Tag: کراچی ایئرپورٹ حملہ

  • کراچی ایئرپورٹ کے قریب حملے کی منصوبہ بندی کیسے ہوئی؟:  گرفتار دہشت گرد کے سنسنی خیزانکشافات

    کراچی ایئرپورٹ کے قریب حملے کی منصوبہ بندی کیسے ہوئی؟: گرفتار دہشت گرد کے سنسنی خیزانکشافات

    کراچی : کراچی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کی تحقیقات جاری ہے، گرفتار دہشت گرد جاوید نے خودکش دھماکے اور منصوبہ بندی کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایئرپورٹ کے قریب حملے کے دوسرے مقدمے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ، سی ٹی ڈی نے دوسرے مقدمہ کی ابتدائی اطلاعی رپورٹ اے ٹی سی میں جمع کرادی۔

    ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرفتار دہشت گرد جاوید نے خودکش دھماکےاورمنصوبہ بندی کااعتراف کرلیا ، ایئرپورٹ بم دھماکا منصوبہ بندی اورفنڈنگ کی مدد سے کیا گیا۔

    گرفتار دہشت گردجاوید نےانٹروگیشن میں سنسنی خیزانکشافات کئے، رپورٹ کے مطابق کالعدم تنظیم کے کمانڈراورماسٹرمائنڈبشیر،عبد الرحمان نے فنڈنگ اور منصوبہ بندی کی ، منصوبے کو ہلاک دہشت گرد شاہ فہد اور گرفتار ملزم جاوید کے ذریعے تکمیل تک پہنچایا گیا۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ فنڈ سےکراچی الحرم آٹوموبائلزسےدھماکےمیں استعمال ہونیوالی گاڑی خریدی گئی، کارکی رقم 71 لاکھ کی ادائیگی حب چوکی میں نجی بینک برانچ کےذریعے کی گئی۔

    مقدمے میں کالعدم بی ایل اے مجید بریگیڈ کے اہم کمانڈروں کو نامزدکیاگیاہے، مقدمےمیں خودکش دھماکےمیں معاونت کرنیوالےافراد سمیت کالعدم بی ایل اے کے کمانڈراور ماسٹر مائنڈ بشیر احمد بلوچ ، عرف بشیر زیب اور عبدالرحمان عرف رحمان گل و دیگر بھی نامزدہیں،حب میں نجی بینک کےافسر اوراکاؤنٹ ہولڈر بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

  • کراچی ایئرپورٹ کے قریب چائنیز پر خودکش بم دھماکہ کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی ایئرپورٹ کے قریب چائنیز پر خودکش بم دھماکہ کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت نے کراچی ایئرپورٹ کے قریب چائنیز پر خودکش بم دھماکہ کیس کے ملزمان کو مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی پولیس کے حوالے کردیا ۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں کراچی ایئر پورٹ کے قریب دھماکے کے کیس کی سماعت ہوئی، ریمانڈ مکمل ہونے پر جاوید اور گل نسا نامی ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

    تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمان کو مزید جسمانی ریمانڈ پر دینے کی استدعاکی گئی، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم جاوید کو چشم دید گواہوں نے شناخت کرلیا ہے، ملزم کو ملیر کورٹ میں شناخت پریڈ کے دوران گواہوں نے شناخت کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : کراچی ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملہ: چشم دید گواہان نے گرفتار مرکزی ملزم کوشناخت کرلیا

    تفتیشی افسر نے استدعا کی ملزمان سے مزید تحقیقات باقی ہے، جسمانی ریمانڈ دیا جائے، پولیس کے مطابق ملزمان نے خود کش حملہ آور کو سہولت فراہم کی اور ملزمان کا تعلق بلوچستان لبریشن آرمی سے ہے، دہشت گردوں نے ملک دشمن غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے دھماکہ کیا۔

    عدالت نے ملزمان کو مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا اور تفتیشی افسر سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔

    یاد رہے دہشت گردی کا واقعہ چھ اکتوبر کو پیش آیا تھا۔ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب سگنل پر خوفناک دھماکے میں تین دو چینی باشندوں سمیت تین ہلاک جبکہ چار پولیس اور دو رینجرز اہلکاروں سمیت سترہ افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    یاد رہے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 2خودکش حملہ آوروں سمیت 6 دہشت گردوں کو گرفتار کیا تھا۔

    گرفتار ہونے والوں میں کراچی ایئرپورٹ سگنل پرچینی انجینئرزپرخود کش حملےکا ماسٹرمائنڈ بھی شامل ہیں ، جسے وندر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • کراچی ایئرپورٹ حملے میں ملوث نیٹ ورک کا پتا لگا لیا، وزیر داخلہ سندھ

    کراچی ایئرپورٹ حملے میں ملوث نیٹ ورک کا پتا لگا لیا، وزیر داخلہ سندھ

    کراچی: وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ خودکش حملے میں ملوث نیٹ ورک کا پتا لگا لیا گیا ہے، بشیر نامی شخص ان کا ہیڈ ہے جو بیرون ملک سے کالعم بی ایل اے کی سرگرمیاں دیکھ رہا ہے۔

    کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ ضیا لنجار نے کہا گل رحمان کالعدم بی ایل اے کا سینٹر پوائنٹ ہے، اس حملے کے لیے گاڑی میں بارود بلوچستان میں نصب کیا گیا تھا، گاڑی حب سے کراچی آئی تو گل نسا نامی خاتون ساتھ تھی۔

    وزیر داخلہ سندھ نے بتایا کہ جاوید نامی سہولت کار نے ریکی کی تھی، اس نے آخری ویڈیو بنا کر ہوٹل کے قریب سے بھیجی، وہ رات 9 بجے ایئرپورٹ پیدل گیا تھا، جاوید نے ایئرپورٹ سے کال کر کے چینیوں کے نکلنے کا بتایا، وزیر داخلہ کے مطابق جاوید کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کی گئی۔

    انھوں نے کہا حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی بینکنگ چینل کے ذریعے کراچی سے خریدی گئی تھی، فنگر پرنٹ سے خودکش حملہ آور کی شناخت فہد کے نام سے ہو گئی ہے، رکشے والا فرحان نامی شخص بھی گاڑی کے ساتھ تھا۔

    گل رحمان نامی کردار بی ایل کو ہیڈ کررہا ہے، جب کہ شیر زیب بیرون ملک مقیم ہے، ایک کردار وشنے نام کا بھی سامنے آیا ہے جو اب تک تو ایک فرضی نام معلوم ہوتا ہے۔ وزیر داخلہ کے مطابق سی ٹی ڈی اور دیگر ادارے دانش نامی سہولت کار کے تعاقب میں ہیں، جب کہ گل نسا، جاوید، شریف اور فرحان نامی ملزمان گرفتار ہیں۔

    ضیا لنجار نے کہا کہ دہشت گرد نوجوانوں کا ذہن خراب کر رہے ہیں، اس میں کراچی اور بلوچستان کی یونیورسٹیاں ملوث ہیں، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور دیگر ایسے لوگوں کو ظاہر کریں۔

  • کراچی ایئرپورٹ حملہ: چارسال بعد بھی حفاظتی انتظامات جوں کے توں

    کراچی ایئرپورٹ حملہ: چارسال بعد بھی حفاظتی انتظامات جوں کے توں

    کراچی : آج سے چار سال پہلے کراچی ائر پورٹ پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کے بعد ایئر پورٹس پر حفاظتی انتطامات کرنے کے حکومتی دعوے محض دعوے ہی ثابت ہوئے، حکومتی اعلان پر آج تک عمل درآمد نہ ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایرپورٹ پر دہشت گرد حملے کو ہوئے چار سال بیت گئے، ائر پورٹس کے حفاظتی امور بہتر بنانے کے حکومتی وعدے چار سال بعد بھی وعدے ہی رہے۔

    وفاقی حکومت نے ہوائی اڈوں کی حفاظت کو بہتر بنانے کیلئے پانچ ارب ستر کروڑ روپے خرچ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوجائے، 8جون 2014 کو کراچی ایرپورٹ پر دہشت گرد حملہ ایرپورٹس پر ہونے والے تمام دہشت گرد حملوں میں سب سے بڑا اور زیادہ جان لیوا حملہ تھا۔

    تحقیقات کے مطابق کراچی ائرپورٹ پر دہشت گرد حملہ ناکام تو بنا دیا گیا لیکن بہتر ہتھیاروں اور اہم حفاظتی سازوسامان کی کمی کے سبب جانی ومالی نقصان زیادہ ہوا۔

    اس تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ ائرپورٹس کی سیکورٹی کو بہتر بنانے کیلئے وفاقی حکومت نے 5 ارب70 کروڑ روپے کے خرچ سے 50  بکتربند گاڑیوں، جدید مشین گنوں، ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹس کے علاوہ ائرپورٹس کی بیرونی حفاظت کیلئے سیکیورٹی کیمرے اور دیگر حساس آلات کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔

    تاہم اب تک سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذریعے اے ایس ایف کو صرف ایک ارب روپے فراہم کئے گئے ہیں، مذکورہ رقم سے50کی جگہ صرف دس بکتربند گاڑیاں ہی خریدی جاسکیں جبکہ پانچ ایرپورٹس کی جگہ صرف لاہور ایرپورٹ کی بیرونی حفاظتی باڑ کو کیمروں اور سینسرز کے زریعہ محفوظ بنایا جاسکا۔


    مزید پڑھیں: ایئرپورٹ حملہ، 19افراد جاں بحق ،25 زخمی،10 دہشتگرد ہلاک


    اے ایس ایف ذرائع کا کہنا ہے کہ بقیہ چار ارب ستر کروڑ روپے کی فراہمی کیلئے ایوی ایشن ڈویژن کے ذریعہ وفاقی حکومت کو متعدد خطوط لکھے گئے لیکن حکومت نے اس بارے میں چار سال سے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی ایئرپورٹ حملے کے4ملزمان کا 10نومبر تک جسمانی ریمانڈ

    کراچی ایئرپورٹ حملے کے4ملزمان کا 10نومبر تک جسمانی ریمانڈ

    کراچی: ایئرپورٹ پر حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی، عدالت نے دہشت گردوں کی معاونت کرنیوالے چار ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پردس نومبر تک پولیس کے حوالے کر دیا۔

    ملزمان میں ماسٹرعیسیٰ، سرمست صدیقی، آصف اور ندیم برگر شامل ہیں۔ ملزمان پرالزام ہے کہ انہوں نے دہشتگردوں کو مدد فراہم کی تھی۔ ایئرپورٹ حملےمیں مجموعی طور پر چھتیس افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ دس حملہ آور بھی ہلاک ہوئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

  • کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے ملزمان گرفتار

    کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے ملزمان گرفتار

    کراچی: سی آئی ڈی پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے کراچی ایئرپورٹ پر حملے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    سی آئی ڈی پولیس نےکاروائی کرتے ہوئےایئر پورٹ حملے میں ملوث چار مزید ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے بھاری مقدارمیں گولہ بارود اور اسلحہ بھی بر آمد کر لیا ہے۔

    سی آئی ڈی پولیس نے دعویٰ کیا کہ حملے کے وقت دہشتگرد بلوچستان میں موجود ساتھیوں سے رابطے میں تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد بلوچستان کے راستے سے کراچی آئے تھے،ملزمان نے افغانستان کے بارڈر کے قریب تربیتی کیمپ میں  دہشتگردی کی تربیت حاصل کی تھی، گرفتار 4 ملزمان میں سے ایک حملہ آورں کا ماسٹر مانڈبھی گرفتار ہوا ہے ۔

    پولیس کا کہنا تھاکہ ملزمان نے کالعدم تحریک طالبان اور القاعدہ کے دہشت گردوں سے تعلق کا بھی اعتراف کیا ہے ۔