Tag: کتب

  • ڈیڑھ کروڑ کتابیں رکھنے والی دنیا کی نایاب لائبریری

    ڈیڑھ کروڑ کتابیں رکھنے والی دنیا کی نایاب لائبریری

    امریکا کی ییل یونیورسٹی کی لائبریری معلومات کا خزانہ ہے جہاں ڈیڑھ کروڑ سے زائد کتابیں موجود ہیں، ان کتابوں کی حفاظت کے لیے جدید میکنزم متعارف کروایا گیا ہے۔

    امریکی ریاست کنیکٹی کٹ میں موجود ییل یونیورسٹی اور اس کی لائبریری سنہ 1701 میں قائم کی گئی، اس کی لائبریری میں کئی سو سال پرانی کتب موجود ہیں۔

    ان قدیم کتابوں کی حفاظت اور انہیں گلنے سڑنے سے بچانے کے لیے ان کی بہت حفاظت کی جاتی ہے۔

    اگر یہاں آگ لگ جائے تو اس لائبریری میں ایسا خودکا سسٹم ہے جو کتابوں کی حفاظت کے لیے آکسیجن لیول اتنا کم کر دیتا ہے کہ آگ مزید نہیں پھیل سکتی، اس صورت میں یہاں موجود انسانوں کا دم گھٹ سکتا ہے لیکن یہ قدیم کتابیں بھی نہایت قیمتی ہیں۔

    عموماً کتابیں کچھ عرصے بعد انفیکشن یا کسی پیتھوجن کے حملے سے گلنا شروع ہو جاتی ہیں، یونیورسٹی نے اس مسئلے کے حل کے لیے تحقیق کی اور ایسا میکنزم متعارف کروایا جس سے پرانی کتابوں کو منفی درجہ حرارت سے ٹریٹ کر کے ان کی عمر کو بڑھا دیا جاتا ہے تاکہ اصل نسخے بچ سکیں۔

    امریکا میں اس وقت دنیا کی سب سے بڑی لائبریری بھی موجود ہے جو کانگریس لائبریری ہے، یہاں لگ بھگ 17 کروڑ کتب موجود ہیں جن کے بک شیلفس 800 میل کا احاطہ کرتے ہیں۔

  • سندھ دھرتی کیسی تھی، لوگ یہاں‌ کے کیسے تھے؟

    سندھ دھرتی کیسی تھی، لوگ یہاں‌ کے کیسے تھے؟

    سندھ کے چند اہم، جید اور باکمال تاریخ نویسوں کی بات کی جائے تو ان میں کئی ایسے نام ہیں جن سے ہماری نئی نسل ناواقف ہے اور یہ بدقسمتی ہی ہے کہ تاریخ جیسے اہم ترین، حساس اور وسیع موضوع پر ہمارے ہاں وہ توجہ نہیں دی جارہی جو اس کا مقتضا ہے۔

    سماجی اور معاشرتی علوم میں تاریخ کا مضمون بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اسے مختلف زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے اور یہ وہ علم ہے جو اقوامِ عالم میں ایک دوسرے کے لیے رشک و حسد کے جذبات ابھارتا اور موازنے و مقابلے پر اکساتا ہے۔

    کسی بھی دور کا تاریخ نویس اگر بددیانتی اور تعصب و رقابت کے جذبے کو کچل کر بساط بھر کوشش اور تمام ضروری تحقیق کے ساتھ حالات و واقعات کو سامنے لائے اور کسی عہد کا ذکر کرے تو اس سے آنے والوں کو بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور ان کے لیے اپنی سمت و منزل کا تعین کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ دوسری صورت میں مؤرخ کی بدنیتی اور تنگ نظری کسی بھی خطے کے باشندوں کو گم راہ کرنے اور ان میں نفرت و عناد کا سبب بن سکتی ہے۔

    سندھ دھرتی نے ہزاروں سال کے دوران لاتعداد تہذیبوں اور معاشروں کے رنگ دیکھے اور نجانے یہ خطہ آسمان سے اترنے والی کتنی ہی آفات اور مصیبتوں کا گواہ ہے جن میں کچھ کا تذکرہ ہمیں تواریخ میں ملتا ہے جب کہ بہت کچھ رقم نہیں کیا جاسکا۔ ہم یہاں ان چند مؤرخین کی یاد تازہ کر رہے ہیں جنھوں نے اپنی ذہانت، علمیت اور قابلیت سے کام لے کر سندھ کی ہزاروں سال پرانی تہذیبوں اور ثقافتوں کے بارے میں مواد اکٹھا کیا اور اسے قطع و برید سے گزار کر نہایت دیانت داری اور غیرجانب داری سے ہمارے سامنے رکھا۔

    سندھ سے متعلق چند اہم کتب کے مصنفین اور اپنے وقت کے نام ور مؤرخین میں میر سید معصوم شاہ بکھری، عبدالحلیم شرر، سید سلیمان ندوی، میر علی شیر قانع ٹھٹوی، سید طاہر محمد نسیانی ٹھٹوی، اعجاز الحق قدوسی، پیر حسام الدین شاہ راشدی اور رحیم داد خان مولائی شیدائی شامل ہیں۔

    اگر ہم کتب کی بات کریں تو تحفۃ الکرام، تاریخِ معصومی، سندھ کی تاریخی کہانیاں، تذکرۂ صوفیائے سندھ، چچ نامہ، مقالاتُ الشعرا سندھی، تذکرۂ مشاہیرِ سندھ اور تاریخِ سندھ کے عنوان سے مختلف مؤرخین نے اس سرزمین پر سیاست، ادب، علم و فنون، تہذیب، ثقافت، مذہب اور شخصیات و آثار پر نظر ڈالی ہے اور نہایت جامع اور مستند کتب چھوڑی ہیں۔

  • دنیا میں‌ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی دس کتب

    دنیا میں‌ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی دس کتب

    سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے تفریح کے نئے ذرایع ضرور پیدا کیے، مگر قارئین کی کتابوں سے محبت آج بھی قائم ہے۔ یہی وجہ ہے کتابوں کی خرید و فروخت اور ان کے مطالعے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

    گذشتہ دنوں دنیا میں دس سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتب سے متعلق ایک رپورٹ مرتب کی گئی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مطالعے کے میدان میں کن کتابوں نے قارئین کو گرویدہ بنایا۔

    دسوایں نمبر لوئیس ایل ھے کی کتاب ’یو کین ھیل یوور سیلف‘ ہے، جس کی لاکھوں کاپیاں فروخت ہوئیں اور کتاب نے کتنے ہی انسانوں کی زندگیاں تبدیل کر دیں۔ نویں نمبر پر ’دی ڈائری آف اینا فرینک‘ ہے، جس کی 27 ملین کاپیاں فروخت ہوئیں۔ ہٹلر کے کٹھن دور میں ایک بچی کی لکھی اس ڈائری نے قارئین پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

    کتاب، جس نے دنیا کو دیوانہ بنا دیا

    مذکورہ فہرست میں آٹھویں نمبر پر نپولین ہل کی کتاب ’تھنک اینڈ گرورچ‘ موجود ہے۔ جسے مالی اعتبار سے کامیاب ترین کتاب سمجھا جاتا ہے۔ مصنف نے مذکورہ کتاب میں چالیس امیر ترین لوگوں کے انٹرویو شائع کیے ’تھنک اینڈ گرو رچ‘ سے قارئین کاروبار میں کامیابی کا فن اور اپنے مالی معاملات کو موثر انداز میں چلانے اور زیادہ سے زیادہ پیسے کمانے کے گر سیکھ سکتے ہیں۔

    اس فہرست میں مارگریٹ میچل کی ’دی گون وتھ دی ونڈ‘ بھی شامل ہے، ساتواں نمبر پر موجود اس کتاب کی 30 ملین کاپیاں‌ فروخت ہوچکی ہیں. ویمپائر ناولز کو نئی جہت دینے والی سیریز ’دی ٹوائی لاٹ‘ کی اس فہرست میں‌ موجودگی حیران کن نہیں، جس نے ریکارڈ بزنس کیا.

    پانچویں نمبر پر موجود ڈین برائون کی کتاب ’ڈی ونچی کوڈ‘ نے نہ صرف قارئین کو گرویدہ بنایا، بلکہ ایک بلاک بسٹر فلم کے قالب میں‌ بھی یہ ناول ڈھالا گیا.

    اس فہرست میں‌ پائولو کوئلیو کا ناول ’الکیمسٹ‘ چوتھے نمبر پر ہے. ’لارڈ آف دی رنگز‘ کا نمبر تیسرا، جب کہ جے کے رولنگ کے شہرہ آفاق ناول ’ہیری پورٹر‘ کا نمبر دوسرا ہے. یاد رہے کہ ’لارڈ آف دی رنگز‘ اور ’ہیری پورٹر‘ دونوں‌ ہی سیریز فلم کے قالب میں ڈھلیں اور بلاک بسٹر ثابت ہوئیں.

    پہلے نمبر پر چین کے انقلابی رہنما چیئرمین مائوزے تنگ کے اقوال پر مشتمل چھوٹی سی کتاب، جسے سرخ کتاب بھی کہا جاتا ہے، برا جمان ہے۔ اس کتاب کو یک زمانے میں‌ چین میں‌ بڑے جوش و خروش سے پڑھا جاتا ہے اور آج بھی اس کی مقبولیت قائم ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • لاہور میں‌ سجے گا بچوں کا تین روزہ ادبی میلہ

    لاہور میں‌ سجے گا بچوں کا تین روزہ ادبی میلہ

    لاہور: بچوں میں ادبی سرگرمیاں اجاگر کرنے کے لئے زندہ دلوں‌ کے شہر لاہور میں‌ تین زورہ ادبی میلے کا انعقاد کیا جارہا ہے،یہ میلہ سی ایل ایف اور ڈبلو سی ایل اے کے اشتراک سے منعقد کیا جائے گا، جس کا مقصد بچوں میں شوق مطالعہ اجاگر کرنا ہے۔

    اس تین روزہ میلے میں جہاں پاکستان کی تاریخی ورثوں کو نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا، وہیں بچوں کے لیے مختلف ورک شاپ، کتابوں کے اسٹال اور دیگر انتظامات کئے گئے ہیں۔

    کراچی لٹریچرفیسٹیول 2017 کیسا رہا؟

    منتظمین کے مطابق اس میلے کا مقصد بچوں کو کتب بیبی کی طرف مائل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ثقافتی ورثہ سے روشناس کروانا ہے. انھیں امید ہے کہ یہ ایک کامیاب میلہ ثابت ہوگا۔

    سی ایل ایف کی بانی رکن بیلا جمیل کا کہنا ہے کہ لاہور ہمارا تہذیب و ثقافتی پس منظر کا حامل شہر ہے، جس کے متخلف پہلوئوں کو ہم اس تین روزہ میلے میں بچوں‌ کے سامنے پیش کریں‌ گے۔

    تین روزہ میلے میں کئی مشہور ادبی شخصیتوں کی آمد بھی متوقع ہے، میلے کی انتظامیہ کو یونیسکو، آکسفرڈ، بریٹش کاؤنسل کا تعاون حاصل ہے۔


    کراچی لٹریچر فیسٹول میں بچوں اور نوجوان شاعروں کے لیے خصوصی پروگرام بھی رکھے گئے ہیں اور اس دوران کل 20 نئی کتابوں کا اجرا کیا جائے گا۔ فیسٹیول 12 فروری تک پوری آب و تاب کے ساتھ جاری رہے گا۔</p

  • اوباما کو محسن حامد کا ناول بھا گیا، 2017 کی پسندیدہ کتابوں میں شامل

    اوباما کو محسن حامد کا ناول بھا گیا، 2017 کی پسندیدہ کتابوں میں شامل

    امریکی صدور کی عادت مطالعہ مشہور ہے، یہ ایوان صدر میں برا جمان شخص کے معمولات کا حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ البتہ اس معاملے میں باراک اوباما کی مثال ملنا مشکل ہے، جو نہ صرف کتاب کے رسیا ہیں، بلکہ اپنی من پسند کتابوں کا تذکرہ بھی باقاعدگی سے کرتے ہیں۔

    گذشتہ برس کے اختتام پر سابق امریکی صدر نے 2017 کی اپنی من پسند کتابوں اور گیتوں کا تذکرہ کیا اور ایک فہرست شیئر کی، تو اس فہرست نے پاکستانیوں کو بالخصوص متوجہ کیا کہ اس میں پاکستانی ناول نگار محسن حامد کا ناول Exit West بھی شامل تھا

    واضح رہے کہ یہ ایک پناہ گزین جوڑے کی کہانی ہے۔ ناول مین بکر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ ہوا تھا۔


    یہ محسن حامد کا چوتھا ناول ہے. اس سے قبل ان کے ناول Moth Smoke، The Reluctant Fundamentalis اور How to Get Filthy Rich in Rising Asia کے نام شایع ہو کر بین الاقوامی ناقدین اور قارئین سے داد و تحسین سمیٹ چکے ہیں. ان کا ناول The Reluctant Fundamentalis فلمی قالب میں‌بھی ڈھالا جا چکا ہے۔

    سابق امریکی صدر کی فہرست میں Naomi Alderman کی "The Power” اور Ron Chernow کی "Grant” جیسی کتابیں بھی شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:برطانوی شہزادہ ہیری اور صدر بارک اوباما کی نوک جھونک نے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیردیں

    ایک امریکی خبررساں‌ ادارے کے مطابق سابق صدر اور ان کی اہلیہ مشل اوباما جلد ادبی دنیا میں ‌قدم رکھنے والے ہیں. دونوں‌ اپنی اپنی کتابوں‌ پر کام کر رہے ہیں، جن کے حقوق ایک بڑے پبلشنگ ہائوس نے خرید لیے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کتاب، جس نے دنیا کو دیوانہ بنا دیا

    کتاب، جس نے دنیا کو دیوانہ بنا دیا

    کراچی: ہر سال دنیائے ادب میں لاکھوں کتابیں شایع ہوتی ہیں۔ البتہ وہ کتابیں، جو قارئین کے دلوں میں گھر کر جائیں، بیسٹ سیلر کا رتبہ حاصل کرلیں، ان کا تعداد محض سیکڑوں میں ہوتی ہے۔

    اور ایسی کتب تو گنتی کی ہوتی ہیں، جن کی مقتولیت سرحدیں عبور کر جائے،جن کی لاکھوں کاپیاں فروخت ہوں، انھیں متعدد زبانوں میں ڈھالا جائے اور پھر مقبولیت کا یہ سلسلہ پھیلتا ہی  چلا جائے۔

    سن 1988 میں پرتگالی زبان میں ایک ایسی ہی کتاب لکھی گئی۔ یہ ایک برازیلی ناول نگار کی کاوش تھی۔ اس مختصر سے ناول میں ایک نواجون گڈریے کی کہانی بیان کی گئی تھی، جو خزانے کی خبر پا کر اپنا ریوڑ فروخت کرتا ہے، اور تلاش میں نکل کھڑا ہوتا ہے۔

    مراکش میں دنیا کے قدیم ترین کتب خانے کی بحالی

    گو کتاب ابتدا میں زیادہ مقبول نہیں ہوئی، مگر اس کے فرانسیسی ترجمے نے فرانس میں دھوم مچا دی۔ انگریزی کے قالب میں ڈھلنے کے بعد تو اس نے ریکارڈ کامیابی حاصل کی، اس کی شہرت نے امریکا اور یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اگلے مرحلے میں ایشیا میں اس کا چرچا ہوا، یوں دھیرے دھیرے یہ ناول پوری دنیا میں پھیل گیا۔

    Paulo Coelho

    یہاں ممتاز برازیلی مصنف پاﺅلو کوئیلو کے ناول ’’الکیمسٹ‘‘ کا تذکرہ ہورہا ہے، جس کی اب تک 65 ملین، یعنی لگ بھگ ساڑھے چھ کروڑ کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں، گذشتہ پانچ عشروں میں کسی کتابیں کی اس قدر کاپیاں نہیں بکیں۔

    نیویارک ٹائمز بیسٹ سیلر لسٹ کتابوں کی مقبولیت کے تعین میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اگر کوئی کتاب چند ہفتے بھی اس لسٹ میں ٹاپ پر رہے، تو مصنف کی قسمت جاگ اٹھتی ہے، مگر الکیمسٹ کا معاملہ یہ تھا کہ یہ کتاب 315 ہفتے اس لسٹ میں سرفہرست رہی ۔ اسی سے اس ناول سے جڑی دیوانگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

    اصل حیرت ترجمے کے میدان میں سامنے آئی۔ عام مشاہدہ ہے کہ کتابوں تو کئی مقبول ہوتی ہیں اور بکتی بھی خوب ہیں، مگر ہر کسی کا متعدد زبانوں میں ترجمہ نہیں ہوتا، مگر ’’الکیمسٹ‘‘ وہ خوش نصیب کتاب تھی، جس کا دس بیس نہیں، بلکہ 80 مختلف زبانوں میں، جی ہاں 80 زبانوں میں ترجمہ ہوا۔

    الکیمسٹ کا معاملہ یہ تھا کہ یہ کتاب 315 ہفتہ نیویارک ٹائمز بیسٹ سیلر لسٹ میں سرفہرست رہی

    یہ ایک ورلڈ ریکارڈ ہے، آج تک کسی زندہ ادیب کا اس قدر زبانوں میں ترجمہ نہیں ہوا اور یوںمصنف کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہوا۔

    حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ایک جانب جہاں معروف کتب کوفلموںکا روپ دینا عام ہے، جین آسٹن کے” تکبر و تعصب“ سے جے کے رولنگ کی ”ہیری پورٹر“تک ہالی وڈ کئی مشہور پراجیکٹس کو بڑے پردے پر پیش کرچکا ہے، الکیمسٹ کو اب تک فلم کی صورت نہیں دی گئی۔شائقین کو اس واقعے کو بڑی شدت سے انتظار ہے۔

  • قدیم کتابوں کو کیسے بحال کیا جاتا ہے؟

    قدیم کتابوں کو کیسے بحال کیا جاتا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں کئی سو سال قبل کی خستہ حال کتابوں اور نسخوں کو کس طرح بحال کر کے دوبارہ پڑھنے کے قابل بنایا جاسکتا ہے؟

    فلپائن کی یو ایس ٹی ہیریٹج لائبریری قدیم مخطوطات کو نئے جیسا بنانے کے حوالے سے نہایت مقبول ہے جہاں 5 سو سال یا اس سے بھی قدیم کتابوں کی بحالی و درستگی پر کام کیا جاتا ہے۔

    یہ کتابیں نہایت بوسیدہ اور دگرگوں حالت میں ہوتی ہیں۔

    کسی کتاب کو درست حالت میں لانے کے لیے سب سے پہلے اس کے صفحات کو ترتیب سے رکھا جاتا ہے۔

    پیوریفائیڈ پانی اور کیمیکلز کے ذریعے ہر صفحہ کو دھو کر اس میں سے تیزابی عناصر ختم کیے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کتابوں میں چھپی خفیہ مصوری

    اس کے بعد کاغذ کو بہتر کرنے کے ایک عمل لیف کاسٹنگ کے ذریعے کاغذ پر موجود سوراخوں اور دھبوں وغیرہ کو ختم کیا جاتا ہے۔ لیف کاسٹنگ کے عمل میں بوسیدہ کاغذ کو خصوصی طور پر تیار کردہ کاغذ کے ساتھ ملا کر کیمیائی اجزا کے پانی سے گزارا جاتا ہے۔

    اس عمل سے بوسیدہ کاغذ میں موجود سوراخوں میں دوسرا کاغذ بیٹھ جاتا ہے۔ بعد ازاں اضافی کاغذ کو کاٹ کر نکال دیا جاتا ہے۔

    ہر بار دھونے کے بعد ایک ایک صفحے کو خشک کیا جاتا ہے جس کے بعد ان صفحات کو ٹشو پیپر سے لپیٹ دیا جاتا ہے۔

    اب صفحے بہترین حالت میں آجاتے ہیں جس کے بعد انہیں نئی جلد سازی کر کے نئی نکور کتاب بنادی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق پرانے مخطوطات، کتب، اور نسخے تعلیمی اور تحقیقی مقاصد میں طلبا اور دیگر افراد کے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2017 کی ممکنہ مقبول کتابیں: پاکستانی مصنف بھی فہرست میں شامل

    سال 2017 کی ممکنہ مقبول کتابیں: پاکستانی مصنف بھی فہرست میں شامل

    پاکستانی فن و ادب صرف ملکی سرحدوں تک محدود نہیں رہا۔ اب دنیا بھر میں پاکستان فن و ثقافت اور ادب کی اپنی حیثیت ہے۔ اس میں جہاں گلوبلائزیشن کا کردار ہے، وہیں پاکستانی ادب اور فن کا معیاری ہونا بھی دنیا بھر میں اس کو مقبول بنانے کا سبب بنا۔

    چند روز قبل امریکی اخبار ہفنگٹن پوسٹ نے ایسی کتابوں کی فہرست جاری کی ہے جنہیں متوقع طور پر سال 2017 میں سب سے زیادہ پڑھا جائے گا، اور آپ کو جان کر خوشگوار حیرت ہوگی کہ اس فہرست میں 3 پاکستانی مصنفوں کی کتابیں بھی شامل ہیں۔

    آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سے مصنفین ہیں۔

    :صنم مہر

    sanam-maher

    کراچی کی رہائشی صنم مہر ایک معروف ادیبہ اور صحافی ہیں اور وہ مختلف بین الاقوامی اخبارات و ویب سائٹس کے لیے لکھتی ہیں۔ ان کے لکھے ہوئے مضامین نہایت پر اثر ہوتے ہیں۔

    صنم مہر کی بہت جلد ایک کتاب منظر عام پر آنے والی ہے جو خود ساختہ غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی ماڈل قندیل بلوچ پر لکھی گئی ہے۔

    ہفنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ کتاب ایک بہادر نوجوان لڑکی کی کہانی کو ایک نئے انداز سے پیش کرے گی۔

    :محسن حمید

    mohsin-hameed

    محسن حمید پاکستانی نژاد برطانوی مصنف ہیں جو اس سے قبل ’دا ریلکٹنٹ فنڈامینٹلسٹ‘ نامی ناول لکھ چکے ہیں۔ ان کا ایک اور ناول رواں سال منظر عام پر آنے والا ہے۔ ’ایگزٹ ویسٹ‘ نامی اس ناول میں جلاوطنی کو موضوع بنایا گیا ہے۔

    :سبین جویری

    sabyn-javeri

    سبین جویری کا ناول ’نو باڈی کلڈ ہر‘ ایک تخیلاتی ناول ہے تاہم یہ بینظیر بھٹو کے قتل کے واقعات سے متاثر ہوکر لکھا گیا ہے۔ ناول میں سیاست اور عدالتی نظام کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔

    مصنفہ سبین کا کہنا ہے کہ صرف ایک بینظیر بھٹو ہی نہیں بلکہ برصغیر میں کئی خواتین سیاستدانوں کو قتل کیا گیا اور ان کا یہ ناول ان سب سے متاثر ہے۔

  • کتاب کو کھولے بغیر پڑھنا ممکن

    کتاب کو کھولے بغیر پڑھنا ممکن

    کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ کسی کتاب کو بغیر چھوئے پڑھا جاسکے؟ کتاب کو پڑھنے کے لیے اسے چھونا اور کھولنا ضروری ہے۔ چھوئے اور کھولے بغیر اسے پڑھنا صرف جادوئی فلموں میں ہی ممکن ہے۔ لیکن اب یہ جادوئی تصور حقیقت بننے جارہا ہے۔

    امریکا کی میسا چوسٹس یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ایسی ٹیکنالوجی تخلیق کرلی ہے جس کی مدد سے کتاب کو کھولے بغیر اس کے اندر لکھے ہوئے لفظ آپ کے سامنے آجائیں گے۔

    اس ٹیکنالوجی میں ٹیراہرٹز شعاعوں کے ذریعہ کتاب کے اندر لکھے الفاظ کی تصویر کشی کی جائے گی اور یہ الفاظ ایک علیحدہ کاغذ پر آپ کے سامنے لکھے ہوئے آجائیں گے۔

    جادوئی کتاب: پڑھنے کے لیے حل کرنا ضروری *

    ٹیراہرٹز شعاعیں ایکس ریز سے مختلف ہوتی ہیں اور یہ لکھے ہوئے لفظ اور سادہ کاغذ میں فرق کر سکتی ہیں۔

    اس ٹیکنالوجی میں میوزیم کے مالکان نے بے حد دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کامیابی سے استعمال کے قابل قرار دے دی جاتی ہے تو انہیں ان قدیم اور تاریخی کتابوں کو پڑھنے میں آسانی ہوگی جو نہایت خستہ ہیں اور خستگی کی وجہ سے ان پر لکھے ہوئے لفظ پڑھے نہیں جاسکتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کاغذ کے علاوہ مختلف اقسام کی اشیا پر لکھی گئی تحاریر کو بھی پڑھ سکے گی۔