Tag: کاون

  • گلوکارہ شیر تک ہاتھی کاون کی آواز کیسے پہنچی؟

    گلوکارہ شیر تک ہاتھی کاون کی آواز کیسے پہنچی؟

    کیا آپ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کا ہاتھی کاون یاد ہے جو اپنی حالت زار کی وجہ سے دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا تھا اور پھر اسے کمبوڈیا منتقل کیا گیا تھا؟ کاون کے لیے آواز اٹھانے والوں میں ایک اہم نام امریکی گلوکارہ و اداکارہ شیر کا بھی تھا جو اس کے لیے پاکستان آئی تھیں۔

    امریکی گلوکارہ و اداکارہ شیر نے حال ہی میں شوبز ویب سائٹ ورائٹی کے پوڈ کاسٹ میں بتایا کہ انہیں کیسے کاون کی مشکل زندگی کا علم ہوا تھا۔

    گلوکارہ نے بتایا کہ انہیں کچھ عرصہ قبل ٹویٹر کے ذریعے معلوم ہوا تھا کہ پاکستان میں کاون نامی ہاتھی بدترین حالات میں ہے اور لوگوں نے ان سے مذکورہ ہاتھی کی مدد کی درخواست کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ ٹویٹر پر زیادہ درخواستوں یا اپیلوں پر توجہ نہیں دیتی مگر چونکہ بچپن سے انہیں جانوروں سے پیار تھا، اس لیے انہوں نے کاون کی مدد کی اپیلوں پر توجہ دی اور اس کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔

    شیر کا کہنا تھا کہ بعد ازاں انہوں نے مذکورہ معاملے کو حل کرنے کے لیے جانوروں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیموں کی مدد لی اور پھر ٹویٹر پر براہ راست پاکستانی اداروں، عوام اور عہدیداروں سے کاون کو اسلام آباد چڑیا گھر سے نکالنے کا مطالبہ کرنے لگیں۔

    انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ انہیں کاون کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم شیر اور دنیا کا تنہا ترین ہاتھی میں کام کرنے کا موقع ملا۔

    خیال رہے کہ کاون کو نومبر 2020 میں پاکستان سے کمبوڈیا منتقل کیا گیا تھا، کاون کی بیرون ملک منتقلی کے احکامات سپریم کورٹ نے دیے تھے، مذکورہ ہاتھی اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں انتہائی تنگ جگہ اور بدترین حالات میں موجود تھا۔

    کاون کو سری لنکا نے سنہ 1985 میں تحفے کے طور پر پاکستان کو دیا تھا اور اس وقت اس کی عمر محض ایک سال تھی۔

  • جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا: چیف جسٹس جانوروں کی منتقلی پر شکر گزار

    جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا: چیف جسٹس جانوروں کی منتقلی پر شکر گزار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے مرغزار چڑیا گھر میں موجود جانوروں کی منتقلی کیس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جانوروں کی منتقلی کے معاملے پر خدمات پر شکر گزار ہیں، جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں موجود جانوروں کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    سماعت میں ماہر حیوانات ڈاکٹر عامر خلیل اور چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ ڈاکٹر انیس پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جانوروں کی منتقلی کے معاملے پر خدمات دینے پر شکر گزار ہیں۔

    ڈاکٹر عامر خلیل کا کہنا تھا کہ حکومت اور وزارتوں نے میرے کام کے دوران مکمل تعاون کیا، جانوروں کی حفاظت کے لیے ان کی چڑیا گھر سے منتقلی ضروری ہے، اپنی زندگی میں پہلی بار ہاتھی کی آنکھوں میں آنسو دیکھے۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی کاون کی حالیہ تصاویر، ماہر حیوانات ڈاکٹر عامر خلیل بھی موجود ہیں


    چیف جسٹس نے کہا کہ جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا جس پر ڈاکٹر عامر نے کہا کہ جانوروں کے لیے پاکستان میں عالمی معیار کے پنجرے نہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ماحول کی اہمیت اجاگر کرنے پر پاکستان کا مثبت کردار اجاگر ہوا، ماحول کی اہمیت اجاگر کرنے پر وزیر اعظم خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

    چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ ڈاکٹر انیس نے بتایا کہ جانوروں کی صحت جانچنے کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوا، کاون ہاتھی کو کمبوڈیا بھیجنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کاون ہاتھی کئی سال تنہائی کا شکار رہا، پوری پاکستانی قوم کا کاون کے ساتھ جذباتی تعلق ہے۔

    ڈاکٹر انیس کے مطابق ریچھوں کی صحت بھی بہتر ہے، وہ سفر کرنے کے قابل ہیں، ریچھوں کو منتقل کرنے کے لیے خصوصی تربیت دی گئی، ریچھوں کی منتقلی کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی اجازت کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے آئندہ سماعت سے قبل ضروری کارروائیاں مکمل کرلی جائیں گی، ہمیں خود کو ختم ہونے سے بچانا ہے تو جانوروں کو بچانا ہوگا۔ جانوروں کو قدرتی ماحول کے لیے بنایا گیا ہے نا کہ پنجروں میں بند کرنے کے لیے، جانور آزاد ہوں گے تب ہی ماحول کی خوبصورتی مکمل ہوسکتی ہے۔

    عدالت نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو جانوروں کی منتقلی سے متعلق کارروائیاں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دیا۔ کیس کی مزید سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔