Tag: کانگو وائرس

  • کراچی: کانگو وائرس سے متاثر دوسرا شہری چل بسا

    کراچی: کانگو وائرس سے متاثر دوسرا شہری چل بسا

    کراچی: شہر قائد میں رواں سال کے دوران کانگو وائرس سے متاثر ہونے والا دوسرا شہری  انتقال کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق چمن کے علاقے قلعہ عبداللہ سے تعلق رکھنے والے کراچی کے شہری کو 11 جون کو جناح اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ابتدائی ٹیسٹ ہونے کے بعد اُس میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی نے مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ رواں سال شہر میں 6 مریضوں رپورٹ ہوئے۔

    کچھ دیر قبل ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ رواں سال کانگو وائرس کےباعث دوسراشخص جناح اسپتال میں چل بسا جس کی شناخت عبید کے نام سے ہوئی، مذکورہ شخص کا تعلق قلعہ عبداللہ سے تھا۔

    مزید پڑھیں: کانگو وائرس: علامات اور احتیاطی تدابیر

    واضح رہے کہ رواں سال ہی کورنگی کے رہائشی 19 سالہ معید میں بھی کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جبکہ اس سے قبل کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے دو مریضوں میں بھی بیماری کی تصدیق ہوئی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس کانگو وائرس پھیلنے کے باعث پورے ملک میں 40 شہری زندگی کی بازی ہار گئے تھے جن میں سے 10 کا تعلق کراچی سے تھا۔

    دوسری جانب گزشتہ برس بلوچستان کے مختلف اسپتالوں میں اب تک ایک سو سولہ مریض کانگو کے شبہ میں لائے گئے تھے،جن میں سےاٹھائیس افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ 13مریض کانگو وائرس سے متاثر ہوکر دم توڑ گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کانگو وائرس: علامات اور احتیاطی تدابیر

    کانگو وائرس: علامات اور احتیاطی تدابیر

    کراچی / لاہور / کوئٹہ: عید الاضحیٰ کی آمد قریب آتے ہی گانگو وائرس نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے، طبی ماہرین نے مویشی منڈی جانے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کانگو وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کریں۔

    تفصیلات کے مطابق عید قرباں کی منڈیاں سجتے ہی موذی مرض کانگو وائرس کے خطرات بھی بہت بڑھ گئے ہیں ایک طرف ڈاکٹرز نے مویشی منڈی جانے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مارکیٹ پہنچنے سے قبل اور وہاں گھومنے کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    دوسری جانب صوبائی حکومتوں کو منڈی انتظامیہ کی جانب سے انسداد کانگو کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، صوبائی حکومتوں کی جانب سے آگاہی پمفلٹ تقسیم کیے گئے جبکہ کانگو وائرس ختم کرنے کے لیے اسپرے بھی کیا جارہا ہے۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟

    کانگو وائرس کوئی نئی بیماری نہیں۔ پاکستان میں سال 2002 میں کانگو وائرس سے ایک لیڈی ڈاکٹر اور 4 بچوں سمیت 7 افراد لقمہ اجل بنے۔ یہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وبائی بیماری ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق کانگو نامی کیڑا بھیڑ، بکری، گائے، بھینس اور اونٹ کی جلد پر پایا جاتا ہے جو جانور کی کھال سے چپک کر خون چوستا رہتا ہے۔ یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے انسان کو کٹ لگ جائے تو اس بات کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں کہ یہ وائرس انسان میں منتقل ہوجائے۔

    اس کیڑے کے کاٹنے کے بعد وائرس انسانی جسم میں داخل ہوکر تیزی سے سرایت کرجاتا ہے جس کے باعث متاثرہ شخص پھیپھڑے متاثر ہوجاتے ہیں۔ بعد ازاں جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔

    کانگو وائرس کی علامات:

    کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

    اسے سر درد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اور آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔

    تیز بخار سے جسم میں سفید خلیوں کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ شخص کے جسم کے مختلف حصوں سے خون نکلنے لگتا ہے، جگر اور گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر مرض کا بروقت علاج کروا لیا جائے تو متاثرہ شخص دوبارہ صحت مند ہوسکتا ہے تاہم علاج کے لیے پابندی ضروری ہے۔

    احتیاطی تدابیر:

    کانگو سے بچاؤ اور اس پر قابو پانا تھوڑا مشکل ہے کیوں کہ جانوروں میں اس کی علامات بظاہر نظر نہیں آتیں تاہم ان میں چیچڑیوں کو ختم کرنے کے لیے کیمیائی ادویات کا اسپرے کیا جائے۔

    کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں۔

    مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں۔

    مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔

    لمبی آستینوں والی اور ہلکے کپڑے کی قمیض پہنیں۔

    مویشی منڈی میں بچوں کو نہ لے کر جائیں۔

    مویشی منڈی میں موجود جانوروں کے فضلے سے اٹھنے والا تعفن بھی اس مرض میں مبتلا کر سکتا ہے لہٰذا اس سے بھی دور رہیں۔

    کپڑوں اور جلد پر چیچڑیوں سے بچاؤ کا لوشن لگائیں۔

    جانوروں کی خریداری کے لیے فل آستین کپڑے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرت الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جن کے کاٹنے سے مختلف انسان مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

    جانوروں کی نقل و حمل کے وقت دستانے اور دیگر حفاظتی لباس پہنیں۔ خصوصاً مذبح خانوں، قصائی اور گھر میں ذبیحہ کرنے والے افراد لازمی احتیاطی تدابیراختیار کریں۔

    مذبح خانوں میں جانوروں کے طبی معائنہ کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے جو ایسے جانوروں کی نشاندہی کر سکیں۔

  • کانگو وائرس : حکومتی اقدامات نہ ہونے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    کانگو وائرس : حکومتی اقدامات نہ ہونے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : کانگو وائرس پر قابو پانے کے لیے حکومتی اقدامات نہ کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پرحکومت کو کانگو وائرس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اور خصوصی اقدامات کرنے کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں وزارت صحت اور وزرات خزانہ سمیت مختلف سرکاری محکموں کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ محکمہ صحت پنجاب نے کانگو وائرس کی روک تھام کےلیے کوئی مؤثر اور ٹھوس اقدامات نہیں کیے محض زبانی جمع خرچ کیا جارہا ہے جبکہ عید قرباں نزدیک ہے اور لاکھوں کی تعداد میں جانور ملک کے ایسے حصوں سے لائے جا رہے ہیں جہاں اس وائرس کے متعلق آگاہی تک نہیں۔

    جس کی وجہ ویکسینیشن سمیت دیگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جاتیں اور جانوروں کی ویکسینیشن نہ ہونے سے کانگو وائرس ملک بھر میں پھیلنے خطرہ ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق شرعی احکامات اور آئین پاکستان کے تحت ریاست عوام کے مال وجان کے تحفظ کی ذمہ دار ہے مگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔

    کانگو وائرس سے کئی افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور لوگوں کی کافی بڑی تعداد اس موذی وائرس سے متاثر ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کانگو وائرس پاکستان میں پھیل رہا ہے تاہم وزارت صحت کی جانب سے اس جان لیوا وائرس کے خلاف اقدامت کے لیے وارننگ تک جاری نہیں کی گئی۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے عوام کی آگاہی کے لیے نہ تو مہم شروع کی گئی ہے اور نہ ہی سرکاری ہسپتالوں میں اس کی ویکیسین موجود ہے جس سے یہ خدشہ ہے کہ اس بار عید قرباں پر یہ وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ کانگو وائرس کی روک تھام اور اس سے بچاؤ کے لیے کئے گئے احتیاطی اقدامات کے متعلق حکومت سے تمام تفصیلات طلب کی جائیں اور حکم دیا جائے کہ اس موذی وائرس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

     

  • کراچی : مزید 2 افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق

    کراچی : مزید 2 افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق

    کراچی: سائٹ ایریا سے تعلق رکھنے والے شاہد خان میں کانگو وائرس کی تصدیق کے بعد ایک ہی روز میں دوسرا کیس منظر عام پر آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جناح اسپتال میں داخل دو افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے، اسپتال کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمال نے کانگو وائرس کے مریضوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’’کراچی کے علاقے سائٹ سے تعلق رکھنے والے مریض شاہد خان میں کانگو وائرس کے جراثیم مجود ہیں جو اس وقت جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں‘‘۔

    پڑھیں: کراچی : کانگووائرس کا ایک اور کیس، تعداد 5 ہوگئی

    قبل ازیں بہاولپور سے تعلق رکھنے والے شخص کو بھی کچھ روز قبل جناح اسپتال منتقل کیا گیا ہے جس میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    مزید پڑھیں:   کانگو وائرس: علامات اور احتیاطی تدابیر

    یاد رہے رواں سال کانگو وائرس سے متاثرہ 6 افراد انتقال کرچکے ہیں۔  چند روز قبل بہاولپور کا 22 سالہ نوجوان اللہ دتہ قربانی کے جانور فروخت کرنے بہالپور سے کراچی مویشی منڈی سہراب گوٹھ پہنچا تھا جہاں اس کو اچانک طبیعت خراب ہونے کے بعد جناح اسپتال منتقل کیاگیا تھا، جو جانبر نہ رہتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کانگو وائرس کے مریض کی ہلاکت، جناح اسپتال کے وارڈ میں صفائی

    واضح رہے یہ وائر س جانوروں میں موجود چیچڑ کے کاٹنے یا بیمار جانوروں سے انسانی جسم میں منتقل ہوتا ہے جس سے صحت مند آدمی بھی متاثر ہوجاتا ہے۔

  • کانگو وائرس کے مریض کی ہلاکت، جناح اسپتال کے وارڈ میں صفائی

    کانگو وائرس کے مریض کی ہلاکت، جناح اسپتال کے وارڈ میں صفائی

    کراچی: جناح اسپتال میں گزشتہ روز کانگو وائرس کے مرض میں مبتلاء شخص کی موت کے بعد تاریخ میں پہلے بار متعلقہ وارڈ کی مکمل صفائی کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق  بہاولپور کا 22 سالہ نوجوان اللہ دتہ قربانی کے جانور فروخت کرنے بہالپور سے کراچی مویشی منڈی سہراب گوٹھ پہنچا تھا جہاں اس کی تین روز قبل اچانک طبیعت خراب ہونے کے بعد اُسے جناح اسپتال منتقل کیاگیا تھا، جو گزشتہ روز جانبر نہ رہتے ہوئے دم توڑ گیا۔

    پڑھیں:      کانگو وائرس موت کا پیغام بن گیا، پشاور کی خاتون بھی چل بسی

    اسپتال حکام نے متاثرہ شخص میں کانگو وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے شہریوں کو مویشی منڈی جانے میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے۔  اس موت کے بعد کراچی میں رواں برس کانگو وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 5 تک جاپہنچی ہے۔

    عید الضحیٰ کے پیش نظر ماہرین نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مویشی منڈی میں داخل ہونے سے قبل ماسک اور دستانے پہن لیں اور بیمار مویشیوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔

    یاد رہے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں کانگو وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے جبکہ جنوبی پنچاب میں بھی اس حوالے سے کئی مریض  سامنے آچکے ہیں۔

    واضح رہے یہ وائر س جانوروں میں موجود چیچڑ کے کاٹنے یا بیمار جانوروں سے انسانی جسم میں منتقل ہوتا ہے جس سے صحت مند آدمی بھی متاثر ہوجاتا ہے۔

  • کانگو وائرس موت کا پیغام بن گیا، پشاور کی خاتون بھی چل بسی

    کانگو وائرس موت کا پیغام بن گیا، پشاور کی خاتون بھی چل بسی

    پشاور : رواں سال ملک بھر میں دو درجن سے زائد افراد کانگو وائرس کا شکار بن گئے، پشاورکی ایک خاتون بھی کانگو وائرس کاشکارہوکرزندگی کی بازی ہارگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کانگو وائرس موت کا پیغام بن گیا، وائرس کی تازہ شکار پشاور کی حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں زیرعلاج گل پری تھی۔ چھبیس سالہ گل پری کا تعلق افغانستان سے تھا۔

    اجل بن کر شہریوں کی رگوں میں سرایت کرنیوالے کانگو وائرس نے اب تک دو درجن سےزائد افرادکو درگورکردیا ہے۔

    اسپتال انتظامیہ کےمطابق گل پری کی موت کےبعدخیبرپختونخوامیں کانگوسےجاں بحق افراد کی تعداد بارہ ہوگئی ہے جبکہ بتیس متاثرہ مریض زیرعلاج ہیں۔

    کےپی کے میں کانگووائرس سےجاں بحق افرادکاتعلق پشاوراوربنوں جبکہ دوکا تعلق افغانستان سے تھا۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مخلتف شہروں میں کانگووائرس نےچھ جیتےجاگتےافراد کو موت کی تاریکیوں میں دھکیل دیاجبکہ ایک سوپچاس مریض زیرعلاج ہیں جن میں سے بعض کو صحت یابی کےبعد فارغ کردیاگیا۔

    کراچی میں ڈیفنس سے تعلق رکھنےوالی خاتون سمیت اب تک چھ افرادکانگو وائرس کاشکاربن کر زندگی کی بازیہارچکے ہیں۔