Tag: کانگو وائرس

  • پاکستان میں ایک اور مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی

    پاکستان میں ایک اور مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی

    ملتان (31 جولائی 2025): پاکستان میں ایک اور مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے نشتر اسپتال میں ایک مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 15 سالہ متاثرہ مریض کا تعلق وہاڑی کی تحصیل میلسی سے ہے۔

    زیر علاج مریض بخار میں مبتلا تھا، اسکریننگ کرنے پر کانگو وائرس سے متاثرہ ہونے کی تصدیق ہوئی، مریض کو آئیسولیش وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے، اور اس کی ٹریول ہسٹری کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 18 جون کو محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کے مطابق صوبہ سندھ میں رواں برس کا پہلا کیس سامنے آیا، جس میں کراچی میں وائرس سے متاثرہ 42 سالا مریض انتقال کر گیا تھا۔


    کراچی میں کانگو وائرس کے باعث مریض انتقال کر گیا


    ترجمان کے مطابق کانگو سے متاثرہ شخص ملیر کا رہائشی تھا اور فیکٹری میں کام کرتا تھا، وہ 15 جون کو انڈس اسپتال لایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ رواں برس پاکستان کا پہلا کانگو وائرس کیس 2 اپریل کو کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال میں سامنے آیا تھا، مریض 29 مارچ کو پشین سے تشویش ناک حالت میں لایا گیا تھا جسے کانگو وائرس کی تصدیق ہونے پر آئسولیشن وارڈ میں داخل کیا گیا تھا، لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکا تھا۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟


    یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔ اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    علامات

    تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہو جاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہو جاتے ہیں، جب کہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔

  • کراچی میں کانگو وائرس کے باعث مریض انتقال کر گیا

    کراچی میں کانگو وائرس کے باعث مریض انتقال کر گیا

    کراچی: سندھ میں کانگو وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا، وائرس کے باعث 42 سالہ مریض انتقال کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی میں کانگو وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے، کانگو وائرس کے باعث 42 سالہ مریض انتقال کر گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کانگو سے متاثرہ شخص ملیر کا رہائشی تھا اور فیکٹری میں کام کرتا تھا، کانگو سے متاثرہ شخص کو15 جون کو انڈس اسپتال لایا گیا تھا۔

    انڈس اسپتال کے ترجمان کے مطابق متاثرہ شخص میں خون کے نمونے اور تشخیص کے بعد کانگو وائر س کی تصدیق ہوئی تھی، کراچی میں کانگو سے اموات میں تیزی سے اضافے سے سندھ کے بااختیار حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟

    یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔

    اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    علامات

     تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہیے۔

    احتیاطی تدابیر

     کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔

  • ملک میں عید الضحی سے قبل  خطرناک وائرس پھیلنے کا خدشہ

    ملک میں عید الضحی سے قبل خطرناک وائرس پھیلنے کا خدشہ

    اسلام آباد : ملک میں عید الضحی سے قبل کانگو وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ہنگامی ایڈوائزری جاری کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے کانگو وائرس بارے ہنگامی ایڈوائزری جاری کر دی، ایڈوائزری وفاقی، صوبائی وزارت صحت، نجی، سرکاری اسپتالوں کو ارسال کردی گئی۔

    ترجمان نے بتایا کہ کانگو وائرس بارے ایڈوائزری این آئی ایچ ماہرین کی تیارکردہ ہے، ہدایت نامہ کا مقصد شہریوں ، طبی ماہرین کو کانگو کی معلومات فراہم کرنا اور شہری،متعلقہ اداروں کو کانگو بارے خبردار کرنا ہے۔

    جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس وائرس کا پہلا کیس 1976 میں رپورٹ ہوا تھا، ملک میں بیشتر کانگو کیس بلوچستان سے رپورٹ ہوتے ہیں۔

    سرحد پار نقل و حمل پر بلوچستان کانگو بارے حساس علاقہ ہے، دوہزارچوبیس میں کے دوران ملک میں 61 کانگو وائرس کیسز رپورٹ ہوئے۔

    عید الاضحیٰ سے قبل مویشیوں کی ملک گیر نقل و حمل ہوتی ہے، عید کے ایام میں کانگو کے پھیلائو کا خدشہ ہوتا ہے، وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے بروقت اقدامات ناگزیر ہیں، بروقت حفاظتی اقدامات سے وائرس کا پھیلاؤ روکنا ممکن ہے، ادارے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے پیشگی اقدامات کریں۔

    کانگو بخار کیا ہے؟

    کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے لاحق ہوتا ہے، دی گئی گائیڈ لائنز کے مطابق کانگو وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑ میں پایا جاتا ہے، گائے، بکری، بھیڑوں، پالتو جانوروں کی جلد کانگو کی پناہ گاہ ہے۔

    کانگو وائرس چیچڑ کے ذریعے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے، متاثرہ چیچڑ کے کاٹنے سے وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے، وائر س متاثرہ مریض سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے جبکہ طبی فضلے کی نہ مناسب تلفی سے بھی پھیل سکتا ہے۔

    وائرس کے مریض کا انکیوبیشن پیریڈ 9 روزہ ہے، قصاب، گلہ بان، پرندے بیچنے والے کانگو کیلئے ہائی رسک ہیں، کانگو متاثرہ علاقوں کے ہیلتھ کیئر ورکرز کانگو کیلئے ہائی رسک ہیں۔

    نیرو وائرس انسانوں کو کانگو بخار لاحق ہونے کا سبب بنتا ہے، وائرس سے انسان ہیموریجک بخار میں مبتلا ہوتا ہے، بخار سے ہلاکتوں کی شرح 10 تا 40 فیصد ہو سکتی ہیں۔

    جانوروں میں کانگو بخار کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں تاہم یہ وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلے میں پایا جاتا ہے، جس سے گلہ بان ،قصاب کانگو وائرس سے جلد متاثر ہو سکتے ہیں۔

    کانگو بخار کی علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد ،قے ،متلی ،گلے کی سوزش، جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں جبکہ منہ ،ناک، اندرونی اعضاء سے خون بہنا کانگو کی اہم علامات ہیں۔

    محکمہ لائیو سٹاک مویشی منڈی میں جانوروں پر چیچڑ مار سپرے کرے، جانور کی مذبحہ خانے منتقلی سے قبل ایک ماہ کیلئے آئیسولیٹ کیا جائے جبکہ چیچڑ والے جانور کوقربانی سے ایک ماہ قبل آئیورمکٹن انجکشن لگایا جائے۔

    جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ شہری و قصاب قربانی کے وقت دستانوں کا استعمال کریں اور قربانی کے وقت خود کو زخم و جانوروں کے خون سے بچائیں جبکہ قربانی کا گوشت دھوتے وقت دستانوں کا استعمال کریں اور احتیاطاً قربانی کے گوشت کو اچھی طرح پکا کر کھائیں۔

    اس وائرس کی باقاعدہ ویکسین تاحال ایجاد نہیں ہو سکی ہے، شہری احتیاطی تدابیر اپنا کر وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں، طبی عملہ کانگو کے مریض کا علاج کرتے وقت خصوصی احتیاط کریں اور طبی ماہرین کانگو کے مصدقہ مریض کو آئیسولیشن روم میں رکھیں۔

    این آئی ایچ میں کانگو وائرس کی تشخیصی سہولیات دستیاب ہیں، ڈاکٹرز کانگو کے مشتبہ مریض کے نمونے فورا این آئی ایچ بھجوائیں، مناسب احتیاطی تدابیر اپنا کر وائرس سے بچائو ممکن ہے۔

  • فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا

    فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا

    کوئٹہ: فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض دم توڑ گیا۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے 16 سال کے مریض کو گزشتہ روز تشویش ناک حالت میں لایا گیا تھا، جہاں انھیں طبی امداد دی گئی مگر وہ جاں بر نہ ہو سکا۔

    مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق کی گئی تھی، جس کی موت کے بعد صوبہ بلوچستان میں رواں سال کانگو وائرس سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی ہے، جب کہ رواں سال صوبے میں کانگو وائرس کے 34 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ کانگو وائرس کیسز میں تیزی سے اضافے کے باعث گزشتہ برس نومبر میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی، جس میں مذبح خانوں کے علاوہ کھلے مقامات پر جانوروں کے ذبح کرنے پر پابندی لگائی گئی تھی، اور مویشی منڈیوں میں اسپرے اور دیگر حفاظتی انتظامات کا فیصلہ کیا گیا تھا، ہیلتھ ایمرجنسی کے باوجود رواں سال بھی کانگو وائرس کیسز میں تیزی سے اضافہ اور اموات کا سلسلہ جاری ہے۔

    پاکستان میں منکی پاکس کا چھٹا کیس سامنے آگیا

    یاد رہے کہ ہفتہ 14 ستمبر کو بھی فاطمہ جناح اسپتال میں زیر علاج کانگو وائرس کی مریضہ دم توڑ گئی تھی، محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اس دن 24 گھنٹوں کے دوران کانگو وائرس سے 2 مریضوں نے دم توڑا تھا۔

    کانگو سے دم توڑنے والی مریضہ کا تعلق کوئٹہ کے علاقے کلی کمالو سے تھا، جب کہ اس سے قبل آئسولیشن وارڈ میں دم توڑنے والی 40 سالہ خاتون کا تعلق موسیٰ خیل سے تھا۔

  • کوئٹہ: اسپتال میں زیر علاج کانگو وائرس کی مریضہ دم توڑ گئی

    کوئٹہ: اسپتال میں زیر علاج کانگو وائرس کی مریضہ دم توڑ گئی

    کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال میں زیرِ علاج کانگو وائرس کا مریضہ دم توڑ گئی۔

    محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال میں زیر علاج کانگو وائرس کی مریضہ دم توڑ گئی، 24 گھنٹے میں کانگو وائرس سے دم توڑنے والوں کی تعداد 2 ہوگئی۔

    محکمہ صحت کے مطابق اس کے علاوہ کوئٹہ میں 24 گھنٹے کے دوران کانگو وائرس کے 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اس انتقال کے بعد بلوچستان میں رواں سال کانگو وائرس سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 8 ہو گئی ہے۔

    فاطمہ جناح اسپتال کی انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ صوبے میں رواں سال کانگو وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔

  • پشین کے رہائشی میں کانگو وائرس کی تصدیق، بھائی اور والد کانگو اور کرونا سے جاں بحق ہوئے

    پشین کے رہائشی میں کانگو وائرس کی تصدیق، بھائی اور والد کانگو اور کرونا سے جاں بحق ہوئے

    پشین: ضلع پشین کی تحصیل برشور کے رہائشی میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برشور کے رہائشی محمد بصیر میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے، ڈی ایچ او کا کہنا ہے کہ متاثرہ نوجوان کا بھائی بھی کانگو وائرس سے زندگی کی بازی ہار گیا تھا، جب کہ والد سید نور بھی کرونا وئرس کا شکار ہو کر دم توڑ گئے تھے۔

    کانگو وائرس سے متعلق محکمہ صحت بلوچستان نے جائزہ رپورٹ جاری کر دی ہے، ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں کانگو وائرس کے مزید 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    سول اسپتال کوئٹہ میں کانگو وائرس کیسے پھیلا؟ انکوائری میں اہم انکشاف

    ترجمان محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 22 ٹیسٹ کیے گئے جن میں 2 پازیٹو جب کہ 20 کی رپورٹ منفی آئی ہے، 25 اکتوبر سے اب تک صوبے میں کانگو وائرس کے 21 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اور متاثرہ مریض فاطمہ جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

  • سول اسپتال کوئٹہ میں کانگو وائرس کیسے پھیلا؟ انکوائری میں اہم انکشاف

    سول اسپتال کوئٹہ میں کانگو وائرس کیسے پھیلا؟ انکوائری میں اہم انکشاف

    اسلام آباد: کوئٹہ کے سول اسپتال میں کانگو کیسز کے پھیلاؤ کی ابتدائی انکوائری مکمل ہو گئی، اسپتال انتظامیہ اور عملے کی غفلت اور لاپرواہی سے وائرس نے وبائی صورت اختیار کی، جب کہ اسپتال میں حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کا بھی شدید فقدان پایا گیا۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایت پر کوئٹہ میں کانگو کیسز کی ابتدائی انکوائری کی گئی، ذرائع سے موصول ہونے والی کانگو کیسز کی فیکٹ شیٹ رپورٹ کے مطابق خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے صوبائی ریفرنس لیب کوئٹہ، پی ڈی ایس آر یو سمیت سول سیندیمان ہاسپٹل اور فاطمہ جناح اسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا۔

    ٹیم نے سول اسپتال کوئٹہ کی انتظامیہ، ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقاتیں کیں، تحقیقاتی ٹیم نے سول اسپتال کے آئی سی یو، سی سی یو، ڈائیلائسز سینٹر اور میڈیکل یونٹس سمیت مختلف وارڈز کا معائنہ کیا، تاہم تحقیقاتی ٹیم کی سول اسپتال کے کانگو پازیٹو ڈاکٹرز سے ملاقات نہیں ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق پشین کا رہائشی مریض سول اسپتال میں کانگو کے پھیلاؤ کی وجہ بنا، سول اسپتال میں پہلا کانگو کیس 21 اکتوبر کو رپورٹ ہوا تھا، 45 سالہ حبیب الرحمٰن کو طبیعت خراب ہونے پر پشین سے کوئٹہ لایا گیا تھا، مریض میں 25 اکتوبر کو کانگو کی تصدیق ہوئی۔ مریض کو 30 اکتوبر کو اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق 28 اور 29 اکتوبر کو سول اسپتال کے 3 ڈاکٹرز ڈاکٹر حاصل، ڈاکٹر گل شیر، اور ڈاکٹر شکر اللہ میں کانگو علامات ظاہر ہوئیں، کانگو سے متاثرہ ڈاکٹرز کا تعلق میڈیکل یونٹ، آئی سی یو سمیت شعبہ ریڈیالوجی اور ڈرماٹولوجی سے ہے، کانگو پازیٹو ڈاکٹرز روٹیشن پر مختلف وارڈز میں ڈیوٹی کر رہے تھے، اور میڈیکل یونٹ ون، تھری اور آئی سی یو میں ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ کانگو پازیٹو ڈاکٹرز آپس میں دوست ہیں، جو مریضوں اور اپنے ساتھیوں سے ملنے سی سی یو اور آئی سی یو وارڈز آتے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ کے 12 اسٹاف اراکین کانگو پازیٹو ہو چکے ہیں، اسپتال کے 8 ڈاکٹرز، 2 پیرامیڈکس، 1 گارڈ اور ایک نرس سمیت بارہ اراکین میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، ایک ڈاکٹر کانگو وائرس سے جاں بحق ہو چکا ہے جب کہ دیگر متاثرہ ڈاکٹرز اور عملے کے افراد علاج معالجہ کے لیے کراچی منتقل کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سول اسپتال میں کانگو وائرس انتظامیہ اور عملے کی غفلت اور لاپرواہی سے پھیلا، سول اسپتال میں حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد میں فقدان پایا گیا، ڈاکٹرز کو مریض سے کانگو وائرس ناقص حفاظتی اقدامات کے سبب منتقل ہوا، اور پھر ڈاکٹرز اور عملے کے میل جول، اور آلات کی منتقلی سے کانگو وائرس مزید پھیل گیا۔

    تحقیقاتی کمیٹی کے دورے کے دوران سول اسپتال کے کانگو پازیٹو عملے کی فائل اور دیگر دستاویزات دستیاب نہیں تھیں، رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کے ڈاکٹرز، ہیلتھ ورکرز گلوز، ماسک کا استعمال نہیں کرتے، آپریشن تھیٹرز کے سرجیکل آلات نان سٹرلائز تھے، آپریشن تھیٹرز میں عام و خاص آمد و رفت پائی گئی۔ اسپتال کے آئی سی یو اور میڈیکل یونٹس گندی حالت میں پائے گئے، آئی سی یو میں مریضوں کے اہل خانہ بلا روک ٹوک گھومتے پائے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کے آئی سی یو میں حفاظتی اقدامات کا فقدان پایا گیا، تحقیقاتی ٹیم کے دورے کے دوران آئی سی یو کے دروازے کھلے پائے گئے، اسپتال انتظامیہ نے کانگو کے مشتبہ مریض گھروں کو بھجوائے جب کہ اسپتال کے کانگو متاثرہ عملے کو قرنطینہ کے لیے رخصت پر بھجوایا گیا، سول اسپتال سے کانگو کے مشتبہ مریضوں کو بنا انٹری ڈسچارج کیا گیا اور ان کی رہنمائی بھی نہیں کی گئی، اور پازیٹو کانگو کیسز کی کانٹیکٹ ٹریسنگ نہیں کی گئی۔

    کانگو پازیٹو ڈاکٹر منیب گھر پرقرنطینہ کے دوران اہل خانہ سے ملتے رہے، اسپتال میں صفائی کی حالت انتہائی نہ گفتہ بہ پائی گئی، طبی فضلہ ٹھکانے لگانے کا مناسب انتظام بھی نہیں تھا، اسپتال کا عملہ انفیکشن کے تدارک سے متعلق غفلت کا مرتکب پایا گیا، سول اسپتال کا عملہ مریضوں کی دیکھ بھال میں گلوز اور سینیٹائرز کا استعمال نہیں کرتا جب کہ اسپتال عملے کے ہاتھ دھونے کے لیے مناسب جگہ دستیاب نہیں تھی۔ آئی سی یو کا عملہ بھی گلوز اور ماسک کا استعمال نہیں کر رہا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ میں انفیکشن کے تدارک کے لیے مزید ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، بلوچستان میں رواں سال 60 سے زائد کانگو کیسز جب کہ 17 ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں، فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو کیسز باقاعدگی سے رپورٹ ہو رہے ہیں، رواں سال 7 مارچ سے 6 نومبر تک فاطمہ جناح اسپتال میں 48 کانگو کیس زیر علاج رہے ہیں۔

  • کراچی میں ایک اور جان لیوا وائرس پھیلنے کا خدشہ

    کراچی میں ایک اور جان لیوا وائرس پھیلنے کا خدشہ

    کراچی : شہر قائد ایک اور جان لیوا کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ، جس کے پیش نظر وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے محکمہ صحت کو سندھ کے سرحدی اضلاع میں الرٹ جاری کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں نگلیریا کے بعد کانگو کے پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہوگیا ، محکمہ صحت نے بتایا کہ بلوچستان سے کانگو وائرس کے کل 17 مریض کراچی منتقل کیے گئے، جس میں سے 16 مریضوں کو اسٹیڈیم روڈپرواقع نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا تھا کہ نجی اسپتال میں داخل 16 مریضوں میں سے 2 کو ڈسچارج کردیا گیا جبکہ کانگوکے2 مریض انتقال کر چکے ہیں۔

    آج صبح انفیکشس ڈیزیز اسپتال منتقل کیاگیامریض انتقال کرگیا، کانگو وائرس کا ایک کیس ضلع شرقی میں ظاہر ہوا تھا۔

    وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کانگو وائرس سے متعلق محکمہ صحت کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانگووائرس کے حالیہ پھیلاؤ پرسندھ کے سرحدی اضلاع میں الرٹ جاری کی جائے، سندھ کے سرحدی علاقوں سے آمد ورفت کے باعث کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔

    جسٹس (ر) مقبول باقر نے محکمہ صحت اور لائیو اسٹاک کو عوام میں آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دادو، شہدادکوٹ اور جیکب آباد میں نگرانی تیز کریں اور احتیاطی تدابیر میں کیڑے مار اسپرے ودیگر احتیاطی تدابیر یقینی بنائیں۔

    انھوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں مویشی منڈیوں میں وائرس زدہ جانوروں کی نگرانی ضروری ہے، مقامی اسپتالوں میں کانگو وائرس کیلئے ضروری پروٹوکولز نافذ کئے جائیں۔

    یاد رہے کوئٹہ سول اسپتال میں کانگو وائرس کیسز سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت سندھ نے ایڈوائزری جاری کرتےہوئے صوبے کے تمام اسپتالوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • کانگو وائرس میں مبتلا ایک اور مریض انتقال کرگیا

    کانگو وائرس میں مبتلا ایک اور مریض انتقال کرگیا

    کراچی: ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ  بلوچستان سے کانگو وائرس میں مبتلا ایک اور مریض کراچی میں انتقال کر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے کراچی علاج کے لئے آنے والا ایک اور 35 سالہ کانگو وائرس کا مریض انتقال کرگیا، متاثر شخص کو علاج کے لیے سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفیکشیس ڈیزیز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ مریض کو آج صبح انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، ڈاکٹرز نے مریض کو وینٹی لیٹر پر منتقل کیا مگر جانبر نہ ہوسکا۔

    واضح رہے کہ کوئٹہ کے سول اسپتال کے ڈاکٹروں میں بھی کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد محکمہ صحت سندھ نے ایڈوائزری جاری کی جس میں صوبے کے تمام اسپتالوں کو کانگو وائرس سے بچاؤ اور حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    کانگو وائرس سے ہر سال بلوچستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نہ صرف متاثرہوتی ہے بلکہ اس سے ہلاکتیں بھی ہوتی ہیں۔

    حالیہ دنوں میں یہ وائرس حکومت بلوچستان کے لیے بہت زیادہ پریشانی اور طبی عملے میں تشویش کا باعث بن گیا اور اس کی وجہ کوئٹہ کانگو وائرس کا اچانک پھیلاو ہے، جس سے نہ صرف بلوچستان کے دوسرے بڑے سرکاری اسپتال کے عملے کے لوگ متاثر ہوئے بلکہ ایک نوجوان ڈاکٹر کی موت بھی ہو گئی۔

  • کراچی کے ایک شہری میں بھی کانگو وائرس کی تصدیق

    کراچی کے ایک شہری میں بھی کانگو وائرس کی تصدیق

    کراچی: بلوچستان کے بعد کراچی میں بھی 1 شخص میں کانگو واٸرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج شہری میں کانگو  وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ضلع شرقی کا رہائشی متاثرہ شخص اسپتال میں زیر علاج ہے۔

    نجی اسپتال کی انتظامیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ متاثرہ شخص کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    دوسری جانب کراچی میں زیر علاج کانگو وائرس سے آج ایک اور مریض انتقال کرگیا جس کے بعد کانگو وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 2 ہو گئی۔

     ذرائع کا بتانا ہے کہ جاں بحق ہونے والا 30 سالہ میرویز کوئٹہ کا رہائشی، نجی اسپتال میں داخل تھا، بلوچستان سے کانگو وائرس سے متاثر مزید دو افراد کو کراچی پہنچا دیا گیا، بلوچستان سے اب تک 16 متاثرین کو کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق 2 مریض کو صحتیاب ہونے پر اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا جبکہ 12 افراد زیر علاج ہیں اور ڈاکٹر شکراللہ سمیت دو متاثرین انتقال کرچکے ہیں۔