Tag: کتے کا کاٹا

  • ریبیز کا عالمی دن: کتا کاٹ لے تو کیا کرنا چاہیئے؟

    ریبیز کا عالمی دن: کتا کاٹ لے تو کیا کرنا چاہیئے؟

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں سگ گزیدگی سے ہونے والی مہلک بیماری ریبیز کا عالمی دن منایا جارہا ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کتا کاٹ لینے کے فوراً بعد کچھ احتیاطی تدابیر کرلی جائیں تو ریبیز جیسے مہلک مرض سے بچا جاسکتا ہے۔

    کتے کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز دنیا کی دسویں بڑی بیماری ہے جس میں شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال 56 ہزار افراد ریبیز کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ریبیز سے جاں بحق ہونے والے افراد کی بڑی تعداد افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھتی ہے جس کی بنیادی وجہ آبادی کا تناسب اور مرض کے مہلک ہونے کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہے۔ ایک بار یہ بیماری جڑ پکڑ لے تو ناقابل علاج بن جاتی ہے، ریبیز کا شکار بہت کم افراد زندہ بچ پاتے ہیں۔

    ریبیز کیا ہے؟

    ریبیز ایک وائرس ہے جو پالتو اور جنگلی جانوروں بالخصوص کتوں کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہو کر سینٹرل نروس سسٹم کو تباہ کر دیتا ہے، اگر بروقت علاج نہ کروایا جائے تو دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور متاثرہ فرد کی موت ہو جاتی ہے۔

    کتے کے علاوہ یہ بندر، بلی، گیدڑ، لومڑی اور چمگادڑ کے کاٹنے سے بھی انسان کے جسم میں منتقل ہوسکتا ہے۔ یہ منتقل ہونے والا مرض ہے اور ریبیز کے متاثرہ مریض سے تعامل کی صورت میں دوسرے انسان کو بھی منتقل ہوسکتا ہے۔

    علامات

    اس بیماری کی ابتدائی علامات میں بخار اور جانور کے کاٹنے سے متاثرہ مقام پر سنسناہٹ شامل ہو سکتی ہے اور ان علامات کے بعد پرتشدد سرگرمی، بے قابو اشتعال، پانی کا خوف، جسم کے اعضا کو ہلانے کی ناقابلیت، ذہنی انتشار اور ہوش کھونا جیسی کوئی ایک یا کئی علامات ہوتی ہیں۔

    علامات ظاہر ہونے کے بعد، ریبیز کا علاج کافی مشکل ہوتا ہے۔ مرض کی منتقلی اور علامات کے آغاز کے درمیان کی مدت عام طور پر ایک سے تین ماہ ہوتی ہے۔ تاہم، وقت کی یہ مدت ایک ہفتے سے کم سے لے کر ایک سال سے زیادہ تک میں بدل سکتی ہے۔

    کتا کاٹ لے تو کیا کرنا چاہیئے؟

    طبی ماہرین کے مطابق ہر شخص کو معلوم ہونا چاہیئے کہ کتے کے کاٹنے کی صورت میں کیا کام فوری طور پر کرنے چاہئیں، یہ بنیادی معلومات کسی انسانی جان کے بچاؤ کا سبب بن سکتی ہیں۔

    یاد رکھیں کہ ہر کتے کے کاٹنے سے ریبیز نہیں ہوتا لیکن کتے کے کاٹنے کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کسی کو کتا کاٹ لے تو فوری طور پر یہ اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

    زخم کا معائنہ کریں

    فوری طور پر زخم کا معائنہ کیا جائے کہ آیا صرف جلد پر خراشیں ہیں یا کتے کے دانتوں نے گوشت پھاڑ دیا ہے۔ معمولی خراشیں ہوں تو ان کا علاج گھر میں کیا جاسکتا ہے لیکن اگر کتا دانت گاڑنے میں کامیاب ہوگیا ہے تو پھر ڈاکٹر سے رجوع کرنا لازمی ہے۔

    زخم کو دھونا کیوں ضروری ہے؟

    جس جگہ کتے کے کاٹنے کا زخم ہو، اس متاثرہ حصے کو بہت زیادہ صابن اور نیم گرم پانی سے کئی منٹ تک دھوئیں۔ اس عمل سے زخم میں موجود کتے کے منہ سے منتقل ہونے والے جراثیموں کو صاف کرنے میں مدد ملے گی۔

    اس کے لیے کوئی بھی صابن استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم اگر جراثیم کش صابن موجود ہو تو زیادہ بہتر ہے۔

    خون روکیں

    زخم کسی جانور کے کاٹے کا ہو یا کوئی اور ہر دو صورت میں زخم سے خون کا بہاؤ روکنا بے حد ضروری ہے، بصورت دیگر زیادہ خون بہہ جانے سے بھی بعض اوقات جان جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

    خون روکنے کے لیے زخم کو کسی صاف تولیے یا کپڑے سے دبائیں اور کچھ دیر دبائے رکھیں، خون کا بہاؤ رک جانے کے بعد اینٹی بائیوٹک مرہم لگا کر بینڈج کریں۔

    اگر خون کا بہاؤ نہیں رک رہا تو ایسی صورت میں کتے کے کاٹنے سے متاثرہ شخص کو فوری طبی امداد کی ضروری ہے جس کے لیے قریبی صحت مرکز یا اسپتال سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

    زخم کا باقاعدگی سے معائنہ

    ابتدائی طبی امداد اور ویکسی نیشن کے بعد زخم بھرنے کے دورانیے میں انفیکشن کی دیگر علامات پر نظر رکھنا بے حد ضروری ہے۔

    اگر زخم میں انفیکشن کا امکان نظر آئے تو ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں، عام طور پر انفیکشن کی علامات کچھ ایسی ہوسکتی ہیں: درد بڑھ جانا، سوجن، زخم کے ارگرد سرخی یا گرمائش کا احساس، بخار اور مواد خارج ہونا۔

    اینٹی ریبیز ویکسین

    کتے کے کاٹنے کی صورت میں متاثرہ شخص کو اینٹی ریبیز ویکسین دینا بے حد ضروری ہے، یہ صرف اسی صورت میں نہیں دی جاتی جب متاثرہ شخص کو حتمی طور پر معلوم ہو کہ جس کتے نے اسے کاٹا ہے، اس کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے اور بالخصوص اسے اینٹی ریبیز ویکسین لگائی گئی ہے۔

    پاکستان جیسے ممالک میں جہاں آوارہ کتوں کی بہتات ہے وہاں مریض کو اینٹی ریبیز ویکسین نہ لگانے کا خطرہ مول نہیں لیا جا سکتا۔

    ویکسین کا پہلا شاٹ جانور کے کاٹنے کے بعد جس قدر جلد ممکن ہو مریض کو لگ جانا چاہیئے، جتنی زیادہ تاخیر کی جائے گی اتنا زیادہ مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    ویکسین کی مقدار اور شاٹس کی تعداد کا تعین ڈاکٹر مریض کی جنس، عمر اوراس کے جسمانی خدو خال جیسا کہ قد اور وزن کو دیکھتے ہوئے طے کرتا ہے، لہٰذا ویکسین کسی مستند ادارے سے ہی لگوانی چاہیئے۔

    یاد رہے کہ ریبیز کی ویکسین مرض کی علامت ظاہر ہونے سے پہلے لگوانا ہوتی ہیں، یہ وائرس دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، ایک بار اس کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے تو پھر مریض کی جان بچانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔

    پاکستان ریبیز کے حوالے سے خطرناک ملک

    عالمی ادارہ صحت کے ریبیز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان میں ہر سال ریبیز کی وجہ سے 2 سے 5 ہزار اموات ہوتی ہیں، تاحال اس بیماری اور اس سے ہونے والی اموات سے متعلق معلومات کو حکومتی سطح پر جمع نہیں کیا گیا۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یہ مرض پاکستان میں نظر انداز کیا جانے والا مرض ہے، باوجود اس کے کہ ملک میں کتے کے کاٹنے کے واقعات عروج پر ہیں۔

    سنہ 2010 میں پاکستان میں سگ گزیدگی کے 97 ہزار واقعات بنیادی صحت کے مراکز سے رپورٹ ہوئے تھے۔ نجی اسپتالوں، حکیموں اور روحانی علاج کے لیے جانے والے ریبیز کا شکار افراد کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی زیادہ تر آبادی کتے کے کاٹنے کے بعد کے خطرات سے یا تو بے خبر ہے، یا ایسے واقعات کے بعد درست علاج کی طرف توجہ نہیں دی جاتی۔

  • کتے کے کاٹنے سے 22 سالہ نوجوان ریبیز کا شکار

    کتے کے کاٹنے سے 22 سالہ نوجوان ریبیز کا شکار

    کراچی: صوبہ سندھ میں کتے کے کاٹنے سے ہونے والی جان لیوا بیماری ریبیز کا ایک اور کیس رپورٹ ہوا ہے جس کے بعد 22 سالہ مریض کو جناح اسپتال میں داخل کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ نور خان کو 45 دن پہلے کتے نے کاٹا تھا، کتے نے نور خان کے ہاتھ اور کہنی پر کاٹا تھا۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ نور خان نے اینٹی ریبیز ویکسین نہیں لگوائی، ویکسین نہ لگوانے سے جان لیوا مرض ریبیز ڈویلپ ہوگیا۔

    22 سالہ نور خان کا تعلق سندھ کے علاقے کوٹری سے ہے جسے ریبیز رپورٹ ہونے کے بعد اسپتال میں داخل کرلیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ جناح اسپتال میں اب تک کتے کے کاٹے کے 8 ہزار 650 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، جناح اسپتال میں جان لیوا مرض ریبیز کا یہ آٹھواں کیس ہے۔

  • لاڑکانہ کے بعد سکھر میں بھی کتے کے کاٹے سے بچہ زخمی

    لاڑکانہ کے بعد سکھر میں بھی کتے کے کاٹے سے بچہ زخمی

    سکھر: بھٹو کے شہر لاڑکانہ کے بعد سکھر میں بھی کتے نے ایک بچے کو کاٹ کر زخمی کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں اوباڑو کے گاؤں مزار چاچڑ میں کتے کے کاٹے سے بچہ زخمی ہو گیا ہے، تاہم تحصیل اسپتال میں بچے کو ویکسین نہیں دی جا سکی۔

    زخمی ہونے والے بچے کے چچا عابد علی نے اے آر وائی نیوز کے نمایندے کو بتایا کہ بچے کو فوری طور پر تحصیل اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا لیکن ایک گھنٹے تک اسپتال میں بچے کو ویکسین نہیں دی گئی۔

    بچے کے چچا کا کہنا تھا اسپتال میں ڈاکٹر موجود نہیں تھے، صرف ٹرینر ڈسپنسر موجود تھے، بچے کو تحصیل اسپتال سے رحیم یار خان ریفر کیا گیا ہے، اب ڈاکٹر کہتے ہیں بچے کو زخم گہرا ہے یہاں علاج نہیں ہو سکتا۔

    تازہ ترین:  کتے کے کاٹے کا لرزہ خیز واقعہ، سندھ کی سیاست میں ہل چل

    کتے کے کاٹے کے شکار بچے کے ورثا نے تحصیل اسپتال انتظامیہ کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز لاڑکانہ میں کتوں کے کاٹنے سے ایک بچہ حسنین بگھیو شدید زخمی ہو گیا تھا، کتوں نے اس کا منہ نوچ کھایا تھا، جسے کراچی میں این آئی سی ایچ اسپتال کے آئی سی یو میں داخل کر دیا گیا ہے، بچے کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔

    اس واقعے سے سندھ کی سیاست میں ہل چل مچ گئی ہے، آج تمام دن حکومتی اور اپوزیشن اراکین ایک دوسرے پر تنقید کے تیر برساتے رہے، آصفہ بھٹو نے بھی ایک ٹویٹ کے ذریعے اس کیس کو میڈیا میں اٹھانے پر اے آر وائی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

  • سندھ حکومت کا کتوں کو اینٹی رے بیز انجکشن لگانے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا کتوں کو اینٹی رے بیز انجکشن لگانے کا فیصلہ

    کراچی/مٹیاری: سندھ حکومت نے کتوں کو اینٹی رے بیز انجکشن لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں آوارہ کتوں کو پکڑنے اور انھیں انجکشن لگانے کے لیے بلدیاتی عملے کی ٹریننگ کا جلد آغاز کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے رے بیز سے ہونے والی اموات کے پیش نظر آوارہ کتوں کو اینٹی رے بیز کے انجکشن لگانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، سندھ حکومت آوارہ کتوں کےمجوزہ منصوبے پر 30 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔

    آوارہ کتوں کو پکڑنے اور انھیں انجکش لگانے کے لیے افریقی تربیت یافتہ ماسٹر ٹرینرز سندھ کی بلدیاتی کونسلز میں عملے کو ٹریننگ دیں گے، آوارہ کتوں کے لیے ہر ضلع میں 2 سے 3 سینٹرز بنائے جائیں گے۔

    سندھ حکومت نے آوارہ کتوں کو زہر دے کر مارنا بھی ممنوع قرار دے دیا ہے، منصوبے کے تحت 7 سال میں آوارہ کتوں کی نسل ختم کرنے کا ہدف مقرر کر دیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاگل کتے کے کاٹے سے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد اسپتال پہنچ گئے

    ادھر آوارہ کتوں کے کاٹے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، سندھ کے ضلع مٹیاری میں آوارہ کتوں نے 3 بچیوں سمیت 10 افراد کو کاٹ لیا، تمام زخمیوں کو تعلقہ اسپتال ہالا میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا۔

    دو دن قبل سگ گزیدگی کا شکار 55 سالہ خاتون جناح اسپتال کراچی میں دوران علاج دم توڑ گئی تھیں، حور بی بی کا تعلق نواب شاہ سے تھا۔

    چند دن قبل کراچی کے علاقے ایف سی ایریا میں 12 افراد ایک پاگل کتے کے کاٹے کا شکار ہو گئے تھے، جن میں کراچی پولیس کا ایک سب انسپکٹر بھی شامل تھا۔

  • پاگل کتے کے کاٹے سے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد اسپتال پہنچ گئے

    پاگل کتے کے کاٹے سے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد اسپتال پہنچ گئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ایف سی ایریا میں پاگل کتے نے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد کو کاٹ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایف سی ایریا میں 12 افراد ایک پاگل کتے کے کاٹے کا شکار ہو گئے ہیں، جن میں کراچی پولیس کا ایک سب انسپکٹر بھی شامل ہے۔

    سب انسپکٹر سمیت تمام افراد کو عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، دوسری طرف ایف سی ایریا کی وسطی مسجد علاقے کے مکین پاگل کتے کے خوف سے گھروں میں محصور ہو گئے ہیں، جب کہ انتظامیہ غائب ہے۔

    یاد رہے کہ پانچ دن قبل کراچی کے علاقے قائد آباد میں کتے کو مارنے والے اناڑی پولیس اہل کار نے بچی کو زخمی کر دیا تھا، کتے نے بچوں پر حملہ کیا تو نامعلوم پولیس اہل کار نے اس پر گولی چلائی جس سے کتا تو مر گیا لیکن گولی واپس ہو کر بچی کو بھی لگ گئی جس سے وہ زخمی ہو گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کتے کو مارنے والے اناڑی پولیس اہلکار نے بچی کو زخمی کردیا

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر صوبے بھر میں کتا مار مہم شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دیا تھا۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جب کہ رے بیز سے اموات کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے، جس پر حکومتی سطح پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا چکا ہے، دوسری طرف کتے کے کاٹے کی ویکسین کی عدم دستیابی کا مسئلہ بھی موجود ہے۔

  • میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    کراچی: سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر میئر کراچی وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے بھر میں کتا مار مہم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں کراچی سمیت صوبے کے تمام بلدیاتی کونسلرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ آوارہ کتے پکڑے جائیں۔

    محکمہ بلدیات سندھ نے میئر کراچی سمیت لاڑکانہ، سکھر اور حیدرآباد کے میئرز کو بھی ہنگامی مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ سندھ میں آوارہ کتوں کے خلاف مؤثر مہم شروع کی جائے۔

    کتوں کے کاٹے کے کیسز بڑھنے کی روک تھام کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے یہ مراسلہ ضلعی میونسپل کارپوریشنز، ڈی سیز، میونسپل کمیٹیز و دیگر کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔

    تازہ ترین:  سندھ میں کتے کے کاٹے کے مریضوں کو ویکسین کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز شکارپور میں کتے کے کاٹے کی وجہ سے 10 سال کا ایک بچہ جاں بحق ہو گیا تھا، جسے بروقت ویکسین نہیں مل سکی تھی۔

    معلوم ہوا ہے کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کرپشن کے باعث کتے کے کاٹے کی ویکسین کمشنر آفس میں رکھی جاتی ہیں، جہاں مریضوں سے شناختی کارڈ اور کتے کی صحت کے بارے میں معلومات کے بعد انجکشن فراہم کیے جاتے ہیں، حکومت سندھ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں ویکسین موجود ہے۔

    کمشنر آفس میں کہا جاتا ہے کہ پہلے زخم دکھاؤ اور شناختی کارڈ لاؤ پھر اس کے بعد اس بات کی جانچ پڑتال ہوتی ہے کہ کاٹنے والا کتا پاگل تھا یا نہیں؟ اس دوران تکلیف میں مبتلا متاثرہ مریض کمشنر آفس کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔

    ادھر پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں ہے۔

  • شکارپور میں کتے کے کاٹے سے 10 سال کا بچہ ویکسین نہ ہونے سے جاں بحق

    شکارپور میں کتے کے کاٹے سے 10 سال کا بچہ ویکسین نہ ہونے سے جاں بحق

    شکارپور: صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور میں کتے کے کاٹے سے 10 سال کا بچہ جاں بحق ہو گیا، بچے کو کہیں بھی ویکسین نہیں مل سکی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق شکار پور میں ایک بچہ کتے کے کاٹے کی وجہ سے جاں بحق ہو گیا ہے، بچے کو تشویش ناک حالت میں سول اسپتال شکارپور لے جایا گیا لیکن اسپتال میں اینٹی ریبیز ویکیسن نہ ہونے پر بچہ دم توڑ گیا۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق متاثرہ بچے کو شہید بے نظیر بھٹو اسپتال لاڑکانہ لے جایا گیا لیکن وہاں بھی ویکسین نہ تھی، والدین بچے کو لے کر در بدر پھرتے رہے، پر ویکسین نہ ملی۔

    یاد رہے کہ رواں سال 14 مئی کو بھی کراچی کے ایک اسپتال میں رے بیز کے باعث دم توڑ گیا تھا، آٹھ سالہ رضوان کا تعلق بھی شکارپور سے تھا، اس کے اہل خانہ شکارپور اور لاڑکانہ اسپتال میں اینٹی رے بیز سیرم نہ ہونے کے باعث کراچی لے آئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: محکمہ صحت کی غفلت، ریبیز کا شکار ایک اوربچہ جاں بحق

    اس سے چند دن قبل سانگھڑ سے تعلق رکھنے والا گیارہ سالہ لڑکا لال بخش بھی رے بیز سے جاں بحق ہو گیا تھا، اسے بھی سانگھڑ سے ایک دن قبل جناح اسپتال کراچی لایا گیا تھا، تاہم اسے بچایا نہیں جا سکا۔

    یاد رہے کہ کراچی میں صرف جناح اور سول وہ سرکاری اسپتال ہیں جہاں کتے کے کاٹے کی ویکسین موجود ہوتی ہے، اس کے علاوہ کسی سرکاری اسپتال میں یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں آوارہ کتوں کی بہتات ہے جس سے شہریوں کو شدید پریشانی لاحق ہے۔

  • کراچی میں 62 افراد سگ گزیدگی کا شکار بن گئے

    کراچی میں 62 افراد سگ گزیدگی کا شکار بن گئے

    کراچی : شہرقائد کے مختلف علاقوں میں سگ گزیدگی کے واقعات میں ایک دم اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، جناح اسپتال میں کل رات سے آج تک کتوں کے کاٹنے کے 62 واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہر کے جن علاقوں میں سگ گزیدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے ان میں ملیر ماڈ ل کالونی سرفہرست ہے جبکہ محمود آباد، ناظم آباد اورکلفٹن کے علاوہ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی اس نوعیت کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

    جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق گزشتہ رات سگ گزیدگی کے 12 کیسز لائے گئے ، جبکہ صبح سے اب تک پچاس کیسز صرف جناح اسپتال میں آچکے ہیں۔ مجموعی طور پر یہ تعداد 62 بنتی ہے ۔

    متاثرہ افراد کو جناح اسپتال کے ڈاگ بائٹ یونٹ میں ابتدائی طبی امداد دے کر ڈسچارج کردیا گیا، کتے کے کاٹنے کے باعث ایک متاثرہ مریض کو ابتدائی طور پر ویکسین کی 2ڈوز فراہم کی جاتی ہے ۔متاثرہ مریضوں کو مزید ویکسین فراہم کرنے کے لیے شیڈول فراہم کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ کراچی میں صرف جناح اور سول وہ سرکاری اسپتال ہیں جہاں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود ہوتی ہے ، اس کے علاوہ کسی سرکاری اسپتال میں یہ سہولت میسر نہیں ہے ، اس کے علاوہ کچھ نجی اسپتال بھی سگ گزیدگی کی ویکسین فراہم کرتے ہیں تاہم نجی اسپتالوں میں ویکسین اور ابتدائی ٹریٹمنٹ کی قیمت ہزاروں میں وصول کی جاتی ہے جبکہ سول اور جناح میں یہ سہولت بالکل مفت فراہم کی جاتی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں شہر میں کتوں کی تعداد میں ہوش ربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، زیادہ تر علاقوں میں گزشتہ کئی سال سے کتا مار مہم نہیں چلی اور شہر میں بڑھتے ہوئے کوڑے کے ڈھیر ان آوارہ کتوں کی افزائش ِ نسل میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

    گزشتہ سال کراچی کے کچھ علاقوں میں کتا مار مہم چلانے پر سول سوسائٹی اور جانوروں سے محبت کرنے والی سوسائٹیز کی جانب سے ردعمل سامنے آیا تھا اور انہوں نے کتوں کو مارنے کے بجائے سگ گزیدگی کی وارداتوں کو روکنے کے لیے دیگر طریقے اختیار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔