Tag: کاہنہ

  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا افسر کمرے میں لے گیا تصویر بنانے کی کوشش کی، خاتون

    بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا افسر کمرے میں لے گیا تصویر بنانے کی کوشش کی، خاتون

    خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے افسر نے اسے ہراساں کیا، کمرے میں لے گیا تصویر بنانے کی کوشش کی۔

    بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی خاتون ورکر کو حراساں کرنے کا واقعہ کاہنہ میں پیش آیا، خاتون ورکر کی جانب سے تھانے میں خرم وٹو نامی افسر کیخلاف ہراساں کرنے کی درخواست جمع کرادی ہے۔

    سیول ڈیفنس کی ملازمہ خاتون ہائی اسکول بی آئی ایس پی کے تحت ڈیوٹی انجام دے رہی تھی، خرم وٹو بےنظیر انکم سپورٹ پروگروام پوائنٹ کا افسر ہے۔

    بی آئی ایس پی افسر پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرنے والی خاتون کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ خرم وٹو نے ہراساں کیا، کمرے میں لے گیا اور اس دوران تصویر بنانے کی کوشش کی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ خرم وٹو نے مجھ پر خواتین کے پیسے نکلوانے کا الزام عائد کیا، خرم نے زبردستی میرا نقاب اتارنے کی بھی کوشش کی۔

  • بچوں کے ہاتھوں بچے کا سفاکانہ قتل

    بچوں کے ہاتھوں بچے کا سفاکانہ قتل

    لاہور: زندہ دلان لاہور میں دو بچوں کے ہاتھوں ایک اور بچے کے سفاکانہ قتل نے دل دہلا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے کاہنہ میں 8 اور 10 سال کے دو بچوں نے سفاکانہ تشدد کر کے 8 سال کے مبین کی جان لے لی۔

    لاہور پولیس نے بیان میں کہا ہے کہ 8 سالہ مبین کے قتل میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں سے ایک 8 سالہ علی شیر ہے، اور دوسرا 10 سالہ زید، پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ ان بچوں نے تلخ کلامی پر مبین کو بے دردی سے قتل کیا تھا۔

    یہ واقعہ 16 اپریل کو پیش آیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں کم عمر ملزمان نے معمولی تلخ کلامی پر مبین کو اغوا کیا، اور پھر لے جا کر اینٹیں مار مار کر اسے قتل کیا، اس کے بعد لاش کھیتوں میں دبا دی۔

    پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش اعتراف جرم کر لیا ہے، بچوں نے بتایا کہ ان کی اپنے دوست مبین کے ساتھ معمولی تلخ کلامی ہو گئی تھی، اس پر انھوں نے اسے اغوا کیا اور اینٹیں مار مار کر بے جان کر دیا۔

    یہ اندھے قتل کا کیس تھا، تاہم ایس ڈی پی او کاہنہ سرکل شیعب میمن کی سربراہی میں ایس ایچ او نشتر کالونی عبد الواحد اور ان کی ٹیم نے ملزمان کی رسائی حاصل کی، اور کیس حل کر لیا۔

    بچے کی گم شدگی کے بعد والد نے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کا بیٹا مبین گھر سے نماز پڑھنے نکلا لیکن پھر نہ لوٹا۔

  • واردات اور مقابلے کے وقت میں 3 گھنٹے کے فرق نے پولیس مقابلے کا پول کھول دیا

    واردات اور مقابلے کے وقت میں 3 گھنٹے کے فرق نے پولیس مقابلے کا پول کھول دیا

    لاہور: ایک ہفتہ قبل لاہور کے علاقے کاہنہ میں ہونے والے پولیس مقابلے کا پول خود تھانے کے ریکارڈ نے کھول دیا ہے، جس سے معلوم ہوا ہے کہ مقابلے اور واردات کے درمیان ساڑھے تین گھنٹے کا فرق تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے کاہنہ میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کے مزید حقائق سامنے آ گئے ہیں، تھانے کے اپنے ریکارڈ نے پولیس کے مقابلے کو مشکوک بنا دیا۔

    خیال رہے کہ کاہنہ میں گزشتہ ہفتے پولیس نے مبینہ مقابلے میں 2 ڈاکوؤں وقاص اور سفیان کو ہلاک کیا تھا، جس پر آئی جی پنجاب نے تحقیقات کا حکم دیا تھا، ڈی آئی جی انسپکشن اینڈ اکاؤنٹی بیلیٹی یوسف ملک اس مقابلے کی انکوائری کر رہے ہیں۔

    انکوائری کے دوران اس کیس کے ایف آئی آر سے معلوم ہوا کہ ڈکیتی کی واردات اور پولیس مقابلے میں ساڑھے 3 گھنٹے کا فرق ہے۔

    موبائل چارجنگ کے دوران فون کے استعمال سے لڑکی کی موت، تحقیقات میں نئی کہانی سامنے آ گئی

    ایف آئی آر میں درج ہے کہ کاہنہ کے سبزی فروش ارشد سے ڈکیتی کی واردات 3:15 پر ہوئی، جب کہ پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ 6:45 پر ہوا۔

    واضح رہے کہ پولیس نے واردات کے بعد فرار ہوتے ڈاکوؤں سے مقابلے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم، ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں دو ڈاکوؤں کو زندہ پکڑے دیکھا گیا، یعنی پولیس نے دو ڈاکوؤں کو زندہ پکڑنے کے باوجود جعلی مقابلے میں انھیں قتل کر دیا تھا۔ واقعے کے بعد ہلاک نوجوانوں کے ورثا کا کہنا تھا کہ کاہنہ پولیس نے ہمارے مخالفین سے 25 لاکھ روپے لے کر جعلی مقابلہ کیا۔

    مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکوؤں کے قبضے سے ارشد کا پرس اور شناختی کارڈ بھی برآمد ہوا۔ متن کے مطابق اس واردات کے مدعی مقدمہ ارشد نے 4 میں سے 2 ڈاکوؤں کا حلیہ لکھوایا تھا، اور پولیس مقابلے کے مقدمے میں بھی صرف 2 ڈاکوؤں کے حلیہ جات درج ہیں۔

  • تیزرفتاراسکول وین نالے میں جاگری،تین بچے جاں بحق

    تیزرفتاراسکول وین نالے میں جاگری،تین بچے جاں بحق

    لاہور:تیز رفتار اسکول وین گندے نالے میں گرنے سے تین بچے جاں بحق ہوگئے ۔وزیراعلیٰ شہباز شریف نے نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں تیزرفتاراسکول وین چھٹی کے بعد بچوں کو گھر چھوڑنے جارہی تھی کہ کاہنہ کے قریب نالے میں جاگری ۔حادثے میں تین بچے انیس ،ہاشم اور قاسم جاں بحق جبکہ چار طالب علم زخمی ہوئے ۔ والد مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ خستہ حال وین کا گزشتہ روز بھی حادثہ ہوا تھا، مگر کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔

    ڈی سی اولاہور کا کہنا ہے کہ حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا،ڈرائیوراورکنڈیکٹر کی تلاش جاری ہے، پولیس افسر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ شاہین ماڈل اسکول کے پرنسپل خالد جمیل کو مزید تفتیش کیلئےگرفتار کر لیا گیا ہے، عینی شاہد کا کہناتھا کہ سو سے زائد بچوں کواپنی مدد آپ کے تحت نالے سے نکالا گیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے،جبکہ اس موقع پر مظاہرین نے تنگ سڑک کی تعمیر نہ ہونے پرنو نواز گو کےنعرے بھی لگائے۔

    بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ڈرائیور ایک آنکھ سے محروم اور نشے کا عادی ہے، کئی بار پرنسپل کو شکایت کی لیکن نوٹس نہیں لیا گیا۔ ڈی سی او لاہور کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

    4 زخمیوں کو ہسپتال میں علاج کی مناسب سہولتیں دی جا رہی ہیں جبکہ معمولی زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دے کر فارغ کر دیا گیاہے۔ واقعہ کے بعد بس ڈرائیور اور کنڈیکٹر جائے وقوعہ سے فرار ہو نے میں کامیاب ہوگئے۔

    جبکہ پولیس نے اسکول پرنسپل کو حراست میں لے کر قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔