Tag: کانگریس

  • الکا لامبا مہیلا کانگریس کی نئی صدر منتخب

    الکا لامبا مہیلا کانگریس کی نئی صدر منتخب

    الکا لامبا کو مہیلا کانگریس کی جانب سے بڑی ذمہ داری دینے کا اعلان کیا گیا ہے، کانگریس نے انھیں آل انڈیا مہیلا کانگریس کا صدر مقرر کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کانگریس نے این ایس یو آئی کے نئے صدر کے نام کا اعلان بھی کر دیا ہے، ورون چودھری کو این ایس یو آئی صدر کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ وہ این ایس یو آئی کے موجودہ صدر نیرج کندن کی جگہ لیں گے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کانگریس نے پارٹی جنرل سکریٹری کا دستخط شدہ نوٹس بھی جاری کیا، جس کے مطابق کانگریس صدر نے فوری اثر سے آل انڈیا مہیلا کانگریس اور نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے صدور کی تقرری کی ہے۔

    ڈھاکہ میں مسافر ٹرین کو آگ لگادی گئی، متعدد ہلاک

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الکا لامبا مہیلا کانگریس کی صدر ہوں گی، جبکہ ورون چودھری کو این ایس یو آئی کا صدر مقرر کردیا گیا ہے۔

  • اسرائیل کو ٹینک کے گولے بھیجنے کے لیے امریکا نے کانگریس کو بائی پاس کر دیا

    اسرائیل کو ٹینک کے گولے بھیجنے کے لیے امریکا نے کانگریس کو بائی پاس کر دیا

    واشنگٹن: غزہ میں قتل عام کے لیے امریکا اسرائیل کی مدد میں پیش پیش ہے، اسرائیل کو ٹینک کے گولے بھیجنے کے لیے امریکا نے کانگریس کو بھی بائی پاس کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اسرائیل کو ٹینک کے ہزاروں گولے فروخت کرنے کی منظوری کانگریس کو بائی پاس کر کے دی ہے۔

    کانگریس کی منظوری کے بغیر امریکا اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرے گا، امریکی محکمہ خارجہ نے پینٹاگون کو اسلحہ بیچنے کی منظوری دے دی ہے، اسرائیل امریکا سے آرمز ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ کے تحت 106.5 ملین ڈالرز کے ٹینک کے گولے خریدے گا۔

    امریکی اخبار بلومبرگ کے مطابق امریکا خاموشی سے ہتھیار اسرائیل بھیج رہا ہے، جس میں ہیلی کاپٹرز، میزائل اور بارودی سامان شامل ہے، غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا 7 اکتوبر کے بعد سے 10 ہزار ٹن سے زیادہ ملٹری امداد بھیج چکا ہے۔

    دنیا کے دیگر طاقتور ممالک کا امریکا کے ویٹو پر سخت رد عمل سامنے آ گیا

    ترجمان پینٹاگون نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے کانگریس کی منظوری کے بغیر گولے فروخت کی اجازت دے دی، معاہدے کے تحت اسرائیل کو ٹینک کے 14 ہزار گولوں کی فروخت ہوگی، دوسرے پیکج میں اسرائیل کو مزید 45 ہزار گولے دیے جائیں گے۔

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بتایا کہ امریکا کی قومی سلامتی کے مفادات میں اسرائیل کو گولے فراہم کیے جا رہے ہیں، گولوں کی فراہمی امریکی فوج کی انوینٹری سے ہوگی۔

    واضح رہے کہ امریکا نے غزہ میں قتل عام پر اسرائیل کی مکمل حمایت کا اعلان کر رکھا ہے، جس سے اسرائیل کے وحشی پن میں اضافہ ہو چکا ہے، اسرائیلی طیاروں نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران خان یونس اور رفح میں گھروں کو نشانہ بنایا، وسطی غزہ میں میڈیکل کمپلیکس کے قریب آبادی پر بھی بمباری کی گئی، اور 170 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، اسرائیل غزہ پر وحشیانہ بمباری کر کے 17700 سے زائد فلسطینی شہید کر چکا ہے، جن میں 7729 بچے شامل ہیں، اسرائیلی بمباری سے 47 کھلاڑی بھی شہید ہو چکے ہیں۔

  • ویڈیو: کانگریس نے بی جے پی کی کرپشن کے خلاف زبردست قوالی بنادی

    ویڈیو: کانگریس نے بی جے پی کی کرپشن کے خلاف زبردست قوالی بنادی

    بھارت میں الیکشن قریب ہیں اور اسی کے پیش نظر سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہیں۔

    مودی اڈانی گٹھ جوڑ کو دکھانے کے لیے کانگریس کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک دلچسپ قوالی شیئر کی گئی ہے جس کے بول ہیں۔ ’وطن کو لوٹ لیا مل کر بی جے پی اور اڈانی والوں نے۔۔۔ کالے دل والوں نے، کھوٹی نیت والوں نے۔‘

    کانگریس نے ’ایکس‘ پر نریندر مودی اور گوتم اڈانی کو دکھاتے ہوئے ان کی درگت بنائی ہے۔ قوالی کے ذریعے بھارتی وزیراعظم اور کاروباری شخصیت کے مشترکہ مفادات کو آشکار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    ملک میں لوک سبھا کے انتخابات قریب ہیں جب کہ مختلف ریاستوں میں جلد ہی اسمبلی انتخابات بھی منعقد ہونے والے ہیں۔

    کانگریس اور بی جے اپنے ووٹوں کی گنتی بڑھانے کے لیے ایک دوسرے پر تنقید کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کانگریس ہمیشہ سے الزام عائد کرتی رہی ہے کہ بی جے پی اور گوتم اڈانی نے مل کر ملک کو لوٹا ہے۔

    ویڈیو میں کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی حکومت نے اڈانی گروپ کا 12 ہزار 770 کروڑ روپے کا قرض بھی معاف کر دیا ہے۔

    راہول گاندھی کو اس ویڈیو میں 20 ہزار کروڑ روپے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ راہول کئی بار الزام عائد کرچکے ہیں کہ شیل کمپنیوں کے ذریعے اڈانی گروپ میں ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔

  • کرناٹک الیکشن: حجاب کے لئے آواز حق بلند کرنے والی کنیز فاطمہ نے تاریخ بناڈالی

    کرناٹک الیکشن: حجاب کے لئے آواز حق بلند کرنے والی کنیز فاطمہ نے تاریخ بناڈالی

    حجاب کے حق میں آواز بلند کرنے والی کرناٹک کی باہمت مسلمان خاتون کنیز فاطمہ کو ان کی محنت کا ثمر مل گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرناٹک اسمبلی کے انتخابات میں جن نو مسلم امیدواروں کو کامیابی ملی ہے ان میں ایک کنیز فاطمہ بھی ہیں۔

    کنیز فاطمہ خود حجاب پہنتی ہیں اور دو ہزار بائیس میں جب بی جے پی حکومت نے کالجوں میں حجاب پر پابندی لگائی تھی تو انہوں نے گلبرگہ میں احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کی تھی۔

    کنیز فاطمہ نے حجاب کے حق میں کرناٹک میں زبردست مہم چلائی، انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ حجاب پہننا ہمارا حق ہے۔ آزاد ہندوستان میں ہمیں اپنی آزادی پیاری ہے، ہم لوگوں سے ان کے کپڑوں پر سوال نہیں کرتے، لڑکیوں کو اس مسئلے پر کالجوں میں جانے سے نہیں روکا جانا چاہیے۔

    کنیز فاطمہ جب بطور کانگریس امیدوار گلبرگہ شمال کے حلقے سے میدان میں اتریں تو متعصب بی جی پی رہنما بسوراج بومئی کے زیراثر گلبرگہ سے کنیز فاطمہ کے لئے الیکشن جیتنا آسان نہ تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت: حجاب پر پابندی لگانے والے وزیر کو انتخابات میں شکست فاش

    حالانکہ وہ اسے قبل بھی اسی علاقے سے رکن اسمبلی بنی تھیں لیکن حجاب تنازعے کو لیکر بی جی پی نے اس علاقے کو کافی متاثر کیا تھا، ایک طرف بی جے پی تو دوسری جانب اسی حلقے سے مزید 8 مسلم امیدوار ہونے کے باعث اس علاقے کے مسلم ووٹوں کی تقسیم کا اندیشہ تھا۔کرناٹک: حجاب کے حق میں لڑائی لڑنے والی کنیز فاطمہ کے لیے آسان نہیں تھا گلبرگہ اسمبلی سیٹ جیتنالیکن کانگریس کی ٹکٹ ہولڈر کنیز فاطمہ نے گھر گھر جا کر اور مقامی سبزی بازار جیسی جگہوں پر بھی زور و شور سے انتخابی مہم چلائی وہ ووٹروں سے کہتی نظر آئیں کہ مسلم ووٹوں کو تقسیم نہیں ہونا چاہیے جس کا انہیں صلہ ملا۔

    کنیز فاطمہ نے 80973 ووٹ حاصل کر نہ صرف اسمبلی سیٹ جیتی بلکہ ’حجاب‘ کا وقار بھی بلند کردیا۔ بی جے پی امیدوار چندرکانت پاٹل کو 78261 ووٹ کرسکے، اب گلبرگہ شمال کے کئی مقامی کانگریس لیڈران کا ماننا ہے کہ فاطمہ اقلیتی طبقہ سے وزارتی عہدہ کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔

  • بی جے پی کا 18 سالہ اقتدار: کروڑوں نوجوانوں کا مستقبل برباد، ہزاروں نے خودکشی کرلی

    بی جے پی کا 18 سالہ اقتدار: کروڑوں نوجوانوں کا مستقبل برباد، ہزاروں نے خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کا کہنا ہے کہ مدھیہ پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 18 سالہ دور حکومت میں کروڑوں نوجوانوں کا مستقبل برباد ہوا، لاکھوں بے روزگار ہوئے جبکہ ہزاروں نوجوانوں نے خودکشی کرلی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے نوجوانوں کے لیے یوا نیتی نامی منصوبے کا افتتاح کیا، اس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد اپوزیشن کانگریس نے 18 سالہ بی جے پی حکومت کی جعلسازیوں کی فہرست جاری کردی۔

    کانگریس کا دعویٰ ہے کہ ریاست میں بی جے پی کی 18 سالہ حکومت میں 10 ہزار سے زائد طلبا اور تقریباً 7 ہزار نوجوانوں نے خودکشی کی۔

    کانگریس کے مطابق 37 لاکھ سے زائد خواندہ نوجوانوں اور 1 لاکھ سے زائد غیر تربیت یافتہ نوجوانوں نے ملازمتوں کے لیے ریاستی حکومت سے رابطہ کیا تاہم گزشتہ تین سالوں میں ریاستی حکومت صرف 21 ملازمتیں ہی دے سکی۔

    کانگریس کے ریاستی یوتھ ونگ کے صدر وکرانت بھوریا کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت کے سرپرستی میں افسران اور طاقتور سیاسی لیڈروں نے مضبوط گٹھ جوڑ قائم کیا، اور سرکاری ملازمتوں کے لیے بھرتی کے امتحان سے متعلق ایک درجن سے زائد جعلسازیاں سامنے آئیں جس سے مدھیہ پردیش میں تقریباً 1 کروڑ نوجوانوں کا مستقبل برباد ہو گیا۔

    انہوں نے کہا کہ سنہ 2006 میں پرائیوٹ ڈینٹل اور میڈیکل کالج کے داخلوں میں بے شمار جعلسازیاں کی گئیں، یہ اسکینڈل اتنا بڑا تھا کہ سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے بھی سپریم کورٹ کے سامنے اس کی تفتیش سے معذوری کا اظہار کردیا تھا۔

    یوتھ ونگ کے صدر کا کہنا تھا کہ ریاستی وزیر اعلیٰ کو ان اسکینڈلز کی رپورٹ قوم کے سامنے رکھنی پڑے گی۔

  • وزیر اعظم بنتے ہی اڈانی کمپنی کے خلاف تحقیقات کیوں بند ہو گئیں، کانگریس رہنما کا مودی سے سوال

    وزیر اعظم بنتے ہی اڈانی کمپنی کے خلاف تحقیقات کیوں بند ہو گئیں، کانگریس رہنما کا مودی سے سوال

    کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے ایشو اٹھایا کہ آخر مودی جی کے پی ایم بننے کے بعد اڈانی سے جڑی کمپنیوں کی تحقیقات کیوں بند کی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے کہا کہ محترم پی ایم مودی جی، ہم سبھی نے معاشی جرائم کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے‘ اور ’بدعنوانیوں کے کاموں کو چھپانے والے پیچیدہ بین الاقوامی ریگولیٹری اور بینکنگ رازداری کے مایہ جال کو توڑنے‘ کی آپ کی اپیل کو سنا ہے۔

    انہوں نے کہا  پھر بھی غیر ملکی ٹیکس ہیون میں شیل کمپنیوں نے آپ کے دوست گوتم اڈانی کے کاروبار آپریشن میں بغیر کسی سنگین نتائج کے مرکزی کردار نبھایا ہے۔

    کانگریس لیڈر نے کہا ان کے بھائی ونود اڈانی پر الزام ہے کہ انھوں نے ماریشس میں کم از کم 38 شیل یونٹس قائم کیں، جن میں سے کئی نے بغیر کسی معلوم آمدنی کے    ذرائع اور کاروباری سرگرمی کے اڈانی گروپ کے ساتھ بڑا کاروبار کیا ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ ونود اڈانی کے ذریعہ مبینہ طور سے کنٹرولڈ شیل کمپنیوں نے بھی اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں زبردست رقم کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ریکارڈ بتاتے ہیں کہ یو اے ای واقع ایمرجنگ مارکیٹ انویسٹمنٹ ڈی ایم سی سی نے 22-2021 میں اڈانی پاور کی معاون کمپنی مہاجن انرجین کو 7919 کروڑ روپے کا قرض دیا تھا۔

    اسی سال اڈانی انفراسٹرکچر کو ماریشس واقع گارڈینیا ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ سے 5145 کروڑ روپے ملے،  دونوں اداروں کے ونود اڈانی سے جڑا بتایا جاتا ہے۔ دونوں نے اڈانی گروپ کو بغیر کسی واضح معلوم کاروباری سرگرمیوں کے بڑی مقدار میں رقم قرض دیا۔ کیا یہ سبھی سرگرمیاں آپ کی تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ تحقیقات کے لائق نہیں ہے؟

  • بھارت کے ریزورٹ میں لڑکی کا قتل: اہم شخصیت کا نام سامنے لانے کا مطالبہ

    بھارت کے ریزورٹ میں لڑکی کا قتل: اہم شخصیت کا نام سامنے لانے کا مطالبہ

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے ایک ریزورٹ میں ایک نوجوان خاتون کے پراسرار حالات میں قتل کے بعد مقامی کانگریس رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث وی آئی پی شخصیات کا نام منظر عام پر لایا جائے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس ہیڈ کوارٹر میں کانگریس ریاستی صدر کرن ماہرا نے سینئر لیڈروں کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران انکتا بھنڈاری قتل کیس میں اتراکھنڈ حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

    کانگریس نے اس پورے واقعہ کی سی بی آئی سے تفتیش کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ قصورواروں کو سخت سزا دی جانی چاہیئے۔

    کانگریس کے ریاستی صدر کا کہنا ہے کہ جس ریزورٹ میں قتل ہوا وہ بغیر رجسٹریشن کے تھا، کئی بااثر افراد لگاتار ریزورٹ میں آتے رہے تھے، جس کے لیے ثبوتوں کو مٹایا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس نے ریمانڈ لینے کے لیے کوئی درخواست نہیں لگائی، آخر کیوں؟

    کانگریس رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس وی آئی پی شخصیت کا نام بھی منظر عام پر لایا جائے جو اس معاملے میں ملوث ہے۔

    انہوں نے اب تک ہونے والی کارروائی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے جامع تفتیش کا مطالبہ کیا۔

    خیال رہے کہ اتراکھنڈ کے ریزورٹ میں چند روز قبل ایک نوجوان خاتون کا پراسرار حالات میں قتل ہوا تھا۔ خاتون کے آخری میسجز کے اسکرین شاٹس بھی منظر عام پر آئے ہیں جس میں انہوں نے ریزورٹ کے مالک پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

  • کنگنا پر ایف آئی آر درج

    کنگنا پر ایف آئی آر درج

    نئی دہلی: معروف بھارتی اداکارہ کنگنا رناوت ایک بار پھر مشکل میں پھنس گئیں، کانگریس کی ذیلی شاخ یوتھ کانگریس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یوتھ کانگریس نے اداکارہ کنگنا رناوت کے خلاف ملک مخالف بیان دینے کے الزام میں دہلی کے سنسد مارگ تھانہ میں ایف آئی آر درج کروائی ہے۔

    ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اداکارہ کے انسٹاگرام پر 7.8 ملین سے زیادہ فالوورز ہیں اس لیے انہوں نے قصداً غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے نفرت انگیز پوسٹ کی۔

    حال ہی میں انہیں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، انہیں اپنی حدود کا خیال رکھتے ہوئے بیان دینا چاہیئے۔

    یوتھ کانگریس کا مزید کہنا ہے کہ عوامی زندگی سے جڑے شخص کو اس طرح کا تبصرہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیئے۔ ملک مخالف اور تشدد پیدا کرنے والا بیان عوامی پلیٹ فارم پر مناسب نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کانگریس نے بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت کو ناسمجھ سرکاری اداکارہ قرار دیتے ہوئے ان پر ملک سے غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا تھا۔ کانگریس نے کنگنا سے پدم شری سمیت سبھی ایوارڈ واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

  • تحریکِ پاکستان: کانگریس کی سیاست اور نہرو رپورٹ نے قائدِاعظم کو راستہ بدلنے پر مجبور کیا

    تحریکِ پاکستان: کانگریس کی سیاست اور نہرو رپورٹ نے قائدِاعظم کو راستہ بدلنے پر مجبور کیا

    انیسویں اور بیسویں صدی میں بہت سی سیاسی و علمی تحاریک سامنے آئیں جنھوں نے ہندوستان میں بھی سیاست و سماج اور علم و ادب کے میدان میں نئے رجحانات اور تبدیلیوں کو جنم دیا۔

    انگلستان جو اس وقت بڑا علمی مرکز تھا، اس کی لبرل تحریک نے تقریباً تمام دنیا، خاص طور پر نوآبادیات میں اشرافیہ کو ضرور متاثر کیا تھا۔ برطانوی ہند( برٹش انڈیا) کے لوگ بالخصوص جب مغرب سے تعلیم حاصل کرکے واپس اپنے وطن آتے تو بہت سے نئے رجحان اور افکار بھی یہاں ان کے ذریعے پہنچتے تھے۔

    انڈین نیشنل کانگریس بھی انہی لبرل تصورات کی بنیاد پر سیاسی شعور کی مظہر ایک جماعت تھی۔ اس کی بنیاد ایک ریٹائرڈ برطانوی افسر اے او ہیوم نے 1885ء میں رکھی تھی۔ اس کی قومی وضع، انفرادی آزادی کے تصوّرات اور ہندوستان کے لیے اس پلیٹ فارم تلے جمع ہوکر کام کرنے کے عزم نے اشرافیہ اور مختلف گروہوں کے تعلیم یافتہ، باشعور اور ممتاز ہندوستانیوں کو اس میں شامل ہونے پر آمادہ کرلیا۔

    مغرب سے تعلیم یافتہ اور جدید و لبرل تصوّرات کے حامل محمد علی جناح نے بھی انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس کے معتمدین بدرالدین طیّب جی، دادا بھائی نارو جی، سر فیروز شاہ مہتا اور گوپال کرشنا گوکھلے کے بہت قریب تھے۔

    ہندوستان کے مسلمانوں کو انڈین نیشنل کانگریس پر کچھ تحفظات تھے اور وہ بہت کم اِس میں شامل ہوئے اور بعد میں جب تقسیمِ بنگال کا مسئلہ اٹھا تو انڈین نیشنل کانگریس نے ایسا سخت اور مسلم مخالف رویہ اپنایا کہ اس سے ایک ہندو نظریات کی پرچارک جماعت کا تاثر قائم ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب مسلم اشرافیہ اپنی ہندوستانی سیاست کے مستقبل پر الجھی ہوئی تھی اور ہندو مسلم اتحاد کی کوششیں بے سود نظر آرہی تھیں۔ دوسری جانب سیاسی میدان میں مسلمانوں کو اپنی نمائندگی اور حقوق پورے ہونے کی بھی فکر تھی اور لگتا تھاکہ ہندو انھیں‌ پیچھے رکھنا چاہتے ہیں، تب 1906ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کی بنیاد رکھی گئی ۔

    ادھر محمد علی جناح مسلم لیگ کے قیام کے فوراً بعد اس میں شامل نہ ہوئے۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس سے بددل تو ہورہے تھے، لیکن اسے ایک بڑی اور ایسی پارٹی سمجھتے تھے جو برٹش انڈیا کی تمام جماعتوں کی نمائندہ تھی۔ لیکن جلد ہی انھیں احساس ہوگیا کہ مسلمانوں کے حقوق کے لیے کانگریس کے پلیٹ فارم سے نہیں لڑا جاسکتا اور انھوں نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد اس کی قیادت سنبھالی۔

    محمد علی جناح نے دیکھا کہ انڈین نیشنل کانگریس کے افکار و نظریات پر موہن داس کرم چند گاندھی کی شخصیت اور سیاسی خیالات کا اثر گہرا ہورہا ہے انھوں نے 1920ء میں کانگریس کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ محمد علی جناح ایک قوم پرست ہندوستانی تھے اور کانگریس کو بلاامتیازِ رنگ و نسل اور مذہب عوام کی نمائندہ اور حقیقی جماعت سمجھتے تھے، لیکن متعصب اور انتہا پسند ہندو قائدین کے طرزِعمل اور پارٹی کے بعض فیصلوں نے ان کے خیالات تبدیل کردیے تھے۔

    ادھر مسلمانوں کی قیادت نے قائداعظم کو اس بات پر قائل اور آمادہ کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی تھیں کہ ہندوستانی مسلمانوں کی سیاسی بقا اور حقوق کا تحفظ اسی صورت ممکن ہے جب وہ مسلم لیگ جیسی جماعت کے جھنڈے تلے جمع ہوں اور بعد میں‌ ثابت ہوا کہ زعمائے وقت کا کہنا ٹھیک تھا۔ وہ وقت بھی آیا جب محمد علی جناح نے ’’گاندھی زدہ‘‘ کانگریس چھوڑ کر اس عظیم جدوجہد اور تحریک کے قائد بنے جس نے پاکستان کا خواب پورا کیا۔

    قائدِ اعظم نے جو کانگریس چھوڑی اس کی تنظیم اس منشور اور مقصد سے بالکل مختلف تھی جس کے لیے انھوں نے اس جماعت میں‌ شمولیت اختیار کی تھی۔

    1910ء کے عشرے میں قائدِ اعظم انڈین نیشنل کانگریس کی ایک معروف شخصیت تھے۔ 1908ء سے 1920ء تک وہ باقاعدگی سے انڈین نیشنل کانگریس کمیٹی کے رکن منتخب ہوتے رہے۔ انھوں نے کانگریس کے مختلف اجلاسوں میں کئی اہم قرادادیں پیش کیں یا ان کی تائید کی اور کانگریس کو کئی سال تک باقاعدگی سے ماہانہ فنڈ دیتے رہے۔

    کانگریس کو چھوڑ کر مسلم لیگ کو فعال کرنے والے محمد علی جناح نے 1929ء کی نہرو رپورٹ کے بعد اپنی سیاست کا رُخ مکمل طور پر مسلم قوم پرستی کی طرف موڑ لیا، وہ برٹش انڈیا میں مسلمانوں کے واحد اور متفقہ قائد کے طور پر ابھر کر سامنے آئے اور ان کی سیاسی بصیرت نے مسلمانوں کی جدوجہد کو اگست 1947ء میں قیامِ پاکستان کی صورت میں منزل تک پہنچایا۔

  • ملک کے بڑے اداروں میں آر ایس ایس کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے: راہول گاندھی

    ملک کے بڑے اداروں میں آر ایس ایس کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے: راہول گاندھی

    نئی دہلی: بھارت کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ ملک کے تمام بڑے اداروں میں آر ایس ایس کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے، مودی حکومت کے فیصلوں سے ملک کی معیشت تباہ ہوگئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے کورنیل یونیورسٹی کے پروفیسر کوشک باسو سے بذریعہ ویڈیو لنک گفتگو کی اور ہندوستان کی موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ مختلف مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    اپنے انٹرویو میں راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ملک کے سبھی بڑے اداروں میں ایک سوچ کے لوگوں کو شامل کیا جارہا ہے جو ہندوستان کے لیے سخت نقصان دہ ہے، تمام بڑے اداروں پر آر ایس ایس کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے۔

    راہول کا کہنا تھا کہ آج اپوزیشن لیڈروں کو بولنے سے روکا جا رہا ہے، انہیں آواز اٹھانے نہیں دی جارہی، لوک سبھا میں اگر حکومت کے خلاف کچھ بھی کہا جاتا ہے تو مائیک بند کردیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں آج صرف ماضی کی باتیں ہو رہی ہیں، حکومت مستقبل کی بات نہیں کرنا چاہتی، اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو آپ کو پرانی باتوں کو یاد نہیں کرنا چاہیئے بلکہ مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔

    راہول گاندھی نے مودی سرکار کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی، انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے فیصلوں سے ملک کی معیشت بری طرح تباہ ہوئی، ان فیصلوں سے ملک کے چھوٹا کاروباری طبقہ برباد ہوگیا، اور اب حکومت کسانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔