہ ہے۔

    دوسری جانب صحت کو بھی اب ایک لگژری اسٹیٹس سمبل سمجھا جارہا ہے۔ دولت مند افراد اب مہنگی اور برانڈ  بیوٹی پروڈکٹس خریدنے سے زیادہ صحت کی بہتری پر توجہ دے رہے ہیں۔

    ایک سروے کے مطابق امریکی شہر مین ہٹن کے ایک ہائی کلاس جم کی ممبر شپ میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوگیا ہے جس کی ماہانہ فیس 900 ڈالر ہے۔

    کتاب کی مصنفہ کا کہنا ہے کہ یہ رجحان بہت جلد ترقی پذیر ممالک کے دولت مند افراد تک بھی پھیل جائے گا۔

  • کیا سستی اور کاہلی کسی کو کامیاب بنا سکتی ہے؟

    کیا سستی اور کاہلی کسی کو کامیاب بنا سکتی ہے؟

    سستی اور کاہلی کو عموماً برا سمجھا جاتا ہے۔ ایک عام تصور ہے کہ جو شخص سست اور کاہل ہے وہ کچھ نہیں کرسکتا۔

    اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ دنیا کے کئی کامیاب اور مشہور افراد اپنی زندگیوں میں خاصے سست تھے۔

    نظریہ ارتقا کا بانی چارلس ڈارون ایک سست انسان تھا اور اس کے ٹیچرز کو اسے اسکول کا کام کروانے میں نہایت مشکل پیش آتی تھی۔

    ڈارون نے اپنی سائنسی نظریات پیش کرنے میں بھی اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ گزار دیا۔

    برطانیہ کے سابق وزیر اعظم سر ونسٹن چرچل بھی اپنے بچپن اور نوجوانی کے دور میں نہایت سست تھے۔

    وہ کسی کھیل میں حصہ نہیں لیتے تھے اور ان کا پسندیدہ مشغلہ جھولنے والی کرسی پر بیٹھ کر سوچتے ہوئے وقت گزارنا تھا۔

    اسی طرح مشہور سائنسدان آئن اسٹائن، نیوٹن، مشہور مصور پکاسو، مشہور فلاسفر کارل مارکس اور کتنے ہی ایسے مشہور افراد ہیں جو سست الوجود تھے لیکن آج ان کی ایجادات اور تخلیقات کے بغیر ہماری زندگی ادھوری ہے۔

    تو کیا سست اور کاہل افراد کامیاب ہوتے ہیں؟ آئیے ان مشہور سست افراد کی عادات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔


    وہ اختراعی تھے

    سست افراد اپنے کاموں کو سر انجام دینے کے لیے ایسا طریقہ ایجاد کرتے ہیں کہ کام بھی ہوجائے اور انہیں زیادہ محنت بھی نہ کرنی پڑے۔

    وہ اپنی سستی کے باعث غیر مقصد کاموں سے گریز کرتے ہیں اور صرف وہی کرتے ہیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں یا جو ان کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ یہی یکسوئی انہیں ان کے مقاصد میں کامیاب کر دیتی ہے۔

    ہوسکتا ہے آج ہمارے گھر میں موجود ویکیوم کلینر شاید کسی کاہل شخص کی ہی ایجاد ہو جسے اپنے گھر کی صفائی کرنے میں کاہلی آتی ہو۔ اس کی کاہلی ہمارے لیے ایک کارآمد شے بن گئی۔


    تخلیقی سوچ کے حامل

    سست افراد چونکہ کاموں اور ذمہ داریوں سے پرہیز کرتے ہیں لہٰذا ان کا دماغ خالی ہوتا ہے اور ان کے دماغ میں نت نئے آئیڈیاز اور پروجیکٹ پرورش پارہے ہوتے ہیں جس پر وہ وقتاً فوقتاً عمل کرتے ہیں۔


    زیادہ آرام کرتے ہیں

    سست افراد خود کو ریلیکس رکھتے ہیں اور زیادہ آرام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ اپنے بڑے بڑے منصوبوں پر عمل کرتے ہیں تو وہ تھکن یا بیزاری کا شکار نہیں ہوتے۔


    چالاک ہوتے ہیں

    سست افراد جب کسی ادارے میں کام کرتے ہیں تو وہ اپنے کاموں کو سرانجام دینے کے لیے چالاکی سے کام لیتے ہیں۔

    یہ عموماً شارٹ کٹ سے اپنے کام انجام دیتے ہیں جس کے باعث ان کا کام بھی ہوجاتا ہے اور انہیں زیادہ محنت بھی نہیں کرنی پڑتی۔


    ٹیکنالوجی کا استعمال

    کاہل افراد ایسی تمام ٹیکنالوجیز کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں جو ان کا کام آسان بنائے۔

    مثال کے طور پر اگر انہیں کسی کو کوئی دستاویز بھیجنی ہے تو عام افراد کی نسبت اسے تیار کرنے، کسی سے چیک کروانے، اور پھر بھجوانے کے بجائے وہ ایک ایڈٹ ہونے والی فائل تیار کرتے ہیں اور براہ راست اسی شخص کو روانہ کردیتے ہیں۔

    تو گویا ثابت ہوا کہ سستی اور کاہلی کوئی خوبی نہیں لیکن اس کاہلی کو کارآمد شے میں بدلنا اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا خوبی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ’میں، میں‘ کی عادت زندگی میں کامیاب بنانے کے لیے مددگار

    ’میں، میں‘ کی عادت زندگی میں کامیاب بنانے کے لیے مددگار

    آپ کے ارد گرد بہت سے ایسے افراد ہوں گے جو ہر وقت اپنے بارے میں گفتگو کرنا پسند کرتے ہیں اور ان کی زیادہ تر گفتگو ’میں، میں‘ کے گرد گھومتی ہے۔

    ایسے خود پسند یا نرگسیت کا شکار افراد بہت الجھن کا باعث بنتے ہیں اور بعض اوقات یہ لوگوں کے ناپسندیدہ بن جاتے ہیں۔ حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے افراد کا زندگی میں کامیاب ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ’میں، میں‘ کرنے والے افراد ہمت نہیں ہارتے اور جب کوئی کام ان سے نہ ہوسکے تو یہ اسے چیلنج سمجھ کر اس پر دگنی محنت کرنے لگتے ہیں۔

    ایسے افراد کی زندگی تکلیف دہ حد تک صرف ان کی اپنی ہی شخصیت کے گرد گھومتی ہے اور یہ شخصیت کا ایک منفی پہلو ہے، تاہم یہ عادت ان کے اپنے لیے بہت فائدہ مند ہوتی ہے۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ نرگسیت کا شکار افراد تعلیم اور پیشہ وارانہ زندگی میں دوسروں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد دوسرے لوگوں کی توجہ چاہتے ہیں چنانچہ یہ اپنی شخصیت کو نہ صرف ظاہری طور پر بہتر بناتے ہیں بلکہ زندگی میں بڑا مقام حاصل کرنے کی جدوجہد بھی کرتے ہیں تاکہ انہیں سراہا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کامیاب افراد کی زندگی کا ایک لازمی اصول

    کامیاب افراد کی زندگی کا ایک لازمی اصول

    کامیاب افراد میں کئی عادات مشترک ہوتی ہیں۔ دراصل یہ مثبت عادات ہی کسی شخص کے زندگی میں کامیاب یا ناکام ہونے کا تعین کرتی ہیں۔ لیکن ان میں ایک عادت ایسی ہوتی ہے جو ان کی کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے۔

    وہ عادت اگر عام افراد میں بھی موجود ہو تو انہیں کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

    مزید پڑھیں: کامیاب اور ناکام افراد میں فرق

    کیا آپ جانتے ہیں وہ عادت کون سی ہے؟

    وہ عادت ہے ہر وقت کچھ نیا سیکھنے کی۔ جب ہم عملی زندگی میں آتے ہیں تو ہمارے پاس وقت کی قلت ہوجاتی ہے اور اس کا سب سے منفی اثر یہ ہوتا ہے کہ ہم کچھ نیا سیکھنا چھوڑ دیتے ہیں۔

    ہم کتاب پڑھنا، انٹرنیٹ یا ٹی وی سے کوئی معلوماتی چیز سیکھنا اور ایسے لوگوں سے ملنا چھوڑ دیتے ہیں جن سے ہمیں کچھ سیکھنے کا موقع ملے۔

    لیکن یہی وہ عادت ہے جس نے ایک اوسط درجے کے طالب علم کو امریکا کی تاریخ کا ایک کامیاب سیاستدان بنا دیا۔

    جی ہاں، بینجمن فرینکلن جو ایک معروف سیاستدان، سائنسدان، تاجر، مصنف اور مفکر تھا، زمانہ طالبعلمی میں ایک اوسط درجے کا طالب علم تھا۔ وہ جیسے تیسے امتحانات پاس کرتا تھا اور اسے کتابیں پڑھنے سے کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔

    لیکن عملی زندگی میں آنے کے بعد اس نے ایک چیز کو اپنی زندگی کا لازمی اصول بنالیا تھا۔ وہ اصول ہمیشہ کچھ نیا سیکھنے کا تھا جس کے لیے وہ بے تحاشہ مطالعہ کیا کرتا۔ اس نے دنیا پر اپنے ان مٹ نقوش چھوڑے اور اس کے لیے جو اس نے واحد راستہ اپنایا وہ کتابیں پڑھ کر سب کچھ سیکھنے کا تھا۔

    وہ روز صبح جلدی اٹھ کر کچھ وقت لکھنے اور پڑھنے میں صرف کیا کرتا تھا اور یہی اس کی کامیابی کی وجہ تھی۔

    صرف ایک بینجمن فرینکلن پر ہی کیا موقوف، دنیا کا ہر کامیاب شخص اپنے دن کا کچھ حصہ مطالعہ کے لیے ضرور وقف کرتا ہے۔

    دنیا کی سب سے بڑی ملٹائی نیشنل کمپنی تشکیل دینے والے وارن بفٹ اپنے دن کے 5 سے 6 گھنٹے مطالعہ میں صرف کرتے ہیں۔ اس دوران وہ 5 اخبار اور کارپوریٹ رپورٹس کے 500 صفحات پڑھتے ہیں۔

    مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس ہر ہفتے ایک کتاب پڑھتے ہیں۔

    فیس بک کے بانی مارک زکر برگ 2 ہفتوں میں ایک کتاب پڑھتے ہیں۔

    اسپیس ایکس کے سی ای او ایلن مسک بچپن سے دن میں 2 کتابیں پڑھتے ہیں۔

    مشہور ٹی وی میزبان اوپرا ونفرے اپنی کامیابی کی وجہ کتابوں کو قرار دیتی ہیں۔

    طبی ماہرین نے بھی مطالعہ کو ذہنی صحت کے لیے نہایت مفید قرار دیا ہے۔ یہ آپ کی دماغی کارکردگی اور اس کے افعال میں اضافہ کرتی ہے جبکہ آپ کی قوت تخیل کو وسیع کرتی ہے جس کے باعث آپ نئے نئے آئیڈیاز سوچ سکتے ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ صرف آدھے گھنٹے کا مطالعہ آپ کی زندگی میں کئی برس کا اضافہ بھی کر سکتا ہے۔

    تو پھر آپ کب سے اس اصول کو اپنی زندگی کا حصہ بنا رہے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کامیاب اور ناکام افراد میں فرق

    کامیاب اور ناکام افراد میں فرق

    کیا آپ جانتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں جو کسی شخص کو ناکام یا کامیاب بناتی ہیں؟

    یہ وہ عادات ہوتی ہیں جو ناکام اور کامیاب افراد کے درمیان ایک فرق واضح کرتی ہیں۔ دراصل عادات انسان پر حکمرانی کرتی ہیں اور کچھ لوگ اپنی بھرپور محنت اور مواقع ملنے کے باوجود کامیاب نہیں ہوپاتے کیونکہ وہ اپنی منفی عادات سے مجبور ہوتے ہیں۔

    آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں جو ایک کامیاب اور ناکام شخص میں فرق پیدا کرتی ہیں۔

    کامیاب افراد دوسروں کی تعریف کرتے ہیں جبکہ ناکام افراد ہمیشہ دوسروں پر تنقید کرتے ہیں۔

    کامیاب افراد تبدیلی کا خوش دلی سے استقبال کرتے ہیں جبکہ ناکام افراد تبدیلی قبول کرنے سے گھبراتے ہیں اور سالوں پرانی چیزوں سے جڑے رہتے ہیں۔

    کامیاب افراد دوسروں کی غلطیوں پر انہیں معاف کردیتے ہیں۔ ناکام افراد دلوں میں کینہ دبا کر رکھتے ہیں اور وقت ملنے پر بدلہ ضرور لیتے ہیں۔

    کامیاب افراد سیکھنے کا عمل جاری رکھتے ہیں۔ ناکام افراد خود کو عقل کل سمجھتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وہ سب کچھ جانتے ہیں۔

    کامیاب افراد اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں جبکہ ناکام لوگ دوسروں کو الزام دیتے ہیں۔

    کامیاب افراد شکر گزار اور قدر شناس ہوتے ہیں جبکہ ناکام شخص ہر وقت آپ کو شکوے شکایات کرتا نظر آئے گا۔

    کامیاب افراد اپنا کوئی مقصد بناتے ہیں اور اس کی تکمیل کے لیے محنت کرتے ہیں۔ ناکام افراد آرام پسند ہوتے ہیں اور محنت طلب کاموں سے پرہیز کرتے  ہیں۔

    آپ کا شمار کن افراد میں ہوتا ہے؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کامیاب خواتین کی 5 عادات

    کامیاب خواتین کی 5 عادات

    کامیابی کے لیے سخت محنت بے حد ضروری ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ قسمت کسی پر مہربان ہوتی ہے اور وقت کا کوئی لمحہ ان کے لیے خوش قسمتی لے کر آتا ہے۔ ان میں سے بھی خوش قسمت افراد وہ ہوتے ہیں جو اس لمحے کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

    بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو بے خبر ہوتے ہیں کہ وہ لمحہ ان کے لیے کیسی خوش قسمتی اور کامیابی لے کر آیا ہے اور وہ اسے ضائع کر دیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کامیاب اور امیر افراد کی 7 عادات

    ماہرین ایک بات پر متفق ہیں کہ کامیاب افراد میں کچھ مخصوص عادات ہوتی ہیں۔ دراصل یہ عادات ہی ہوتی ہیں جو انسان کے سفر کو کامیابی یا ناکامی کی طرف گامزن کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ وقت ضائع کرنے کے عادی ہیں تو آپ اپنی اس عادت کے باعث کئی مواقع کھو دیں گے۔

    مزید پڑھیں: دولت مند افراد ایک جیسا لباس کیوں پہنتے ہیں؟

    اگر بات خواتین کی ہو تو ان کے لیے دہری ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ اگر کوئی ورکنگ وومن ہے تو اسے اپنے کیریئر کے ساتھ ساتھ گھر کو بھی توجہ دینی ہوگی جو بہرحال ایک تھکا دینے والا کام ہے لیکن کرنے والے یہ بھی کر گزرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہمیشہ خوش رہنے والی خواتین کے راز

    یہاں ہم آپ کو کامیاب خواتین کی کچھ ایسی عادات بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ بھی اپنی کامیابی کا سفر سہل بنا سکتی ہیں۔


    صبح کے وقت گرم پانی کے ساتھ لیموں کا استعمال

    w2

    ہالی ووڈ کی بیشتر اداکارائیں اپنے دن کا اغاز اسی شے سے کرتی ہیں۔ لیموں اور گرم پانی جسم کی تیزابیت کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے اور اسے پی کر آپ ایک خوشگوار دن گزار سکتی ہیں۔


    دن بھر کے کاموں کو لکھنا

    w3

    دن بھر میں آپ کو کیا کیا کام انجام دینے ہیں، انہیں لکھ لیں۔ اگر آپ کو دوستوں کے ساتھ کہیں جانا ہے، کوئی فلم دیکھنی ہے، شاپنگ کرنی یا آؤٹنگ کے لیے جانا ہے تو اسے بھی لکھیں۔ اس فہرست کے مطابق آپ کو اپنے دن بھر کے کام نمٹانے میں آسانی ہوگی۔


    گروپ کے ساتھ ورزش

    w4

    اگر آپ اپنی فٹنس کا خیال رکھتی ہیں تو یقیناً آپ علی الصبح کسی جم جاتی ہوں گی۔ لیکن بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جم جانے کا موڈ نہیں ہوتا، یا کوئی ایسا ضروری کام نکل آتا ہے جس کے باعث آپ نہیں جا پاتیں۔

    اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اپنے آس پاس سے اپنی فٹنس کا خیال رکھنے والی خواتین کا گروپ بنائیں اور ان کے ساتھ مل کر ورزش کریں۔ ضروری نہیں کہ آپ جم ہی جائیں، اس گروپ کے ساتھ آپ کسی پارک یا خالی سڑک پر چہل قدمی بھی کر سکتی ہیں۔


    دن بھر کے لیے اسنیکس

    اگر آپ کو بھوک محسوس ہو رہی ہے تو آپ کبھی بھی اپنا کام صحیح طریقے سے انجام نہیں دے سکیں گی۔ لہٰذا دن بھر کے لیے اسنیکس اپنے ساتھ رکھیں۔ لیکن خیال رکھیں کہ وزن بڑھانے والی چیزوں سے پرہیز کریں۔ ان کی جگہ باداموں کا پیکٹ بھی رکھا جاسکتا ہے جو غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔


    مراقبہ

    w6

    دن بھر کے امور انجام دینے کے بعد روز شام کو کسی پرسکون جگہ کم از کم 20 منٹ کے لیے مراقبہ ضرور کریں۔ یہ آپ کے اعصاب کو پرسکون کرے گا اور آپ کی ذہنی استعداد کو بڑھائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اپنی تعطیلات کو کامیاب افراد کی تعطیلات جیسی گزاریں

    اپنی تعطیلات کو کامیاب افراد کی تعطیلات جیسی گزاریں

    ویک اینڈ نزدیک آرہا ہے۔ ہوسکتا ہے اس ویک اینڈ پر آپ نے اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ سیر و تفریح کا پروگرام بنایا ہو۔

    لیکن ایک منٹ ٹہریئے، کیا آپ جانتے ہیں کہ کامیاب افراد اپنی تعطیلات کیسے گزارتے ہیں؟

    عام افراد اور کامیاب افراد میں فرق صرف کچھ عادات کا ہوتا ہے اور یہی عادات لوگوں کو کامیاب بناتی ہیں۔ آیئے آپ بھی جانیں کہ کامیاب افراد اپنی تعطیلات کیسے گزارتے ہیں۔


    :منصوبہ بندی

    holiday-1

    کامیاب افراد اپنی چھٹیوں کا وقت منصوبہ بندی کرنے میں ضائع نہیں کرتے بلکہ وہ یہ کام پہلے ہی سے کرلیتے ہیں۔ عام افراد چھٹی کے دن سوچتے ہیں کہ آج کیا کیا جائے، کہاں جایا جائے اور اسی میں ان کا آدھا دن گزر جاتا ہے۔

    کامیاب افراد یہ تمام منصوبہ بندی پہلے ہی کرلیتے ہیں۔ وہ ہوٹل، ٹیبل یا جگہوں کی بکنگ، سواری کی بکنگ پہلے سے کرلیتے ہیں جبکہ بچوں کے ساتھ گزارے جانے والے وقت کے بارے میں بھی سوچ کر رکھتے ہیں کہ وہ کیسے گزارا جائے گا۔


    :کام مکمل کر کے جانا

    holiday-2

    کامیاب افراد لمبی چھٹیوں پر جانے سے پہلے تمام ادھورے کام مکمل کر کے جاتے ہیں تاکہ چھٹیوں میں وہ ریلیکس رہیں۔

    چھٹیوں کے بعد وہ نئے سرے سے اپنی زندگی اور کام کا آغاز کرتے ہیں جو جوش و جذبے سے بھرپور ہوتی ہے۔


    :ٹیکنالوجی گائیڈ لائنز

    holiday-3

    چھٹیوں پر جانے سے پہلے کامیاب افراد اپنے ساتھیوں کے ساتھ ٹیکنالوجی کے کچھ اصول طے کر جاتے ہیں۔ مثلاً کسی ضروری کام کی صورت میں انہیں کس فون یا ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا جائے اور کس وقت رابطہ کیا جائے۔

    چھٹیوں کے دوران کامیاب افراد اپنے لیپ ٹاپ اور موبائل سے دور رہتے ہیں اور ایک مخصوص وقت میں ان چیزوں کو استعمال کرتے ہیں۔


    :کچھ نہ کرنا

    لمبی تعطیلات پر جانے والے کامیاب افراد کا ایک دن ایسا بھی ہوتا ہے جس میں وہ واقعتاً کچھ بھی نہیں کرتے۔

    تنہا رہنا اور دماغ کو کچھ وقت کے لیے خالی چھوڑنا بھی دماغی و جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور ماہرین اس کی تصدیق کر چکے ہیں۔


    :خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا

    کامیاب افراد اپنی چھٹیاں عموماً خاندان اور دوستوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔


    :قریبی جگہوں پر جانا

    holiday-6

    شہر یا ملک سے باہر جانے کے لیے کم از کم 4 سے 5 دن کی چھٹی چاہیئے۔ کامیاب افراد بعض دفعہ قریبی جگہوں پر جا کر سال میں 2 سے 3 دفعہ مختصر چھٹیاں بھی گزارتے ہیں۔

    کچھ افراد چھٹی لیتے ہیں اور اسے اپنے گھر کی لائبریری میں گزارتے ہیں۔ اس سے وہ دماغی طور پر تازہ دم ہو جاتے ہیں۔


    :فطرت سے لطف اندوز ہونا

    holiday-7

    کامیاب افراد اپنی تعطیلات میں فطرت کو شامل رکھتے ہیں اور سر سبز مقامات، جھیلوں اور پہاڑوں کے قریب گزارتے ہیں۔

    فطرت سے قریب رہنا آپ کے دماغی خلیات کو متحرک کرتا ہے اور اس سے دماغ میں سرگرم عمل کیمیائی مادوں میں کمی آتی ہے۔


    :کام سے متعلق تفریح

    holiday-8

    کامیاب افراد اپنی پسند کی کئی ایسی جگہوں پر جانا چاہتے ہیں جو ان کے کام سے بھی متعلق ہوتی ہے مثلاً کوئی اداکار، اداکاری کے کسی عالمی ادارے کا دورہ کرنا چاہے گا، یا ٹیکنالوجی کا ماہر گوگل اور فیس بک کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کرنا چاہے گا لیکن وقت کی کمی کے باعث وہ اپنے ارادے پر عمل نہیں کر پاتے۔

    ایسے موقع پر چھٹیاں ان کے لیے بے حد فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں اور وہ کام سے متعلق اپنی پسند کے مقامات پر جاتے ہیں۔

    اس سے نہ صرف وہ اپنی چھٹیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ اپنے کام کے لیے بھی نئے خیالات سوچنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔


    :دنوں کی تبدیلی

    holiday-9

    بعض کامیاب افراد ایسے دنوں میں بھی چھٹیاں لیتے ہیں جو کام کے دن ہوتے ہیں جیسے پیر، منگل، بدھ۔ اس کی جگہ وہ ہفتہ اور اتوار کو آفس جاتے ہیں تاکہ تنہائی میں وہ سکون سے زیادہ کام کرسکیں۔


    :آگے کے بارے میں سوچنا

    holiday-10

    تعطیلات کی آخری رات کامیاب افراد گزرے ہوئے لمحات سے لطف اندوز ہوتے ہوئے نئی توانائی سے اپنے کام کے بارے میں سوچتے ہیں اور مزید کامیابیاں حاصل کرنے کا عزم کرتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دنیا کے دولت مند ترین افراد کی 20 مشترک دلچسپیاں

    دنیا کے دولت مند ترین افراد کی 20 مشترک دلچسپیاں

    کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ دنیا میں بسنے والے دولت مند ترین افراد اپنے فارغ اوقات میں کیا کرتے ہیں اور کس طرح اپنا وقت گزارتے ہیں؟

    ایک عام خیال ہے کہ شاید یہ افراد اپنی دولت کی نمائش کرتے ہوئے مہنگی مہنگی گاڑیاں یا جہاز خریدتے ہوں گے، تاہم حال ہی میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر دولت مند افراد کی مشترکہ دلچسپی فلاحی سرگرمیاں ہیں۔

    ویلتھ ایکس نامی ایک ادارے نے دنیا بھر کے ایسے افراد کے 20 ترجیحی مشغلوں کی ایک فہرست مرتب کی ہے جن کی دولت 3 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔

    مزید پڑھیں: کامیاب افراد کی تعطیلات کیسی ہوتی ہیں؟

    رپورٹ کے مطابق فلاحی سرگرمیاں دنیا کے ایک تہائی دولت مند افراد کا پہلا مشغلہ ہیں۔ دنیا کے 2 امیر ترین افراد وارن بفٹ اور بل گیٹس اپنی دولت کا نصف سے زائد حصہ فلاحی سرگرمیوں میں صرف کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    فلاحی کاموں کے علاوہ ان دولت مند افراد کی دوسری ترجیح مختلف کھیلوں جیسے ٹینس، گالف، اسکینگ اور فٹبال وغیرہ میں حصہ لینا اور ان میں سرمایہ کاری کرنا ہے۔

    یہاں ویلتھ ایکس کی دولت مند افراد کی مشترک دلچسپیوں پر مشتمل وہ فہرست دی جارہی ہے جس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کتنے فیصد دولت مند افراد اس مشغلے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔


    اسکینگ: 7.2 فیصد


    گھڑیاں: 7.7 فیصد


    مچھلیاں پکڑنا: 7.8 فیصد


    زیورات: 8.1 فیصد


    شکار: 8.8 فیصد


    کھانے کھانا: 10.9 فیصد


    گالف: 11 فیصد


    ثقافتی تقریبات میں شرکت یا ان کا انعقاد: 12.1 فیصد


    مطالعہ: 12.3 فیصد

    مزید پڑھیں: کامیاب افراد کی زندگی کا ایک لازمی اصول


    فٹ بال: 13.1 فیصد


    مختلف اشیا کو ذخیرہ کرنے کا شوق: 14.1 فیصد


    گاڑیاں: 14.5 فیصد


    ورزش: 14.8 فیصد


    بوٹنگ: 14.9 فیصد


    الکوحل: 15.9 فیصد


    سیاست: 22.2 فیصد


    فیشن اور اسٹائل: 25.2 فیصد


    آرٹ: 28.7 فیصد


    سفر: 31 فیصد


    فلاحی سرگرمیاں: 56.3 فیصد


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔