Tag: کراچی بارش

  • کراچی میں آج ڈوبنے اور کرنٹ لگنے سے اموات کی تعداد 6 ہو گئی

    کراچی میں آج ڈوبنے اور کرنٹ لگنے سے اموات کی تعداد 6 ہو گئی

    کراچی: شہر قائد میں آج بارش کے پانی میں ڈوبنے اور کرنٹ لگنے سے اموات کی تعداد 6 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بارش کے پانی میں ڈوبنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات جاری ہیں، آج بھی 6 افراد ڈوبنے اور کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گئے۔

    کورنگی کراسنگ ندی سے خاتون سمیت 2 افراد کی لاشیں ملیں، بلدیہ مشرف کالونی میں تالاب سے لڑکے کی لاش ملی، منظور کالونی جونیجو ٹاؤن نالے سے بھی ایک شخص کی لاش ملی۔

    کراچی کے علاقے ناتھا خان نالے کے قریب کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، اورنگی ٹاؤن سیکٹر ڈی 14 کے قریب بھی گھر میں کرنٹ لگنے سے خاتون کا انتقال ہوا۔

    سندھ بھر میں مون سون بارشوں میں 80 افراد جاں بحق

    دوسری طرف کراچی میں بارش کے بعد بجلی کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے، کے الیکٹرک کے 150 فیڈر ٹرپ کر چکے ہیں، 30 کیبل فالٹس سامنے آئے، 50 گھنٹے بعد بھی شہر کی بجلی مکمل بحال نہ ہو سکی، سٹی ریلوے کالونی ہمپ یارڈ میں بھی 48 گھنٹے سے بجلی غائب ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی شہر کے مختلف علاقوں میں ڈوبنے اور کرنٹ لگنے سے 10 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

    سچل تھانے کی حدود میں 3 افراد برساتی نالے میں ڈوب گئے تھے، ڈوبنے والے افراد میں باپ بیٹا بھی شامل تھے، علاقے کا ایک شخص ڈوبنے والے باپ بیٹے کو بچانے گیا تو وہ بھی ڈوب گیا۔

    گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ سندھ بھر میں مون سون بارشوں میں 80 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

  • کراچی کے مختلف علاقوں میں 24 گھنٹے سے بجلی کی فراہمی معطل

    کراچی کے مختلف علاقوں میں 24 گھنٹے سے بجلی کی فراہمی معطل

    کراچی: شہر کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں سے بجلی کی فراہمی معطل ہے، بجلی کی عدم فراہمی پر مختلف علاقوں میں مظاہرے شروع ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری میراں ناکہ میں 2 دن سے بجلی غائب ہے جس کی وجہ سے لوگ سخت مشکل میں ہیں، گلشن اقبال بلاک 13 ڈی میں بھی بجلی غائب ہے جس پر اہل علاقہ نے احتجاج کیا۔

    گلستان جوہر میں بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے، بجلی کے ستائے احتجاجی مظاہرین نے کورنگی ایکسپریس وے بند کر دی۔

    بارشوں کا ساتواں اسپیل، کراچی والے ایک بار پھر تیار ہوجائیں

    ادھر ترجمان کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ شہر میں پانی کی سطح کم ہونے کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی تیزی سے جاری ہے، پچھلے چند گھنٹوں میں 150 سے زائد فیڈرز پر بحالی کا کام کیا گیا۔

    ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق ویسٹ وہارف، فشریز، سائٹ، سپر ہائی وے، نارتھ کراچی میں بجلی بحال کر دی گئی ہے، ایف بی ایریا، رضویہ سوسائٹی، پی ای سی ایچ ایس کے متعدد علاقوں میں بھی بجلی بحال ہو گئی ہے۔

    کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ڈیفنس، کلفٹن اور دیگر متاثرہ علاقوں میں بارش کے پانی کی نکاسی کے ساتھ بحالی کا کام جاری ہے، بجلی بحالی کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

  • کراچی کے مختلف علاقوں میں ڈوب کر 10 افراد جاں بحق

    کراچی کے مختلف علاقوں میں ڈوب کر 10 افراد جاں بحق

    کراچی: شہر کے مختلف علاقوں میں ڈوب کر 10 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شدید بارشوں کے بعد مختلف واقعات میں دس شہریوں کے ڈوب کر جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے، ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد میں سڑک پر گڑھے سے ڈوبی ہوئی لاش نکالی گئی، کورنگی کراسنگ اور ہاکس بے میں بھی ڈوب کر 2 افراد جاں بحق ہوئے۔

    کراچی کے علاقے تیموریہ میں نالے سے ڈوبی ہوئی لاش نکالی گئی، پنجاب چورنگی کے قریب انڈر پاس میں ڈوب کر ایک شخص جاں بحق ہو گیا، پولو گراؤنڈ کے قریب سے ڈوبی ہوئی 14 سالہ لڑکے کی لاش جناح اسپتال منتقل کی گئی، گلشن اقبال مدینہ بلیسنگ، رفیق شہید روڈ کے قریب سے 2 لاشیں جناح اسپتال منتقل کی گئیں۔

    منظور کالونی میں ڈوبنے والے نوجوان کی لاش نکال لی گئی، جب کہ دوسرے کی تلاش جاری ہے۔

    ادھر قیوم آباد میں موٹر سائیکل سوار شہری کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا۔

    یاد رہے کہ کل رات 9 بجے کراچی کے علاقے تھانہ سچل تھانے کی حدود میں 3 افراد برساتی نالے میں ڈوب گئے تھے جن کی تلاش تاحال جاری ہے، ایس ایس پی ایسٹ ساجد سدو زئی نے میڈیا کو بتایا کہ ڈوبنے والے افراد میں باپ بیٹا بھی شامل ہیں، علاقے کا ایک شخص ڈوبنے والے باپ بیٹے کو بچانے گیا تو وہ بھی ڈوب گیا تھا۔

  • نیٹ ورکنگ مسائل، امین الحق کا موبائل کمپنیوں کے سربراہان سے رابطہ

    نیٹ ورکنگ مسائل، امین الحق کا موبائل کمپنیوں کے سربراہان سے رابطہ

    کراچی: شہر قائد میں موبائل نیٹ ورکنگ کے مسائل پر وفاقی وزیر ٹیلی کمیونی کیشن امین الحق نے موبائل کمپنیوں کے سربراہان سے رابطہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں موبائل نیٹ ورکنگ کے مسائل پر وفاقی وزیر ٹیلی کمیونی کیشن نے نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے) اور موبائل کمپنیوں کے سربراہان سے رابطہ کر لیا۔

    وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ کراچی میں موبائل نیٹ ورکنگ کی فوری بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں، شہری بارش اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے پہلے ہی پریشان ہیں، نیٹ ورکنگ مسائل نے اذیت اور بڑھا دی۔

    انھوں نے ہدایت کی کہ چیئرمین پی ٹی اے فوری طور پر متعلقہ حکام کو نیٹ ورکنگ مسائل کے حل کے لیے فعال کریں، اس طرح کی صورت حال سے مستقبل میں نمٹنے کے لیے مربوط منصوبہ بندی کی بھی ضرورت ہے۔

    کراچی میں طوفانی بارش،   موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی متاثر

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کسی ہنگامی حالات کی صورت میں نیٹ ورکنگ کے ایسے مسائل صورت حال کو گھمبیر کر سکتے ہیں، صارفین سے مسلسل رابطوں کو یقینی بناتے ہوئے مسائل کا تدارک کیا جائے۔

    دریں اثنا، وفاقی وزیر امین الحق نے شہر میں مسلسل لوڈ شیڈنگ پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا، انھوں نے کہا کیا کے الیکٹرک انتظامیہ عوام کی اذیت سے آگاہ ہے؟ کیا مصلحتوں اور مسائل کا خمیازہ عوام ہی بھگتنے کے لیے رہ گئے ہیں؟

    امین الحق کا کہنا تھا کے الیکٹرک کو اپنے ترسیلی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق بنانا ہوگا، بجلی کے مسائل حل نہیں کر سکتے تو وفاق کو مجبوری سے آگاہ کر دیں۔

  • سندھ میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں، کراچی کے مختلف علاقوں میں آرمی موبائل اسپتال قائم

    سندھ میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں، کراچی کے مختلف علاقوں میں آرمی موبائل اسپتال قائم

    راولپنڈی: آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سندھ میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، کراچی کے مختلف علاقوں میں آرمی موبائل اسپتال قائم کر لیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا ہے کہ کراچی میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں، شدید بارشوں سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں، سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر کراچی کے مختلف علاقوں میں 32 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقوں سرجانی، سعدی ٹاؤن اور قیوم آباد میں 3 آرمی موبائل اسپتال قائم کیے گئے ہیں، سرجانی ٹاؤن میں 50 بستروں کا اسپتال قائم کیا گیا، مختلف علاقوں میں متاثرین کے لیے 56 امدادی کیمپ بھی قائم کیے گئے، جن میں لیاری، گارڈن، کلفٹن، کیماڑی، صدر، گلبرگ، کچی آبادی، لیاقت آباد، ملیر، کورنگی، ضلع شرقی کے علاقے شامل ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی کے 9 مختلف مقامات پر ڈی واٹرنگ کی گئی، پاک فوج کے جوان متاثرہ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد کے 2 مقامات پر بھی ڈی واٹرنگ کی گئی، حیدآباد میں متاثرہ افراد کو تیار کھانے کی بھی فراہمی کی گئی، دادو میں بھی پاک فوج نے 350 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، دادو کے متاثرہ افراد میں کھانے پینے کی اشیا بھی تقسیم کی گئیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق بدین میں پاک بحریہ نے میڈیکل کیمپ قائم کیا، بدین کے 5 متاثرہ دیہات میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

  • پوری امید ہے وزیر اعظم سندھ حکومت کی مدد کریں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    پوری امید ہے وزیر اعظم سندھ حکومت کی مدد کریں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انھیں پوری امید ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اس مشکل وقت میں سندھ حکومت کی مدد کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد آج کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ کراچی میں کام کرانے کے لیے وفاقی حکومت کی مدد لینا ہوگی، پوری امید ہے وزیر اعظم عمران خان سندھ حکومت کی مدد کریں گے۔

    انھوں نے کہا ’امید کرتے ہیں جیسے 2010 کے فلڈ میں مدد کی گئی تھی وفاق پھر ویسی مدد کرے گا، سندھ میں بارشوں سے نقصانات نیشنل ڈیزاسٹر ہے، کراچی میں نقصانات کا تخمینہ لگا رہے ہیں، پھر وفاق سے مدد کی درخواست کریں گے، وفاقی حکومت جب مددکی بات کرتی ہے تو اس پر ویسے ہی عمل کرے جیسے آصف زرداری کرتے تھے۔‘

    مراد علی شاہ نے بتایا کہ تمام کمشنرز کو صورت حال کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے، شہری اور دیہی علاقوں میں ہونے والے نقصانات کی رپورٹ تیار کر کے وزیر اعظم کو فراہم کی جائے گی، انھوں نے بھی کہا ہے کہ وفاق بھرپور مدد کرے گا۔

    وزیراعظم کا آئندہ چند روز میں کراچی جا کر خود حالات کا جائزہ لینے کا اعلان

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت مشکل وقت میں عوام کے ساتھ ہے، اکثر یہ سنتا ہوں کہ حکومت کہیں نظر نہیں آ رہی، انتظامیہ کے لوگ گراؤنڈ پر تو موجود ہیں، اور امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں، سندھ حکومت اور ضلعی انتظامیہ نے امدادی کارروائیوں میں بھرپور حصہ لیا، ریسکیو کے کاموں میں آرمی اور نیوی نے ہماری بھرپور مدد کی ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا چیئرمین این ڈی ایم اے سے کل بات ہوئی انھوں نے ٹینٹس کی فراہمی کا کہا، میں نے انھیں بتایا کہ کراچی میں ٹینٹس کام نہیں آتیں، ہمارے پاس پوری فہرست ہے متاثرین کو مختلف اسکولوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا نالوں پر انکروچمنٹ جیسے مسائل کو حل کرنا ہے، سڑکوں کا بھی مسئلہ ہے، اوپر سے روڈ اچھی نظر آتی ہیں لیکن اندر کھوکھلے ہوتے ہیں، یاد ہے ناظم آباد کی سڑکیں چوڑی ہوتی تھیں آج تنگ ہیں، کراچی کی سڑکیں بہتر کریں گے، کچرے سے متعلق مسائل حل کریں گے، کراچی شہر کو اندر سے کھوکھلا کر دیا گیا ہے، نالوں سے انکروچمنٹ ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • ریسکیو آپریشن میں تعاون پر سندھ حکومت کا نیوی و دیگر اداروں کا شکریہ

    ریسکیو آپریشن میں تعاون پر سندھ حکومت کا نیوی و دیگر اداروں کا شکریہ

    کراچی: شہر قائد سمیت سندھ میں ریکارڈ توڑ موسلا دھار بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے دوران ریسکیو آپریشن میں تعاون پر سندھ حکومت نے پاک آرمی، نیوی اور دیگر اداروں کا شکریہ ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں موسلا دھار بارشوں کے سلسلے میں ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر متوقع اور ریکارڈ توڑ بارشوں سے سندھ میں تباہی آئی، کراچی کے تمام اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں، بارشوں سے جانوں کے ضیاع اور گھروں میں نقصان پر افسوس ہے۔

    مرتضیٰ وہاب نے بیان میں کہا کراچی کے تمام اضلاع میں سرکاری مشینری متحرک ہے، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ افسران کے ہمراہ متاثرہ مقامات کا دورہ کر رہے ہیں، وزرا، مشیران اور معاونین خصوصی بھی فیلڈ پر موجود ہیں، ریسکیو آپریشن میں تعاون پر پاک آرمی، نیوی و دیگر اداروں کے شکر گزار ہیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ ضلع ملیر اور غربی میں بے گھر افراد کو متبادل رہائش فراہم کی گئی ہے، متاثرہ افراد کو اسکولز اور مختلف کیمپس میں ٹھہرایا گیا ہے، لیکن بعض مقامات پر متاثرہ افراد عارضی کیمپس جانے سے گریز کر رہے ہیں، شہریوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے گزارش ہے کہ سندھ حکومت کا ہاتھ بٹائیں، یہ تنقید کا نہیں لوگوں کو بچانے کا وقت ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مختلف علاقوں کے دورے پر ہیں، انھوں نے آج یوسف گوٹھ کا دورہ کیا اور عوام کی شکایات سنیں، اور ریلیف کاموں کا جائزہ لیا، یار محمد گوٹھ کا دورہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا آپ سے مجھے شکایات ہیں کہ آپ نے ملیر ندی کے پیٹ میں گھر بنائے، آپ کی تجاوزات کی وجہ سے پورا شہر ڈوب رہا ہے، آغا ٹاؤن کے نام پر ملیر ندی آپ نے بلاک کی ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے سہراب گوٹھ، حسن اسکوائر، جیل چورنگی کا بھی دورہ کیا، اور نیپا سے لے کر حسن اسکوائر تک روڈ کا معائنہ کیا۔

  • کراچی میں مون سون بارش کے چھٹے اسپیل کا دورانیہ بڑھ گیا

    کراچی میں مون سون بارش کے چھٹے اسپیل کا دورانیہ بڑھ گیا

    کراچی: شہر قائد میں مون سون بارش کے چھٹے اسپیل کا دورانیہ بڑھ گیا، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پیر سے جمعرات تک تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈائریکٹر محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ کراچی میں بارش کا چھٹا اسپیل طویل ہو گیا ہے، سندھ اور راجستھان میں بارشوں کے نظام اور بحیرہ عرب میں نمی کی وجہ سے طوفانی بارشوں کا امکان ہے۔

    موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق کراچی میں 25 اگست کو گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش ہو سکتی ہے، اور شہر سمیت سندھ میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے، ڈائریکٹر موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ میں 150 ملی میٹر سے زائد بارش کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے کراچی میں آج تیسرے روز بھی بارش کی پیش گوئی کی تھی، کہا گیا تھا کہ وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کا سلسلہ بدھ تک جاری رہے گا، تاہم بارش نہیں ہو سکی ہے۔

    محکمہ موسمیات نے کراچی میں آج بھی بارش کی پیش گوئی کر دی

    محکمے کے مطابق کراچی میں سمندری ہوائیں بحال نہیں ہو سکی ہیں، ہوا میں نمی کا تناسب 77 فی صد رہا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی بارش کے بعد بھی کراچی میں ندی نالے ابل پڑے تھے، سرجانی ٹاؤن، یوسف گوٹھ، بلدیہ ٹاؤن سمیت مضافاتی علاقوں میں بارش اور سیوریج کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا تھا۔

    نارتھ کراچی ناگن فلائی اوور سے پاور ہاؤس چورنگی جانے والی سڑکوں پر بارش کا پانی تا حال جمع ہے، برساتی پانی کے باعث سڑک ٹریفک کے لیے بند ہے، بارش کے پانی کے سبب متعدد گاڑیاں خراب ہو کر بند ہو گئیں۔

    گزشتہ روز صوبے بھر میں موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں کئی علاقے زیر آب آئے تھے اور شہر قائد میں مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

  • مون سون کے چھٹے اسپیل میں کہاں کتنی بارش ہوئی؟

    مون سون کے چھٹے اسپیل میں کہاں کتنی بارش ہوئی؟

    کراچی: مون سون کے چھٹے اسپیل کے دوسرے روز اب تک کہاں کتنی بارش ریکارڈ کی گئی، محکمہ موسمیات نے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی شہر میں آج سب سے زیادہ بارش لانڈھی میں 18 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، جب کہ گلشن حدید میں 17 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق سرجانی میں 16.5 ملی میٹر، صدر میں 12 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، کراچی کے علاقوں نارتھ کراچی میں 9.6 ملی میٹر، کیماڑی میں 8 ملی میٹر، جناح ٹرمینل پر 7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

    کراچی میں بارش ، پاک فوج کی ٹیمیں انتظامیہ کے ساتھ ریسکیو کے کاموں میں مصروف

    پی اے ایف فیصل بیس میں 5 ملی میٹر، اولڈ ایئر پورٹ پر 3 ملی میٹر، سعدی ٹاؤن میں 2.4 ملی میٹر، مسرور بیس 2 ملی میٹر، یونی ورسٹی روڈ اور جوہر میں 1.4 ملی میٹر، جب کہ ناظم اباد میں 1 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

    یاد رہے گزشتہ روز گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارش کے بعد شہر میں حکام کے دعوؤں کے برعکس ایک بار پھر سیلابی صورت حال پیدا ہو گئی تھی، مختلف علاقوں میں نالے ابل پڑے تھے اور گندا پانی گھروں میں داخل ہو گیا تھا، سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی تھیں، جس سے کراچی کے شہری ایک بار شدید تکلیف میں آ گئے۔

  • بارش میں سندھ سالڈ ویسٹ کے دفتر کی چھت گر گئی، واقعے کے وقت میٹنگ جاری تھی

    بارش میں سندھ سالڈ ویسٹ کے دفتر کی چھت گر گئی، واقعے کے وقت میٹنگ جاری تھی

    کراچی: بارش کی تباہ کاریوں سے سرکاری دفاتر بھی محفوظ نہ رہے، کچرا اٹھانے کے لیے ذمے دار ادارہ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کا دفتر بھی بارش کی نذر ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز کراچی میں ہونے والی تیز بارش کے باعث سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ ضلع جنوبی کے دفتر کی چھت اور سیلنگ گر پڑی۔

    چھت کا حصہ گرنے سے دفتر میں پڑے لیپ ٹاپ، قیمتی سامان، کرسیوں اور فرنیچر کو نقصان پہنچا ہے، انتظامیہ اس واقعے میں جانی نقصان سے بال بال بچی، چھت گرنے کے وقت دفتر میں میٹنگ جاری تھی۔

    انتظامیہ سندھ سالڈ ویسٹ کا کہنا ہے کہ موسم اچھا تھا اس لیے بورڈ کی میٹنگ کمرے میں کرنے کی بجائے لان میں ہو رہی تھی، جس کی وجہ سے جانی نقصان نہیں ہوا۔

    انتظامیہ کے مطابق اگر میٹنگ لان کی بجائے کمرے میں ہوتی تو جانی نقصان بھی ہو سکتا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کی بارش سے شہریوں کے لیے رات گزارنا بھی مشکل ہو گیا تھا، گھروں میں بارش کا پانی ہونے کے باعث شہری رات بھر پریشان رہے، بفرزون سیکٹر 15 کے مکینوں نے بے یار و مددگار رات گزاری، شہریوں کا کہنا تھا کہ نکاسئ آب کے لیے انتظامیہ کا کوئی بندہ نہیں آیا۔

    بفرزون میں گھروں کے باہر اور اندر پانی جمع رہا، رات بھر شہری آرام کرنے کی بجائے اپنا سامان اور گھروں سے پانی نکالتے رہے، گھروں میں پانی داخل ہونے کے باعث مکینوں کو مالی نقصان کا بھی سامنا ہے۔

    خیال رہے کہ وزرا مین شاہراہوں کا دورہ کر کے چلتے بنے تھے، گلیوں میں شہری گھروں سے باہر نکلنے سے قاصر ہو چکے ہیں، اور معمولات زندگی مفلوج ہو گئے۔