چہلم کے موقع پرکشیدگی اور دھماکوں سے کراچی اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں متاثر رہیں، مندی کےنتیجےمیں پچیس ہزار چارسو پوائنٹس کی نفسیاتی حد گرگئی، کے ایس ای 100 انڈیکس 51 پوائنٹس کمی کے بعد25367 پوائنٹس پر بند ہوا۔
چہلم کے موقع پرکشیدگی اور دھماکوں سے کراچی اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں متاثر رہیں، مندی کےنتیجےمیں پچیس ہزار چارسو پوائنٹس کی نفسیاتی حد گرگئی، کے ایس ای 100 انڈیکس 51 پوائنٹس کمی کے بعد25367 پوائنٹس پر بند ہوا۔
ملکی وغیرملکی سرمایہ کاروں کی پاکستانی اسٹاکس مارکیٹس پر توجہ مرکوز۔ کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچنے کا نیا ریکارڈ قائم ہوگیا۔
کراچی اسٹاک مارکیٹ ان دنوں مسلسل نئے ریکارڈ بنانے کی تاریخ رقم کررہی ہے، بدھ اٹھارہ دسمبر دوہزار تیرہ بھی مارکیٹ کیلئے ایک یاد گار دن قرار پایا۔ جب مارکیٹ نہ صرف 25400 بلکہ 25500 پوائنٹس کی اہم نفسیاتی حد کو بھی عبورکرگئی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ملکی و غیرملکی سرمایہ کاروں نے کراچی اسٹاک ایکسچینج پر توجہ مرکوزکردی ہے جو پاکستان میں اسوقت حصص بازار میں سرمایہ کاری کو پُرکشش سمجھ رہے ہیں۔
بدھ ریڈی مارکیٹ میں گیارہ ارب 27 کروڑ روپے مالیت کے ستائیس کروڑ 41 لاکھ شئیرز کا نمایاں کاروبار ہوا اورمارکیٹ کا بینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس 174 پوائنٹس بڑھکر 25524 پوائنٹس کی تاریخی سطح پر بند ہوا۔
کراچی اسٹاک مارکیٹ میں نیا ریکارڈ قائم ۔تیزی کا رجحان دوسرے روز بھی برقراررہا۔ مارکیٹ تاریخ کی نئی بلندترین سطح پر پہنچ گئی۔
مارکیٹ سرمایہ کاروں کے مطابق سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے پر سیمنٹ کمپنیوں کے شئیرز میں خریداری نے مارکیٹ میں تیزی کا رجحان پیدا کیا۔ ٹیکسٹائل،ٹیلی کام اور بینکنگ کمپنیوں کے شئیرز میں خریداری نے تیزی کو مزید بڑھاوا دیا۔
تاہم آئل اینڈ گیس کمپنیوں کےشئیرز میں فروخت کےدباؤ نے تیزی کےرجحان کو محدودکردیا۔ ریڈی مارکیٹ میں ساڑھےدس ارب روپے مالیت کے چھبیس کروڑ شئیرز کے نمایاں سودے ہوئے۔ کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس باون پوائنٹس بڑھکر 25350 پوائنٹس کی نئی ریکارڈ سطح پر بند ہوا۔