Tag: کان کن

  • کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے سندھ حکومت کا بڑا قدم

    کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے سندھ حکومت کا بڑا قدم

    کراچی: سندھ حکومت نے کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے انشورنس معاہدہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت اور ایک انشورنس کمپنی کے درمیان کان کنوں کے انشورنس کے لیے معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں، وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ کان کنوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے انشورنس معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔

    امتیاز شیخ نے کہا کہ معاہدے کے تحت ہاری، لیبر، مزدوروں کے لیے مختلف پیکیجز دیے جائیں گے، اور ان کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں محکمۂ توانائی سندھ کے دفتر میں ایک اہم اجلاس میں لاکھڑا کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے کان کنوں کی صحت کے بیمہ کے لیے تجاویز پیش کی گئی تھیں۔

    وزیر توانائی سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور میں محنت کشوں کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ محنت کشوں اور کان کنوں کی صحت وسلامتی کے لیے اقدامات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

    امتیاز شیخ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وژن کے پیش نظر سندھ حکومت صوبے میں موجود کوئلے کی کانوں پر کام کرنے والے کان کنوں کو کام کے دوران کسی بھی حادثہ پیش آ جانے کی صورت میں اسپتال میں علاج کی مکمل سہولیات اور ضروری مالی اعانت کی فراہمی کے لیے انشورنس کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں۔

  • صوبائی حکومت کا لاک ڈاؤن میں پھنسے کان کنوں کو گھروں تک پہنچانے کا فیصلہ

    صوبائی حکومت کا لاک ڈاؤن میں پھنسے کان کنوں کو گھروں تک پہنچانے کا فیصلہ

    پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے کروناوائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں پھنسے کان کنوں کو اپنے گھروں تک پہنچانے کا فیصلہ کرلیا، اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ بحالی و آباد کاری خیبر پختونخوا نے اعلامیہ جاری کردیا۔ اعلامیہ صوبے بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو جاری کیا گیا ہے، شانگلہ کےکان کنوں کی گھروں میں واپسی کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کان کنوں کی واپسی کے لیے ٹرانسپورٹ میں رعایت دے دی گئی، مزدوروں کو گھروں کی واپسی کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جارہے ہیں، مزدوروں کو لانے والی گاڑیوں کو سینیٹائزر سے دھویا جائے گا۔

    ‘لاک ڈاؤن بڑھانے کا فیصلہ 14اپریل کے بعد کیا جائے گا’

    اعلامیہ کے مطابق مزدوروں کی روانگی سے قبل ان کی اسکریننگ کی جائے گی، اپنے اضلاع پہنچنے پر ان مسافروں کو ضلعی انتظامیہ کے حوا لے کیا جائے گا، یہ مسافر اپنے گھروں میں قائم قرنطینہ مراکز میں وقت گزاریں گے۔

    کان کنوں روانگی کے وقت مسافروں کو ماسک، پینےکا پانی اور خوراک فراہم کی جائے گی۔

  • خیبر پختونخواہ حکومت کا معذور کان کنوں کو فی کس تین لاکھ روپے دینے کا اعلان

    خیبر پختونخواہ حکومت کا معذور کان کنوں کو فی کس تین لاکھ روپے دینے کا اعلان

    پشاور:صوبہ خیبر پختونخواہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کان کنی میں معذور ہونے والے مالاکنڈ ڈویژن کے 49 افراد کی مالی معاونت کے لیے تین لاکھ روپے فی کس دیئے جانے کا اعلان کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کان کنوں کے بارے میں ان خیالات کا اظہار وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان نے تقریب تقسیم آفر لیٹرز سوات ریجن میں خطاب کرتے ہوئے کیا-اس موقع پر مقامی افسران ،کان کنوں اور مشران کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔

    امجد علی خان نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں معدنیات کے بیش بہا ذخائر موجود ہیں جن سے مستفید ہوکر پورے ملک اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اس لئے قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سطح پر محکمہ معدنیات میں میں میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی، ایسا کرنے والوں ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی ۔

    وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان نے کہا کہ معدنی وسائل پر پہلا حق مقامی افراد کا ہے اس لئے کان کنی کے عمل میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے گی اور یہی صوبائی حکومت اور تحریک انصاف کا منشور ہے۔

    اس تقریب میں ہی ادنیٰ معدنیات میں کامیاب ہونے والے دس بولی دہندگان کو آفر لیٹرز بھی جاری کیے گئے ۔ تقریب کے بعد کان کنوں نے مالی امداد کے اعلان پر خوشی کا اعلان کیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں کان کنوں کے ساتھ اکثر رونما ہونے والے حادثات کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کان کنی کی نجی کمپنیوں کے پاس مناسب اوزار اور سیفٹی کی اشیا ء نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے مزدوروں کو محنت بھی زیادہ کرنی پڑتی ہے اور ہر وقت جان سولی پر لٹکی ہوئی ہوتی ہے۔

    اس وقت پورے ملک میں کان کنی کے شعبے سے وابستہ محنت کشوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک کان کن پورے مہینے میں زیادہ سے زیادہ کام کی صورت میں بھی اوسطً 16 سے 18 ہزار روپے بناتا ہے اور زیادہ تر کان کن اپنے خاندانوں کی واحد کفیل ہیں۔

    ان محنت کشوں کی اکثریت غربت اوربیروزگاری سے تنگ آ کر کانوں کی شکل میں بنے موت کے کنوؤں میں جان گنوانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ کان کنی کے شعبے میں محنت کشوں کی کوئی لیبر یونین نہیں ہے اور مالکان ان کو یونین بنانے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ کوئی مزدور اپنے حق کے لئے آواز بلند نہیں کرسکتا اور اگر کوئی اس طرح کرتا بھی ہے تو مالک اسے فورًا نوکری سے فارغ کردیتا ہے۔

    حکومت کے اس اقدام سے نہ صرف یہ کہ موجودہ متاثرین کو فوری ریلیف ملے گا بلکہ کان کے مالکان پر بھی ملازمین کی سیفٹی بڑھانے کے لیے دباؤ بڑھے گا۔

  • کوئٹہ: ڈیگاری سانحہ میں نو کان کن جاں بحق، آپریشن ختم

    کوئٹہ: ڈیگاری سانحہ میں نو کان کن جاں بحق، آپریشن ختم

    کوئٹہ: ڈیگاری میں کوئلہ کان میں آپریشن مکمل کرلیا گیا، آخری مزدورکی لاش کان سے نکال لی گئی.

    ریسکیو حکام کے مطابق آپریشن کو مکمل کر لیا گیا ہے، بے ہوشی کی حالت میں نکالے جانے3 مزدوردم توڑ گئے.

    کان میں پھنسنے 8 مزدور آپریشن ہی کے دوران زندگی کی بازی ہار گئے تھے، صرف 2 کو زندہ بچایا جاسکا.

    دونوں بے ہوش مزدوروں کی حالت تشویشناک تھی، جنھیں فوری طور پر سول اسپتال پہنچا دیا گیا. البتہ کچھ دیر بعد ایک زخمی دم توڑ گیا.

    مزید پڑھیں: کوئٹہ: ڈیگاری میں کوئلے کی کان میں شارٹ سرکٹ سے آگ، 12 کان کن پھنس گئے

    بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً سات کلو میٹر دور ڈیگاری کے مقام پر کوئلے کی کان میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی تھی، جس کے بعد کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھر گئی۔ ریسکیو آپریشن کے باوجود واقعے میں نو مزدور دم توڑ گئے.

    وزیر اعلیٰ کے احکامات

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ڈیگاری کان حادثےکی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، محکمہ معدنیات کو3 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے.

    وزیر اعلیٰ جام کمال نے کہا ہے کہ کانوں میں حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں، حفاظتی اقدامات سے متعلق کان مالکان بھی ذمہ داریاں پوری کریں، تاکہ اس طرح کے نقصان سے بچا جاسکے.

  • کوئٹہ: ڈیگاری میں کوئلے کی کان میں شارٹ سرکٹ سے آگ، 12 کان کن پھنس گئے

    کوئٹہ: ڈیگاری میں کوئلے کی کان میں شارٹ سرکٹ سے آگ، 12 کان کن پھنس گئے

    کوئٹہ: ڈیگاری میں کوئلے کی کان میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، مائنز ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ کان میں 12 کان کن اندر پھنس گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً سات کلو میٹر دور ڈیگاری کے مقام پر کوئلے کی کان میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، جس کے بعد کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھر گئی ہے۔

    مائنز ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ کان میں زہریلی گیس بھرنے سے 12 کان کن اندر پھنس گئے ہیں، کان کنوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

    ریسکیو ذرایع کے مطابق ایک کان کن کو نکال لیا گیا ہے، دیگر 11 کو نکالنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

    رواں سال جنوری میں بھی ڈیگاری کے علاقے میں کوئلہ کان میں زہریلی گیس بھرنے سے 2 مزدور جاں بحق اور 3 بے ہوش ہو گئے تھے۔

    جنوری ہی میں کوئٹہ، چمالنگ کے علاقے میں کوئلے کی کان میں دھماکا ہوا تھا جس کے باعث 4 کان کن جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا تھا، اس سے قبل کوئٹہ کے نواحی علاقے مارواڑ میں بھی کوئلے کی کان میں دھماکے کے نتیجے میں 4 مزدور جاں بحق ہوئے تھے۔

    بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں آئے روز افسوس ناک واقعات رو نما ہو رہے ہیں لیکن تا حال حکومت کی جانب سے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

  • کوئٹہ: کوئلےکی کان سےمزید 5لاشیں نکال لی گئیں‘ جاں بحق مزدوروں کی تعداد 23 ہوگئی

    کوئٹہ: کوئلےکی کان سےمزید 5لاشیں نکال لی گئیں‘ جاں بحق مزدوروں کی تعداد 23 ہوگئی

    کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں کوئلے کی کان سے مزید 5 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں جس کے بعد جاں بحق مزدوروں کی تعداد 23 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سوررینج میں کوئلے کی کان سے مزید 5 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں، جاں بحق مزدوروں کا تعلق سوات سے تھا۔

    کوئٹہ کے نواحی علاقے مارواڑ اور سورینج میں کان کے منہدم ہونے کے الگ الگ واقعات پیش آئے جس کے نتیجے میں متعدد مزدور پھنس گئے تھے۔

    کان کے بیٹھنے کے دونوں واقعات میں اب تک 23 مزدوروں کی لاشین نکالی جا چکی ہیں جبکہ حادثے میں زخمی ہونے والے 9 مزدوروں کی حالت تسلی بخش ہے۔

    کان کے بیٹھنے کے دونوں واقعات میں اب تک مجموعی طور پر 23 مزدوروں کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

    دوسری جانب چیف مائنز انسپکٹر کا کہنا ہے کہ مارواڑ اور سورینج حادثاٹ کی تحقیقات کے لیے انکوائری کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں کوئلے کی کانوں میں پیش آنے والے حادثات سے سالانہ سیکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔


    مارواڑ میں کوئلے کی کانوں میں گیس دھماکا، اٹھارہ کان کن جاں بحق

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ کے نواحی علاقے مارواڑ اور سورینج میں کوئلے کی کانوں میں گیس دھماکے کے نتیجے میں 18 کان کن جاں بحق ہوگئے تھے۔


    خیبرایجنسی میں کوئلے کی کان میں دھماکہ ‘8 مزدور جاں بحق

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 25 اپریل کو خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ کے علاقے کالا خیل میں کوئلے کی کان میں گیس بھرنے سے دھماکہ ہوا تھا، دھماکے سے کان میں موجود 8 مزدور جان کی بازی ہار گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہرنائی میں کان میں پھنسے7 کان کن جاں بحق‘ 2 لاپتہ

    ہرنائی میں کان میں پھنسے7 کان کن جاں بحق‘ 2 لاپتہ

    کوئٹہ : بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں کان میں پھنسے سات کان کنوں کی لاشیں اور ایک کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا جبکہ دو کان کنوں کی تلاش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں ہرنائی کے علاقے شاہراگ میں واقع کوئلے کی کان میں پھنسے 7 کان کنوں کی لاشیں اور ایک کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا جبکہ مزید دو کان کنوں کی تلاش جاری ہے۔

    اسسٹنٹ کمشنر ہرنائی حبیب اللہ ناصر نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کان میں پھنسے دس کان کنوں میں سے سات کی لاشیں نکالی گئیں ہیں دو مزید کان کنوں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جاں بحق ہوئے مزدوروں میں ایک کا تعلق افغانستان جبکہ باقی سوات اور اپر دیر کے ہیں، لاشوں کو ضروری کارروائی کے بعد آبائی علاقے منتقل کیا جائے گا۔

    اسسٹنٹ کمشنر ہرنائی کا کہنا ہے کہ ریسکیو کیے گئے زخمی مزدور کو معمولی چھوٹیں آئی تھیں جسے ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چین میں کوئلے کی کان میں حادثہ،18افراد ہلاک

    چین میں کوئلے کی کان میں حادثہ،18افراد ہلاک

    بیجنگ: چین کے جنوبی صوبے ننجیشا ہوئی میں کوئلے کی کان میں گیس بھر جانے سے 18 کان کن جان کی بازی ہار گئے۔

    تفصیلات کےمطابق چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شن ہوا کا کہنا ہےکہ شہر شیزوشان میں لینی کول مائینگ کمپنی کی جانب سے کوئلے کی کان میں کام جاری تھا۔جہاں کان میں گیس بھرنے کے باعث 18 کان کن ہلاک ہوگئے۔

    حادثے کے بعد ایک متاثرہ کان کن کو کان سے زندہ نکالا گیا تھا تاہم بعد ازاں وہ دم توڑ گیا جبکہ دیگر 17 افراد کی لاش نکالی گئیں اور دو لاپتہ افراد کی تلاش کا کام تاحال جاری ہے۔

    سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق جس وقت حادثہ پیش آیا کان میں 20 افراد کام کررہے تھے جن کو نکالنے کےلیے 200 ریسکیو اہلکار امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں چین کے شمالی صوبے سہانشی میں کوئلے کی کان میں حادثے کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ چین دنیا میں سب سے زیادہ کوئلہ پروڈیوس کرتا ہے جہاں کوئلے کی کانوں میں حادثے کے باعث آئے دن کان کنوں کی ہلاکتوں کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔

  • بلوچستان میں کوئلے کی کان میں دھماکہ،3کان کن جاں بحق

    بلوچستان میں کوئلے کی کان میں دھماکہ،3کان کن جاں بحق

    کوئٹہ : بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں کوئلہ کان میں حادثے میں تین کان کن جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔
    تفصیلات کے مطابق بلوچستان لکے ضلع ہرنائی میں کان کن کوئلے کی کان میں مزدور کام کررہے تھے کہ اس کے اندر دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں تین کان کن جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک کو زخمی حالت میں نکالا گیا۔

    ہلاک اور زخمی ہونے والے کان کنوں کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے ہے۔

    کان میں پیش آنے والے حادثے کے بارے میں تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے،تاہم ابتدائی معلومات کے مطابق یہ دھماکہ گیس بھر جانے کی وجہ سے ہوا۔

    یاد رہےکہ اس سے قبل 24جولائی کو بھی اس کان میں حادثہ پیش آیا تھا جس میں تین کان کن جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    واضح رہے کہ بلوچستان میں دیگر صنعتیں نہ ہونے کی وجہ سے کوئلہ کی کان کنی یہاں کی ایک بڑی صنعت ہے.یہاں کے متعدد اضلاع لورالائی، کچھی، ہرنائی اور کوئٹہ کے پہاڑی علاقوں میں بڑی تعداد میں کوئلہ کی کانیں ہیں جن میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کام کرتی ہے۔