Tag: کانگو

  • کانگو: کِنشاسا میں شدید بارش، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 120 افراد ہلاک

    کانگو: کِنشاسا میں شدید بارش، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 120 افراد ہلاک

    افریقی ملک کانگو  کے دارالحکومت کِنشاسا میں شدید بارش کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں  ایک سو بیس افراد ہلاک ہو گئے۔

    دارالحکومت کِنشاسا میں شدید بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں سیکڑوں مکانات مٹی میں ڈوب گئے جبکہ  مسلسل بارش سے شہر کی سڑکیں زیرآب آگئیں اور پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ سے پہاڑی قصبوں کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے دوسری جانب حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

    مقامی حکام کے مطابق کنشاسا کے 24 محلوں میں تقریباً 12 ملین لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، مکانات ڈوب گئے ہیں اور سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں۔

  • کانگو: سونے کی کان پر حملے میں 35 ہلاک

    کانگو: سونے کی کان پر حملے میں 35 ہلاک

    برازاویلے: جمہوریہ کانگو میں ایک سونے کی کان پر ہلاکت خیز حملے میں 35 افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک کانگو میں سونے کی ایک کان پر مسلح افراد کے حملے میں کم سے کم 35 افراد مارے گئے ہیں، جب کہ متعدد زخمی ہو گئے۔

    یہ واقعہ کانگو کے شمال مشرقی صوبے ایتوری میں پیش آیا، مقامی میئر ژاں پیئر بیکیلیسندے نے میڈیا کو بتایا کہ مرنے والوں میں ایک چار ماہ کا بچہ اور ایک خاتون بھی شامل ہیں، ایک مقامی سول سوسائٹی رہنما کا کہنا ہے کہ مارے جانے والوں کی تعداد 50 ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ ابتدائی تعداد ہے، کیوں کہ وہاں دوسرے شہری بھی مارے گئے ہیں، جن کی لاشیں سونے والے گڑھوں میں پھینکی گئی تھیں اور کئی دیگر شہری بھی لا پتا ہیں۔

    بیکیلیسندے کے مطابق مقامی لوگ 29 لاشوں کی پہچان کر سکے جنھیں پلوٹو گاؤں لایا گیا، جب کہ 6 جلی ہوئی لاشین معدن کے پاس ہی دفن کی گئی تھیں۔

    سول سوسائٹی رہنما چیروبن کوکنڈیلا نے بتایا کہ سونے کی کان پر کوڈیکو کے مسلح افراد نے حملہ کیا، انھوں نے دکانیں بھی لوٹیں، سونا نکالنے والوں سے سونا چھینا، اور مقامی گھر بھی جلا دیے جس کی وجہ سے علاقہ ناقابل رہائش ہو گیا ہے۔

    مقامی عہدے دار نے بتایا کہ سونے کی معدن اور فوجی چھاؤنی کے درمیان فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے مدد دیر میں پہنچی، واضح رہے کہ کوڈیکو نامی اس گروہ پر اس سے پہلے بھی ایتوری صوبے میں مقامی لوگوں کے قتل عام کا الزام لگا تھا۔

    کانگو کے مشرقی علاقوں میں گزشتہ 20 برسوں سے سرکاری فوج اور باغی گروہوں میں جنگ جاری ہے۔

  • کانگو میں پاکستانی فوجیوں کی شہادت، پاکستان کا حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے اقوام متحدہ سے رابطہ

    کانگو میں پاکستانی فوجیوں کی شہادت، پاکستان کا حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے اقوام متحدہ سے رابطہ

    اسلام آباد : پاکستان نے کانگو میں ہیلی کاپٹر حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے اقوام متحدہ سے رابطہ کیا، شاہ محمود قریشی  نے کہا گانگو میں فرائض کی انجام دہی میں 6 پاکستانی جوان شہید ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کانگومیں فرائض کی انجام دہی میں 6 پاکستانی جوان شہیدہوئے، امن کی خاطر جان قربان کرنے والے پاکستانی فوجیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

    وزیرخارجہ نے ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید فوجیوں کےاہلخانہ سےاظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے اقوام متحدہ سے رابطے میں ہیں۔

    گذشتہ روز یو این مشن کا پوما ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا تھا ، جس کے نتیجے میں 6 پاکستان افسران سمیت 8 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

    شہدا میں لیفٹیننٹ کرنل آصف، میجر سعد، معاون پائلٹ میجر فیضان علی، نائب صوبیدار سمیع اللہ خان، حوالدار محمد اسماعیل، کریو چیف محمد جمیل شامل تھے۔

    ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ عالمی برادری میں ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے، پاکستان یو این مشن میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کررہا ہے۔

  • کانگو: کشتی کو بڑا حادثہ، سیکڑوں افراد لا پتا، متعدد ہلاک

    کانگو: کشتی کو بڑا حادثہ، سیکڑوں افراد لا پتا، متعدد ہلاک

    کنشاسا: وسطی افریقی ملک کانگو میں ایک کشتی ڈوبنے سے 60 افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں لا پتا ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کانگو کے مائی دومبے صوبے میں ایک مسافر بردار کشتی ڈوبنے سے سیکڑوں افراد لا پتا ہو گئے، جب کہ ساٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔

    یہ افسوس ناک حادثہ کانگو کے مائی دومبے صوبے کے گاؤں لونگولا ایکوٹی میں اتوار کی رات کو پیش آیا، سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ دریائے کانگو میں کشتی تقریباً 700 مسافروں کو لے کر جا رہی تھی کہ الٹ گئی۔

    وزیر برائے ہیومنیٹیرین ایکشن اسٹیو ایمبکائی نے میڈیا کو بتایا کہ ڈوبنے والی کشتی کے 300 مسافروں کی جان بچ گئی ہے جب کہ دیگر افراد کے بارے میں حتمی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں، نیز ریسکیو ٹیم نے ساٹھ افراد کی لاشیں نکال لی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق یہ جہاز دارالحکومت کنشاسا سے روانہ ہوا تھا اور صوبہ استوا کی طرف جا رہا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ کشتی کے غرق ہونے کی بنیادی وجہ گنجائش سے زیادہ مسافروں کو سوار کرنا اور بہت زیادہ سامان لادنا ہے، اس بار نیویگیشن نے بھی جہاز کی تباہی میں کردار ادا کیا ہے۔

    واضح رہے کہ معدنیات سے بھرپور اس ملک میں کشتیوں کے حادثے معمول بن چکے ہیں، کیوں کہ کشتیاں مسافروں اور سامان سے ان کی گنجائش سے زیادہ اوور لوڈ کر دی جاتی ہیں، اور کشتیوں میں سفر کرنے والے اکثر مسافر لائف جیکٹس بھی نہیں پہنتے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کیو جھیل میں بھی ایک مسافر کشتی ڈوبنے سے 3 لوگ ہلاک ہوئے تھے، جن میں دو بچے اور ایک خاتون شامل تھیں، گزشتہ برس مئی میں کیو جھیل میں ایک تفریحی کشتی ڈوبنے سے ایک آٹھ سالہ بچی سمیت 10 افراد کی موت ہوگئی تھی۔ جب کہ جولائی 2010 میں مغربی صوبہ بینڈنڈو میں کشتی الٹنے سے 135 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • کانگو وائرس کا شکار مریض جاں بحق، رابطے میں آنے والوں کی ٹریسنگ شروع

    کانگو وائرس کا شکار مریض جاں بحق، رابطے میں آنے والوں کی ٹریسنگ شروع

    شیخوپورہ: پنجاب کے شہر شیخوپورہ میں کانگو وائرس سے متاثر ہونے والا مریض جاں بحق ہو گیا ہے، محکمہ صحت نے اس کے ساتھ رابطے میں آنے والے افراد کی ٹریسنگ شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق شیخوپورہ کا رہائشی کانگو وائرس کا شکار مریض رضا علی دوران علاج دم توڑ گیا، رضا علی پیشے کے لحاظ سے قصاب تھا۔ سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ رضا علی کے رابطے میں آنے والوں کی کونٹیکٹ ٹریسنگ کی جا رہی ہے۔

    کیپٹن (ر) محمد عثمان نے بتایا کہ اب تک رضا علی کے رابطے میں آنے والے 15 افراد کو ٹریس کیا جا چکا ہے، جانوروں کے پاس جانے میں بے احتیاطی سے شہری کانگو کا شکار ہوا تھا، رضا علی 5 دن سے میو اسپتال میں زیر علاج تھا۔

    انھوں نے کہا کانگو وائرس جانوروں کی جلد خصوصا کانوں کے پیچھے موجود چچڑیوں سے پھیلتا ہے، اس میں تیز بخار، کمر یا سر میں شدید درد کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، قے آنا یا ناک سے خون بہنے جیسی علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔

    سیکریٹری ہیلتھ نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ جانوروں کے پاس بلا وجہ جانے سے مکمل گریز کریں، ضرورت کے تحت جانوروں کے پاس جائیں تو احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کریں۔

  • اقوام متحدہ کا کانگو میں پاکستانی امن دستے کی کاوشوں کا اعتراف

    اقوام متحدہ کا کانگو میں پاکستانی امن دستے کی کاوشوں کا اعتراف

    نیویارک: اقوام متحدہ نے بھی کانگو میں پاکستانی امن دستے کی کاوشوں کا اعتراف کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اقوام متحدہ نے کانگو میں سیلاب متاثرین کی مدد کرتے پاکستانی امن دستے کی کاوشیں قابل تعریف قرار دے دیں۔

    یو این کی جانب سے کانگو میں مدد میں مصروف پاکستانی امن دستے کی ویڈیو ٹویٹر پر شیئر کی گئی ہے، جس کے ساتھ پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی دستے نے شدید سیلاب سے متاثرہ علاقے میں ہزاروں جانیں بچائیں۔

    کانگو میں‌ سیلاب کی تباہ کاریاں: پاک فوج کے جوانوں نے انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کردی

    ترجمان اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں پھنسے افراد کو پاکستانی امن اہل کاروں نے پیٹھ پر اٹھا کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا، پاکستان امن دستوں میں تعاون کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے۔

    پیغام میں کہا گیا کہ پاکستانی اہل کاروں نے خطروں سے کھیل کر ہزاروں قیمتی جانیں بچائیں، ویڈیو پاکستانی امن مشن اہل کاروں کی فرض شناسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانی امن دستے نے کانگو میں بھرپور امدادی کارروائیاں کیں اور شدید سیلاب میں پھنسے 2 ہزار سے زائد افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنایا۔

    پاکستانی امن دستے کے اہل کاروں نے سیلاب کی تباہ کاریوں کو روکنے کے لیے بھی مختلف اقدامات کیے، دور دراز اور دشوار گزار راستوں والے علاقوں میں راشن کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔

  • کراچی: کانگو وائرس سے متاثرہ ایک اور نوجوان ناظم آباد کے اسپتال میں داخل

    کراچی: کانگو وائرس سے متاثرہ ایک اور نوجوان ناظم آباد کے اسپتال میں داخل

    کراچی: شہر قائد میں کانگو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، کانگو وائرس سے متاثرہ نوجوان کو ناظم آباد کے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کانگو وائرس سے متاثرہ ایک اور نوجوان کراچی کے علاقے ناظم آباد کے اسپتال میں داخل ہوا ہے، ڈاکٹرز نے ابتدائی ٹیسٹ کے بعد مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق کر دی۔

    کانگو وائرس سے متاثرہ نوجوان 17 سالہ قمر شاہ سہراب گوٹھ کا رہایشی ہے اور ایک باڑے میں کام کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی میں رواں سال پہلا کانگو وائرس کا کیس 11 فروری کو سامنے آیا تھا، اورنگی ٹاؤن کی رہایشی خاتون تعظیم فیضان کو تشویش ناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ڈاکٹر سیمی جمالی نے خاتون میں وائرس کی تصدیق کی۔

    گزشتہ سال اس وائرس کے نتیجے میں کراچی میں 16 اموات ہوئی تھیں جب کہ 41 مریضوں میں کانگو کریمین ہیمریجک فیور کی تصدیق کی گئی تھی، جن میں سے بیش تر مریضوں کا تعلق کوئٹہ بلوچستان سے تھا۔

    24 جولائی کو کراچی میں کے ایم سی نے اپنے زیر انتظام اسپتالوں میں انسداد کانگو وائرس کا الرٹ بھی جاری کیا تھا۔

    یہ وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے، قومی ادارۂ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے۔

    علامات

    تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    احتیاطی تدابیر

    جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تا حال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہٰذا قبل از وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہو جانے کی صورت میں فوری اور بر وقت علاج ضروری ہے۔

  • 4 سال میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی کا شکار

    4 سال میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی کا شکار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق 4 سال کے دوران ملک بھر میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی جبکہ 6 سو سے زائد افراد کانگو بخار سے متاثر ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں 4 برسوں کے دوران ڈینگی اور کانگو سے متاثرہ افراد کی تفصیل پیش کردی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق سال 2015 سے اب تک 51 ہزار 764 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے، سب سے زیادہ 28 ہزار 298 افراد صوبہ خیبر پختونخواہ میں متاثر ہوئے۔

    اس عرصے میں صوبہ سندھ میں 10 ہزار 447 اور صوبہ پنجاب میں 6 ہزار 58 افراد ڈینگی کا نشانہ بنے۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 3 ہزار 930 افراد جبکہ بلوچستان میں 1965 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے۔

    مزید پڑھیں: سردیوں میں ڈینگی وائرس سے بچیں

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس دوران ملک بھر میں 107 افراد ڈینگی بخار سے ہلاک ہوئے۔

    دوسری جانب کانگو وائرس نے 4 برسوں میں 613 افراد کو نشانہ بنایا۔ کانگو وائرس سے سب سے زیادہ 424 افراد صوبہ بلوچستان میں متاثر ہوئے۔

    صوبہ سندھ میں 63، پنجاب میں 51 اور خیبر پختونخواہ میں 51 افراد کانگو وائرس کا نشانہ بنے۔

  • کراچی :کانگو وائرس سے متاثرہ شخص چل بسا

    کراچی :کانگو وائرس سے متاثرہ شخص چل بسا

    کراچی : کانگو وائرس سے ایک اور شخص زندگی کی بازی ہار گیا،جس کے بعد اب تک رواں سال کراچی میں کانگووائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہوگئی۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی کےنجی اسپتال میں کانگو وائرس سے ایک اور شخص جاں بحق ہوگیا،جس کے بعد رواں سال کراچی میں کانگو وائرس سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد دس ہوگئی ہے۔

    ڈاکٹرزکاکہنا ہے کہ کانگو میں مبتلا دیگر افراد کی حالت بھی تشویش ناک ہے تاہم انہیں علیحدہ کمروں میں رکھ کر طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    مزیدپڑھیں: مختلف شہروں میں کانگو وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی

    یاد رہے کہ ملک کےمختلف شہروں میں کانگو وائرس شدت اختیار کرگیا،کراچی میں کانگووائرس سے 10افراد جاں بحق ہوگئے،مختلف شہروں میں کانگو وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد30سےزائد ہوگئی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال بلوچستان کے مختلف اسپتالوں میں اب تک ایک سو سولہ مریض کانگو کے شبہ میں لائے گئے،جن میں سےاٹھائیس افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ 13مریض کانگو وائرس سے متاثر ہوکر دم توڑ گئے۔

  • بھارت میں نقص نمو کے شکار بچوں کی تعداد سب سے زیادہ،رپورٹ

    بھارت میں نقص نمو کے شکار بچوں کی تعداد سب سے زیادہ،رپورٹ

    نئی دہلی: بین الاقوامی ادارے واٹر ایڈ کی رپورٹ کے مطابق بیت الخلا کی کمی،گندا پانی،اور خوراک کی کمی کی وجہ سے بھارت نقص نمو کے شکار بچوں کے حوالے سے دنیا میں پہلےنمبر پر ہے.

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی امدادی ادارے ’واٹر ایڈ‘ کی ایک تازہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ نائجیریا، پاکستان،چین اور افریقی ملک کانگو کے مقابلے میں نقص نمو یا چھوٹے قد والے بچوں کی بھارت میں تعداد سب سے زیادہ ہے.

    INDIA POST 1

    اس کے باوجود کے گزشتہ چند برسوں میں بھارت میں اقتصادی ترقی ہوئی ہے،واٹرایڈ نامی ترقیاتی تنظیم کے مطابق 5 سال سے کم عمر کے چار کروڑ اسی لاکھ بچے بھارت میں اس بیماری کا شکار ہیں.

    INDIA POST 2

    ٹوائلٹس کی کمی،گندا پانی اور بہتر خوراک نہ ہونے کے باعث اس بیماری میں بچوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے،جس کی وجہ سے نہ صرف ان کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے بلکہ ان کا دماغی صلاحیتں بھی متاثر ہوتی ہیں.

    INDIA POST 4

    واٹرایڈ کے اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں ہر سال ایک لاکھ چالیس ہزار بچے اس بیماری سے ہلاک ہو جاتے ہیں، جبکہ بھارت میں 76 ملین بچوں کو صاف پانی میسر نہیں ہے جبکہ 774 ملین افراد آلودہ ماحول میں رہ رہے ہیں.

    INDIA POST 5

    اقوم متحدہ کے بچوں کے لیے ادارے یونیسف کے مطابق بھارت میں 594 ملین افراد کو بیت الخلاء کی سہولت دستیاب نہیں ہے.

    واضح رہے کہ بھارت کے بعد، نائجیریا میں 1 کروڑ تیس لاکھ اور اس کے بعد پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جن کا قد ان کی عمر کے لحاظ سے چھوٹا ہے.