Tag: کراچی اسٹریٹ کرائمز

  • گلی میں لوٹ مار کے دوران لٹیرے نے خاتون پر فائر کر دیا، فوٹیج

    گلی میں لوٹ مار کے دوران لٹیرے نے خاتون پر فائر کر دیا، فوٹیج

    کراچی: شہر قائد میں دن دہاڑے گلیوں میں لوٹ مار کے دہشت ناک واقعات اب معمول بن چکے ہیں، پولیس کے دعوؤں کے برعکس شہری اپنی قیمتی اشیا ہی نہیں جانوں سے بھی محروم ہو رہے ہیں۔

    کراچی کے علاقے محمود آباد کی ایک گلی میں لوٹ مار کا ایک دہشت ناک واقعہ اس وقت رونما ہوا جب لٹیرے نے واردات کے دوران ڈرانے کے لیے خاتون پر فائر کر دیا۔

    لوٹ مار کی واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کی، جس میں محمود آباد میں موٹر سائیکل سوار لٹیروں کو خاتون سمیت 2 افراد سے لوٹ مار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    فوٹیج کے مطابق موٹر سائیکل سوار 3 ڈاکو گلی میں داخل ہوئے، اور موٹر سائیکل پر آنے والے ایک شہری سے لوٹ مار کرنے لگے، ایسے میں لٹیروں کا ایک ساتھی گلی سے گزرنے والی خاتون سے پرس چھیننے کی کوشش کرنے لگا۔

    خاتون کی جانب سے مزاحمت کرنے پر ڈاکو نے اس پر فائر کر دیا، تاہم خوش قسمتی سے خاتون گولی لگنے سے محفوظ رہی، اور اس دوران لٹیرے نے خاتون کا پرس چھینا اور ساتھیوں کے ہمراہ فرار ہو گیا۔

  • میں سٹنگ ایم پی اے تھا اور 2 بار واردات کا شکار ہو چکا ہوں: علی خورشیدی

    میں سٹنگ ایم پی اے تھا اور 2 بار واردات کا شکار ہو چکا ہوں: علی خورشیدی

    کراچی: سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں انکشاف کیا کہ وہ خود بھی کراچی میں دو بار اسٹریٹ کرائم کا شکار ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج صبح باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما علی خورشیدی نے بتایا کہ وہ سٹنگ ایم پی اے تھے اور 2 بار لٹیروں کے ہتھے چڑھے، انھیں لوٹا گیا، کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

    علی خورشیدی نے کہا پہلے صرف شہریوں کو لوٹا جاتا تھا، اب جان بھی لے لی جاتی ہے، سی سی ٹی وی دیکھ کر لگتا ہے کہ ڈکیت لوٹنے نہیں مارنے آتے ہیں، لوٹ مار کے نام پر منظم طریقے سے لوگوں کو مارا جا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تواتر سے وارداتیں ہو رہی ہیں کیوں کہ لٹیروں کو پتا ہے کہ ان کے خلاف کوئی کچھ کرنے والا نہیں ہے، کرائم کنٹرول کرنے میں سندھ حکومت بے حس اور وفاقی حکومت بے بس ہے، ایسے میں آپشن بچا ہی کیا ہے، کیا شہری ڈاکوؤں کے خلاف ہتھیار اٹھا لیں؟

    علی خورشیدی نے کراچی میں جرائم کی بہتات اور قابو نہ پائے جانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ دیگر شہروں سے لوگوں کو اٹھا اٹھا کر کراچی میں ایس ایچ او لگا دیا گیا ہے، مقامی تھانوں کی شہر کے ساتھ اونر شپ نہیں ہے، چھ چھ مہینے لگ جاتے ہیں ان ایس ایچ اوز کو اپنے علاقے دیکھنے میں۔

    انھوں نے کہا سندھ کے سینئر وزیر بڑی باتیں کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ حالات نگراں حکومت نے خراب کر دیے تھے، ہم نے آ کر ٹھیک کر دیے ہیں، لیکن کل انھیں اتقا معین کے جنازے میں آنا چاہیے تھا نا، پتا چل جاتا انھیں کہ لوگ ان کے بارے میں کیا جذبات رکھتے ہیں۔

  • اسٹریٹ کرائمزمیں قتل کے 65 میں سے 18 کیسز ٹارگٹ کلنگ کے نکلے!

    اسٹریٹ کرائمزمیں قتل کے 65 میں سے 18 کیسز ٹارگٹ کلنگ کے نکلے!

    کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی آڑ میں ٹارگٹ کلنگ کا انکشاف ہوا ہے، اسٹریٹ کرائمز میں قتل کے 65 میں سے 18 کیسز ٹارگٹ کلنگ کے نکلے۔

    تفصیلات کے مطابق 65 شہریوں کے قتل پر آئی جی سندھ کو تحقیقات کا ٹاسک دیا گیا تھا، وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار کا کہنا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں 18 شہریوں کو باقاعدہ ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا۔

    ضیالنجار نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز ظاہر کر کے شہریوں کو ہدف بنایا گیا، اسٹریٹ کرائمزکی آڑ میں کراچی کا امن خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔

    وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے پولیس کام کررہی ہے، گروہ کے گرفتار ہونے سے بہتری آئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی میں جرائم کی شرح پنجاب کے مقابلے میں آج بھی کم ہے، کراچی میں پولیس جلد صورتحال کو مزید بہتر کرلے گی۔

  • ویڈیو: 6 لٹیروں نے کار سواروں کو گھیر کر لوٹ لیا

    ویڈیو: 6 لٹیروں نے کار سواروں کو گھیر کر لوٹ لیا

    کراچی: شہر قائد میں موٹر سائیکل اور کار سواروں کو گھیر کر لوٹنے کی وارداتیں تھم نہیں سکیں، پولیس کے دعوؤں کے برعکس شہر پر مسلح لٹیروں کا راج بدستور قائم ہے۔

    کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں 7 مئی کو ہونے والی واردات کی موبائل فوٹیج سامنے آ گئی ہے، جس میں ایک کار میں سوار افراد کو 6 لٹیرے گھیر کر لوٹ رہے ہیں، واردات دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے شہر میں مجرموں کو قانون کا کوئی خوف لاحق نہیں ہے۔

    سامنے آنے والی ویڈیو میں 6 لٹیروں کو کار سواروں کو گھیر کر لوٹتے دیکھا جا سکتا ہے، لٹیرے 3 موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر آئے تھے، جنھوں نے کار سواروں سے ساڑھے 5 لاکھ روپے لوٹے، لٹیروں نے مزاحمت کرنے پر کار سوار کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

    لٹیرے قریب سے گزرنے والوں کو بھی اسلحہ دکھا کر ڈراتے رہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس متاثرہ افراد کی جانب سے تحریری شکایت جمع کرائی گئی ہے، واردات میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کر لیں گے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں عوام پر تو پولیس کا ڈر مسلط ہے، تاہم دلیری سے کی جانے والی بے شمار وارداتوں کی فوٹیجز دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ مجرموں کو پولیس اور قانون کا معمولی سا بھی ڈر نہیں ہے، ایک وجہ اس کی یہ بھی ہے کہ محکمہ پولیس جرائم کی سرکوبی کے محض دعوے کرتا ہے اور انھیں روکنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھاتا۔

  • ویڈیو: مسلح لٹیروں نے 20 سیکنڈ میں 3 نوجوانوں کو لوٹ لیا

    ویڈیو: مسلح لٹیروں نے 20 سیکنڈ میں 3 نوجوانوں کو لوٹ لیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ میں اسٹریٹ کرائم کی واردات میں مسلح لٹیروں نے محض 20 سیکنڈ میں 3 نوجوانوں کو لوٹ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں کم نہیں ہو سکی ہیں، مسلح لٹیرے دن دہاڑے بھی دلیری سے وارداتیں کر کے نکل جاتے ہیں۔

    ایک اور واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو موصول ہوئی ہے، جس میں لٹیروں نے کارروائی کرتے ہوئے صرف بیس منٹ میں شہریوں کو لوٹا اور بھاگ گئے۔

    فوٹیج میں دو نوجوانوں کو گھر کے باہر کھڑے دیکھا جا سکتا ہے، اسی دوران ان کا تیسرا دوست ان کے پاس آیا، اور عین اسی وقت عقب سے موٹر سائیکل پر آنے والا لٹیرا بھی اسلحہ لہراتا ہوا آ گیا۔

    دونوں لٹیروں نے شلوار قمیض پہن رکھی تھی، ایک لٹیرے نے سیکنڈوں میں تینوں نوجوانوں کو لوٹا، نوجوانوں کے پرس اور موبائل فون چھینے، اور پھر موٹرسائیکل پر ساتھی کے ساتھ بیٹھ کر فرار ہو گیا۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں لٹیروں کے چہرے بھی واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں، شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ لٹیروں کو پہچانے جانے کا ڈر کیوں نہیں رہا ہے؟

  • گاڑی سے بیٹری نکالنے والے چور کا انجام، عبرت ناک ویڈیو

    گاڑی سے بیٹری نکالنے والے چور کا انجام، عبرت ناک ویڈیو

    کراچی: شہر قائد میں جہاں ایک طرف شہری اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں سے پریشان ہیں، وہاں دوسری طرف وہ وھیکل پارٹس چوروں سے بھی نالاں ہو چکے ہیں۔

    کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک وَن میں ایک بیٹری چور عوام کے ہتھے چڑھا تو شہریوں نے مار مار کر اس کا بھرکس نکال دیا، اور پھر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    گاڑیوں سے بیٹری نکالنے والے چور کو پکڑنے اور پٹائی لگنے کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے، جس میں علاقہ مکینوں کو اسے گھسیٹتے اور مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گلی میں موجود افراد چور کو کم سے کم 2 منٹ تک مارتے رہے، گلی کے لڑکے چور کو دوسری گلی سے گھسیٹے ہوئے گھر تک لائے تھے۔

    فوٹیج کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار دو چور آئے، ایک چور بونٹ کھولنے لگا تو گھر سے نوجوان بھاگتے ہوئے آ گئے، موٹر سائیکل سوار چور اپنے ساتھی کو چھوڑ کر فرار ہو گیا لیکن بیٹری نکالنے کی کوشش کرنے والا ان کے ہتھے چڑھ گیا۔

    گیس کی دکان میں دن دہاڑے ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی

    نوجوانوں کی جانب سے بیٹری چور کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ایک چھوٹے بچے کو بھی چور کو مارتے دیکھا جا سکتا ہے، خوب خاطر تواضع کے بعد چور کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

  • گیس کی دکان میں دن دہاڑے ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی

    گیس کی دکان میں دن دہاڑے ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی

    کراچی: شہر قائد میں ڈکیتی کی ایک اور واردات نے شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھا دیا ہے، اس واردات میں ڈاکوؤں نے ایف بی ایریا کی ایک گیس دکان کو دن دہاڑے لوٹا، اور بہ آسانی موٹر سائیکل پر فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں 3 ڈاکوؤں نے سی این جی سلنڈر کی دکان پر دھاوا بول کر لوٹ مار کی، واردات کے دوران دکان میں موجود افراد کو یرغمال بنایا گیا، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آ گئی ہے۔

    فوٹیج میں ڈاکوؤں کو واردات کرتے دیکھا جا سکتا ہے اور ڈاکوؤں کے چہرے بھی واضح طور پر نظر آ رہے ہیں، جس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کراچی میں مجرموں کو پکڑے جانے کا خوف کیوں نہیں ہے، کیا پولیس پکڑنے میں ناکام رہتی ہے یا ان کی سرپرستی حاصل ہے۔

    اس واردات میں ڈاکوؤں نے سلنڈر کی دکان پر موجود افراد سے، جو کھانا کھا کر اٹھ رہے تھے، 4 موبائل فون اور 30 ہزار روپے لوٹے، ڈاکو واردات کے بعد ایک ہی موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہو گئے۔

    فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فرار ہوتے ڈاکوؤں کو دکان دار نے اینٹ اٹھا کر ماری جس سے اس کے غصے اور مایوسی کا اظہار ہوتا ہے۔

    کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں سے شہری مایوسی کی گہری کھائی میں اترتے جا رہے ہیں، کیوں کہ شہر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس کا عملاً کوئی وجود نظر نہیں آتا۔

  • شہری کو فیملی سمیت لوٹنے کے واقعے کی فوٹیج سامنے آ گئی

    کراچی: شہر قائد لٹیروں اور ڈکیتوں کی جنت بنتا جا رہا ہے، دن دہاڑے واردات کر کے لٹیرے اطمینان سے فرار ہو جاتے ہیں، اور کراچی پولیس کے اعلیٰ حکام بیانات جاری کر کے اطمینان سے بیٹھ جاتے ہیں۔

    کراچی پولیس حکام اور اے آر وائی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق شہر قائد میں 60 فی صد اسٹریٹ کرائمز کا تعلق نشے کے عادی افراد سے ہے، تاہم مختلف رہائشی علاقوں میں پولیس کی سرپرستی میں منشیات فروشی بھی جاری ہے اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں بھی عروج پر ہیں۔

    چند دن قبل کراچی کے علاقے نیو ٹاؤن میں ایک واردات میں شہری کو ان کی فیملی سمیت دن دہاڑے لوٹ لیا گیا تھا، اس واقعے کی ایف آئی آر بھی درج کی جا چکی ہے، تاہم لٹیرے تاحال پولیس کی گرفت سے بچے ہوئے ہیں۔

    اب اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ہے، جس میں لٹیروں کو اسلحے کے زور پر اطمینان سے لوٹ مار کرتے دیکھا جا سکتا ہے، فیملی سے لوٹ مار کے دوران گلی میں عام افراد کو آتے جاتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس واقعے کی کاٹی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ دو موٹر سائیکل سوار 3 تین ملزمان نے اسلحے کے زور پر لوٹ مار کی، اور شہریوں سے موبائل فون، نقدی اور بیگ چھینا گیا جس میں اہم دستاویزات موجود تھیں۔

    ڈکیتی مزاحمت پر دکاندار قتل، رواں سال 105 افراد ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہوچکے

    واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے لٹیرے اسٹریٹ کرائمز کے دوران شہریوں کو بلاجھجھک گولی مار کر قتل بھی کر دیتے ہیں، لیکن پولیس حکام کی جانب سے کوئی خصوصی اقدامات تاحال دکھائی نہیں دیے ہیں۔

  • جان خطرے میں ڈال کر کراچی کے شہری نے واردات ناکام بنا دی، ڈاکو گولی اور تشدد سے ہلاک

    جان خطرے میں ڈال کر کراچی کے شہری نے واردات ناکام بنا دی، ڈاکو گولی اور تشدد سے ہلاک

    کراچی: شہر قائد میں ایک باہمت شہری نے جان خطرے میں ڈال کر لوٹ مار کی واردات ناکام بنا دی، ڈاکو گولی لگنے اور تشدد سے ہلاک ہو گیا، جب کہ پولیس چیف نے زخمی شہری کے لیے انعام کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں ایوب گوٹھ کے قریب لوٹ مار کی ایک واردات کے دوران سیکیورٹی گارڈ کی گولی لگنے اور بعد ازاں مشتعل شہریوں کے ہاتھوں تشدد سے ایک ڈاکو ہلاک ہو گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق ایوب گوٹھ کے قریب پولٹری کا کام کرنے والے ایک شہری شاہد نواز بینک سے رقم لے کر نکل رہے تھے کہ 4 لٹیروں نے انھیں گھیر لیا اور رقم چھین لی، ڈاکو فرار ہونے لگے تو شہری نے موقع دیکھ کر ہمت دکھاتے ہوئے ایک شہری کو دبوچ لیا۔

    رپورٹ کے مطابق ندی کی جانب سے اسی دوران گشت پر موجود پولیس اہل کار موبائل میں وہاں پہنچ گئے، شہری نے ایک ڈاکو کو پکڑ رکھا تھا، جس نے جان بچانے کے لیے شہری شاہد نواز کو گولی مار دی، جس سے وہ زخمی ہو کر گر گیا۔

    تاہم شہری جیسے ہی زخمی ہو کر گرا اس کے گارڈ پیچھے سے آ گئے اور ڈاکو کو گولی مار دی، جس سے وہ زخمی ہو کر گر گیا، اس موقع پر وہاں موجود مشتعل شہریوں نے زخمی ڈاکو کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا، جس سے وہ موقع ہی پر ہلاک ہو گیا۔

    دوسری جانب پولیس موبائل پر آئے اہل کاروں نے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے دیگر 2 لٹیروں کو بھی گرفتار کر لیا، جب کہ ایک گلیوں کے اندر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق پکڑے گئے لٹیروں میں کلیم اللہ اور رضی اللہ شامل ہیں، جن سے 2 پستولیں اور 2 موٹر سائیکلیں برآمد ہوئیں، موٹر سائیکلیں چوری کی تھیں جن پر نمبر پلیٹیں جعلی لگی ہوئی تھیں، ڈاکوؤں کو سہراب گوٹھ تھانے میں رکھا گیا ہے جہاں ان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

    ایڈیشنل آئی جی کراچی نے سہراب گوٹھ میں ڈاکوؤں کو پکڑنے والے شہری شاہد نواز کے لیے 50 ہزار روپے کا اعلان کر دیا ہے، تاہم شہریوں کو یہ تاکید بھی کی گئی ہے کہ وہ ایسے خطرناک معاملات میں حد درجہ احتیاط برتیں، کیوں کہ ان کی جان بھی جا سکتی ہے، وہ تب آگے آئیں جب ان کے پاس اس کا پورا موقع ہو۔

    واضح رہے کہ کراچی میں جرائم کی شرح بہت بڑھ گئی ہے، ستمبر کے مہینے میں اب تک 13 شہری لٹیروں کے ہاتھوں جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں، اس صورت حال میں پولیس نے بھی شہریوں سے تعاون کی اپیل کی ہے۔