Tag: کتابیں

  • دبئی کی سڑکوں پر اسٹاف کے بغیر کتابوں کے حیرت انگیز اسٹالز

    دبئی کی سڑکوں پر اسٹاف کے بغیر کتابوں کے حیرت انگیز اسٹالز

    دبئی اور شاپنگ ایسے الفاظ ہیں جنھیں ہم لکھتے ہیں، پڑھتے ہیں، اور سنتے ہیں تو گلیمر کی ایک الگ دنیا کا تصور کرنے لگ جاتے ہیں۔

    لیکن ایک دن آپ دبئی کی سڑکوں پر نکلتے ہیں اور آپ کو چوں کہ پڑھنے کا شوق ہے، کتاب کو آپ کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل ہے، تو آپ کے قدم بر لبِ سڑک کتابوں کے ایک اسٹال کے پاس رُک جاتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”دبئی کے سات مختلف مقامات پر اس نام کے سات اسٹالز قائم ہیں، جہاں کوئی اسٹاف موجود نہیں اور یہ سات دن، دن رات کھلے رہتے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اب آپ ایک ایسی ’بُک شاپ‘ میں ہیں جہاں صرف کتابیں ہی آپ کا استقبال کرتی ہیں، جی، آپ کے استقبال کے لیے یہاں کوئی انسان موجود نہیں۔ لیکن یہ کوئی جادوئی منظر ہرگز نہیں۔

    اس ’کُتب خانے‘ میں آپ کی ایمان داری کا امتحان ہے، یہاں سینکڑوں کتابیں ہیں، اپنی پسند کی کتاب اٹھائیں اور وہاں موجود ایک ڈبے میں اس کی رقم ڈال دیں اور ادھر ادھر دیکھے بغیر مزے سے گھر کے لیے چل دیں۔

    ہم دبئی جیسے شان دار شہر کے بارے میں سنتے، پڑھتے آئے ہیں کہ یہ ایک ’سیف سٹی‘ ہے اور ’بُک ہیرو‘ نامی کتابوں کے یہ اسٹالز اس اس کی بہترین مثال ہے کہ یہ واقعی محفوظ شہر ہے اور یہاں کے لوگ ایمان دار ہیں۔

    بُک ہیرو کے اسٹالز دراصل عوامی اعتماد پر چلتے ہیں، دبئی کے سات مختلف مقامات پر اس نام کے سات اسٹالز قائم ہیں، جہاں کوئی اسٹاف موجود نہیں اور یہ سات دن، دن رات کھلے رہتے ہیں۔ اسٹالز کے علاوہ بُک ہیرو کی موبائل دکان بھی مختلف علاقوں میں مختلف اوقات میں کتاب خریدنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

    یہاں کتابیں عموماً دس یا بیس درہم کی ہوتی ہیں اور کتابوں پر قیمت کے اسٹیکر لگے ہوتے ہیں، آپ کتاب اٹھائیں اور رقم ’ٹرسٹ باکس‘ میں ڈال دیں۔


    اس حیرت انگیز ناول نگار کے بارے میں ضرور پڑھیں:  جاپانی کافکا اور مورا کامی کی پراسرار دنیا


    بُک ہیرو کے اسٹالز الفجران، موٹر سٹی، مرینا واک، البرشا پونڈ پارک اور دیگر مقامات پر موجود ہیں۔ ہر اسٹال میں سینکڑوں کتابیں رکھی ہیں۔ بُک ہیرو کی مالک اسپین سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون Montserrat Martin ہے۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ کتاب کی جگہ کوئی چیز لے ہی نہیں سکتی۔ کتاب کا ورق، جو ہاتھ کی دو انگلیوں کے درمیان آتا ہے، اس کے چھونے کا لطف ہی کچھ اور ہے۔

    (بہ شکریہ جناب عقیل عباس جعفری)
  • مطالعے کا وقت نہیں‌ ملتا؟ پریشان مت ہوں، آڈیو بکس حاضر ہیں

    مطالعے کا وقت نہیں‌ ملتا؟ پریشان مت ہوں، آڈیو بکس حاضر ہیں

    عام شکایت ہے کہ کتب بینی کا چلن کم ہوتا جارہا ہے، لوگ اب مطالعہ نہیں کرتے، کتابوں کی فروخت میں واضح کمی آئی ہے۔

    اعدادوشمار ایک حد تک اس گھٹتے رجحان کی تصدیق کرتے ہیں، البتہ اس کے اسباب بھی ہیں۔ میڈیا اور سوشل میڈیا کا بڑھتا دائرہ اثر ایک اہم وجہ ہے۔

    یہ سچ ہے کہ سوشل میڈیا کی سرگرمیاں اور سنیما، ٹی وی اور تھیٹر جیسے تفریح کے ذرایع ہمارا خاصا وقت نگل لیتے ہیں، پیشہ ورانہ مصروفیات اور زندگی کی تیزرفتاری کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

    ایک اہم وجہ کتابوں کی خریدی پر آنے والے خرچے کے ساتھ ساتھ انھیں پڑھنے کے لیے درکار صبر اور یکسوئی بھی ہے۔

    ایسے میں آڈیو بکس یا صوتی کتب اس مسئلے کا جامع حل پیش کرتی ہیں۔ ٹیکنالوجی کے طفیل آپ اب کتابیں ڈرائیورنگ کرتے ہوئے، کھانا پکاتے، یہاں تک کہ ٹیسٹ میچ دیکھتے ہوئے بھی سن سکتے ہیں۔

    ورزش کرتے ہوئے جین اسٹن کے تکبر و تعصب، بس میں سفر کرتے ہوئے گارسیا مارکیز کے تنہائی کے سو سال اور استری کرتے ہوئے اورحان پامک کے مائی نیم از ریڈ جیسے ناولز کا پڑھنا ان ہی آڈیو بکس کے ذریعے ممکن ہے۔

    ایک تجزیے کے مطابق آڈیو بکس سننے کے رجحان میں گذشتہ بیس برس میں خاصا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے اس شعبے نے باقاعدگی انڈسٹری کی شکل اختیار کر لی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں صوتی کتب سے وابستہ بارہ فوائد کا ذکر کیا ہے، جیسے آپ دیگر کام کرتے ہوئے صوتی کتابیں سن سکتے ہیں، یہ اچھے صداکاروں کی آواز میں ریکارڈ کی جاتی ہیں، جن کی مہارت  ان کتب کا لطف دوبالا کر دیتی ہے۔

    یہ کتابیں ہینڈز فری ہوتی ہیں، یوں بزرگ بھی ان سے استفادہ کرسکتے ہیں، یہ اچھی صحبت فراہم کرتی ہی، ان کی مدد سے بیزار کن کام بھی دلچسپ ہو جاتے ہیں، یہاں وغیرہ وغیرہ۔

    الغرض اگر آپ کو یہ قلق ہے کہ آپ مصروفیات کے باعث کتابوں سے دور ہوگئے ہیں، تو فوری طور پر آڈیو بکس سے رجوع کیجیے، ایسی بہت سے ویب سائٹس موجود ہیں، جو یہ سروس بلامعاوضہ فراہم کرتی ہیں۔

  • دنیا میں‌ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی دس کتب

    دنیا میں‌ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی دس کتب

    سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے تفریح کے نئے ذرایع ضرور پیدا کیے، مگر قارئین کی کتابوں سے محبت آج بھی قائم ہے۔ یہی وجہ ہے کتابوں کی خرید و فروخت اور ان کے مطالعے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

    گذشتہ دنوں دنیا میں دس سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتب سے متعلق ایک رپورٹ مرتب کی گئی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مطالعے کے میدان میں کن کتابوں نے قارئین کو گرویدہ بنایا۔

    دسوایں نمبر لوئیس ایل ھے کی کتاب ’یو کین ھیل یوور سیلف‘ ہے، جس کی لاکھوں کاپیاں فروخت ہوئیں اور کتاب نے کتنے ہی انسانوں کی زندگیاں تبدیل کر دیں۔ نویں نمبر پر ’دی ڈائری آف اینا فرینک‘ ہے، جس کی 27 ملین کاپیاں فروخت ہوئیں۔ ہٹلر کے کٹھن دور میں ایک بچی کی لکھی اس ڈائری نے قارئین پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

    کتاب، جس نے دنیا کو دیوانہ بنا دیا

    مذکورہ فہرست میں آٹھویں نمبر پر نپولین ہل کی کتاب ’تھنک اینڈ گرورچ‘ موجود ہے۔ جسے مالی اعتبار سے کامیاب ترین کتاب سمجھا جاتا ہے۔ مصنف نے مذکورہ کتاب میں چالیس امیر ترین لوگوں کے انٹرویو شائع کیے ’تھنک اینڈ گرو رچ‘ سے قارئین کاروبار میں کامیابی کا فن اور اپنے مالی معاملات کو موثر انداز میں چلانے اور زیادہ سے زیادہ پیسے کمانے کے گر سیکھ سکتے ہیں۔

    اس فہرست میں مارگریٹ میچل کی ’دی گون وتھ دی ونڈ‘ بھی شامل ہے، ساتواں نمبر پر موجود اس کتاب کی 30 ملین کاپیاں‌ فروخت ہوچکی ہیں. ویمپائر ناولز کو نئی جہت دینے والی سیریز ’دی ٹوائی لاٹ‘ کی اس فہرست میں‌ موجودگی حیران کن نہیں، جس نے ریکارڈ بزنس کیا.

    پانچویں نمبر پر موجود ڈین برائون کی کتاب ’ڈی ونچی کوڈ‘ نے نہ صرف قارئین کو گرویدہ بنایا، بلکہ ایک بلاک بسٹر فلم کے قالب میں‌ بھی یہ ناول ڈھالا گیا.

    اس فہرست میں‌ پائولو کوئلیو کا ناول ’الکیمسٹ‘ چوتھے نمبر پر ہے. ’لارڈ آف دی رنگز‘ کا نمبر تیسرا، جب کہ جے کے رولنگ کے شہرہ آفاق ناول ’ہیری پورٹر‘ کا نمبر دوسرا ہے. یاد رہے کہ ’لارڈ آف دی رنگز‘ اور ’ہیری پورٹر‘ دونوں‌ ہی سیریز فلم کے قالب میں ڈھلیں اور بلاک بسٹر ثابت ہوئیں.

    پہلے نمبر پر چین کے انقلابی رہنما چیئرمین مائوزے تنگ کے اقوال پر مشتمل چھوٹی سی کتاب، جسے سرخ کتاب بھی کہا جاتا ہے، برا جمان ہے۔ اس کتاب کو یک زمانے میں‌ چین میں‌ بڑے جوش و خروش سے پڑھا جاتا ہے اور آج بھی اس کی مقبولیت قائم ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • کتابیں پڑھنے سے عمر بڑھتی ہے، تحقیق

    کتابیں پڑھنے سے عمر بڑھتی ہے، تحقیق

    نیویارک: امریکا میں کی جانے والی تحقیق کےمطابق روزانہ صرف آدھا گھنٹے کا مطالعہ آپ کی زندگی میں کئی برس کا اضافہ کرسکتاہے.

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ییل یونیورسٹی کے ماہرین کے12سالہ طویل مطالعے میں پچاس سال سے زائد عمر کے تین ہزار سےافراد کو شامل کیا گیا.

    مطالعےسے معلوم ہوا کہ ہفتے میں ساڑھے تین گھنٹے تک کتاب کا مطالعہ کرنے والے افراد میں اس دوران موت کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوگیا.

    ماہرین کے اس مطالعے میں شامل افراد سے ان کی صحت اورمطالعے کی عادت کے بارے میں بھی پوچھا گیا اور لوگوں کو تین گروپس میں تقسیم کیا گیا.

    پہلا گروہ وہ مطالعہ نہیں کرتا تھا،دوسرے گروہ میں ہفتے میں ساڑھے 3 گھنٹے تک مطالعہ کرنے والے لوگ اور تیسرے گروہ میں اس سے زیادہ وقت تک پڑھنے والے رضاکار شامل تھے جب کہ زیادہ مطالعہ کرنے والوں میں خواتین سرِ فہرست تھیں.

    تحیق میں انکشاف ہوا کہ جن افراد نے ہفتے میں ساڑھے 3 گھنٹے مطالعے میں گزارے وہ کتاب نہ پڑھنے والوں کے مقابلے میں 23 ماہ یعنی 2 سال زیادہ زندہ رہے.

    ماہرین کے مطابق ناول کی جگہ اخبارات،رسائل اور جرائد پڑھنے والوں پر بھی اس کا اثر ہوتا ہے لیکن اتنا زیادہ مضبوط نہیں ہوتا،ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ نصف گھنٹہ تک کتاب پڑھنے سے عمر بڑھ سکتی ہے.