Tag: کامیاب

  • امریکا کی صدی کی ڈیل کامیاب نہیں ہوگی، حماس رہنماء مشعل خالد

    امریکا کی صدی کی ڈیل کامیاب نہیں ہوگی، حماس رہنماء مشعل خالد

    استنبول : فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل کا کہنا ہے کہ ’کچھ ممالک ترکی اور دوسرے ممالک کے صدی کی ڈیل کے مخالف ہونے سے بے چینی کا شکار ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق حماس کی سیاسی بیورو کے سربراہ خالد مشعل نے امریکی انتظامیہ اور اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے صدی کی ڈیل کو قبول کرنے کے لیے چند علاقائی ممالک کو لالچ دینے کی کوشش کی ہے۔

    خالد مشعل کا صدی کی ڈیل سے متعلق کہنا تھا کہ اسکا مقصد صرف فلسطینی کاز کا خاتمہ ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مشعل نے یہ بات استنبول کے ضلع ییوب کے بلدیہ ہیڈکوارٹر میں فلسطین کے دوستوں کی جانب سے منعقد کردی ایک ملاقات میں ترکی کے قانون سازوں کے ایک گروپ سے بات چیت میں کہی۔

    حماس کے سابق چیف نے کہا کہ کچھ ممالک ترکی اور دوسرے ممالک کے صدی کی ڈیل کے مخالف ہونے سے بے چینی کا شکار ہیں۔

    مشعل نے کہا کہ ترکی جیسے بڑے ملک کے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہونے سے صہیونی ادارے بے چینی کا شکار ہیں، لہذا اسرائیلی لیڈر ترکی اور اسکی قیادت پر تنقید کو کیسے روک سکتے ہیں۔

    انہوں نے تصدیق کی کہ غزہ میں اناضول ایجنسی کے دفتر پر حالیہ اسرائیلی بمباری ترکی کی جانب سے فلسطینیوں کے معاون موقف کا نتیجہ ہے۔

    خالد مشعل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے دوسرے رہنماوں کی منظوری کے باوجود امریکی صدی کی ڈیل کامیاب نہیں ہوگی کیونکہ فلسطینی عوام اور انکی قیادت اس کے خلاف متحد ہیں۔

  • انڈونیشیا کے صدارتی انتخابات میں ایک بار پھرجوکو ویدودو کامیاب

    انڈونیشیا کے صدارتی انتخابات میں ایک بار پھرجوکو ویدودو کامیاب

    جکارتہ: انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو صدارتی انتخاب میں ایک بار پھر کامیاب ہوگئے، انہوں نے 54 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

    تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے صدارتی انتخابات میں جوکوویدودو اور ان کے حریف پرابوو سوبیانتو دونوں نے فتح کا اعلان کردیا۔

    جوکوویدودو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حتمی نتائج کا انتظار کرنا چاہیے لیکن رائے عامہ کے 12 سروے نے واضح نتائج دیے ہیں جو بتا رہے ہیں جوکو ویدودو نے 54 اور پرابوو سوبیانتو نے 45 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

    دوسری جانب سابق فوجی جنرل پرابوو سوبیانتو نے صدارتی انتخابات میں 62 فیصد ووٹ حاصل کرکے انتخابات میں اپنی جیت کا دعویٰ کیا ہے۔

    انڈونیشیا کے جنرل الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ نے ملک بھر میں قائم 8 لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشنز میں سے 808 کے نتائج جاری کیے تھے جس کے مطابق پرابوو سوبیانتو نے 45 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

    انڈونیشین انتخابات میں پارلیمان کی 575 اور مقامی حکومتوں کی 19 ہزار817 نشستیں ہیں اور انتخابات کو پرامن بنانے کے لیے 4 لاکھ 43 ہزار پولیس اور 4 لاکھ 20 ہزار فوجی اہلکار تعینات تھے۔

    واضح رہے کہ انڈونیشیا کی کُل آبادی 26 کروڑ 40 لاکھ ہے اور اس کے 33 صوبے ہیں۔

  • شمالی کوریا کا ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا کامیاب تجربہ

    شمالی کوریا کا ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا کامیاب تجربہ

    پیانگ یانگ : شمالی کوریا نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد دوبارہ تابکاری مواد کو بم کے ایندھن میں استعمال کرنا شروع کردیا، شمالی کوریا نے ایک اور میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق کم جونگ ان کی زیرنگرانی ایک نئی قسم کے ’ٹیکٹیکل گائیڈڈ میزائل‘ کا تجربہ کیا گیا ہے جسے شمالی کوریا کی جنگی طاقت میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

    کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کی جمعرات کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ میزائل غیر معمولی انداز سے پرواز کرتے ہوئے طاقتور ’وار ہیڈ‘ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ایجنسی نے اس ہتھیار کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کیں، تاہم یہ بتایا ہے کہ کم جونگ ان نے اس ہتھیار کو’ پیپلز آرمی کی جنگی طاقت میں اضافے میں اہم پیشرفت قرار دیا ہے‘۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شمالی کورین رہنما نے اس ہتھیار کو فائر کرنے کے مختلف طریقوں اور اہداف کو نشانہ بنانے کی خودنگرانی کی ہے۔

    شمالی کوریا کی جانب سے نئے میزائل تجربے کا اعلان امریکی نگراں ادارے سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا کی ایٹمی تنصیبات میں سرگرمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    امریکی نگراں ادارے کے مطابق شائد شمالی کوریا رواں سال فروری میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد دوبارہ تابکاری مواد کو بم کے ایندھن میں استعمال کر رہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان امریکہ میں ہونے والی دوسری ملاقات پیانگ یانگ کے جوہری اور میزائل پروگرام کے معاملے پر کسی معاہدے کے بغیر اچانک ختم ہو گئی تھی۔

    اس ملاقات کے بعد شمالی کوریا نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنی سفارتکاری کے مختلف آپشنز کا جائزہ لے رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا رویہ مناسب کرے تو ملاقات کے لیے تیار ہوں، کم جونگ اُن

    کم جونگ ان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر واشنگٹن مناسب رویہ اپنائے تو وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔

    سینٹر فار دا نیشنل انٹرسٹ کے تجزیہ کار ہیری کازیانس کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان ٹرمپ انتظامیہ کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی فوجی صلاحیت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ان کی حکومت حالیہ مذاکرات میں واشنگٹن کے غیر لچکدار رویے سے مایوس ہوتی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس نومبر میں کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کم جونگ ان نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کے بعد نئے اور انتہائی جدید نوعیت کے ہتھیار وںکے تجربے کی نگرانی کی تھی۔

    یہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام پرامریکہ کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کے بعد ہتھیاروں کے تجربے کی پہلی سرکاری رپورٹ تھی۔

  • کامیاب خواتین کی جانب سے بہترین کیریئر کے لیے مشورے

    کامیاب خواتین کی جانب سے بہترین کیریئر کے لیے مشورے

    آج کے جدید ترقی یافتہ دور میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور خواتین کا کیریئر بھی اتنی ہی اہمیت رکھتا ہے جتنا مردوں کا کیریئر۔

    امریکی جریدے فورچون نے دنیا بھر کی مشہور خواتین سے کیریئر میں کامیابی کے لیے کچھ مشورے دریافت کیے جو یقیناً ان تمام خواتین کے لیے مشعل راہ ثابت ہوں گے جو اپنے پسندیدہ شعبے میں اپنا نام کمانا چاہتی ہیں۔

    اپنی شخصیت کو پہچانیں

    دنیا کی تمام کامیاب خواتین و مرد اس ایک نقطے پر متفق ہیں کہ کسی کی نقل کرنا کبھی بھی آپ کو کامیاب نہیں بنا سکتا۔ ہر شخص دوسرے شخص سے مختلف ہے لہٰذا جو آپ ہیں وہی رہیں۔ اپنی اچھی عادتوں کو اجاگر کریں اور بری عادتوں پر قابو پانے کی کوشش کریں۔

    معروف انشورنش کمپنی ایٹنا کی صدر کیرن لنچ اس بارے میں اپنا تجربہ بتاتی ہیں، ’جب مجھے ایک بڑے عہدے پر تعینات کیا گیا تو مجھ سے کہا گیا کہ میں گلابی رنگ نہ پہنا کروں کیونکہ یہ نو عمر لڑکیوں کا رنگ ہے۔ میں نے صاف انکار کردیا کہ میرا لباس یا اس کا رنگ میری صلاحیتوں اور اندرونی حوصلے کا تعین نہیں کرسکتا۔ میں نے گلابی لباس پہننا ترک نہیں کیا‘۔

    خوداعتمادی کامیابی کی کنجی

    کامیابی کے لیے خود اعتمادی کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ کبھی کبھی آپ صرف اس لیے موقع کھو دیتے ہیں کونکہ آپ وقت پر اعتماد کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں اور سوال نہیں کر پاتے یا جواب نہیں دے پاتے۔

    اپنے اندر اعتماد پیدا کیجیئے، سوال پوچھیں اور جواب دیں، چاہے سب خاموش ہوں۔

    مزید پڑھیں: خود اعتماد افراد کی 8 عادات

    امریکی ملٹی نیشنل کمپنی ڈیلوئٹ کی سی ای او کیتھی اینجل برٹ اس بارے میں کہتی ہیں، ’اپنا ہاتھ کھڑا کریں، خطرہ مول لیں اور ناکامی سے مت گھبرائیں۔ ناکامی کا خوف کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘۔

    مواقعوں کو خوش آمدید کہیں

    اپنے شعبے میں محدود ہوجانا اور جمود صلاحیتوں اور کامیابی دونوں کی بربادی کا سبب بن سکتا ہے۔ اپنے آپ کو لچکدار بنائیں، نئے مواقعوں کو خوش آمدید کہیں اور اگر وہ تبدیلیاں مانگتی ہیں تو تبدیل ہونے سے نہ ہچکچائیں۔

    فیس بک کی چیف کو آپریٹنگ آفیسر شیرل سینڈبرگ اس بارے میں کہتی ہیں، ’ہمیشہ نئے موقع کو حاصل کریں، بے شک آپ سمجھتی ہوں کہ آپ اس کے لیے تیار نہیں، لیکن نیا چیلنج قبول کرنے سے مت گھبرائیں‘۔

    زندگی کا توازن برقرار رکھیں

    خاتون ہونا آپ پر دوہری ذمہ داریاں عائد کرتا ہے، اگر آپ پروفیشنل خاتون ہیں تو آپ کو کام اور گھر دونوں کو دیکھنا ہے۔ کامیاب خواتین کا ماننا ہے کہ آپ دونوں کام بیک وقت کر سکتی ہیں، بس اس کے لیے آپ کو زندگی میں توازن لانا ہوگا۔

    معروف چاکلیٹ کمپنی ہارشے کی صدر مشعل بک کہتی ہیں، ’اپنی زندگی کو اپنے لیے بنائیں، نہ کہ اپنا آپ زندگی کے لیے، آپ ایک کامیاب پروفیشنل خاتون بھی ہوسکتی ہیں اور ساتھ ہی ایک بہترین ماں بھی‘۔

    اچھے لوگوں کے درمیان رہیں

    یہ نقطہ حسد سے بچنے کا سبق دیتا ہے۔ کامیاب خواتین کے مطابق اپنے سے بہتر لوگوں سے تعلقات رکھنا آپ کو آگے بڑھنے کی طرف اکساتا ہے۔

    ریٹیل کمپنی وال مارٹ کی چیف کو آپریٹنگ آفیسر جوڈتھ مک کینا کہتی ہیں، ’اگر آپ کسی اونچے عہدے پر ہیں تو اپنے سے زیادہ قابل اور باصلاحیت لوگوں کو رکھنے سے نہ گھبرائیں۔ آپ کی ٹیم کے باصلاحیت ارکان ایک بہترین ٹیم تشکیل دے سکتے ہیں جس سے آپ کو نہ صرف کچھ نیا سیکھنے کا موقع ملے گا بلکہ آپ کی کامیابی کے امکانات میں بھی اضافہ ہوگا‘۔

  • ووٹوں کی دوبارہ گنتی ، پی ٹی آئی امیدوار شاہ فرمان کی جیت ہار میں بدل گئی

    ووٹوں کی دوبارہ گنتی ، پی ٹی آئی امیدوار شاہ فرمان کی جیت ہار میں بدل گئی

    پشاور : خیبرپختونخوا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی نے بازی پلٹ دی، پی ٹی آئی کے رہنما شاہ فرمان کی جیت ہارمیں بدل گئی اور اے این پی کے خوشدل خان کامیاب قرار پائے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کے حلقہ پی کے 70 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی نے خیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ فرمان ہار گئے جبکہ اے این پی کے خوشدل خان کامیاب ہوئے۔

    خوشدل خان نے پی کے 70 سے 15 ہزار 544 ووٹ حاصل کرکے پی ٹی آئی امیدوار کو 187 ووٹوں سے شکست دے دی۔

    فتح کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی میں اے این پی نے ایک اور نشست اپنے نام کرلی اور سیٹیوں کی تعداد سات ہوگئی ہے۔

    یاد رہے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے شاہ فرمان 47 ووٹوں سے کامیاب ہوئے تھے۔

    جس کے بعد حلقے میں خوشدل خان کی جانب سے دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی، حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی چھ روز سے جاری تھی جو کہ آج مکمل ہوگئی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا میں 66 نشستوں کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے تاہم شاہ فرمان کی شکست کے بعد ایک نشست کم ہوگئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کیا سستی اور کاہلی کسی کو کامیاب بنا سکتی ہے؟

    کیا سستی اور کاہلی کسی کو کامیاب بنا سکتی ہے؟

    سستی اور کاہلی کو عموماً برا سمجھا جاتا ہے۔ ایک عام تصور ہے کہ جو شخص سست اور کاہل ہے وہ کچھ نہیں کرسکتا۔

    اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ دنیا کے کئی کامیاب اور مشہور افراد اپنی زندگیوں میں خاصے سست تھے۔

    نظریہ ارتقا کا بانی چارلس ڈارون ایک سست انسان تھا اور اس کے ٹیچرز کو اسے اسکول کا کام کروانے میں نہایت مشکل پیش آتی تھی۔

    ڈارون نے اپنی سائنسی نظریات پیش کرنے میں بھی اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ گزار دیا۔

    برطانیہ کے سابق وزیر اعظم سر ونسٹن چرچل بھی اپنے بچپن اور نوجوانی کے دور میں نہایت سست تھے۔

    وہ کسی کھیل میں حصہ نہیں لیتے تھے اور ان کا پسندیدہ مشغلہ جھولنے والی کرسی پر بیٹھ کر سوچتے ہوئے وقت گزارنا تھا۔

    اسی طرح مشہور سائنسدان آئن اسٹائن، نیوٹن، مشہور مصور پکاسو، مشہور فلاسفر کارل مارکس اور کتنے ہی ایسے مشہور افراد ہیں جو سست الوجود تھے لیکن آج ان کی ایجادات اور تخلیقات کے بغیر ہماری زندگی ادھوری ہے۔

    تو کیا سست اور کاہل افراد کامیاب ہوتے ہیں؟ آئیے ان مشہور سست افراد کی عادات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔


    وہ اختراعی تھے

    سست افراد اپنے کاموں کو سر انجام دینے کے لیے ایسا طریقہ ایجاد کرتے ہیں کہ کام بھی ہوجائے اور انہیں زیادہ محنت بھی نہ کرنی پڑے۔

    وہ اپنی سستی کے باعث غیر مقصد کاموں سے گریز کرتے ہیں اور صرف وہی کرتے ہیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں یا جو ان کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ یہی یکسوئی انہیں ان کے مقاصد میں کامیاب کر دیتی ہے۔

    ہوسکتا ہے آج ہمارے گھر میں موجود ویکیوم کلینر شاید کسی کاہل شخص کی ہی ایجاد ہو جسے اپنے گھر کی صفائی کرنے میں کاہلی آتی ہو۔ اس کی کاہلی ہمارے لیے ایک کارآمد شے بن گئی۔


    تخلیقی سوچ کے حامل

    سست افراد چونکہ کاموں اور ذمہ داریوں سے پرہیز کرتے ہیں لہٰذا ان کا دماغ خالی ہوتا ہے اور ان کے دماغ میں نت نئے آئیڈیاز اور پروجیکٹ پرورش پارہے ہوتے ہیں جس پر وہ وقتاً فوقتاً عمل کرتے ہیں۔


    زیادہ آرام کرتے ہیں

    سست افراد خود کو ریلیکس رکھتے ہیں اور زیادہ آرام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ اپنے بڑے بڑے منصوبوں پر عمل کرتے ہیں تو وہ تھکن یا بیزاری کا شکار نہیں ہوتے۔


    چالاک ہوتے ہیں

    سست افراد جب کسی ادارے میں کام کرتے ہیں تو وہ اپنے کاموں کو سرانجام دینے کے لیے چالاکی سے کام لیتے ہیں۔

    یہ عموماً شارٹ کٹ سے اپنے کام انجام دیتے ہیں جس کے باعث ان کا کام بھی ہوجاتا ہے اور انہیں زیادہ محنت بھی نہیں کرنی پڑتی۔


    ٹیکنالوجی کا استعمال

    کاہل افراد ایسی تمام ٹیکنالوجیز کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں جو ان کا کام آسان بنائے۔

    مثال کے طور پر اگر انہیں کسی کو کوئی دستاویز بھیجنی ہے تو عام افراد کی نسبت اسے تیار کرنے، کسی سے چیک کروانے، اور پھر بھجوانے کے بجائے وہ ایک ایڈٹ ہونے والی فائل تیار کرتے ہیں اور براہ راست اسی شخص کو روانہ کردیتے ہیں۔

    تو گویا ثابت ہوا کہ سستی اور کاہلی کوئی خوبی نہیں لیکن اس کاہلی کو کارآمد شے میں بدلنا اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا خوبی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ’میں، میں‘ کی عادت زندگی میں کامیاب بنانے کے لیے مددگار

    ’میں، میں‘ کی عادت زندگی میں کامیاب بنانے کے لیے مددگار

    آپ کے ارد گرد بہت سے ایسے افراد ہوں گے جو ہر وقت اپنے بارے میں گفتگو کرنا پسند کرتے ہیں اور ان کی زیادہ تر گفتگو ’میں، میں‘ کے گرد گھومتی ہے۔

    ایسے خود پسند یا نرگسیت کا شکار افراد بہت الجھن کا باعث بنتے ہیں اور بعض اوقات یہ لوگوں کے ناپسندیدہ بن جاتے ہیں۔ حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے افراد کا زندگی میں کامیاب ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ’میں، میں‘ کرنے والے افراد ہمت نہیں ہارتے اور جب کوئی کام ان سے نہ ہوسکے تو یہ اسے چیلنج سمجھ کر اس پر دگنی محنت کرنے لگتے ہیں۔

    ایسے افراد کی زندگی تکلیف دہ حد تک صرف ان کی اپنی ہی شخصیت کے گرد گھومتی ہے اور یہ شخصیت کا ایک منفی پہلو ہے، تاہم یہ عادت ان کے اپنے لیے بہت فائدہ مند ہوتی ہے۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ نرگسیت کا شکار افراد تعلیم اور پیشہ وارانہ زندگی میں دوسروں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد دوسرے لوگوں کی توجہ چاہتے ہیں چنانچہ یہ اپنی شخصیت کو نہ صرف ظاہری طور پر بہتر بناتے ہیں بلکہ زندگی میں بڑا مقام حاصل کرنے کی جدوجہد بھی کرتے ہیں تاکہ انہیں سراہا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ترک صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردگان فتح یاب‘ دوسری بارصدرمنتخب

    ترک صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردگان فتح یاب‘ دوسری بارصدرمنتخب

    انقرہ: ترکی کے الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدر رجب طیب اردگان صدارتی انتخابات پہلے مرحلے میں جیت گئے ہیں انہیں 53 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

    ترک سرکاری میڈیا کے مطابق رجب طیب اردگان نے صدارتی انتخابات میں 53 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے حریف محرم انسے 31 فیصد ووٹ ہی حاصل کرسکے ہیں تاہم نتائج حتمی اعلان 29 جون کو کیا جائے گا۔

    الیکشن کمیشن کے بیان سے قبل ہی صدر رجب طیب اردگان نے انتخابات میں اپنی کامیابی کے اعلان کے ساتھ پارلیمانی انتخابات میں اپنی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔

    ترک صدر کی جانب سے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں فتح کے اعلان کے بعد ان کے حامی جشن منانے کے لیے سڑکوں پرنکل آئے۔

    دوسری جانب حزب اختلاف محرم انسے نے اب تک رجب طیب اردگان کی کامیابی کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا اور کہا کہ نتائج جو بھی ہوں وہ ملک میں جمہوریت کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

    سرکاری میڈیا کے مطابق صدارتی انتخابات کے علاوہ ملک میں پارلیمانی انتخاب بھی ہوئے اور اب تک گنے گئے 96 فیصد ووٹوں میں رجب طیب اردگان کی اے کے پارٹی 43 فیصد ووٹوں سے آگے ہے جبکہ محرم انسے کی پارٹی سی پی ایچ کے پاس 23 فیصد ووٹ ہیں۔

    خیال رہے کہ ترکی میں یہ انتخابات نومبر 2019 میں ہونے تھے لیکن ترک صدر نے انہیں قبل ازوقت کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس انتخاب میں کامیابی کے بعد رجب طیب اردگان دوسری مرتبہ پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہوگئے۔

    یاد رہے کہ ترکی میں 15 جولائی 2016 کو رجب طیب اردوان کا تختہ الٹنے کی کوشش میں کم سے کم 260 افراد ہلاک اور 2200 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد سے ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے۔

    واضح رہے کہ رجب طیب اردگان 2014ء میں صدر بننے سے قبل 11 سال تک ملک کے وزیراعظم کےعہدے پرفائر رہ چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کامیاب افراد کی زندگی کا ایک لازمی اصول

    کامیاب افراد کی زندگی کا ایک لازمی اصول

    کامیاب افراد میں کئی عادات مشترک ہوتی ہیں۔ دراصل یہ مثبت عادات ہی کسی شخص کے زندگی میں کامیاب یا ناکام ہونے کا تعین کرتی ہیں۔ لیکن ان میں ایک عادت ایسی ہوتی ہے جو ان کی کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے۔

    وہ عادت اگر عام افراد میں بھی موجود ہو تو انہیں کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

    مزید پڑھیں: کامیاب اور ناکام افراد میں فرق

    کیا آپ جانتے ہیں وہ عادت کون سی ہے؟

    وہ عادت ہے ہر وقت کچھ نیا سیکھنے کی۔ جب ہم عملی زندگی میں آتے ہیں تو ہمارے پاس وقت کی قلت ہوجاتی ہے اور اس کا سب سے منفی اثر یہ ہوتا ہے کہ ہم کچھ نیا سیکھنا چھوڑ دیتے ہیں۔

    ہم کتاب پڑھنا، انٹرنیٹ یا ٹی وی سے کوئی معلوماتی چیز سیکھنا اور ایسے لوگوں سے ملنا چھوڑ دیتے ہیں جن سے ہمیں کچھ سیکھنے کا موقع ملے۔

    لیکن یہی وہ عادت ہے جس نے ایک اوسط درجے کے طالب علم کو امریکا کی تاریخ کا ایک کامیاب سیاستدان بنا دیا۔

    جی ہاں، بینجمن فرینکلن جو ایک معروف سیاستدان، سائنسدان، تاجر، مصنف اور مفکر تھا، زمانہ طالبعلمی میں ایک اوسط درجے کا طالب علم تھا۔ وہ جیسے تیسے امتحانات پاس کرتا تھا اور اسے کتابیں پڑھنے سے کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔

    لیکن عملی زندگی میں آنے کے بعد اس نے ایک چیز کو اپنی زندگی کا لازمی اصول بنالیا تھا۔ وہ اصول ہمیشہ کچھ نیا سیکھنے کا تھا جس کے لیے وہ بے تحاشہ مطالعہ کیا کرتا۔ اس نے دنیا پر اپنے ان مٹ نقوش چھوڑے اور اس کے لیے جو اس نے واحد راستہ اپنایا وہ کتابیں پڑھ کر سب کچھ سیکھنے کا تھا۔

    وہ روز صبح جلدی اٹھ کر کچھ وقت لکھنے اور پڑھنے میں صرف کیا کرتا تھا اور یہی اس کی کامیابی کی وجہ تھی۔

    صرف ایک بینجمن فرینکلن پر ہی کیا موقوف، دنیا کا ہر کامیاب شخص اپنے دن کا کچھ حصہ مطالعہ کے لیے ضرور وقف کرتا ہے۔

    دنیا کی سب سے بڑی ملٹائی نیشنل کمپنی تشکیل دینے والے وارن بفٹ اپنے دن کے 5 سے 6 گھنٹے مطالعہ میں صرف کرتے ہیں۔ اس دوران وہ 5 اخبار اور کارپوریٹ رپورٹس کے 500 صفحات پڑھتے ہیں۔

    مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس ہر ہفتے ایک کتاب پڑھتے ہیں۔

    فیس بک کے بانی مارک زکر برگ 2 ہفتوں میں ایک کتاب پڑھتے ہیں۔

    اسپیس ایکس کے سی ای او ایلن مسک بچپن سے دن میں 2 کتابیں پڑھتے ہیں۔

    مشہور ٹی وی میزبان اوپرا ونفرے اپنی کامیابی کی وجہ کتابوں کو قرار دیتی ہیں۔

    طبی ماہرین نے بھی مطالعہ کو ذہنی صحت کے لیے نہایت مفید قرار دیا ہے۔ یہ آپ کی دماغی کارکردگی اور اس کے افعال میں اضافہ کرتی ہے جبکہ آپ کی قوت تخیل کو وسیع کرتی ہے جس کے باعث آپ نئے نئے آئیڈیاز سوچ سکتے ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ صرف آدھے گھنٹے کا مطالعہ آپ کی زندگی میں کئی برس کا اضافہ بھی کر سکتا ہے۔

    تو پھر آپ کب سے اس اصول کو اپنی زندگی کا حصہ بنا رہے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کارکردگی کو متاثر کرنے والی نقصان دہ عادات

    کارکردگی کو متاثر کرنے والی نقصان دہ عادات

    ہم اپنے کام کے وقت بہترین کارکردگی دکھانا اور کامیاب ہونا چاہتے ہیں لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کام کے دوران ہمارا ارتکاز ٹوٹ جاتا ہے اور ہم بہترین کام نہیں کر پاتے۔

    دراصل ہماری کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جو ہماری لاعلمی میں ہماری کارکردگی اور دماغ کو سست کردیتی ہیں اور ہم بہترین کام نہیں کر پاتے۔ آئیں دیکھیں وہ کون سی عادات ہیں جو ہماری کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دماغ کی بہترین کارکردگی کا وقت کون سا ہے؟


    سونے سے قبل اسمارٹ فون کا استعمال

    ہمارے اسمارٹ فونز ہماری زندگی پر اس قدر حاوی ہوگئے ہیں کہ یہ ہر لمحے ہمارے ساتھ موجود رہتے ہیں۔ ہم رات سونے سے قبل اور صبح جاگنے کے بعد سب سے پہلے اپنا اسمارٹ فون دیکھتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اسمارٹ فون کی نیلی روشنیاں ہماری دماغی صحت اور نیند کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    یہ روشنی نیند کے خلیات کو متاثر کرتی ہے جس سے ہم رات کو بھرپور نیند نہیں لے پاتے نتیجتاً صبح ہم پر غنودگی اور سستی چھائی رہتی ہے اور کام کرنے کا دل نہیں چاہتا۔


    توجہ بھٹکنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں کسی کام پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے 15 منٹ درکار ہوتے ہیں۔ 15 منٹ بعد ہمارا ذہن رواں ہوجاتا ہے اور اس کے بعد ہم مکمل ارتکاز اور دلچسپی کے ساتھ وہ کام کرنے لگتے ہیں۔

    لیکن اس دوران اگر آپ کسی چیز سے مخل ہوئے، آپ نے کام سے توجہ ہٹا کر فیس بک، ٹویٹر یا کسی دوسری شے کی طرف مبذول کرلی تو آپ کا ارتکاز ٹوٹ جائے گا۔

    اس کا مطلب ہے کہ آپ کو کام پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے مزید 15 منٹ درکار ہیں۔ کام کے دوران تمام سوشل میڈیا سائٹس کے نوٹی فکیشن بند کردیں اور موبائل بھی سائلنٹ پر کردیں۔


    ہر وقت جواب دینا

    آپ کے فون پر آنے والے پیغامات اور آپ کو موصول ہونے والی ای میلز فوری جواب کی متقاضی نہیں ہوتیں۔

    پھر بھی اگر آپ ہر گھنٹے بعد اپنا موبائل اور ای میل چیک کرتے ہیں اور ضروری و غیر ضروی پیغامات کا فوری جواب دیتے ہیں تو یہ عمل آپ کی کارکردگی کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    اس کے بجائے ای میل اور موبائل فون چیک کرنے کے لیے ایک مخصوص وقت رکھ لیں۔ یہ وقت دن میں 2 بار بھی ہوسکتا ہے۔

    مکمل توجہ سے کام کریں اور مخصوص وقت میں اپنا موبائل اور ای میل دیکھ کر ضروری پیغامات کا جواب دیں۔


    ناپسندیدہ افراد کے بارے میں سوچنا

    ہم سب کی زندگیوں میں کچھ افراد ایسے ضرور ہوتے ہیں جن کی عادات اور گفتگو کی وجہ سے ہم انہیں سخت ناپسند کرتے ہیں اور ان کی موجودگی میں ہم سخت الجھن اور بے زاری محسوس کرتے ہیں۔

    ایسے افراد کے بارے میں تنہائی میں سوچنا بھی آپ کے دماغ کو منفی خیالات سے بھر سکتا ہے۔ جن لوگوں کو آپ پسند نہیں کرتے انہیں نظر انداز کردیں اور ان کے بارے میں سوچنے کی زحمت بھی نہ کریں۔


    میٹنگ کے دوران مختلف کام سر انجام دینا

    جب بھی آپ کسی میٹنگ میں شریک ہوں تو یاد رکھیں کہ میٹنگ ایسی ہو جو آپ کی مکمل توجہ کی متقاضی ہو۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ میٹنگ میں کی جانے والی گفتگو آپ کے لیے غیر ضروری ہے تو ایسی میٹنگ میں شریک ہو کر وقت ضائع نہ کریں۔

    یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ کسی میٹنگ میں جائیں اور وہاں بیٹھ کر اسمارٹ فون یا ٹیب پر اپنا کوئی ادھورا کام نمٹائیں۔ یہ رویہ کام سے آپ کی عدم دلچسپی کو ظاہر کرے گا۔


    گپ شپ سے پرہیز کریں

    آپ نے سابق امریکی خاتون اول ایلینور روز ویلیٹ کا وہ مقولہ ضور سنا ہوگا، ’عظیم لوگ خیالات کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں، اوسط درجے کے لوگ واقعات جبکہ عام افراد دیگر افراد کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں‘۔

    کام کے دوران اگر آپ کے پاس وقت ہے تو اسے ساتھیوں کے ساتھ گپ شپ میں ضائع کرنے کے بجائے کسی سینیئر کے پاس جا کر بیٹھ جائیں اور ان کے تجربات سے سیکھنے کی کوشش کریں۔


    بہترین کا انتظار کرنا

    اگر آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے مکمل مہارت حاصل کرنے کا انتظار کر رہے ہیں تو آپ وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ کام شروع کردیں، مہارت خود بخود آتی جائے گی۔

    شروع میں آپ کا کام کم معیار کا ہوگا لیکن آہستہ آہستہ اس کا معیار بہتر ہوتا جائے گا۔

    بعض مصنفین یا دیگر لکھنے والے افراد بھی یہی حرکت کرتے ہیں۔

    جب بھی ان کے ذہن میں کچھ نیا آتا ہے وہ اسے الگ سے لکھ کر ایک جگہ رکھ دیتے ہیں لیکن کبھی ان صفحات کو ضم کر کے مکمل کتاب کی شکل دینے کی کوشش نہیں کرتے، کیونکہ وہ کسی بہترین آئیڈیے اور اس کے مکمل ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔

    انتظار کرنے والے لوگ ہمیشہ انتظار ہی کرتے رہ جاتے ہیں۔ ایک مصنف نے ایسی ہی صورتحال کے لیے کہا ہے، ’ایک برے لکھے ہوئے صفحے کی درستگی کی جاسکتی ہے، لیکن ایک خالی صفحے کی درستگی نہیں کی جاسکتی‘۔

    لہٰذا انتظار چھوڑیں اور جو کرنا چاہتے ہیں آج ہی سے اس کا آغاز کریں۔


    دوسروں سے مقابلہ کرنا

    جب بھی آپ کوئی کامیابی حاصل کریں تو خوش ہوں، اور اس کا مقابلہ کسی دوسرے شخص سے مت کریں کہ کاش وہ مل جاتا جو اسے ملا۔

    یہ سوچ آپ کی خوشی اور مزید کام کے لیے حوصلہ افزائی کو ختم کردے گی اور آپ کامیابی پر خوش ہونے کے برعکس مایوس اور بد دل ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔