Tag: کام

  • وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہوں، امریکی رکن کانگریس

    وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہوں، امریکی رکن کانگریس

    واشنگٹن : امریکی رکن کانگریس الیگزینڈر الگرین نے کہا ہے کہ عمران خان میں لوگوں کےلیے کچھ کرنے کا عزم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹ رکن کانگریس الگرین نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہوں۔

    ڈیموکریٹ رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا میں روایتی طور پر اچھے تعلقات ہیں، اس وقت پاکستان میں نئی قیادت ہے۔

    الگرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ایک عظیم کرکٹر ہے اور اس کے ساتھ ساتھ عمران خان نے اسپتال بھی بنایا۔

    الیگزینڈر الگرین کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے سے دور ہونا دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں، کاروباری، عوامی سطح پر تعلقات سے دونوں ممالک قریب آسکتے ہیں۔

    ڈیموکریٹ رکن کانگریس کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں تعلقات کی بہتری کےلیے کانگریس میں کافی محنت کرنا پڑے گی۔

    اس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان کے مستقبل کے لئے ایک بڑی امید ہیں اور پاک امریکا تعلقات کیلئے ایک امید کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    امریکی رکن کانگریس نے کہا تھا کہ عمران خان قوم کا درد رکھتےہیں، عمران خان کے امریکا میں بہت سےدوست اور خیرخواہ ہیں، عمران خان جمہوری اقدار پر یقین رکھتے ہیں، ہم کانگریس میں پاکستان کے کیس کو مضبوط کریں گے۔

  • خالی پیٹ یہ کام کرنے سے گریز کریں

    خالی پیٹ یہ کام کرنے سے گریز کریں

    بھوک لگنے کی کیفیت میں آپ کی سب سے پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیئے کہ اگر کھانے کا وقت ہے تو کھانا کھایا جائے اور بے وقت کی بھوک ہے تو صحت مند غذائی شے کھالی جائے۔

    ماہرین خالی پیٹ خصوصاً صبح اٹھنے کے بعد کچھ غذائیں کھانے سے منع کرتے ہیں جن کی فہرست آپ یہاں جان سکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ بھی کئی ایسے کام ہیں جو ماہرین کے مطابق خالی پیٹ آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ آئیں جانیں وہ کون سے کام ہیں۔


    ورزش کرنا

    صبح اٹھ کر بغیر کچھ کھائے پیئے ورزش کرنا آپ کا وزن تو کم کرے گا لیکن یہ آپ پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔ وہ اس لیے کیونکہ خالی پیٹ کی جانے والی ورزش مسلز کو گھٹاتی ہے جبکہ جسم کی چربی جوں کی توں برقرار رہتی ہے۔

    اس کے علاوہ جسمانی مشقت معدے میں گیسٹرک جوس بھی پیدا کرتی ہے جو خالی معدے کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔


    چیونگم کھانا

    خالی پیٹ اٹھ کر بغیر کچھ کھائے پیئے چیونگم کھانا جسم میں کھانا ہضم کرنے والے ایسڈ کو پیدا کرتا ہے۔

    یہ ایسڈ کھانا ہضم کرنے کے لیے تو فائدہ مند ہے تاہم خالی معدے میں یہ معدے کی دیواروں کو نقصان پہنچا سکتا ہے جبکہ اس سے آپ کو گیس کی شکایت بھی پیدا ہوسکتی ہے۔


    سونا

    رات کو بھوکے سوجانا آپ کی نیند کو متاثر کرسکتا ہے جس سے آپ ٹھیک طرح سو نہیں پائیں گے اور اگلی صبح تھکن اور غنودگی کا شکار ہوں گے۔

    علاوہ ازیں اگلی صبح آپ کا دماغ آپ کو زیادہ کھانے کی طرف مائل کرے گا جس کا نتیجہ موٹاپے کی صورت میں برآمد ہوسکتا ہے۔

    سونے سے قبل نیم گرم دودھ کا ایک گلاس اچھی نیند لانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔


    بحث و تکرار

    خالی پیٹ کسی سے بھی بحث کرنے سے گریز کریں۔ ایک اچھی بحث کرنے کے لیے آپ کو توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جو اسی وقت میسر آتی ہے جب آپ نے ایک صحت مند کھانا کھایا ہو۔

    خالی پیٹ بحث مباحثہ کرنا معمولی سی بات کو بہت بڑھا سکتا ہے کیونکہ اس وقت آپ کا خود پر کنٹرول کم اور چڑچڑاہٹ زیادہ ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟


    شاپنگ کرنا

    کبھی بھی کھانا کھائے بغیر شاپنگ کرنے کے لیے مت جائیں۔ یہ آپ کو زیادہ اور بے مصرف اشیا خریدنے پر اکسا سکتا ہے۔

    شاپنگ کے بعد جب آپ کچھ کھانے کے لیے بیٹھیں گے تو وہاں بھی آپ مہنگی اور زیادہ اشیا کا آرڈر دیں گے جو آپ کی جیب پر بھاری پڑ سکتا ہے۔


    دوائیں کھانا

    بعض دوائیں خالی پیٹ کھانے کی ہوتی ہیں تاہم اس کے لیے ڈاکٹر کی ہدایت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ خالی پیٹ دوائیں لینے سے گریز کریں۔

    خالی معدے میں دوا کا اثر کم ہوجاتا ہے علاوہ ازیں آپ کو گیس کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔ دوا کھانے سے پہلے ایک گلاس دودھ کا لے لیں یا پانی پی کر ایک چکر واش روم کا لگائیں۔

  • کارکردگی میں اضافے کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ ضروری

    کارکردگی میں اضافے کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ ضروری

    ویک اینڈ کا آغاز ہونے جارہا ہے اور ایک طویل تھکا دینے والے ہفتے کے بعد چھٹی کا دن گزارنے کے لیے یقیناً آپ کے ذہن میں بے شمار منصوبے ہوں گے۔

    ہوسکتا ہے چھٹی کے دن کاموں کی ایک لمبی فہرست آپ کا انتظار کر رہی ہو، یا پھر آپ کو دوستوں اور خاندان کے ساتھ کسی تفریحی مقام پر جانا ہو، یا پھر ہوسکتا ہے چھٹی کا پورا دن آپ نے آرام کرنے کا سوچا ہو۔

    جو بھی ہو، ہفتہ وار تعطیل کا دن قریب آتے ہی سکون اور خوشی کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تعطیلات کے دوران موت کا خطرہ

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہر شخص کو ہفتے میں کم از کم 3 دن کا ویک اینڈ دیا جانا چاہیئے؟

    ان کا خیال ہے کہ 3 دن کا ویک اینڈ آپ کے کام کی استعداد اور کارکردگی میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    کے اینڈرس ایرکسن نامی ماہر نفسیات کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ کسی شخص کی بہترین صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ اس سے دن میں صرف 4 سے 5 گھنٹے کام لیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ کام کے 8 گھنٹوں میں سے بیشتر وقت لوگ سوشل میڈیا پر بے مقصد اسکرولنگ کرنے میں گزار دیتے ہیں۔

    اس کی جگہ اگر انہیں 4 یا 5 گھنٹے اس طرح کام کرنے کا کہا جائے جس کے دوران وہ بیرونی دنیا سے مکمل طور پر کٹے رہیں، تو زیادہ بہتر اور معیاری نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کام کے جنونی افراد دفاتر کے لیے نقصان دہ

    کے اینڈرس ایرکسن کے علاوہ بھی دیگر کئی ماہرین طب و سائنس کا کہنا ہے کہ ہفتے کے آغاز کے بعد ابتدا کے 4 دن ہماری توانائی برقرار رہتی ہے اور ہم بڑے بڑے ٹاسک سر انجام دے سکتے ہیں۔

    اس کے بعد ہم تھکن اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں اور ہماری کارکردگی میں کمی آنے لگتی ہے۔

    کچھ اسی طرح کی تحقیقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سنہ 2008 میں امریکی ریاست اوٹاہ کے گورنر نے بھی ایسا منصوبہ تشکیل دیا تھا جس کے تحت ملازمین ہفتے میں صرف 4 دن کام کریں گے، لیکن ان 4 دنوں میں وہ 10 گھنٹے اپنے دفاتر میں گزاریں گے۔

    اس رواج کا آغاز ہونے کے بعد مجموعی طور پر نہ صرف بجلی اور توانائی کے استعمال میں کمی دیکھی گئی، بلکہ ملازمین کی کارکردگی اور ان کے کام کے معیار میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: ماحول دوست دفاتر سے ملازمین کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ

    اسی طرح کولو راڈو میں بھی ایک اسکول نے چوتھی اور پانچویں جماعت کے طالب علموں کے لیے اوقات کار میں کمی کردی جس کے بعد طلبا کی ذہنی استعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔ طلبا نے خاص طور پر سائنس اور ریاضی کے مضامین میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔

    لیکن ایک منٹ۔۔ پاکستان میں چونکہ 3 دن کے ویک اینڈ کا کوئی تصور نہیں، لہٰذا ہم اور آپ اپنے ایک یا 2 دن کے ویک اینڈ کو ہی غنیمت سممجھتے ہوئے اسے بہتر طور پر گزارنے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صبح 10 بجے سے قبل کام شروع کرنا جسمانی تشدد کے برابر

    صبح 10 بجے سے قبل کام شروع کرنا جسمانی تشدد کے برابر

    ہم میں سے ہر شخص روز صبح 7، 8 یا 9 بجے سے اپنے اسکول، کالج یا دفاتر میں اپنے کام کا آغاز کردیتا ہے۔ یہ ایک عام رواج ہے جو دنیا بھر میں قانون کی شکل میں رائج ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے ایسا کرنا دراصل خود کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے مطابق صبح 10 بجے سے قبل کام کا آغاز کرنا دراصل جسمانی تشدد کی ایک قسم ہے۔

    دراصل ہمارے جسم کے اندر ایک قدرتی خود کار گھڑی نصب ہے جسے سرکیڈین ردھم کہا جاتا ہے۔ یہ گھڑی ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں کس وقت سونا، کس وقت جاگنا، اور ہمارے دماغ کو کس وقت کیا کام کرنا ہے۔

    مزید پڑھیں: کارکردگی میں اضافے کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ؟

    یہ گھڑی ہمارے جسم کی توانائی اور ہارمونز کے افعال میں باقاعدگی پیدا کرنے کی بھی ذمہ دار ہوتی ہے۔

    ہر روز 8 گھنٹے کام کرنے کا اصول 18 ویں صدی میں بنایا گیا جب سرمایہ دار طبقے کا مقصد صرف اور صرف اپنے کاروبار کو وسعت اور ترقی دینا تھا اور اس وقت انسانی جسم کی ضروریات کو بالکل نظر انداز کردیا گیا۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اگر ہم سورج نکلنے کے بعد اپنے کام کا آغاز کریں تو ہمارا جسم اس وقت کام کے لیے آمادہ ہوتا ہے۔ صبح 10 بجے سے قبل کام کرنا دراصل سوئے ہوئے جسم اور دماغ سے زبردستی کام کروانا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی گھڑی کے اوقات کار میں خلل ڈالنا ایسا ہی ہے جیسے کسی کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جائے۔ اس کے بدترین جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل تحقیقی تجربے کے تحت اسکول کے اوقات کار میں رد و بدل کیا اوربچوں نے صبح 10 بجے کے بعد اپنی پڑھائی کا آغاز کیا۔

    مزید پڑھیں: موسیقی سننا ملازمین کی کارکردگی میں اضافے کا سبب

    انہوں نے دیکھا کہ عام اوقات کار کے برعکس ان اوقات کار میں بچوں کی ذہنی کارکردگی اور صلاحیتوں میں اضافہ ہوا۔ بچوں کی حاضری میں اضافہ اور ان کی تعلیمی کارکردگی میں بھی بہتری آئی۔

    ماہرین نے تجویز دی کہ اس تحقیق کے نتائج پر غور کرتے ہوئے کام کرنے کے اوقات کار میں تبدیلی لانے کے بارے میں سوچا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ویک اینڈ کو برباد کرنے والی ان عادات سے بچیں

    ویک اینڈ کو برباد کرنے والی ان عادات سے بچیں

    ہفتہ وار تعطیلات پورا ہفتہ کام کرنے کے بعد تھکان اتارنے کے لیے ہوتی ہیں۔ ان 2 (یا ایک) دنوں میں بعض لوگ آرام کر کے تھکن اتارتے ہیں جبکہ بعض لوگ اپنی پسند کی ایسی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں جن سے وہ ذہنی و جسمانی طور پر خود کو پرسکون محسوس کرتے ہیں۔

    ویک اینڈ کو اچھا گزارنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ اگر آپ ہفتہ وار تعطیل میں اپنے جسم کو آرام نہیں پہنچائیں گے تو اس کے بعد آپ اگلا پورا ہفتہ تھکن اور سستی کا شکار رہیں گے اور کوئی بھی کام دلچسپی سے انجام نہیں دیں سکیں گے۔

    دراصل کچھ عادات اور کچھ عوامل ایسے ہوتے ہیں جو ہمارا ویک اینڈ خراب کرسکتے ہیں اور خراب ویک اینڈ ہمارا آنے والا ہفتہ بھی برباد کرسکتا ہے۔ یہاں کچھ ایسی ہی عادات بتائی جارہی ہیں جن سے ویک اینڈ پر بچنا ازحد ضروری ہے۔


    منصوبہ بندی نہ کرنا

    منصوبہ بندی کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنی تعطیل کے ایک ایک منٹ کے بارے میں منصوبہ بندی کریں۔ لیکن آپ کو ایک عمومی آئیڈیا ہونا چاہیئے کہ اس ویک اینڈ پر آپ کیا کر رہے ہیں اور کون کون سے کام نمٹانے جارہے ہیں۔

    اس سے آپ کے وقت کی بچت ہوگی اور بہت سے کام بھی باآسانی نمٹ جائیں گے۔


    اپنوں کے ساتھ وقت نہ گزارنا

    اگر آپ کے ویک اینڈ شیڈول میں گھر والوں اور اپنوں کے ساتھ وقت نہ گزارنا شامل ہے تو یقیناً آپ کی تمام مصروفیات بیکار ہیں۔ پورا ہفتہ آپ کا اور آپ کی ضروریات کا خیال رکھنے والے افراد کے ساتھ چھٹی کے دن کا کچھ وقت ضرور گزاریں۔


    ٹیکنالوجی کا استعمال

    اگر آپ ایک پرسکون اور بہترین ویک اینڈ گزارنا چاہتے ہیں تو 2 دن کے لیے اپنے کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فون کو بھول جائیں یا صرف ضرورت کے وقت بہت تھوڑے وقت کے لیے استعمال کریں۔

    ہر وقت فون پر دستیاب نہ رہنا آپ کے دفتر کے ساتھیوں کے لیے پیغام ہے کہ چھٹی کا دن آپ کے اپنے اور اہل خانہ کے لیے ہے۔


    لطف اندوز نہ ہونا

    ویک اینڈ پر آپ دوستوں کے ساتھ وقت گزاریں یا تنہا رہیں، یہ ضروری ہے کہ آپ اس سے لطف اندوز ہوں۔ ایسی کسی سرگرمی میں شریک نہ ہوں جو آپ کو بیزاری اور تھکن کا شکار کرے۔


    تمام وقت سونا

    اگر آپ کی چھٹی تمام دن سوتے ہوئے گزرتی ہے تب بھی یہ ایک نقصان دہ عمل ہے۔ بہت زیادہ سونے سے ممکن ہے اتوار کی رات آپ کو نیند نہ آئے اور پیر کے دن جب آپ دفتر پہنچیں تو اپنے ساتھیوں کے برعکس تھکن اور غنودگی کا شکار ہوں۔

    چھٹی کے دن ذرا سا اضافی سونے میں کوئی حرج نہیں لیکن اسے سونے کا دن مت بنائیں۔

    مزید پڑھیں: ویک اینڈ پر ورزش کرنا زیادہ فوائد کا باعث


    فضول خرچی کرنا

    پورا ہفتہ کام کر کے اور پیسہ بچا کر ایک بڑی رقم جمع کرلینا اور پھر ویک اینڈ پر اسے اڑا دینا نہایت ہی احمقانہ عمل ہے۔ ایسی سرگرمیاں انجام دیں جو آپ کی جیب پر بوجھ نہ بنیں۔

    مزید پڑھیں: وہ مالی فیصلے جو آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں


    مقاصد کو بھول جانا

    تمام ہفتہ مصروف شیڈول کے بعد چھٹی کے دن اپنے مقاصد کو از سر نو یاد کریں، دیکھیں کہ آپ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے کتنے قریب پہنچے یا کتنی دور ہیں۔

    ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے نئے سرے سے حکمت عملی ترتیب دیں۔ اس کام کی فرصت یقیناً آپ کو پورا ہفتہ نہیں ملے گی۔


    کام کو یاد رکھنا

    اگر آپ نے کام کے حوالے سے چھٹی کے دن کی کوئی کمٹمنٹ نہیں کی تو پھر چھٹی کے دن کام کے بارے میں سوچنا سخت نقصان دہ ہے۔

    اپنے مقاصد پر توجہ مرکوز کرنے اور ہر وقت کام کے بارے میں سوچنے میں فرق ہے۔ محنتی بنیں، کام کے جنونی مت بنیں۔

    مزید پڑھیں: کام کے جنونی افراد دفاتر کے لیے نقصان دہ


    پچھتانا

    ہوسکتا ہے آپ کو ویک اینڈ پر بہت سے ضروری کام نمٹانے ہوں لیکن آپ ان سب کو چھوڑ کر دوستوں کے ساتھ گھومنے چلے جائیں تب واپسی پر ادھورے کاموں کو دیکھ کر یقیناً آپ پچھتائیں گے۔

    ہفتہ وار تعطیلات میں کام اور تفریح کے اوقات مقرر کریں اور دونوں کو ایک دوسرے پر اثر انداز نہ ہونے دیں۔


    سکون کی سانس نہ لینا

    چھٹی کا دن صرف گھر کے کام کرنے یا باہر تفریح کرنے کا بھی نام نہیں۔ اس دن کے کچھ حصے میں سکون سے لیٹ کر کوئی اچھی فلم دیکھی جاسکتی ہے یا کسی کتاب کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔


    آنے والے ہفتے کی تیاری

    اتوار کی شام میں اگلے آنے والے ہفتے کی تیاری کریں۔ فہرست بنائیں کہ اگلے ہفتے آپ کو کیا کیا کام انجام دینے ہیں اور کن ٹاسکس پر کام کرنا ہے۔

    یہ کام آپ کے اعتماد اور کام کے لیے دلچسپی میں اضافہ کرے گا اور آپ ایک بہترین ویک اینڈ گزارنے کے بعد ایک بھرپور اور کارآمد ہفتہ گزار سکیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زیادہ کام کرنے سے دماغی صحت کو خطرہ

    زیادہ کام کرنے سے دماغی صحت کو خطرہ

    کیا آپ قائد اعظم کے فرمان کے مطابق ہر وقت ’کام، کام اور کام ‘کے مقولے پر یقین رکھتے ہیں؟ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو جان جایئے کہ آپ اپنی دماغی صحت کو شدید خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    آسٹریلیا میں میلبرن انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اور سوشل ریسرچ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق 40 سال کی عمر سے زائد وہ افراد جو ہفتہ میں 25 گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیں، ان کی دماغی صلاحیت میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتہ میں 25 گھنٹے یا اس سے کم وقت کام کرنے سے بڑی عمر کے افراد کا دماغ متحرک رہتا ہے۔ یہ اثر مرد و خواتین دونوں میں دیکھا گیا۔ 25 گھنٹے کام کرنے سے دماغ اپنے تمام افعال خوش اسلوبی سے انجام دے سکتا ہے۔

    لیکن اس سے زیادہ کام کرنا جسمانی اور نفسیاتی دباؤ پیدا کر سکتا ہے جس کا اثر دماغ کی کارکردگی پر ہوگا۔

    ریسرچ کے سربراہ کولن مک کنز نے بتایا کہ 20 سال کی عمر کے بعد دماغ میں موجود مائع جو معلومات کو ذخیرہ کرتا ہے کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے۔ ایک اور مادہ جو کسی چیز کو سیکھنے میں مدد دیتا ہے، 30 سال کی عمر کے بعد غیر فعال ہونے لگتا ہے۔

    ان کے مطابق 40 سال کی عمر کے بعد لوگ ذہنی مشقوں میں ناکام اور یادداشت کے حوالے سے مسائل کا شکار ہونے لگتے ہیں۔

    مک کولنز نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کئی ممالک میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کیا جاچکا ہے جبکہ کئی ممالک اس پر غور کر رہے ہیں۔ یہ عمل ملکوں کی معیشت پر منفی اثر ڈالے گا کیونکہ ان کے پاس کام کرنے والے افراد ذہنی مسائل کا شکار ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کارکردگی کو متاثر کرنے والی نقصان دہ عادات

    کارکردگی کو متاثر کرنے والی نقصان دہ عادات

    ہم اپنے کام کے وقت بہترین کارکردگی دکھانا اور کامیاب ہونا چاہتے ہیں لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کام کے دوران ہمارا ارتکاز ٹوٹ جاتا ہے اور ہم بہترین کام نہیں کر پاتے۔

    دراصل ہماری کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جو ہماری لاعلمی میں ہماری کارکردگی اور دماغ کو سست کردیتی ہیں اور ہم بہترین کام نہیں کر پاتے۔ آئیں دیکھیں وہ کون سی عادات ہیں جو ہماری کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دماغ کی بہترین کارکردگی کا وقت کون سا ہے؟


    سونے سے قبل اسمارٹ فون کا استعمال

    ہمارے اسمارٹ فونز ہماری زندگی پر اس قدر حاوی ہوگئے ہیں کہ یہ ہر لمحے ہمارے ساتھ موجود رہتے ہیں۔ ہم رات سونے سے قبل اور صبح جاگنے کے بعد سب سے پہلے اپنا اسمارٹ فون دیکھتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اسمارٹ فون کی نیلی روشنیاں ہماری دماغی صحت اور نیند کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    یہ روشنی نیند کے خلیات کو متاثر کرتی ہے جس سے ہم رات کو بھرپور نیند نہیں لے پاتے نتیجتاً صبح ہم پر غنودگی اور سستی چھائی رہتی ہے اور کام کرنے کا دل نہیں چاہتا۔


    توجہ بھٹکنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں کسی کام پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے 15 منٹ درکار ہوتے ہیں۔ 15 منٹ بعد ہمارا ذہن رواں ہوجاتا ہے اور اس کے بعد ہم مکمل ارتکاز اور دلچسپی کے ساتھ وہ کام کرنے لگتے ہیں۔

    لیکن اس دوران اگر آپ کسی چیز سے مخل ہوئے، آپ نے کام سے توجہ ہٹا کر فیس بک، ٹویٹر یا کسی دوسری شے کی طرف مبذول کرلی تو آپ کا ارتکاز ٹوٹ جائے گا۔

    اس کا مطلب ہے کہ آپ کو کام پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے مزید 15 منٹ درکار ہیں۔ کام کے دوران تمام سوشل میڈیا سائٹس کے نوٹی فکیشن بند کردیں اور موبائل بھی سائلنٹ پر کردیں۔


    ہر وقت جواب دینا

    آپ کے فون پر آنے والے پیغامات اور آپ کو موصول ہونے والی ای میلز فوری جواب کی متقاضی نہیں ہوتیں۔

    پھر بھی اگر آپ ہر گھنٹے بعد اپنا موبائل اور ای میل چیک کرتے ہیں اور ضروری و غیر ضروی پیغامات کا فوری جواب دیتے ہیں تو یہ عمل آپ کی کارکردگی کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    اس کے بجائے ای میل اور موبائل فون چیک کرنے کے لیے ایک مخصوص وقت رکھ لیں۔ یہ وقت دن میں 2 بار بھی ہوسکتا ہے۔

    مکمل توجہ سے کام کریں اور مخصوص وقت میں اپنا موبائل اور ای میل دیکھ کر ضروری پیغامات کا جواب دیں۔


    ناپسندیدہ افراد کے بارے میں سوچنا

    ہم سب کی زندگیوں میں کچھ افراد ایسے ضرور ہوتے ہیں جن کی عادات اور گفتگو کی وجہ سے ہم انہیں سخت ناپسند کرتے ہیں اور ان کی موجودگی میں ہم سخت الجھن اور بے زاری محسوس کرتے ہیں۔

    ایسے افراد کے بارے میں تنہائی میں سوچنا بھی آپ کے دماغ کو منفی خیالات سے بھر سکتا ہے۔ جن لوگوں کو آپ پسند نہیں کرتے انہیں نظر انداز کردیں اور ان کے بارے میں سوچنے کی زحمت بھی نہ کریں۔


    میٹنگ کے دوران مختلف کام سر انجام دینا

    جب بھی آپ کسی میٹنگ میں شریک ہوں تو یاد رکھیں کہ میٹنگ ایسی ہو جو آپ کی مکمل توجہ کی متقاضی ہو۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ میٹنگ میں کی جانے والی گفتگو آپ کے لیے غیر ضروری ہے تو ایسی میٹنگ میں شریک ہو کر وقت ضائع نہ کریں۔

    یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ کسی میٹنگ میں جائیں اور وہاں بیٹھ کر اسمارٹ فون یا ٹیب پر اپنا کوئی ادھورا کام نمٹائیں۔ یہ رویہ کام سے آپ کی عدم دلچسپی کو ظاہر کرے گا۔


    گپ شپ سے پرہیز کریں

    آپ نے سابق امریکی خاتون اول ایلینور روز ویلیٹ کا وہ مقولہ ضور سنا ہوگا، ’عظیم لوگ خیالات کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں، اوسط درجے کے لوگ واقعات جبکہ عام افراد دیگر افراد کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں‘۔

    کام کے دوران اگر آپ کے پاس وقت ہے تو اسے ساتھیوں کے ساتھ گپ شپ میں ضائع کرنے کے بجائے کسی سینیئر کے پاس جا کر بیٹھ جائیں اور ان کے تجربات سے سیکھنے کی کوشش کریں۔


    بہترین کا انتظار کرنا

    اگر آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے مکمل مہارت حاصل کرنے کا انتظار کر رہے ہیں تو آپ وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ کام شروع کردیں، مہارت خود بخود آتی جائے گی۔

    شروع میں آپ کا کام کم معیار کا ہوگا لیکن آہستہ آہستہ اس کا معیار بہتر ہوتا جائے گا۔

    بعض مصنفین یا دیگر لکھنے والے افراد بھی یہی حرکت کرتے ہیں۔

    جب بھی ان کے ذہن میں کچھ نیا آتا ہے وہ اسے الگ سے لکھ کر ایک جگہ رکھ دیتے ہیں لیکن کبھی ان صفحات کو ضم کر کے مکمل کتاب کی شکل دینے کی کوشش نہیں کرتے، کیونکہ وہ کسی بہترین آئیڈیے اور اس کے مکمل ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔

    انتظار کرنے والے لوگ ہمیشہ انتظار ہی کرتے رہ جاتے ہیں۔ ایک مصنف نے ایسی ہی صورتحال کے لیے کہا ہے، ’ایک برے لکھے ہوئے صفحے کی درستگی کی جاسکتی ہے، لیکن ایک خالی صفحے کی درستگی نہیں کی جاسکتی‘۔

    لہٰذا انتظار چھوڑیں اور جو کرنا چاہتے ہیں آج ہی سے اس کا آغاز کریں۔


    دوسروں سے مقابلہ کرنا

    جب بھی آپ کوئی کامیابی حاصل کریں تو خوش ہوں، اور اس کا مقابلہ کسی دوسرے شخص سے مت کریں کہ کاش وہ مل جاتا جو اسے ملا۔

    یہ سوچ آپ کی خوشی اور مزید کام کے لیے حوصلہ افزائی کو ختم کردے گی اور آپ کامیابی پر خوش ہونے کے برعکس مایوس اور بد دل ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کام کے جنونی افراد دفاتر کے لیے نقصان دہ

    کام کے جنونی افراد دفاتر کے لیے نقصان دہ

    آپ نے اپنی زندگی میں ایسے کئی افراد دیکھے ہوں گے جو اپنے کام کے لیے بے حد جنونی ہوتے ہیں۔ یہ اپنے کاموں کو مکمل کرنے کے لیے ہر حد سے گزر جاتے ہیں۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے افراد اپنی صحت کو نقصان تو پہنچا ہی رہے ہوتے ہیں، لیکن ساتھ ساتھ وہ اپنے دفاتر کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں۔

    work-2

    امریکا میں کیے جانے والے ایک تحقیقی سروے میں ایسے ملازمین کو مرکز بنایا گیا جو کام کے لیے خطرناک حد تک جنونی تھے۔ یہی نہیں کام کے حوالے سے ان کا رویہ بھی غیر موزوں تھا۔

    ایسے افراد اپنے آپ کو نہایت کامل سمجھتے تھے اور انہیں لگتا تھا کہ ان کی غیر موجودگی میں کام نہیں ہوسکے گا، یا ٹھیک سے نہیں ہوسکے گا۔ یہ لوگ اپنی چھٹیاں لینے سے بھی پرہیز کرتے تھے اور یہ خیال کرتے تھے کہ ان کی چھٹیوں سے دفتر کو نقصان ہوگا۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں زیادہ وقت گزارنے والوں کے لیے بری خبر

    مزید پڑھیں: موسیقی سننا ملازمین کی کارکردگی میں اضافے کا سبب

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے ملازمین دراصل دفتر کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ ایسے افراد دفاتر میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ لڑائی جھگڑوں میں ملوث پائے گئے جو عموماً کام کے حوالے سے ہوتے تھے۔ یہ افراد دفتر کا ماحول خراب کرنے کا سبب بنتے تھے۔

    work-3

    چونکہ یہ ملازمین دفتر میں دیر سے بیٹھتے ہیں، زیادہ کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور چھٹیاں نہیں لیتے تو اس سے ان کی اپنی صحت کو بھی خطرات لاحق ہوجاتے ہیں جس کا نتیجہ بیماری کے باعث لمبی چھٹیوں کی صورت میں نکلتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ دفتر کے کاموں اور فکروں کو دفتر کے اوقات تک محدود رکھنا چاہیئے، اس کے بعد کا وقت اپنے اہل خانہ کے ساتھ اور ذاتی دلچسپی کی سرگرمیوں میں گزارنا چاہیئے۔

  • خبردار! تعطیلات کے دوران آپ موت کا شکار ہوسکتے ہیں

    خبردار! تعطیلات کے دوران آپ موت کا شکار ہوسکتے ہیں

    اپنے دفتر سے چھٹی لینا ایک خوشگوار احساس ہوتا ہے اور ہر شخص اپنی تعطیلات کے بارے میں بے حد پرجوش ہوتا ہے۔ لیکن حال ہی میں ماہرین نے ایک تشویشناک تحقیق سے آگاہ کیا جس کے مطابق چھٹیاں دل کے مریض افراد کو موت کا شکار بھی کرسکتی ہیں۔

    نیوزی لینڈ میں کی جانے والی تحقیق کا بنیادی نکتہ اس رجحان کو بنایا گیا جس میں دیکھا گیا کہ ہر کرسمس کے موقع پر بے شمار افراد کو دل کی مختلف شکایات کے باعث اسپتال لایا جاتا۔ ان میں سے بیشتر جانبر نہ ہو پاتے۔

    اس رجحان سے ماہرین نے اندازہ قائم کیا کہ شاید سردیوں کا موسم دل کے امراض کو بڑھانے اور انہیں شدید کرنے کی وجہ بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کامیاب افراد اپنی تعطیلات کیسے گزارتے ہیں؟

    تاہم اس تحقیق کے لیے ماہرین نے سنہ 1998 سے 2013 تک کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جب نیوزی لینڈ میں کرسمس کا تہوار گرمیوں کے دوران آیا۔ اس عرصے میں ماہرین نے دیکھا کہ ساڑھے 7 لاکھ سے زائد افراد دل کی مختلف بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہوئے۔

    holiday-2

    اس تحقیق کے بعد ماہرین نے اس خیال کی نفی کی کہ دل کے امراض کا تعلق موسم میں تبدیلی سے ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تعطیلات میں موت کا شکار ہونے کی وجہ دراصل معمولات میں تبدیلی ہونا ہے۔ چھٹیوں کے دوران لوگ اپنی صحت اور غذا کا خیال نہیں کرتے، عموماً ورزش سے گریز کرتے ہیں، اور الکوحل کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ جو افراد اپنی چھٹیاں گھر سے دور کسی سیاحتی مقام یا بیرون ملک گزارتے ہیں وہ اپنی پہلے سے موجود بیماریوں کی دوا باقاعدگی سے نہیں لے پاتے، یوں ان کی طبیعت خرابی کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد سے واقف ہیں؟

    ماہرین نے ان وجوہات میں چھٹیوں کے دوران اسپتالوں میں عملے کی کمی کو بھی شامل کیا، جب اسپتال کا عملہ خود بھی چھٹیوں پر ہوتا ہے اور ایمرجنسی میں لائے جانے والے مریضوں کو طبی امداد ملنے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

    تو گویا اگر آپ بھی چھٹیوں پر جارہے ہیں تو آپ کو اپنی صحت کا عام دنوں سے زیادہ خیال رکھنے کی ضروت ہے۔

  • دفتر کی مختلف شفٹیں ملازمین کی چھٹیوں کا باعث

    دفتر کی مختلف شفٹیں ملازمین کی چھٹیوں کا باعث

    اوسلو: ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جن کی دفتر میں شفٹ مستقل تبدیل ہوتی رہتی ہے اور ان کی شفٹوں کے درمیان 11 گھنٹے سے کم وقفہ ہوتا ہے انہیں بیماری کے باعث زیادہ چھٹیوں کی ضرورت پڑتی ہے۔

    ناروے میں کیے جانے والی ایک تحقیقی سروے کے مطابق دفتر کے اوقات کار یعنی شفٹوں میں کم وقت کا وقفہ ملازمین میں بیماری کے امکان کو بڑھا دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    طبی ماہرین کی زبان میں اس مختصر وقفے کو ’جلد واپسی‘ کہا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ شفٹوں میں تبدیلی ملازمین کی صحت پر بدترین اثرات مرتب کرتا ہے۔

    sick-2

    ماہرین کے مطابق دفتر میں رات کی شفٹ کو صحت کے لیے سخت نقصان دہ سمجھا جاتا ہے تاہم مستقل شفٹوں میں تبدیلی رات کی شفٹ سے بھی زیادہ نقصان دہ ہے اور یہ ملازمین کی نیند پر شدید منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    ماہرین نے اس سروے کے لیے اسپتال کی نرسوں کی شفٹوں اور ان کی بیماری کے لیے لی جانے والی چھٹیوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے دیکھا کہ 80 فیصد نرسوں کی کوئی مخصوص شفٹ نہیں تھی اور یہ مستقل تبدیل ہوتی رہتی تھی۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں زیادہ وقت گزارنے والوں کے لیے بری خبر

    نتیجتاً انہیں ہر ماہ بیماری کے باعث ایک چھٹی لینی پڑتی تھی اور چھٹی کے بعد بھی کم از کم اگلے 2 دن تک وہ کم کارکردگی کا مظاہرہ کر پاتی تھیں۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ ملازمین کے لیے دفتر کی شفٹ کے اوقات کار کو کم از کم ایک ماہ تک مستقل رکھا جائے اور ایک ماہ بعد اسے تبدیل کیا جائے۔