Tag: کانگریس

  • مودی پیدائشی جھوٹے ہیں،کانگریس رہنما

    مودی پیدائشی جھوٹے ہیں،کانگریس رہنما

    نئی دہلی: بھارتی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنما سلمان نظامی نے کہا ہے کہ نریندر مودی پیدائشی جھوٹے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے عوام کو ماموں بنا دیا۔نریندر مودی کے دورہ لداخ کو کانگریس نے فوٹو سیشن قرار دے دیا۔

    کانگریس رہنما ابھیشیک دت کا کہنا تھا کہ نریندر مودی لداخ جھڑپ میں زخمی اہلکاروں سے ملے،زخمیوں کو نہ ڈرپ لگی نہ کوئی دوا کانام ونشان تھا،کسی بھی زاویے سے وہ کوئی اسپتال نہیں لگ رہا،مودی کے دورے میں ڈاکٹرز کی جگہ فوٹوگرافرز تھے۔

    دوسری جانب کانگریس رہنما سلمان نظامی نے کہا کہ مودی پیدائشی جھوٹے ہیں،پہلے چین کے قبضے پر جھوٹ بولا، اب مودی سرکار کا میڈیا نقصان پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔

    راہول گاندھی بھارتی وزیراعظم مودی پر برس پڑے

    اس سے قبل گزشتہ ہفتے کانگریس رہنما راہول گاندھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین نے ہماری زمین لے لی، بھارت اپنا علاقہ واپس لینے کے لیے مذاکرات کر رہا ہے۔

    راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کھلم کھلا چین کے دعوے کی حمایت میں بیان دے رہے ہیں، مودی بھارت اور ہماری فوج کی حمایت کی بجائے کیوں چین کی حمایت کر رہے ہیں؟

  • بھارت: متنازع اینکر ارنب گوسوامی کی گرفتاری کا مطالبہ

    بھارت: متنازع اینکر ارنب گوسوامی کی گرفتاری کا مطالبہ

    نئی دہلی: بھارت میں چیخنے چلانے اور نفرت پھیلانے کے لیے متنازعہ ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی اپنے ہی جال میں پھنس گئے، کانگریس پارٹی نے پارٹی صدر سونیا گاندھی کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کرنے اور نفرت پھیلانے کے الزام میں انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    ارنب گوسوامی نے ری پبلک ٹی وی پر ایک لائیو شو میں سونیا گاندھی کے لیے غیر مہذب الفاظ استعمال کیا اور کہا کہ وہ پالگھر واقعہ کے بارے میں جان بوجھ کر خاموش ہیں۔

    خیال رہے کہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے قصبے پالگھر میں چند روز قبل مشتعل ہجوم نے 3 افراد کو ہلاک کردیا تھا جس میں سے 2 ہندو سادھو تھے۔

    واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ افراد پر بچوں کو اغوا کرنے اور ان کے گردے نکال کر بیچنے کا الزام تھا۔

    مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد 101 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس میں سے ایک بھی مسلمان نہیں۔

    تاہم ارنب گوسوامی اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے پر تلے رہے اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی پر الزام لگایا کہ وہ اس واقعے پر جان بوجھ کر خاموش ہیں اور ہندوؤں کے قتل پر اندر ہی اندر خوش ہیں۔

    گوسوامی کے اس الزام پر کانگریس نے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے، کانگریس کی جانب سے کہا گیا کہ ٹی وی پر جاری اس پروگرام میں سونیا گاندھی کی جائے پیدائش کے حوالے سے بھی غلط تبصرہ کیا گیا۔

    پارٹی کے لیگل سیل کے سربراہ ویویک تنکھا کا کہنا ہے کہ ارنب نے اس ٹی وی پروگرام میں سونیا گاندھی کے لیے جس زبان کا استعمال کیا وہ شرمناک تھی اور اس کے لیے انہیں معاف نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی ملک کی اہم سیاسی رہنما ہیں، وہ 5 بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئی ہیں اور اہم سیاسی جماعت کی صدر ہیں۔ گوسوامی نے ان کے خاتون ہونے کا بھی لحاظ نہیں کیا اور ان کے لیے گھٹیا زبان استعمال کی لہٰذا وہ سزا کے مستحق ہیں۔

    ارنب گوسوامی پر حملہ؟

    بعد ازاں مقامی میڈیا نے خبر نشر کی کہ ارنب گوسوامی پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے، مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ارنب اور ان کی اہلیہ پر 2 افراد نے حملہ کیا جنہیں بعد ازاں پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پولیس کی حراست میں حملہ آوروں نے اعتراف کیا کہ ان کا تعلق کانگریس سے ہے۔

    تاہم سوشل میڈیا پر لوگ اس بات کا یقین کرنے کو تیار نہیں اور ان کے مطابق یہ ایک طے شدہ ڈرامہ ہے۔

    ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ ارنب کی سفید شرٹ پر ایک جھول نہیں، نہ انہیں کوئی زخم آیا، ان کے بال بھی بنے ہوئے ہیں، یوں لگتا ہے ارنب کو کسی نے چھوا بھی نہیں۔ حملہ آور کس قدر اچھے تھے۔

    ایک اور صارف نے لکھا کہ ارنب کو بالی ووڈ کے شہر ممبئی میں رہتے ہوئے کسی اچھے اسکرپٹ رائٹر کو ہی ہائر کرلینا چاہیئے تھا۔

  • اسرائیلیوں کے ہم درد ٹرمپ کا سیاسی انجام کیا ہو گا؟

    اسرائیلیوں کے ہم درد ٹرمپ کا سیاسی انجام کیا ہو گا؟

    امریکی کانگریس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کررہی ہے۔ اس سلسلے میں پہلی سماعت 4 دسمبر کو ہو گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا مواخذہ کس الزام کے تحت کیا جارہا ہے۔ مواخذے کی کارروائی کا طریقۂ کار اور ماضی میں کن امریکی صدور کو اس کا سامنا کرنا پڑا تھا، چند سطور میں جانیے۔

    امریکی صدر پر کیا الزام ہے؟
    ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انھوں نے یوکرین کے صدر کو سابق امریکی نائب صدر اور صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے بیٹے کے خلاف مبینہ کرپشن کے الزامات کی تحقیقات شروع کروانے پر مجبور کرنے کے لیے یوکرین کی فوجی امداد روک لی تھی۔

    مواخذے کی کارروائی میں کون سا نکتہ اہمیت رکھتا ہے؟
    سماعت کے دوران یہ دیکھا جائے گا کہ کیا امریکی صدر نے مبینہ کرپشن کی تحقیقات شروع نہ کرنے پر یوکرین کو امداد روکنے کی دھمکی دی تھی یا نہیں۔

    مواخذہ کیا ہے؟
    اس کا سادہ سا مطلب صدر کے خلاف الزامات کو کانگریس کے سامنے لانا ہے جس کے بعد ہی صدر کے خلاف مقدمے کی کارروائی ممکن ہوتی ہے۔

    امریکی آئین کیا کہتا ہے؟
    امریکی آئین میں ملک کے صدر کو بغاوت، رشوت ستانی کے علاوہ کسی بڑے جرم یا ان کے کسی عمل کی سزا دینے لیے یہ راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ کارروائی ایوانِ نمائندگان سے شروع ہوتی ہے جس کی منظوری سادہ اکثریت دیتی ہے۔ تاہم مقدمہ سینیٹ میں چلتا ہے۔ اس مرحلے پر صدر کی اس کے عہدے سے برطرفی کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

    امریکی تاریخ میں کن صدور کو مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا؟
    سیاسی داؤ پیچ اور اختلافات کی بنیاد پر مواخذے کی بات تو مختلف صدور کے حوالے سے کی جاتی رہی ہے مگر اب تک دو ہی امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے۔

    بل کلنٹن امریکا کے 42 ویں صدر تھے جن پر الزامات میں انصاف کا راستے میں رکاوٹ بننا، مونیکا لیونسکی کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت کے بارے میں جھوٹ بولنا شامل تھا۔ یہ 1998 کی بات ہے جب صدر کے خلاف مواخذے کے لیے رائے شماری ہوئی۔ 1999 میں سماعت کے بعد یہ معاملہ سینیٹ میں گیا تھا۔

    دوسرے صدر اینڈریو جانسن تھے جو امریکا کے 17 ویں سربراہ تھے۔ 1868 میں انھیں اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ کارروائی ان کی جانب سے اپنے ایک وزیر ایڈون سینٹن کو عہدے سے ہٹانے کے بعد عمل میں آئی۔

  • مودی کی مخالفت میں اضافہ، کانگریس نے آرٹیکل 370 بحال کرنےکا مطالبہ کردیا

    مودی کی مخالفت میں اضافہ، کانگریس نے آرٹیکل 370 بحال کرنےکا مطالبہ کردیا

    دہلی: بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے حکومت سے آرٹیکل 370 بحال کرنےکا مطالبہ کردیا.

    مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے خلاف بھارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، کانگریس کی جانب سے اس فیصلہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کی بحالی کا مطالبہ سامنے آیا ہے.

    کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ غلط ثابت ہوچکا ہے، مودی سرکار کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کورہا کرے۔

    وزیراعلیٰ مغربی بنگال ممتا بینرجی نے بھی کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی مکمل خلاف ورزی ہورہی ہے، جس کا فوری سدباب ہونا چاہیے.

    مزید پڑھیں: آرٹیکل 370: اقوام متحدہ میں ہونے والی بحث مودی حکومت کی ناکامی ہے، کانگریس رہنما

    دوسری جانب کشمیریوں پرتشدد بے نقاب کرنے والی شہلارشید کے خلاف بھارت میں ایک اور درخواست دائر ہوگئی ہے اور ان کی گرفتاری کامطالبہ زور پکڑ رہا ہے.

    خیال رہے کہ سلامتی کونسل میں کشمیر پر اجلاس کے بعد کانگریس نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے سفارتی ناکامی قرار دیا تھا.

    یاد رہے کہ کشمیر میں کرفیو کو پندرہ دن گزر گئے ہیں، کرفیو کے دوران بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں‌ پر ظلم و سمت کے پہاڑ توڑے گئے.

  • کانگریس کی منظور کردہ غیر ملکی امداد روکنے اور چھان بین کا حکم

    کانگریس کی منظور کردہ غیر ملکی امداد روکنے اور چھان بین کا حکم

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے دو سرکاری اداروں کو حکم دیا ہے کہ جب تک نظرثانی مکمل نہیں ہوجاتی، اربوں ڈالر مالیت کی غیر ملکی امداد منجمد کردی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ (او ایم بی) نے امریکی محکمہ خارجہ اور بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے کو احکامات جاری کیے ہیں کہ ”ذمے نہ لی گئی غیر ملکی امداد کا حساب دیا جائے، اور وہ رقوم خرچ نہ کی جائیں جنھیں سرکاری طور پر خاص مقاصد کے لیے مختص نہیں کیا گیا“۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ’او ایم بی‘ کی جانب سے جن 10 مدوں کو منجمد کرنے کےلئے کہا گیا ان میں بین الاقوامی صحت، منشیات اور امن کار کام سے متعلق پروجیکٹس اور ترقیاتی اعانت کے پروگرام شامل ہیں،یہ حکم نامہ گذشتہ اختتام ہفتہ ان اداروں کے حوالے کیا گیا۔

    حکم نامے کے ناقدین کے اندازے کے مطابق، اس اقدام کے نتیجے میں دونوں اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ دو سے چار ارب ڈالر مالیت کی فنڈنگ روک دیں،چھان بین کی جانے والی رقم مالی سال 2018اور 2019 کے لیے ہے، اور اگر اسے جاری مالی سال کے اندر اندر خرچ نہ کیا گیا تو ستمبر کی 30 تاریخ کو یہ غیر استعمال شدہ رقم تصور ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ اختتام ہفتہ جاری ہونے والا یہ حکم نامہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کانگریس نو ستمبر تک تعطیلات پر ہے، اس لیے قانون ساز اس اقدام کو روکنے کے حوالے سے کچھ نہیں کر سکتے۔

    ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے سربراہ، ایلیٹ اینگل نے کہا کہ ”انتظامیہ کی کانگریس سے نفرت مثالی ہے“،بقول ان کے جب کانگریس یہ فیصلہ کرتی ہے کہ غیر ملکی امداد کی مد میں کتنے پیسے خرچ کیے جائیں، تو یہ مشورہ نہیں، یہ قانون ہوتا ہے، جس کی آئین پاسداری کرتا ہے۔

    ڈیموکریٹک قانون ساز نے کہا کہ ریپبلکن انتظامیہ کا حکم نامہ ”امریکی اقدار اور قیادت کو عالمگیر سطح پر فروغ دینے کی امریکی استعداد کے لیے تباہ کن امر ہے۔

  • آئین میں تبدیلی سے کشمیر ہاتھ سے نکل جائے گا، کانگریس کا انتباہ

    آئین میں تبدیلی سے کشمیر ہاتھ سے نکل جائے گا، کانگریس کا انتباہ

    نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر کانگریس نے حکمران جماعت بی جے پی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ آئین میں تبدیلی سے کشمیر ہاتھ سے نکل جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت آئین میں ترمیم کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا چاہتا ہے جس پر اپوزیشن جماعت نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    کانگریس کا کہنا ہے کہ کشمیر میں فوج بڑھانے، یاتریوں اور سیاحوں کو روکنے سے خوف بڑھا ہے، جبکہ اب آئین میں تبدیلی سے کشمیر ہاتھ سے نکل جائے گا۔

    کانگریس نے انتباہ کیا ہے کہ دفعہ35 اے اور 370ختم کرنے کا منصوبہ انتہائی خطرناک ہے، کشمیر کی آئینی حیثیت سے انحراف غلط ثابت ہوگا۔

    کانگریس پارٹی کی پالیسی اور پلاننگ گروپ نے حکمران جماعت کو خبردار کیا ہے، پالیسی اور پلاننگ گروپ کے سربراہ سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ ہیں۔

    دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ دفعہ 35A کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کے ذریعے آگ سے کھیلنے سے باز رہے کیوں کہ بھارت کا یہ اقدام پورے مقبوضہ علاقے میں زبردست عوامی مزاحمت کا باعث بن سکتا ہے۔

    بھارت آگ کے ساتھ مت کھیلے، مفتی اعظم مقبوضہ کشمیر کا انتباہ

    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر بڑی پیمانے پر زیر گردش اس حکمنامے سے ان خدشات کو فروغ ملا ہے کہ بھارت دفعہ 35Aجس کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل ہے کو منسوخ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

  • امریکی رکن کانگریس لوگوں کے گھروں میں کام کرنے پر اپنی والدہ کی شکر گزار

    امریکی رکن کانگریس لوگوں کے گھروں میں کام کرنے پر اپنی والدہ کی شکر گزار

    امریکی رکن کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے گھریلو ملازمین کے لیے پیش کیے جانے والی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی والدہ کی شکر گزار ہیں جنہوں نے لوگوں کے گھروں میں کام کر کے انہیں پڑھایا۔

    امریکی رکن کانگریس الیگزینڈریا جنہیں امریکا کی سب سے کم عمر رکن کانگریس ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، صرف 29 سال کی عمر میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر نیویارک سے ایوان نمائندگان کی رکن منتخب ہوئیں۔

    وہ نہایت غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور سخت جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچی ہیں یہی وجہ ہے کہ امریکی نوجوانوں میں انہیں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔

    الیگزینڈریا نے گھریلو ملازمین کے لیے پیش کیے جانے والی بل کی حمایت کرتے ہوئے بتایا کہ میری والدہ گھروں میں کام کرتی تھیں۔ میں دوسرے لوگوں کے گھروں کی سیڑھیوں پر، ان کی کھانے کی میزوں پر کتابیں پڑھتے اور ہوم ورک کرتے ہوئے بڑی ہوئی ہوں۔

    مزید پڑھیں: امریکی رکن کانگریس کامک بک سیریز کی ہیروئن بن گئیں

    انہوں نے کہا کہ میری والدہ لوگوں کے گھروں میں کام کرتی تھیں تاکہ میں پڑھ سکوں اور آگے بڑھ سکوں۔

    امریکی کانگریس میں پیش کیے جانے والے اس بل سے امریکا میں گھروں میں کام کرنے والے ملازمین اپنے بنیادی حقوق حاصل کرسکیں گے۔ یہ بل ان ملازمین کو بہتر کم سے کم اجرت اور اوور ٹائم کی اجرت کا حق دے گا جبکہ ان کے مالکان انہیں نوکری سے نکالنے سے قبل 30 دن کا نوٹس دینے کے پابند ہوں گے۔

    الیگزینڈریا کا کہنا تھا، ’اگر ہم ان ملازمین کے لیے لڑ رہے ہیں تو درحقیقت ہم ان بہت سی چھوٹی بچیوں کے لیے لڑ رہے ہیں جو میری طرح آنکھوں میں خواب سجائے تعلیم حاصل کر رہی ہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بل صرف گھریلو ملازمین کے لیے نہیں ہے بلکہ ان کے بچوں کے لیے بھی ہے جو امریکا کا مستقبل ثابت ہوسکتے ہیں۔

  • خواتین اراکین کانگریس پر تنقید، کانگریس میں ٹرمپ کے خلاف قرار داد پیش

    خواتین اراکین کانگریس پر تنقید، کانگریس میں ٹرمپ کے خلاف قرار داد پیش

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے چار رکن خواتین پرڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان داغنے کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کردی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کچھ روز قبل کانگریس کی چار رکن خواتین کے خلاف مسلسل نسل پرستانہ بیانات دئیے تھے جس کے خلاف کانگریس اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایوان نمائندگان (کانگریس)  میں پیش کی جانے والی قرار داد میں ٹرمپ کے ’نسل پرستانہ بیانات کو نئے امریکیوں اور دیگر رنگت کے افراد کےلیے خلاف نفرت انگزیز قرار دیا‘۔

    برطانوی میڈیا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر نسل پرستی اور غیر ملکی خوفزدہ ہونے یا نفرت کرنے کے باعث اراکین کانگریس کو امریکا چھوڑنے کی دھکمی دی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’میرے جسم میں نسل برستانہ ہڈی نہیں ہے‘۔

    منگل کے روزپیش ہونے والی قرار داد کے حق میں 240 اراکین نے جبکہ مخالفت میں 187 اراکین نے ووٹ دیا،مذکورہ وقرار داد میں چار ریپبلیکن اراکین نے بھی ووٹ دیا ۔ ووٹ دینے والے قانون ساز ریپبلکنز میں جسٹن امیش بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹیکساس سے منتخب ہونے والے واحد افریقن امریکن کانگریس رکن ول ہررڈپنسلوانیا سے منتخب ہونے والے رکن برائن فٹ پیٹرک، میچی گن سے کامیاب ہونے والے رکن کانگرس فرائڈ آپٹن اور انڈیانا کے ممبر سوسین بروکس نے بھی ووٹنگ میں حصّہ لیا اور ٹرمپ کی مخالت میں ووٹ دئیے۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل کانگریس کی رکن خواتین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خواتین دراصل ان ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور پر نااہل اور تباہی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ کرپٹ ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ٹویٹ میں الہان عمر، اوکاسیو کارٹز، ایانّا پریسلے اور رسیدہ طلیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اراکین کو واپس اپنے ملک چلے جانا چاہیے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کانگریس کی اجازت کے بغیر سعودیہ کو اسلحہ کی فروخت کے لیے کوشاں

    ٹرمپ انتظامیہ کانگریس کی اجازت کے بغیر سعودیہ کو اسلحہ کی فروخت کے لیے کوشاں

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں اپنے اہم اتحادی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو 7 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس نے کانگریس کو بتا دیا ہے کہ وہ ہنگامی حالات کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کانگریس کی منظوری کے بغیر سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت یقینی بنائے گی۔

    امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو 7 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرے گی۔

    وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر سینیر حکام سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت روکنے کے بل کو غیر موثر کرنے اور روکی گئی دفاعی مصنوعات سعودی عرب کو مہیا کرنے کے لیے ہنگامی پلان پرعمل درآمد کرنا چاہتے ہیں۔

    امریکی سینیٹر باب مینینڈیز کا کہنا تھا کہ کانگریس کو بتایا گیا کہ امریکی انتظامیہ سعودی عرب کو ہنگامی بنیادوں پر اسلحہ کی فروخت کا ارادہ رکھتی ہے۔ کانگریس میں اعتراضات کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ملکوں کو اسلحہ کی فروخت جاری رکھے گی۔

    خیال رہے کہ امریکی وزارت خارجہ کو اسلحہ کی فروخت کی مانیٹرنگ پر اعتراض کا اختیار حاصل ہے۔ کانگریس کے قانون کے تحت امریکی انتظامیہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی ملک کو اسلحہ کی فروخت سے قبل کانگریس کو مطلع کرے۔

    تاہم ہنگامی حالت میں صدر کو یہ اختیار ہے کہ وہ کانگریس کو بتائے بغیر امریکا کے قومی سلامتی کے مفاد کے پیش نظر کسی بھی ملک کو اسلحہ فروخت کرے۔

  • عوام ایگزٹ پول کے جھانسے میں نہ آئیں: کانگریس کا مطالبہ

    عوام ایگزٹ پول کے جھانسے میں نہ آئیں: کانگریس کا مطالبہ

    دہلی: بھارتی جماعت کانگریس نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ ایگزٹ پولز کو یکسر نظر انداز کر دیں.

    تفصیلات کے مطابق بھارتی انتخابات کا 7 واں اور  آخری مرحلہ مکمل ہونے کے بعد ذرائع ابلاغ نے ایگزٹ پول جاری کر دیے.

    ان پولز میں حکمران جماعت بی جے پی کو فاتح قرار دیا جارہا ہے. البتہ کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ ان پولز کو اہمیت نہیں دی جائے اور نتائج کے لیے 23 تاریخ‌ہی کا انتظار کیا جائے.

    اپوزیشن پارٹی کانگریس نے موقف اختیار کیا ہے کہ ووٹوں کی گنتی سے قبل ذرائع ابلاغ کے ایگزٹ پول فقط جھانسا ہیں. یہ ماضی میں‌ بھی غلط ثابت ہوچکے ہیں.

    ادھر بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی نے بھی کہا ہے کہ ان پولز پر اعتبار نہ کریں، مضبوط رہیں، ہم آخری تک مقابلہ کریں گے.

    مزید پڑھیں: مودی کی پریس کانفرنس مذاق بن گئی، راہول گاندھی کی شدید تنقید

    خیال رہے کہ بھارت کے سات مراحل پر مشتمل پارلیمانی انتخابات کے دوران ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی جمعرات 23 مئی کو ہو گی۔

    بیش تر ایگزٹ پول کے مطابق نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اتحاد کو 339 سے 365 کے درمیان نشستیں ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے.

    دوسرے جانب بی جے پی کی قیادت نےمنگل 21 مئی کو ایک خصوصی اجلاس میں نئی حکومت کی تشکیل پر غور کرے گا۔