Tag: کانگو

  • کانگو نے بھی ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کر دیا

    کانگو نے بھی ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: وسطی افریقی ملک جمہوریہ کانگو نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس میں کانگو سے آئے وفد نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جنگیں رکوانے پر نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے، وفد کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے ایک اور جنگ رکوا دی، کانگو اور روانڈا میں 30 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔

    دوسری طرف وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران امریکی صدر نے غزہ میں آئندہ ہفتے سیز فائر کی امید ظاہر کی، اور کہا کہ صورت حال خوف ناک ہے، خوراک کی قلت ہے، تاہم ہماری کوششیں جاری ہیں اور ہم غزہ میں امن قائم کرنےکے قریب ہیں۔

    ایک سوال پر امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں اب کوئی جوہری ہتھیار نہیں ہے، ایٹمی تنصیبات کو مکمل تباہ کر دیا ہے، ایران نے ایٹمی ہتھیار کے لیے افزودگی کی تو دوبارہ حملہ کر دیں گے، اور ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے بیان پر جلد ردعمل دوں گا۔


    غزہ میں جنگ بندی کب تک ہوگی؟ ٹرمپ نے بتادیا


    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ پاک بھارت جنگ بندی کروا نے پر اب بھی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی سے بہت خوشی ہوئی، دونوں ملکوں کے پاس انتہائی اعلیٰ سطح کے جوہری ہتھیار ہیں۔

    انھوں نے کہا جنگ خطرناک تھی، امن قائم ہوتا ہے تو لاکھوں لوگوں کی زندگیاں محفوظ ہوتی ہیں، عوام مجھے امن قائم کرنے پر سراہتے ہیں، اس لیے اکثریت حاصل کی۔

  • کانگو میں سیلاب سے تباہی، 100 سے زائد شہری ہلاک

    کانگو میں سیلاب سے تباہی، 100 سے زائد شہری ہلاک

    جمہوریہ کانگو کے مشرقی علاقے میں واقع تینگانیکا جھیل کے نزدیک موجود گاؤں میں سیلاب سے 100 سے زائد شہری لقمہ اجل بن گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمہوریہ کانگو کے حکام نے بتایا کہ سیلاب جھیل تینگانیکا میں میں آیا اور بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    حکام کے مطابق سیلاب سے کاسابا گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جبکہ رپورٹ کے مطابق مذکورہ علاقے میں روانڈا کے حامی علیحدگی پسند ایم 23 نے رواں برس کے پہلے دو ماہ کے دوران خطے میں حملوں کے دوران سیکڑوں شہریوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔

    سیلاب سے متاثرہ علاقے اس وقت بھی کنشاسا کے زیرانتظام ہے اورایم 23 کے زیرکنٹرول علاقوں میں شامل نہیں ہے۔

    جنوبی ریجن کی حکومت کے ترجمان ڈیڈیئر لوگینوا کے مطابق سیلاب گزشتہ دو روز کے دوران ہونے والی بارش کے باعث کاسابا دریا میں طغیانی کی وجہ سے آیا اور انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد 62 بتائی اور 30 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

    مقامی حکام کے مطابق جھیل تینگانیکا کے ذریعے صرف کاسابا تک رسائی ہے اور ان علاقوں میں موبائل نیٹ ورک فعال نہیں ہے اور اسی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

    واضح رہے کہ اپریل کے ماہ میں کانگو کے دارالحکومت کنشاسا میں بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے تباہی مچادی تھی، جس کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

    مسافر بس المناک حادثے کا شکار، 21 افراد ہلاک

    صوبائی وزیر صحت پیٹریسن گونگو اباکاضی کا کہنا تھا کہ سیلاب سے ہلاکتوں کی یہ تعداد غیرحتمی ہے کیونکہ بارشوں سے دارالحکومت کے کئی علاقوں میں گھر اور سڑکیں تباہی کا شکار ہیں۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب کے باعث مرنے والوں کے حوالے سے جو اعداد وشمار سامنے آرہے ہیں اس کے مطابق 30 افراد کی تصدیق ہوچکی ہے۔

  • کانگو: کشتی میں آگ لگنے سے ہلاکتوں کی تعداد 148 ہو گئی

    کانگو: کشتی میں آگ لگنے سے ہلاکتوں کی تعداد 148 ہو گئی

    افریقی ملک کانگو میں کشتی میں آگ لگنے کے افسوسناک واقعے میں مرنے والوں کی تعداد 148 ہو گئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کانگو کے حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کشتی غرق ہونے سے سیکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔

    حکام کے مطابق منگل کے روز لکڑی کی بنی کشتی آگ لگنے کے بعد دریائے کانگو میں غرق ہوگئی تھی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق لکڑی سے بنی کشتی اُس وقت حادثے کا شکار ہوئی جب مبندکا قصبے کے قریب تقریباً 500 مسافروں کو لے جانے والی کشتی میں اچانک آگ لگ گئی تھی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کشتی میں آگ اس وقت لگی جب ایک خاتون کھانا پکا رہی تھی، آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری کشتی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    حادثے کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے درجنوں افراد کو بچا لیا گیا تھا تاہم کئی افراد کے جسم کافی حد تک جھلس گئے تھے۔

    لاپتہ افراد کی تلاش کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جس میں ریسکیو ٹیموں کو ریڈ کراس اور صوبائی حکام کی پوری مدد حاصل ہے۔

    واضح رہے کہ کانگو میں کشتی حادثات عام طور پر رونما ہوتے رہتے ہیں، جہاں رات کے وقت سفر اور گنجائش سے زائد مسافروں کو کشتیوں میں سوار کرانا معمول ہے۔ حکام کو بحری قوانین نافذ کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

    یہاں کی آبادی 100 ملین سے زائد ہے، اور یہاں کے دریا خاص طور پر اُن علاقوں میں آمد و رفت کا بڑا ذریعہ ہیں جہاں سڑکوں کا کوئی نظام موجود نہیں۔

    یمن، امریکی فضائی حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد 80 ہوگئی

    گزشتہ چند برسوں میں درجنوں حادثات میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، کیونکہ لوگ سڑکوں کی کمی کے باعث مسافروں اور سامان سے بھری لکڑی کی کشتیوں کا استعمال زیادہ کرتے ہیں۔

  • کانگو میں پراسرار بیماری سے 53 ہلاک، الرٹ جاری

    کانگو میں پراسرار بیماری سے 53 ہلاک، الرٹ جاری

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ کانگو کے شمال مشرق میں 21 جنوری سے پھیلنے والی ایک پراسرار بیماری سے تاحال سیکڑوں افراد متاثر جبکہ 53 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پر اسرار وائرس سب سے پہلے بولوکو کے قصبے میں ظاہر ہوا تھا جہاں 3 بچے ایک مردہ چمگادڑ کھانے کے بعد ناک سے خون بہنے اور خون کی قے کے باعث چل بسے تھے۔

    رپورٹس کے مطابق پراسرار بیماری کے زیرِ اثر زیادہ تر مریضوں کی پہلی علامت ظاہر ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر موت واقع ہوئی۔

    ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کونگو میں پھیلے اس پراسرار وائرس کے باعث صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری میں اموات کی شرح 12.3 فیصد ہے جس سے متاثرہ افراد ملک کے لیے اہم خطرہ ہیں، لیبارٹری ٹیسٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس بیماری کا ایبولا یا ماربرگ جیسی زیادہ تشویش ناک بیماریوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    اس سے قبل کانگو کی ایک جھیل میں کشتی اُلٹنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیاتھا جس کے نتیجے میں 78 افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

    کانگو کی جھیل کیوو میں 278 مسافروں سے بھری کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی، جس سے کم از کم 78 افراد جھیل میں ڈوب گئے۔

    کانگو میں امریکی اور برطانویوں سمیت 37 افراد کو سزائے موت

    سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو فوٹیج میں ایک بھاری ملٹی ڈیک جہاز کو پانی میں اُلٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ مسافر تیرتے ہوئے اپنی جان بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

  • روانڈا نے گوما میں پھنسے پاکستانیوں کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دیدی

    روانڈا نے گوما میں پھنسے پاکستانیوں کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دیدی

    کانگو میں تنازعات کے بعد روانڈا نے گوما میں پھنس جانے والے پاکستانیوں کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دیدی ہے۔

    پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کانگو میں تنازعات اور پاکستانیوں کے پھنسنے سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 150 کے قریب پاکستانی گوما شہر میں پھنسے ہوئے تھے، اب تک 75 کے قریب پاکستانی روانڈا منتقل ہوچکے ہیں۔

    ترجمان دفترخارجہ کا مذکورہ پاکستانیوں کی رہائش کے حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کیگالی نے متاثرہ پاکستانیوں کیلئے رہائش اور کھانے کا انتظام کیا ہے۔

    برطانوی حکومت کا عدالتی فیصلے کے باوجود تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کا فیصلہ

    پاکستانی ہائی کمیشن پاکستانی کمیونٹی سے بھی رابطہ کررہا ہے، مزید پاکستانیوں کے روانڈا جانے کا امکان ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ ہائی کمیشن مدد کی درخواست کرنیوالے ہر شہری سے رابطے میں ہے، ہائی کمیشن سرحدی شہر بکاؤو میں پاکستانیوں تک بھی پہنچ رہاہے۔

    https://urdu.arynews.tv/congo-court-sentences-37-to-death-coup/

  • نامعلوم بیماری نے کھلبلی مچادی، عالمی ادارہ صحت بھی پریشان

    نامعلوم بیماری نے کھلبلی مچادی، عالمی ادارہ صحت بھی پریشان

    افریقی ملک کانگو میں نامعلوم بیماری نے کھلبلی مچادی، عالمی حکام اور صحت کے ادارے شناخت کیلئے کانگو پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کانگو میں ایک بار پھر سے نئی بیماری پھوٹ پڑی ہے جس سے لوگوں کی جانیں جارہی ہے، اس بیماری کا اب تک پتہ نہیں لگایا جاسکا، مہلک نامعلوم فلو جیسی بیماری سے 2 ہفتے کے دوران درجنوں افراد کی ہلاکت ہوچکی ہے۔

    کانگو میں پھیلنے والی بیماری کی شناخت کیلئےعالمی ادارہ صحت کے ارکان وہاں پہنچ چکے ہیں، کانگومیں ہلاک مریضوں میں بخار، سردرد، کھانسی اور خون کی کمی جیسی علامات پائی گئی ہیں۔

    فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا

    ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کی حکومت نے اس بیماری کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کیلئے لوگوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔

    غیرملکی خبرایجنسی نے بتایا کہ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس مہلک بیماری سے 2 ہفتے میں 143 تک ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

  • پہاڑ گرنے سے ٹنوں کے حساب سے تانبا نکل آیا، ویڈیو وائرل

    پہاڑ گرنے سے ٹنوں کے حساب سے تانبا نکل آیا، ویڈیو وائرل

    کانگو: ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے علاقے کٹنگا میں ایک پہاڑ گرنے سے ٹنوں کے حساب سے تانبا نکل آیا۔

    کانگو میں پہاڑ گر کر تباہ ہونے کی ویڈیو ایکس پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں پہاڑ کے انہدام کے وقت لوگوں کو بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے، تاہم پہاڑ تباہ ہونے کے بعد بڑی مقدار میں تانبے کا پتا چلا۔

    کانگو کا کٹنگا علاقہ اپنے معدنی وسائل سے مالا مال ہے، یہ افریقہ کے تانبے کی پٹی میں واقع ہے، اور 450 کلومیٹر طویل ہے جو شمال مغربی لوانشیا، زمبیا سے کانگو کے کٹنگا تک پھیلا ہوا ہے۔

    یہ خطہ ایک صدی سے زیادہ عرصے سے بڑے پیمانے پر تانبے کی کان کنی کے لیے جانا جاتا ہے، 1950 کی دہائی میں یہ دنیا کا سب سے بڑا تانبا پیدا کرنے والا علاقہ تھا۔ فی الوقت یہ خطہ دنیا کے تانبے کے ذخائر کے دسویں حصے سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے۔

    تانبے کی خبر پر سوشل میڈیا صارفین نے دل چسپ لیکن فکر انگیز ردعمل کا اظہار کیا، کچھ صارفین نے افریقہ میں غربت پر سوال اٹھایا کہ معدنیات کے ہوتے ہوئے بھی یہ اتنا غریب کیوں ہے، اور کچھ نے امید ظاہر کی کہ مغربی ممالک مداخلت نہیں کریں گے، ایک صارف نے تبصرہ کیا ’’لیکن مغرب کسی افریقی ملک کو اپنے وسائل سے لطف اندوز ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔‘‘

    ایک صارف نے کہا ’’امید ہے کہ برطانوی آ کر اسے چوری نہیں کریں گے۔‘‘ ایک اور نے لکھا ’’امریکا اب انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے حقوق کو فروغ دینے کے لیے آ پہنچے گا۔‘‘

  • کانگو میں کشتی اُلٹنے سے 78 ہلاک، درجنوں لاپتہ، ویڈیو سامنے آگئی

    کانگو میں کشتی اُلٹنے سے 78 ہلاک، درجنوں لاپتہ، ویڈیو سامنے آگئی

    کانگو کی ایک جھیل میں کشتی اُلٹنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں 78 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ درجنوں لاپتہ ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کانگو کے ایک صوبائی گورنر نے بتایا کہ جمعرات کو کانگو کی جھیل کیوو میں 278 مسافروں سے بھری کشتی حادثے کا شکار ہوگئی، جس سے کم از کم 78 افراد جھیل میں ڈوب گئے۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو فوٹیج میں ایک بھاری ملٹی ڈیک جہاز کو پانی میں اُلٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ مسافر تیرتے ہوئے اپنی جان بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق جنوبی کیوو صوبے کے گورنر کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 78 تک پہنچ ہے جبکہ کشتی میں 278 افراد سوار تھے۔انہوں نے کہا کہ ہلاکتیں بڑھنے کا قوی امکان ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز نائیجیریا میں بھی گنجائش سے زیادہ افراد بٹھانے پر کشتی سمندر میں ڈوب گئی تھی، جس میں سوار 300 افراد میں سے 100 لاپتہ ہوگئے، جنہیں تلاش کیا جارہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کشتی نائیجیریا کے ضلع موقوا کے مقام پر دریائے نائیجر میں ڈوبی جس کے ریسکیو کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کشتی مقامی طور پر لکڑی سے تیار کی گئی تھی جس میں 100 افراد کے سفر کرنے کی گنجائش تھی، مگر کشتی کی روانگی کے وقت اس میں 300 افراد سوار ہوگئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

    امریکا کی 6 ریاستوں میں سیلاب سے تباہی، 223 ہلاک، متعدد لاپتا

    حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد مقامی حکام کی جانب سے 150 افراد کو بحفاظت سمندر سے باہر نکال لیا گیا مگر 100افراد کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔

  • کانگو میں امریکی اور برطانویوں سمیت 37 افراد کو سزائے موت

    کانگو میں امریکی اور برطانویوں سمیت 37 افراد کو سزائے موت

    کنشاسا: کانگو کی فوجی عدالت نے بغاوت کے الزام میں امریکی اور برطانویوں سمیت 37 افراد کو موت کی سزا سنا دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے صدر کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزام میں جمعہ کو فوجی عدالت نے سینتیس افراد کو سزائے موت سنا دی ہے، جن میں ایک برطانوی، ایک کینیڈین، ایک بیلجیئم شہری اور 3 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔

    امریکی شہریوں میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے سیاست دان کرسچن ملنگا کا بیٹا مارسیل ملنگا، مارسیل کا دوست ٹائلر تھامسن (جو یوٹاہ میں اس کے ساتھ ہائی اسکول فٹ بال کھیلتا تھا، اور دونوں کی عمر 20 سال ہے)، اور بنجمن زلمان پولون (کرسچن ملنگا کا کاروباری ساتھی) شامل ہیں۔

    ان افراد پر الزام تھا کہ انھوں نے مئی میں صدارتی محل اور صدر کے ایک اتحادی سیاست دان کے گھر پر حملہ کیا تھا، فوجی عدالت نے 14 افراد کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ کانگو میں حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوشش 19 مئی کو کی گئی تھی۔

    انیس مئی کو حزب اختلاف کے ایک رکن کرسچن ملنگا کی زیر قیادت بغاوت کی یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی، اور اس دوران 6 افراد مارے گئے تھے، بغاوت کی کوشش کے دوران صدارتی محل اور صدر فیلکس شیسیکیڈی کے قریبی ساتھی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

    ملنگا امریکا سے تعلق رکھنے والے کانگو کے سیاست دان تھے، جنھوں نے مسلح افراد کے ساتھ مل کر پہلے کنشاسا میں پارلیمانی اسپیکر وائٹل کامرے کے گھر پر حملہ کیا، پھر ایوان صدر کے دفتر پر قبضہ کر لیا، تاہم اس دوران ملنگا سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا۔

    کانگو کی فوج نے کہا کہ جیسے ہی سوشل میڈیا پر حملے کو براہ راست نشر کیا گیا، اس کے فوراً بعد ملنگا کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم ان کی جانب سے مزاحمت پر انھیں گولی مار دی گئی۔

    سزائے موت پانے والے افراد پر بغاوت کی کوشش، دہشت گردی اور مجرمانہ اتحاد کے الزامات شامل ہیں، جب کہ ان کے پاس ان الزامات پر فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے پانچ دن کا وقت ہے۔ چھ غیر ملکیوں کا دفاع کرنے والے وکیل رچرڈ بونڈو نے سزائے موت پر اختلاف کیا کہ اگرچہ رواں سال کے آغاز میں موت کی سزا بحال کی گئی ہے تاہم ابھی یہ نافذ نہیں کی جا سکتی، انھوں نے کہا ہم اپیل پر اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

  • اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    تل ابیب: غزہ سے فلسطینیوں کو کانگو اور دیگر ممالک بھیجنے کے لیے مذکورہ ممالک سے اسرائیل کی جانب سے خفیہ بات چیت کا انکشاف ہوا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی عبرانی میڈیا زمن یسرائیل (ٹائمز آف اسرائیل) نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی حکام افریقی ملک کانگو اور دیگر ممالک کے ساتھ خفیہ بات چیت کر رہے ہیں جہاں وہ غزہ سے بے گھر فلسطینیوں کو بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    ویب سائٹ نے اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کے ایک سینئر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ کانگو غزہ کے تارکین وطن کو لینے کے لیے تیار ہو جائے گا، دوسرے ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔

    رپورٹ میں اسرائیل کے انٹیلی جنس وزیر گیلا گملئیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’جنگ کے اختتام پر حماس کی حکمرانی ختم ہو جائے گی، غزہ میں کوئی میونسپل حکام نہیں ہیں، شہری آبادی کا مکمل انحصار انسانی امداد پر ہوگا، کوئی کام نہیں ہوگا اور غزہ کی 60 فی صد زرعی اراضی سیکیورٹی بفر زون بن جائے گی۔‘‘

    غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی، امریکا کا دو ٹوک مؤقف سامنے آ گیا

    خاتون وزیر نے کہا کہ غزہ میں نفرت کی تعلیم جاری رہے گی اور اسرائیل پر مزید حملے ہونے میں دیر نہیں لگے گی، اس لیے غزہ کا مسئلہ صرف ہمارا مسئلہ نہیں ہے، دنیا کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہجرت کی حمایت کرنی چاہیے، کیوں کہ یہی واحد حل ہے۔

    دوسری طرف امریکا سمیت حقوق کے علمبرداروں نے فلسطینیوں کو غزہ سے باہر دھکیلنے سے متعلق بیانات اور اقدامات کی سخت مذمت کی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ فلسطینیوں کی سرزمین کے خلاف اسرائیلی وزرا کا بیان اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے، غزہ سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی نقل مکانی نہیں ہونی چاہیے، غزہ فلسطینیوں کا ہے اور رہے گا۔