Tag: کانگو وائرس

  • کراچی میں کانگو وائرس سے متاثرہ مریض اسپتال منتقل

    کراچی میں کانگو وائرس سے متاثرہ مریض اسپتال منتقل

    کراچی: شہر قائد میں کانگو سے متاثرہ دو مریضوں کو طبی امداد کیلیے فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی اسپتال میں کانگو سے متاثر ہونے والے دو مریضوں کو داخل کیا گیا ہے ایک مریض کانگو پازیٹو اور دوسرا مریض مشتبہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق اب تک مجموعی طور پر کانگو وائرس کے شبے میں 16 مریضوں کو اسپتال میں داخل کرایا جاچکا ہے۔

    اب تک 12 مریض ایسے سامنے آئے ہیں جن میں کانگو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ چار مریض مشتبہ ہیں۔

    کراچی اب بھی تک دو مریض دوران علاج جاں بحق ہوچکے ہیں، دو مریضوں کو ڈسچارچ کیا جاچکا ہے۔

    کانگو سے متاثرہ ایک مریض تشویش ناک حالت میں ہے، تشیوناک مریض آئی سی یو میں زیرعلاج ہے۔

  • کوئٹہ میں خطرناک وائرس کا پھیلاؤ، کراچی میں الرٹ جاری

    کوئٹہ میں خطرناک وائرس کا پھیلاؤ، کراچی میں الرٹ جاری

    کراچی : کوئٹہ میں کانگو وائرس کے تیز پھیلاؤ کے پیش نظر کراچی میں الرٹ بھی جاری کردیا گیا ہے، جس میں شہریوں اور طبی عملے کا حتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں کانگو وائرس کیسز رپورٹ ہونے کے بعد محکمہ صحت حکومت سندھ نے بھی الرٹ جاری کردیا ہے۔

    جس میں شہریوں اور طبی عملے کا حتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ گلشن اقبال میں واقع ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفیکشن ڈزیز اسپتال میں خصوصی کانگو وائرس وارڈ بھی قائم کردیا گیا ہے۔

    نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز کے کانگو وائرس سے متعلق خصوصی اقدامات کرتے ہوئے سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفیکشیز ڈیزیز اسپتال میں خصوصی کانگو وائرس وارڈ قائم کردیا گیا ہے۔

    کانگو وائرس وارڈ 8 بیڈز پر مشتمل ہے ، وارڈ میں 24 گھنٹے موجود ڈاکٹرز و عملے کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

    کراچی میں اب تک کانگو وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے جبکہ محکمہ صحت سندھ کانگو وائرس سے بچاوٴ و حفاظتی اقدامات سے متعلق جاری ایڈوائز میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ احتیاط کریں اور کانگو وائرس کے پھیلاو کا سبب بننے والے عوامل سے دور رہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق عمومی طور پر کانگو وائرس جانوروں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

  • کوئٹہ میں  پھیلنے والا خطرناک وائرس شدت اختیار کرگیا، ہیلتھ ایمرجنسی نافذ

    کوئٹہ میں پھیلنے والا خطرناک وائرس شدت اختیار کرگیا، ہیلتھ ایمرجنسی نافذ

    کوئٹہ: صوبائی دارلحکومت میں  پھیلنے والے کانگو وائرس نے شدت اختیار کرلی ، جس کے بعد ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے دو ہفتے کیلئے نجی مذبح خانوں پرپابندی عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے سول ہسپتال کے آئی سی یو میں پھیلنے والے خطرناک وائرس نے کانگو کی شکل اختیار کرلی۔

    دو روز قبل آئی سی یو میں نا معرلوم پیتھوجینز پھیلنے کے باعث پانچ ڈاکٹرز سمیت آٹھ افراد میں کانگووائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا، جس کے بعدان تمام افراد کو کراچی منتقل کیا گیا تاہم ان میں سے ڈاکٹر شکراللہ نامی معالج جاں بحق ہوگئے۔

    ینگ ڈاکٹرز بلوچستان کے مطابق ایک دن میں تین کیسزرپورٹ ہوئے، اس وقت تک مجموعی طور پرمحکمہ صحت کے سترہ اہلکاروں سمیت چالیس افراد میں کانگو وائرس کے ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں۔

    محکمہ صحت بلوچستان نے حالات کے پیش نظر ہیلتھ ایمر جنسی نافذ کردی ہے اور سول ہسپتال کے آئی سی یو ، کارڈیولوجی سمیت متعدد شعبے سیل کردیئے گئے جبکہ اہلکاروں اور شہریوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    صوبے میں دو ہفتے کیلئے نجی مذبح خانوں پرپابندی عائد کردی ہے، شہری آبادی سےدورجانورذبح کیے جاسکیں گے۔

    نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان نے محکمہ لائیواسٹاک کو مویشی منڈیوں میں جراثیم کش اسپرے کی بھی ہدایت کردی ہے۔

    کانگو میں مبتلا مزید تین مریضوں کو کراچی منتقل کردیا گیا جبکہ باقی ماندہ متاثرین کو فاطمہ جناح ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز بلوچستان اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کانگو وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومتی اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے۔

  • کانگو وائرس سے ہلاکت، صوبائی حکومت نے ریڈ الرٹ جاری کردیا

    کانگو وائرس سے ہلاکت، صوبائی حکومت نے ریڈ الرٹ جاری کردیا

    کوئٹہ: کانگو وائرس کی خطرناک صورتحال سے نمٹنے کیلئے بلوچستان کی صوبائی حکومت نے ریڈ الرٹ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کانگو وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے محکمہ صحت اور محکمہ لائیو اسٹاک کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ہدایت جاری کر دی۔

    نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کا کہنا تھا کہ وائرس سے متعلق عوام خصوصاً مال مویشیوں کی خرید وفروخت سے وابستہ افراد کو فوری آگاہی دی جائے، مال مویشیوں کی چراگاہوں ڈیری فارمز میں جانوروں پر جراثیم کش اسپرے کیا جائے۔

    نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ کانگو وائرس کی اس نئی قسم سے ہونے والا بخار جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، علامات کی صورت میں متاثرین کو فوری طبی رہنمائی فراہم کی جائے۔

    خیال رہے یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر

    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے۔

  • کانگو وائرس میں مبتلا 2 مریض کوئٹہ اسپتال منتقل، ایک کی حالت تشویشناک

    کانگو وائرس میں مبتلا 2 مریض کوئٹہ اسپتال منتقل، ایک کی حالت تشویشناک

    کوئٹہ: کانگو وائرس میں مبتلا 2 مریضوں کو فاطمہ جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقوں زیارت اور چمن کے دو رہائشیوں میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس پر دونوں کو کوئی کے فاطمہ جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ زیارت کے رہائشی 20 سالہ اختر محمد کی حالت تشویش ناک ہے، جب کہ چمن کے رہائشی 8 سالہ محمد سلیم کی حالت خطرے سے باہر ہے، دونوں مریضوں کے خون کے نمونے حاصل کر کے جانچ بھیج دیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو وائرس کے 3 مریض زیر علاج ہیں، رواں سال صوبے میں کانگو وائرس کے 25 سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ بلوچستان میں رواں سال کانگو وائرس کے باعث 8 افرادانتقال کر چکے ہیں۔

  • ملک میں عیدالاضحیٰ سے قبل کانگو وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ، ہدایت نامہ جاری

    ملک میں عیدالاضحیٰ سے قبل کانگو وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ، ہدایت نامہ جاری

    اسلام آباد: عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی آمد و رفت سے کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے، شہری جانوروں کی خريد و فروخت اور قربانی کرتے وقت احتياطی تدابير اختيار کريں۔

    قومی ادارہ صحت کے ماہرین کی جانب سے صوبوں کیلئے کانگو وائرس کی خصوصی ہدایت نامہ تیار کر لیا ، ہدایت نامہ کا مقصد شہریوں و طبی ماہرین کو کانگو بارے معلومات فراہم کرنا ہے۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا کہ عید الاضحیٰ سے قبل مویشیوں کی ملک گیر نقل و حمل ہوتی ہے، عید الاضحی سے قبل انسانوں کا جانوروں سے میل جول بڑھ جاتا ہے، ان دنوں میں کانگو وائرس کے پھیلائو کا خدشہ ہوتا ہے۔

     قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ہدایت نامہ کا مقصد شہریوں، متعلقہ اداروں کو کانگو وائرس سے محتاط کرنا ہے، کانگو وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے بروقت اقدامات ناگزیر ہیں۔

    ہدایت نامے میں  کہا گیا بروقت حفاظتی اقدامات سے کانگو وائرس کا پھیلاؤ روکنا ممکن ہے، متعلقہ ادارے کانگو وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے پیشگی اقدامات یقینی بنائیں۔

    ہدایت نامے میں بتایا گیا کہ کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے لاحق ہوتا ہے، کانگو وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑ میں پایا جاتا ہے، جس میں گائے، بکری، بھیڑوں، پالتو جانوروں شامل ہیں۔

    کانگو وائرس چیچڑ کے ذریعے ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے، متاثرہ چیچڑ کے کاٹنے سے کانگو وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے، نیرو وائرس انسانوں کو کانگو بخار لاحق ہونے کا سبب بنتا ہے، کانگو وائرس سے انسان ہیموریجک بخار میں مبتلا ہوتا ہے۔

    ہدایت نامے میں بتایا گیا کہ کانگو بخار سے ہلاکتوں کی شرح 10 تا 40 فیصد ہو سکتی ہیں، ماضی میں بلوچستان کانگو وائرس سے زیادہ متاثر رہا ہے، ملک میں کانگو وائرس کے بیشتر کیس بلوچستان سے رپورٹ ہوتے ہیں، رواں برس بلوچستان میں 27 کانگو کیسز، 5 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

    علامات:

     ہدایت نامے میں کہا گیا کہ جانوروں میں کانگو بخار کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، کانگو وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلے میں پایا جاتا ہے، گلہ بان، قصاب اس وائرس سے جلد متاثر ہو سکتے ہیں۔

    ہدایت نامے میں بتایا گیا کہ  تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی،گلے کی سوزش، جسم پر سرخ دھبے منہ، ناک، اندرونی اعضاء سے خون بہنا کانگو کی اہم علامات ہیں۔

    ہدایت:

    عید پر خریدار پوری آستین والے کپڑے پہن کر مویشی منڈی جائیں،  شہری مویشی منڈی سے واپسی پر فورا نہا کر صاف کپڑے پہنیں، بچوں کو مویشی منڈی لے جانے سے گریز کریں۔

    شہری و قصاب قربانی کے وقت دستانوں کا استعمال کریں، شہری قربانی کے وقت خود کو زخم و جانوروں کے خون سے بچائیں، قربانی کا گوشت دھوتے وقت دستانوں کا استعمال کریں، احتیاطاً قربانی کے گوشت کو اچھی طرح پکا کر کھائیں۔

    قومی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس کی باقاعدہ ویکسین تاحال ایجاد نہیں ہوئی لیکن شہری احتیاطی تدابیر اپنا کر کانگو وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    طبی عملے کیلئے ہدایت:

    طبی عملہ کانگو کے مریض کا علاج کرتے وقت خصوصی احتیاط کریں، طبی ماہرین کانگو کے مصدقہ مریض کو آئیسولیشن روم میں رکھیں، این آئی ایچ میں کانگو وائرس کی تشخیصی سہولیات دستیاب ہیں۔

    ڈاکٹرز کانگو کے مشتبہ مریض کے نمونے فورا این آئی ایچ بھجوائیں، مناسب احتیاطی تدابیر اپنا کر کانگو وائرس سے بچائو ممکن ہے۔

  • کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

    کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

    اسلام آباد : محکمہ صحت نے جانوروں میں کانگو وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں کانگوں وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر محکمہ صحت نے گائیڈ لائنز جاری کردیں۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جانوروں کی نقل و حرکت کے باعث کانگو وائرس پھیل سکتاہے اور جانوروں کی دیکھ بھال پر مامور افراد کانگووائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    گائیڈلائنز میں کہا گیا کہ مویشی منڈی جاتے وقت بچوں اور بزرگ افراد کو ساتھ نہ لےکرجائیں ، ہلکے رنگ کے پوری آستین والا لباس اور بند جوتے پہنیں۔

    محکمہ صحت نے کہا کہ جانورخریدتےوقت تسلی کریں کہ وہ چیچڑسے پاک ہوں۔

    اس حوالے سے محکمہ صحت نے تمام اضلاع کے سی ای او ہیلتھ کو الرٹ کردیا ہے۔

    خیال رہے یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر

    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے

  • کانگو وائرس کا شکار مریض جاں بحق، رابطے میں آنے والوں کی ٹریسنگ شروع

    کانگو وائرس کا شکار مریض جاں بحق، رابطے میں آنے والوں کی ٹریسنگ شروع

    شیخوپورہ: پنجاب کے شہر شیخوپورہ میں کانگو وائرس سے متاثر ہونے والا مریض جاں بحق ہو گیا ہے، محکمہ صحت نے اس کے ساتھ رابطے میں آنے والے افراد کی ٹریسنگ شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق شیخوپورہ کا رہائشی کانگو وائرس کا شکار مریض رضا علی دوران علاج دم توڑ گیا، رضا علی پیشے کے لحاظ سے قصاب تھا۔ سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ رضا علی کے رابطے میں آنے والوں کی کونٹیکٹ ٹریسنگ کی جا رہی ہے۔

    کیپٹن (ر) محمد عثمان نے بتایا کہ اب تک رضا علی کے رابطے میں آنے والے 15 افراد کو ٹریس کیا جا چکا ہے، جانوروں کے پاس جانے میں بے احتیاطی سے شہری کانگو کا شکار ہوا تھا، رضا علی 5 دن سے میو اسپتال میں زیر علاج تھا۔

    انھوں نے کہا کانگو وائرس جانوروں کی جلد خصوصا کانوں کے پیچھے موجود چچڑیوں سے پھیلتا ہے، اس میں تیز بخار، کمر یا سر میں شدید درد کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، قے آنا یا ناک سے خون بہنے جیسی علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔

    سیکریٹری ہیلتھ نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ جانوروں کے پاس بلا وجہ جانے سے مکمل گریز کریں، ضرورت کے تحت جانوروں کے پاس جائیں تو احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کریں۔

  • عیدالاضحیٰ پر کورونا کے بعد ایک اور وائرس پھیلنے کا خدشہ

    عیدالاضحیٰ پر کورونا کے بعد ایک اور وائرس پھیلنے کا خدشہ

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے عیدالاضحیٰ کے دوران ملک میں کانگو وائرس کے پھیلائو کا خدشہ ظاہر کردیا اور کہا مناسب احتیاطی تدابیر اپنا کر کانگووائرس سے بچاؤ ممکن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے صوبوں کو کانگووائرس سے متعلق ہدایت نامہ ارسال کردیا، ہدایت نامے کا مقصد شہریوں وطبی ماہرین کو کانگو سے متعلق معلومات فراہم کرنا اور متعلقہ اداروں کو کانگووائرس سےمتعلق محتاط کرنا ہے۔

    جس میں کہا گیا عیدالاضحیٰ کےدوران ملک میں کانگووائرس کےپھیلاؤ کا خدشہ ہے، عیدالاضحیٰ سےقبل مویشیوں کی ملک گیرنقل وحمل ہوتی ہے اور متعلقہ ادارے کانگو کا پھیلاؤروکنے کیلئے بروقت اقدامات یقینی بنائیں۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ مناسب احتیاطی تدابیراپناکرکانگووائرس سےبچاؤممکن ہے۔

    خیال رہے یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر

    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے

  • کروناوائرس کے بعد پراسرار بیماری پھیلنے لگی، لوگ مرنا شروع

    کروناوائرس کے بعد پراسرار بیماری پھیلنے لگی، لوگ مرنا شروع

    ادیس ابابا: کروناوائرس کے بعد پراسرار بیماری نے افریقی ملک اتھوپیا میں کئی زندگیاں نگل لیں، مہلک مرض میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی آنکھوں اور منہ سے خون بہتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نامعلوم اور لاعلاج بیماری نے اتھوپیا میں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنا شروع کردیا، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سائنسدان  اور ماہرین مذکورہ بیماری کی شناخت اور اس کے علاج کے لیے سرجوڑ کر بیٹھ گئے۔

    اتھوپین اسپتال میں مریض دم توڑتے جارہے ہیں، مریضوں کو دی جانے والی ادویات بھی کام نہیں آرہیں۔ جبکہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مذکورہ بیماری کروناوائرس کی نوعیت کی ہوسکتی ہے تاہم اب تک عالمی ادارے نے تصدیق نہیں کی۔

    اس بیماری کو کونگو وائرس کی طرز کا بھی کہا جارہا ہے، کیوں کہ مہلک مرض میں مبتلا ہونے والے مریضوں کے منہ اور آنکھوں سے خون بہتا ہے اور وہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، جبکہ کونگو وائرس میں بھی یہی علامات ہوتی ہیں۔ تاہم اتھوپیا میں پھیلنے والی پراسرار بیماری کا اب تک کوئی نام سامنے نہیں آیا۔

    Image result for 'Disease X' feared to have hit Ethiopia as dying villagers 'bleed from eyes'

    خیال رہے کہ سوڈان اور یوگانڈا میں 2018 میں کونگو وائرس کے سیکڑوں کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے کئی ہلاک ہوئے تھے، جبکہ اتھوپیا میں پراسرار مرض 23 سالہ خضر عابدی نامی شہری کی جان لے چکا ہے، دریں اثنا دیگر اموات کی بھی اطلاعات ہیں جن کی تاحال شناخت سامنے نہیں آئیں۔

    غیرملکی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مرض سے دو سالہ بچہ بھی ہلاک ہوا ہے۔