Tag: کتاب

  • کتابوں میں چھپی خفیہ مصوری

    کتابوں میں چھپی خفیہ مصوری

    کتاب یوں تو معلومات کا ذخیرہ ہوتی ہے اور پڑھنے والے کے علم میں بے پناہ اضافہ کرتی ہے، لیکن اگر کتاب کو مصوری کی صنف کے ساتھ جوڑ دیا جائے تو وہ فن کا شاہکار بن جاتی ہے۔

    انسانی تہذیب کے آغاز کے ساتھ ساتھ جہاں ہمیں ہر شعبے میں مختلف اور اپنے زمانے کے لحاظ سے جدید تکنیکیں نظر آتی ہیں وہیں فن مصوری میں بھی بے شمار جہتیں نظر آتی ہیں۔

    ایسی ہی ایک جہت فور ایڈج پینٹنگ ہے جو کتاب کے صفحوں کے بالکل کناروں پر کی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: آرٹ گیلری میں قوس قزح

    یہ تصاویر کتاب کو ایک خاص زاویے پر رکھنے کے بعد ہی نظر آسکتی ہیں۔ اگر کتاب کو بند کردیا جائے یا مکمل کھولا جائے تب ان پینٹنگز کو دیکھنا ناممکن ہے۔

    انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کا کہنا ہے کہ اس فن کا آغاز یورپی قرون وسطیٰ کے دور میں ہوا مگر یہ سترہویں سے انیسویں صدی کے درمیان اپنے عروج پر پہنچا۔

    امریکی شہر بوسٹن کی پبلک لائبریری میں ایسی ہی کئی کتابوں کو مختلف مقامات سے لا کر جمع کیا گیا ہے جن پر مصوری کی یہ صنف کی گئی ہے۔

    آئیے آپ بھی یہ حیرت انگیز تصاویر دیکھیں۔

    art-1

    art-2

    art-3

    art-5

    art-4

    اور اب دیکھیں کہ یہ پینٹنگز بنائی کس طرح جاتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گندے پانی کو فلٹر کرنے والی کتاب

    گندے پانی کو فلٹر کرنے والی کتاب

    دنیا بھر میں آبی آلودگی اور اس کے باعث ہونے والی خطرناک بیماریوں اور اموات کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے ایسی کتاب تیار کرلی ہے جس کا ہر صفحہ گندے پانی کو فلٹر کر کے اسے پینے کے لیے محفوظ بنا دے گا۔

    ڈرنک ایبل بک نامی یہ ایجاد پانی کے لیے کام کرنے والے ایک بین الاقوامی ادارے نے تیار کی ہے۔

    book-2

    اس کتاب کے ہر صفحے پر سلور نینو پارٹیکلز کی تہہ لگائی گئی ہے جو اپنے اوپر سے گزرنے والے پانی میں موجود جراثیم کو مار ڈالے گی جس کے بعد فلٹر ہونے والا پانی خطرناک بیماریاں پیدا کرنے کا سبب نہیں بنے گا۔

    book-3

    book-4

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایجاد تیاری میں بہت کم قیمت اور آسان ہے۔ ان کے مطابق اس کتاب کا ہر صفحہ 30 دن تک پانی کو فلٹر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ پوری کتاب 4 سال تک صاف پانی فراہم کر سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 3.4 ملین افراد گندے پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان بیماریوں میں ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، ڈائریا اور ہیضہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے جبکہ 85 فیصد شہری گندا اور آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

    اس وقت قومی معیشت کا ڈیڑھ فیصد حصہ اسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پرخرچ ہو رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسانی لائبریری میں جیتی جاگتی کتابیں

    انسانی لائبریری میں جیتی جاگتی کتابیں

    لائبریری یا کتب خانے میں جانا، وہاں بیٹھ کر کتابیں پڑھنا اور وقت نہ ہونے کے باعث ان کتابوں کو مستعار گھر لے آنا، اور پھر پڑھ کر واپس کردینا تو ایک عام سی بات ہے، لیکن کیا آپ نے جیتی جاگتی کتابیں دیکھی ہیں جو خود آپ کو اپنی کہانی سنائیں؟

    سننے میں حیران کن بات لگتی ہے، مگر کئی مغربی ممالک میں اب ایسے ہی کتب خانوں کا رواج فروغ پا رہا ہے جسے انسانی کتب خانے یا ہیومن لائبریری کا نام دیا جاتا ہے۔

    یہ لائبریری عام کتب خانوں سے ہٹ کر ہے۔ یہاں انسان، کتابوں کی صورت آپ کا استقبال کریں گے اور اپنے تجربات سنا کر آپ کے علم اور مشاہدے میں اضافہ کریں گے۔

    library-2

    ان کتابوں سے آپ سوالات بھی کر سکتے ہیں۔ آخر ہیں تو یہ انسان، جیتے جاگتے، ہنستے روتے انسان۔

    ان کتب خانوں میں مختلف حوالہ جات سے کتابوں (انسانوں) کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: 100 سال قدیم تھیٹر عظیم الشان کتاب گھر میں تبدیل

    مثال کے طور پر اگر آپ کسی پناہ گزین کے بارے میں معلومات چاہتے ہیں، تو آپ کو کسی ایسے شخص کے ساتھ بٹھا دیا جائے گا جو خود پناہ گزین ہوگا۔

    library-4

    اسی طرح یہاں مختلف بیماریوں جیسے ایڈز یا آٹزم کا شکار، بے روزگار، زیادتی اور تشدد، تنہائی، ذہنی امراض اور زندگی کے دیگر تلخ تجربے سہنے والے افراد آپ کے منتظر ہوں گے کہ آپ آئیں اور وہ آپ کو اپنی زندگی کی کہانی سے آگاہ کریں۔

    یہاں آپ مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد سے بھی مل کر اس شعبہ کی زندگی کے بارے میں جان سکتے ہیں۔

    library-3

    library-5

    یہاں داخلے کا طریقہ کار بھی عام لائبریریوں جیسا ہے۔ آپ لائبریری میں چیک ان کرتے ہیں، وہاں موجود افراد کے مختصر تعارف میں اپنی دلچسپی کے موضوع کا انتخاب کرتے ہیں جس کے بعد لائبریرین آپ کو آپ کی مطلوبہ ’کتاب‘ سے ملوا دیتا ہے۔

    لائبریری میں وقت گزارنا یوں تو علم اور تجربے میں قیمتی اضافے کا سبب بنتا ہے، لیکن اس طرح کی لائبریری میں وقت گزارنا یقیناً ایک شاندار تجربہ ہوگا۔ آپ کا کیا خیال ہے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گلے میں آویزاں ننھی منی نوٹ بکس

    گلے میں آویزاں ننھی منی نوٹ بکس

    اگر آپ کتاب پڑھنے کے شوقین ہیں تو یقیناً آپ ہر وقت اپنے ساتھ کوئی نہ کوئی کتاب رکھتے ہوں گے تاکہ آپ کو جہاں وقت اور موقع ملے آپ اسے پڑھنا شروع کردیں۔

    لیکن امریکی شہر فلاڈلفیا سے تعلق رکھنے والی یہ آرٹسٹ کتاب کے کسی بھی دیوانے سے دو ہاتھ آگے ہے۔ یہ کتابوں کو گلے میں آویزاں کرنا چاہتی ہے اسی لیے اس نے یہ ننھی منی کتابیں تخلیق کر ڈالیں۔

    book-7

    book-5

    اس کے لیے اس نے استعمال شدہ صوفوں کے کور، پرانے لیدر بیگ اور بٹووں کو استعمال کیا اور ان کے ذریعہ یہ منی ایچر نوٹ بکس بنا ڈالیں۔

    book-3

    9

    book-4

    یہ نوٹ بکس ان افراد کے لیے خاص طور پر دلچسپی کا باعث ہیں جو منفرد اور عجیب و غریب زیورات سے خود کو آراستہ کرنے کے شوقین ہوتے ہیں۔

    book-2

    11

    لیکن ساتھ ہی کچھ لوگ اسے شو پیس کے طور پر بھی استعمال کر رہے ہیں۔

    10

    book-6

    لکھنے کے مقصد کے لیے انہیں خریدنے والے پر منحصر ہے کہ وہ ان ننھی منی نوٹ بکس پر کیا لکھتا ہے۔
    13

    آپ ان منی ایچر نوٹ بکس کو کیسے استعمال کریں گے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پرانی کتابیں تاریخی مقامات میں تبدیل

    پرانی کتابیں تاریخی مقامات میں تبدیل

    جیسے جیسے دنیا آگے بڑھ رہی ہے کتاب پڑھنے کا رواج ختم ہورہا ہے اور اس کی جگہ اسمارٹ فونز اور ای بکس نے لے لی ہے۔

    ایسی کتابیں جو بہت زیادہ پرانی ہوجائیں، خستہ حال اور پڑھنے کے قابل نہ ہوں انہیں عموماً ردی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ایسی ہی کتابوں کو دوبارہ قابل توجہ بنانے کے لیے ایک فرانسیسی نژاد آرٹسٹ نے نہایت انوکھا طریقہ ڈھونڈ نکالا۔

    گائے لارامی نامی یہ آرٹسٹ پرانی کتابوں کو جمع کر کے انہیں مشہور مقامات کی شکل میں تراش دیتا ہے۔

    وہ بہت سی کتابوں کو جمع کر کے انہیں کاٹ کر کسی مشہور تاریخی مقام (نقل) کی شکل دے دیتا ہے۔ ان کتابوں پر وہ قدیم قلعے، پہاڑ، دیواریں اور میدان تراشتا ہے۔

    لارامی نے اردن کے تاریخی مقام پیٹرا، دیوار چین اور بدھ مت کی قدیم عبادت گاہوں سمیت بے شمار تاریخی مقامات کو تخلیق کیا ہے۔

    وہ بتاتے ہیں کہ جب وہ ان کتابوں کو خوبصورت شکل میں ڈھال لیتے ہیں تو لوگ اسے بہت شوق سے خریدتے ہیں۔ ’لیکن پرانی کتابوں کو کوئی نہیں خریدنا چاہتا‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چین میں 12 لاکھ کتابوں پر مشتمل خوبصورت لائبریری

    چین میں 12 لاکھ کتابوں پر مشتمل خوبصورت لائبریری

    بیجنگ: چین میں کتابوں کی عظمت کے شایانِ شان خوبصورت ترین لائبریری کا افتتاح کردیا گیا جسے دیکھ کر حصول علم کے متوالے حیران رہ گئے۔

    چین کے شہر تیانجن میں نہایت شاندار کتب خانہ تیار کیا گیا ہے جو خوبصورتی، ڈیزائن اور سہولت کا انوکھا شاہکار ہے۔

    پانچ منزلہ لائبریری میں 12 لاکھ کتابیں موجود ہیں جو دنیا بھر کے زبانوں اور ادب کی ہیں۔ کتب خانے کے مرکزی بیضوی انداز کے ہال کو درمیان سے دیکھنے پر آنکھ کا گمان ہوتا ہے۔

    یہاں لوگ کتابیں نہ بھی پڑھیں تب بھی گھوم پھر کر لائبریری ضرور دیکھتے ہیں۔

    جدید طرز کی اس لائبریری میں دفاتر اور میٹنگ رومز کے علاوہ کمپیوٹر، آڈیو اور ویڈیو کمرے بھی موجود ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آگ سے جلا کر پڑھی جانے والی انوکھی کتاب

    آگ سے جلا کر پڑھی جانے والی انوکھی کتاب

    کسی کتاب کو جلانا ایک نہایت ہی ناپسندیدہ اور بدترین فعل ہے جس پر کتاب دوست افراد سخت اشتعال میں بھی آسکتے ہیں، لیکن اس وقت کیا کیا جائے جب کسی کتاب کو پڑھا جانا ہی اس وقت ممکن ہو جب اسے آگ سے جلایا جائے؟

    ہالینڈ کے ایک ادارہ برائے فائن آرٹ اینڈ ڈیزائن کے چند طلبا نے ایسی کتاب تخلیق کی ہے جس پر لکھے الفاظ اس وقت نظر آئیں گے جب اسے 451 فارن ہائٹ ڈگری پر جلایا جائے گا۔

    اس سے قبل یہ کتاب آپ کو بالکل سیاہ نظر آئے گی۔

    اسے بنانے والے طلبا کا کہنا ہے کہ کتاب کے اوراق پر ایک تہہ چڑھائی گئی ہے جو جلانے کے ساتھ غائب ہوجائے گی اور اس کے نیچے سادے کاغذ پر لکھے گئے لفظ نمودار ہوجائیں گے۔

    کتاب دوست افراد کے لیے یقیناً اس کتاب کو پڑھنا ایک دلچسپ تجربہ ہوسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قدیم کتابوں کو کیسے بحال کیا جاتا ہے؟

    قدیم کتابوں کو کیسے بحال کیا جاتا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں کئی سو سال قبل کی خستہ حال کتابوں اور نسخوں کو کس طرح بحال کر کے دوبارہ پڑھنے کے قابل بنایا جاسکتا ہے؟

    فلپائن کی یو ایس ٹی ہیریٹج لائبریری قدیم مخطوطات کو نئے جیسا بنانے کے حوالے سے نہایت مقبول ہے جہاں 5 سو سال یا اس سے بھی قدیم کتابوں کی بحالی و درستگی پر کام کیا جاتا ہے۔

    یہ کتابیں نہایت بوسیدہ اور دگرگوں حالت میں ہوتی ہیں۔

    کسی کتاب کو درست حالت میں لانے کے لیے سب سے پہلے اس کے صفحات کو ترتیب سے رکھا جاتا ہے۔

    پیوریفائیڈ پانی اور کیمیکلز کے ذریعے ہر صفحہ کو دھو کر اس میں سے تیزابی عناصر ختم کیے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کتابوں میں چھپی خفیہ مصوری

    اس کے بعد کاغذ کو بہتر کرنے کے ایک عمل لیف کاسٹنگ کے ذریعے کاغذ پر موجود سوراخوں اور دھبوں وغیرہ کو ختم کیا جاتا ہے۔ لیف کاسٹنگ کے عمل میں بوسیدہ کاغذ کو خصوصی طور پر تیار کردہ کاغذ کے ساتھ ملا کر کیمیائی اجزا کے پانی سے گزارا جاتا ہے۔

    اس عمل سے بوسیدہ کاغذ میں موجود سوراخوں میں دوسرا کاغذ بیٹھ جاتا ہے۔ بعد ازاں اضافی کاغذ کو کاٹ کر نکال دیا جاتا ہے۔

    ہر بار دھونے کے بعد ایک ایک صفحے کو خشک کیا جاتا ہے جس کے بعد ان صفحات کو ٹشو پیپر سے لپیٹ دیا جاتا ہے۔

    اب صفحے بہترین حالت میں آجاتے ہیں جس کے بعد انہیں نئی جلد سازی کر کے نئی نکور کتاب بنادی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق پرانے مخطوطات، کتب، اور نسخے تعلیمی اور تحقیقی مقاصد میں طلبا اور دیگر افراد کے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آڈیو بک: مستقبل کی اہم ضرورت؟

    آڈیو بک: مستقبل کی اہم ضرورت؟

    نیویارک: دن بدن مصروف ہوتی زندگی میں کتاب پڑھنا ایک عیاشی کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے جو فرصت کی طلبگار ہو۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے دور کے چلن کو دیکھتے ہوئے آئندہ آنے والا وقت آڈیو بکس یعنی صوتی کتابوں کا ہے جن کی فروخت میں اضافہ ہورہا ہے۔

    امریکا میں آڈیو بک اسٹور مک ملن آڈیو کے صدر میری بیتھ روچ کا کہنا ہے کہ ان کے اسٹور سے آڈیو بکس لے جانے والے افراد نے اسے ملٹی ٹاسکنگ ٹول قرار دیا۔ یعنی وہ کوئی کام کرتے ہوئے بیک وقت کتاب کو سن بھی سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جب کمپیوٹر اور مختلف اسکرینوں پر کام کرنا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے، کتاب کو سننا ہی نئی کتابوں سے واقفیت اور معلومات حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

    مطالعے کے اس رجحان کو دیکھتے ہوئے امریکا میں اب کئی پبلشرز کتاب کو چھاپنے کے ساتھ اسے صوتی شکل میں پیش کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

    روچ کا کہنا ہے کہ لوگ ان آڈیو بکس کو شاپنگ کرتے، جاگنگ یا ورزش کرتے، گھر میں مختلف امور سر انجام دیتے یا کار میں سفر کے دوران سنتے ہیں۔

    آڈیو بکس اس مقصد کے لیے بنائی جانے والی ایپس کے ذریعے اسمارٹ فونز میں ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہیں۔

  • سال 2017 کی ممکنہ مقبول کتابیں: پاکستانی مصنف بھی فہرست میں شامل

    سال 2017 کی ممکنہ مقبول کتابیں: پاکستانی مصنف بھی فہرست میں شامل

    پاکستانی فن و ادب صرف ملکی سرحدوں تک محدود نہیں رہا۔ اب دنیا بھر میں پاکستان فن و ثقافت اور ادب کی اپنی حیثیت ہے۔ اس میں جہاں گلوبلائزیشن کا کردار ہے، وہیں پاکستانی ادب اور فن کا معیاری ہونا بھی دنیا بھر میں اس کو مقبول بنانے کا سبب بنا۔

    چند روز قبل امریکی اخبار ہفنگٹن پوسٹ نے ایسی کتابوں کی فہرست جاری کی ہے جنہیں متوقع طور پر سال 2017 میں سب سے زیادہ پڑھا جائے گا، اور آپ کو جان کر خوشگوار حیرت ہوگی کہ اس فہرست میں 3 پاکستانی مصنفوں کی کتابیں بھی شامل ہیں۔

    آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سے مصنفین ہیں۔

    :صنم مہر

    sanam-maher

    کراچی کی رہائشی صنم مہر ایک معروف ادیبہ اور صحافی ہیں اور وہ مختلف بین الاقوامی اخبارات و ویب سائٹس کے لیے لکھتی ہیں۔ ان کے لکھے ہوئے مضامین نہایت پر اثر ہوتے ہیں۔

    صنم مہر کی بہت جلد ایک کتاب منظر عام پر آنے والی ہے جو خود ساختہ غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی ماڈل قندیل بلوچ پر لکھی گئی ہے۔

    ہفنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ کتاب ایک بہادر نوجوان لڑکی کی کہانی کو ایک نئے انداز سے پیش کرے گی۔

    :محسن حمید

    mohsin-hameed

    محسن حمید پاکستانی نژاد برطانوی مصنف ہیں جو اس سے قبل ’دا ریلکٹنٹ فنڈامینٹلسٹ‘ نامی ناول لکھ چکے ہیں۔ ان کا ایک اور ناول رواں سال منظر عام پر آنے والا ہے۔ ’ایگزٹ ویسٹ‘ نامی اس ناول میں جلاوطنی کو موضوع بنایا گیا ہے۔

    :سبین جویری

    sabyn-javeri

    سبین جویری کا ناول ’نو باڈی کلڈ ہر‘ ایک تخیلاتی ناول ہے تاہم یہ بینظیر بھٹو کے قتل کے واقعات سے متاثر ہوکر لکھا گیا ہے۔ ناول میں سیاست اور عدالتی نظام کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔

    مصنفہ سبین کا کہنا ہے کہ صرف ایک بینظیر بھٹو ہی نہیں بلکہ برصغیر میں کئی خواتین سیاستدانوں کو قتل کیا گیا اور ان کا یہ ناول ان سب سے متاثر ہے۔