Tag: کانگو وائرس

  • وزیر صحت سندھ  کا نگلیریا اور کانگو وائرس سے متعلق اہم بیان

    وزیر صحت سندھ کا نگلیریا اور کانگو وائرس سے متعلق اہم بیان

    کراچی: وزیر صحت سندھ عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ ہر انسان کو اپنی حفاظت خود کرنی چاہیے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا.  اس موقع پر انھوں نے کانگو  اور نگلیریا وائرس سے متعلق اہم انکشافات کیے۔

    انھوں نے کہا کہ کانگو وائرس سے اب تک 29 افراد متاثر ہوئے ہیں، کانگو کے باعث 16 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، لائیو اسٹاک نے جانوروں پراسپرےکی یقین دہانی کرائی تھی.

    عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ نگلیریا کے اب تک 12کیسزرپورٹ ہوئے ہیں، لازم ہے کہ انسان خود بھی اپنی حفاظت کرے.

    ڈائریا اور گیسٹرو کی وجہ مکھیوں کی بہتات ہے، روزانہ ہزاروں کی تعدادمیں بچے متاثر ہو رہے ہیں، ان مسائل سے نمٹنے کے لیے  ڈینگی اور ملیریا کے پروگرام کوایک کرنے جا رہے ہیں.

    مزید پڑھیں: کراچی: کانگو وائرس سے متاثرہ ایک اور نوجوان ناظم آباد کے اسپتال میں داخل

     صوبائی وزیر نے کہا کہ ٹراماسینٹرایک سیمی گورنمنٹ ادارہ ہے، ایم ڈی سی نے ٹیسٹ 8 ستمبرکو لینا ہے، کوشش ہے کہ سندھ کے اداروں میں سندھ ڈومیسائل کے بچے داخلہ لیں.

    وزیر صحت سندھ نے کہا ہے کہ کچھ معاملات میں قوانین کی تبدیلی درکار ہے، جو فوری نہیں ہوسکتی.

    خیال رہے کہ بارش کے بعد کراچی میں مکھیوں کی بہتات ہے، جس سے نبرد آزما ہونے کےلیے ٹھوس اقدامات کا فقدان دکھائی دیتا ہے. اس باعث حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے.

  • کراچی: کانگو وائرس سے متاثرہ ایک اور نوجوان ناظم آباد کے اسپتال میں داخل

    کراچی: کانگو وائرس سے متاثرہ ایک اور نوجوان ناظم آباد کے اسپتال میں داخل

    کراچی: شہر قائد میں کانگو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، کانگو وائرس سے متاثرہ نوجوان کو ناظم آباد کے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کانگو وائرس سے متاثرہ ایک اور نوجوان کراچی کے علاقے ناظم آباد کے اسپتال میں داخل ہوا ہے، ڈاکٹرز نے ابتدائی ٹیسٹ کے بعد مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق کر دی۔

    کانگو وائرس سے متاثرہ نوجوان 17 سالہ قمر شاہ سہراب گوٹھ کا رہایشی ہے اور ایک باڑے میں کام کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی میں رواں سال پہلا کانگو وائرس کا کیس 11 فروری کو سامنے آیا تھا، اورنگی ٹاؤن کی رہایشی خاتون تعظیم فیضان کو تشویش ناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ڈاکٹر سیمی جمالی نے خاتون میں وائرس کی تصدیق کی۔

    گزشتہ سال اس وائرس کے نتیجے میں کراچی میں 16 اموات ہوئی تھیں جب کہ 41 مریضوں میں کانگو کریمین ہیمریجک فیور کی تصدیق کی گئی تھی، جن میں سے بیش تر مریضوں کا تعلق کوئٹہ بلوچستان سے تھا۔

    24 جولائی کو کراچی میں کے ایم سی نے اپنے زیر انتظام اسپتالوں میں انسداد کانگو وائرس کا الرٹ بھی جاری کیا تھا۔

    یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے، قومی ادارۂ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر

    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تا حال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہٰذا قبل از وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہو جانے کی صورت میں فوری اور بر وقت علاج ضروری ہے۔

  • کراچی میں  کانگو وائرس الرٹ جاری ، احتیاط کی ہدایت

    کراچی میں کانگو وائرس الرٹ جاری ، احتیاط کی ہدایت

    کراچی : شہر قائد میں کانگو وائرس الرٹ جاری کردیا گیا اور مویشی منڈی جانیوالوں کو احتیاط کی ہدایت کی گئی ہے، کانگو کا مرض جانوروں کو چپکے کیڑے ٹک چیچڑ سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی نے اپنے زیر انتظام اسپتالوں میں انسداد کانگو وائرس کا الرٹ جاری کردیا، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کانگو کا مریض اسپتال آنے کی صورت میں خصوصی احتیاط رکھی جائے، مریض کے لیے اسپتال میں خصوصی وارڈ بنائیں جائیں اور اسپتال میں کانگو وائرس کے حوالے سے بینر اور پوسٹر کے ذریعے آگاہی فراہم کی جائے۔

    سینئر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کا کہنا ہے کہ کانگو کا مرض جانوروں کو چپکے کیڑے ٹک چیچڑ سے انسان میں منتقل ہوتا ہے، کانگو کی علامات میں جسم میں شدید درد، آنکھوں کاسرخ ہونا، متلی اور بخار شامل ہیں۔

    سینئر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز نے لوگوں کو ہدایت دیتے ہوئے کہاہے کہ مویشی منڈی میں ہلکے رنگ اور کھلے کپڑے پہن کر جائیں اور ساتھ ہی دستانے اور ماسک کا بھی استعمال کریں۔

    خیال رہے یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں  بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات


    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر


    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے

  • کراچی: ایک ماہ میں کانگو بخار سے 3 اموات کا انکشاف

    کراچی: ایک ماہ میں کانگو بخار سے 3 اموات کا انکشاف

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جون کے مہینے میں کانگو بخار سے 3 افراد کی اموات کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے حکام نے کراچی میں کانگو بخار سے ایک ماہ میں 3 افراد کی اموات کی تصدیق کردی۔ تینوں مریضوں کا انتقال گلشن اقبال کے نجی اسپتال میں ہوا۔

    قربانی کے جانور کراچی آجانے کے بعد کانگو کے وبائی صورت اختیار کرنے کا خدشہ ہے جس کے تحت بلدیہ کراچی کے سینئر میڈیکل ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز نے الرٹ جاری کردیا۔

    یہ وائرس مویشیوں کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے۔ چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلے میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے۔

    کانگو بخار کی علامات میں تیز بخار، کمر، پٹھوں اور گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے شامل ہیں۔

  • کراچی میں سال کا پہلا کانگو وائرس کیس سامنے آگیا

    کراچی میں سال کا پہلا کانگو وائرس کیس سامنے آگیا

    کراچی : کراچی میں سال کا پہلا کانگو وائرس کیس سامنے آگیا، ایگزیکٹو ڈائریکٹرجناح اسپتال ڈاکٹرسیمی جمالی نے تصدیق کردی ہے، گزشتہ سال کراچی میں کانگو وائرس سے سولہ اموات ہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کانگو وائرس سے متاثر سال کا پہلا مریض سامنے آگیا، اورنگی ٹاوٴن کی رہائشی خاتون کو تشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا، ایگزیکٹوڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹرسیمی جمالی نے خاتون میں وائرس کی تصدیق کردی ہے۔

    جناح اسپتال کی انچارج شعبہ حادثات سیمی جمالی کے مطابق پینتیس سالہ خاتون تعظیم فیضان کا تعلق اورنگی ٹاوٴن سے ہے، خاتون کو خون کی الٹیاں ہورہی ہیں اور پلیٹی لیٹس بھی بہت کم ہیں، لیبارٹری ٹیسٹ سے خاتون کے کانگو کریمین ہیمرجک فیور میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

    سیمی جمالی نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال اس وائرس کے نتیجے میں کراچی میں سولہ اموات ہوئی تھیں جبکہ اکتالیس مریضوں میں کانگو کریمین ہیمرجک فیور کی تصدیق کی گئی تھی، جن میں سے بیشتر مریضوں کا تعلق کوئٹہ بلوچستان سے تھے۔

    خیال رہے یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات


    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر


    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے۔

  • کراچی، کانگو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، رواں‌ سال کی تعداد 19 تک پہنچ گئی

    کراچی، کانگو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، رواں‌ سال کی تعداد 19 تک پہنچ گئی

    کراچی: شہر قائد میں جان لیوا موذی وائرس کانگو سے ایک اور شخص متاثر ہوگیا جس کے بعد رواں سال سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 19 تک پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کی ڈائریکٹر اور ایم ایس ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق 33 سالہ فیضان نامی نوجوان کو گزشتہ روز طبیعت ناساز ہونے کے بعد اسپتال لایا گیا۔

    سیمی جمالی کے مطابق ملیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان کے کچھ ٹیسٹ کرائے گئے جن کی رپورٹ آنے پر یہ بات سامنے آئی کہ فیضان کانگو وائرس سے متاثر ہے، مریض کو آئی سولیشن وارڈ میں داخل کر کے علاج کا آغاز کردیاگیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: جناح اسپتال میں ایک اور کانگو کے مریض کی تصدیق

    جناح اسپتال کی ڈائریکٹر کے مطابق رواں برس سے اب تک صرف کراچی سے ہی 19 کیسز سامنے آئے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 21 اکتوبر کو ملیر کے علاقے جام گوٹھ کے رہائشی 28 سالہ نہال میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جبکہ ماہ اگست میں دو متاثرہ مریض انتقال بھی کرگئے تھے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ 2 ماہ قبل عید الاضحیٰ کے موقع پر محکمہ صحت نے کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے خصوصی گائیڈ لائن جاری کی تھیں۔جس کے مطابق کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے پھیلتا ہے۔

    یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: قومی ادارہ صحت کی کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری

    علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر 

    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تاحال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے۔

  • جناح اسپتال میں ایک اور کانگو کے مریض کی تصدیق

    جناح اسپتال میں ایک اور کانگو کے مریض کی تصدیق

    کراچی: شہرقائد میں جان لیوا موذی وائرس کانگو کا ایک اور متاثرہ مریض سامنے آگیا، جناح اسپتال انتظامیہ نے مریض میں وائرس کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق جام گوٹھ ملیر کے رہائشی 28 سالہ نہال میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے،کراچی میں کانگو وائرس کے خطرات بدستور موجود ہیں۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق نہال نامی اس مریض کو دو روز قبل کانگو کی علامات نمایاں ہونے پر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھاجہاں علاج کے دوران کیے گئے ٹیسٹوں کی نتیجے میں مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ممکن ہوئی ، یاد رہے کہ رواں سال صرف جناح اسپتال میں اب تک کانگو کے وائرس سے متاثرہ 18 مریض داخل کرائے جاچکے ہیں۔ ماہ اگست میں اس مرض میں مبتلا دو مریض انتقال کرگئے تھے۔

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل عید الاضحیٰ کے موقع پر محکمہ صحت نے کانگو وائرس سے متاثرہ اشخاص کے لیے خصوصی گائیڈ لائن جاری کی تھیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے پھیلتا ہے۔ کانگو مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو وائرس صرف انسانوں میں کانگو بخار پھیلاتا ہے۔ نیرو وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق بچوں کو مویشی منڈی لے جانے سے گریز کیا جائے، قربانی کے وقت ہاتھوں پر دستانوں کا استعمال کریں۔ کانگو وائرس کی ویکسین تا حال ایجاد نہیں ہوئیں۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کی ویکسین تاحال ایجاد نہیں ہوئی ہے ، لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے۔ اگر آپ کے ارد گرد کوئی شخص مذکورہ بالا علامات میں مبتلا ہے تو اس کی رہنمائی کیجیے کہ یہ ممکنہ طور پر کانگو ہوسکتا ہے لہذا فی الفور کسی اچھے معالج یا اسپتال سے رجو ع کیا جائے۔

  • کراچی میں کانگو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کراچی میں کانگو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کراچی: شہر قائد میں کانگو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا، متاثرہ شخص کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا، حالت تشویش ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک جانب عید الاضحیٰ کی مناسبت سے کراچی میں ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی لگی ہے، تو دوسری جانب کانگو وائرس کا بھی خطرہ برھ چکا ہے۔

    جناح اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتال میں کانگو وائرس سے متاثرہ مریض داخل کیا گیا ہے، 23 سالہ مریض کا تعلق نیو کراچی سے ہے۔

    انتظامیہ کے مطابق کانگو سے متاثرہ مریض کی حالت تشویش ناک ہے، جناح اسپتال میں اب تک کانگو سے متاثرہ 8 مریض داخل کیے گئے، جبکہ اسپتال لائے گئے کانگو سے متاثرہ 2 مریض انتقال کرچکے ہیں۔

    انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے قربانی کے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، تاکہ اس جان لیوا وائرس سے ہرممکن بچا جاسکے۔

    قومی ادارہ صحت کی کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں عید قرباں سے پہلے کانگو وائرس کے پھیلاؤ کے خدشہ کے تحت قومی ادارہ صحت نے کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کی تھیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے پھیلتا ہے۔ کانگو مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو وائرس صرف انسانوں میں کانگو بخار پھیلاتا ہے۔ نیرو وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے۔

  • قومی ادارہ صحت کی کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری

    قومی ادارہ صحت کی کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری

    اسلام آباد: قومی ادارہ صحت نے کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق عید قرباں سے پہلے کانگو وائرس کے پھیلاؤ کے خدشہ کے تحت قومی ادارہ صحت نے کانگو وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کردیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے پھیلتا ہے۔ کانگو مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کانگو وائرس کی علامات اور احتیاطی تدابیر

    قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو وائرس صرف انسانوں میں کانگو بخار پھیلاتا ہے۔ نیرو وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق بچوں کو مویشی منڈی لے جانے سے گریز کیا جائے، قربانی کے وقت ہاتھوں پر دستانوں کا استعمال کریں۔ کانگو وائرس کی ویکسین تا حال ایجاد نہیں ہوئیں۔

  • کراچی: کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

    کراچی: کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

    کراچی: عید الاضحیٰ کی آمد سے قبل محکمہ صحت نے کانگو وائرس کا الرٹ جاری کرتے ہوئے مویشی منڈی جانے والے افراد کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عید قرباں کی آمد آمد ہے اور شہر قائد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں گائے، بکروں کی خریدوفروخت کے لیے مویشی منڈیاں لگنا شروع ہوگئیں۔

    محکمہ صحت سندھ کے ڈائریکٹر نے کانگو وائرس کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’رواں سال کانگو سے 5 افراد جاں بحق ہوچکے لہذا چھوٹی بڑی مویشی منڈیوں میں میڈیکل کیمپ لگائے جائیں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران اور وٹرنری ڈاکٹر جانوروں کا باقاعدگی کے ساتھ معائنہ کریں گے جبکہ محکمے کی جانب سے شہریوں کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟                                                                                       

    کانگو وائرس کوئی نئی بیماری نہیں، یہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وبائی بیماری ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کانگو نامی کیڑا بھیڑ، بکری، گائے، بھینس اور اونٹ کی جلد پر پایا جاتا ہے جو جانور کی کھال سے چپک کر خون چوستا رہتا ہے۔

    یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے انسان کو کٹ لگ جائے تو اس بات کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں کہ یہ وائرس انسان میں منتقل ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: کراچی: کانگو وائرس سے متاثر دوسرا شہری چل بسا

    کیڑے کے کاٹنے کے بعد وائرس انسانی جسم میں داخل ہوکر تیزی سے سرایت کرجاتا ہے جس کے باعث متاثرہ شخص پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں بعد ازاں جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔

    کانگو وائرس کی علامات

    کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

    متاثرہ شخص کو سر درد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالوں کے ساتھ آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔

    علاوہ ازیں تیز بخار سے جسم میں سفید خلیوں (وائٹ سیلز) کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور پھر جسم کے مختلف حصوں سے خون نکلنے لگتا ہے، جگر اور گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر مرض کا بروقت علاج کروا لیا جائے تو متاثرہ شخص دوبارہ صحت مند ہوسکتا ہے تاہم علاج کے لیے پابندی ضروری ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    کانگو سے بچاؤ اور اس پر قابو پانا تھوڑا مشکل ہے کیوں کہ جانوروں میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں البتہ ان میں چیچڑیوں کو ختم کرنے کے لیے کیمیائی ادویات کا اسپرے کیا جاسکتا ہے۔

    کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں

    مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں

    مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں

    لمبی آستینوں والی اور ہلکے کپڑے کی قمیض پہنیں

    مویشی منڈی میں بچوں کو نہ لے کر جائیں

    مویشی منڈی میں موجود جانوروں کے فضلے سے اٹھنے والا تعفن بھی اس مرض میں مبتلا کر سکتا ہے لہٰذا اس سے بھی دور رہیں۔

    کپڑوں اور جلد پر چیچڑیوں سے بچاؤ کا لوشن لگائیں۔

    مویشی منڈی فل آستین کپڑے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرت الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جن کے کاٹنے سے انسان مختلف امراض میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کانگو وائرس موت کا پیغام بن گیا، پشاور کی خاتون بھی چل بسی

    جانوروں کی نقل و حمل کے وقت دستانے اور دیگر حفاظتی لباس ضرور پہنیں بالخصوص مذبح خانوں، قصائی اور گھر میں ذبیحہ کرنے والے افراد لازمی احتیاطی تدابیراختیار کریں۔

    مذبح خانوں میں جانوروں کے طبی معائنہ کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے جو ایسے جانوروں کی نشاندہی کر سکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔