Tag: کراچی جرائم

  • کراچی میں جرائم کی 300 سے زائد وارداتوں میں ملوث ملزم گرفتار

    کراچی میں جرائم کی 300 سے زائد وارداتوں میں ملوث ملزم گرفتار

    کراچی: پولیس نے شہر قائد میں 300 سے زائد وارداتوں میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز اور کیماڑی پولیس نے سائٹ ٹاون میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے شہرقائد میں جرائم کی 300 سے زائد وارداتوں میں ملوث ملزم گرفتار کرلیا۔

      ترجمان رینجرز کے مطابق ملزم عمران عرف سندھی انتہائی مطلوب تھا، ملزم متعدد شہریوں سے اب تک 58 لاکھ 40 ہزار چھین چکا ہے، ملزم ساتھیوں کے ہمراہ بینکوں سے پیسے لیکر نکلنے والے شہریوں کو لوٹتا تھا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزم کے قبضے سے وارداتوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمدکیا گیا، ملزم اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بینکوں کے قریب شہریوں کو لوٹنے میں ملوث ہے۔

    ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کو ڈکیتی واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی دیکھا جاسکتا ہے ملزم متعدد مرتبہ گرفتار ہوکر جیل بھی جاچکا ہے گرفتار ملزم عمران عرف سندھی کیخلاف کئی تھانوں میں مقدمات بھی درج ہیں ملزم کو قانونی کارروائی کیلئے پولیس کے حوالے کردیاگیا۔

  • کراچی جرائم پیشہ افراد کے نرغے میں، ڈکیتی اور قتل کی وارداتیں

    کراچی جرائم پیشہ افراد کے نرغے میں، ڈکیتی اور قتل کی وارداتیں

    کراچی: شہر قائد کو جرائم پیشہ افراد نے نرغے میں لے لیا ہے، پولیس کے دعوؤں کے برعکس وارداتوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ بدستور جاری ہے، شہریوں کے جان و مال دونوں محفوظ نہیں رہے۔

    کراچی کے علاقے ایڈمن سوسائٹی اور فیوچر موڑ میں ڈکیتی کی وارداتیں ہوئی ہیں، فیوچر موڑ کے قریب ڈاکو ایل پی جی کی دکان سے موبائل فون اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے، جب کہ ایڈمن سوسائٹی میں کار لفٹر گاڑی چوری کر کے لے گئے۔

    اورنگی ٹاؤن میں شہری اور ڈاکو کے فائرنگ کے تبادلے میں ایک شخص جاں بحق ہو گیا، گلشن معمار پولیس نے رہزنی میں ملوث 2 ملزم گرفتار کر لیے، جن سے رائفل، پستول اور نقدی برآمد ہوئی، ملزمان ناردرن بائی پاس کے کچے راستوں پر وارداتیں کرتے تھے۔

    دوسری طرف ڈیفنس فیز ایٹ میں اتفاقیہ پستول چل جانے سے سیکیورٹی گارڈ امجد شاہ جاں بحق ہو گیا، جب کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

    قائد آباد اور ایڈمن سوسائٹی

    پولیس دعوؤں کے برعکس کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہو گیا ہے، قائدہ آباد میں ایل پی جی کی دکان کو لوٹ لیا گیا، ایڈمن سوسائٹی میں اسٹریٹ کریمنل گاڑی چوری کر کے فرار ہو گئے، پولیس کے مطابق قائد آباد کے علاقے میں 2 مسلح ڈکیتوں نے ایل پی جی سلنڈر کی دکان میں لوٹ مار کی واردات کی، مسلح افراد دکان میں موجود لوگوں سے رقم اور موبائل فون چھین کر فرار ہو گئے۔

    ایڈمن سوسائٹی میں بھی گھر کے باہر کھڑی گاڑی کو چوری کر لیا گیا، دونوں واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کر لی گئی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور گرفتاری کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

    مومن آباد فرنٹیئر موڑ

    فائرنگ کا ایک واقعہ اورنگی ٹاؤن، مومن آباد فرنٹیئر موڑ کے قریب پیش آیا، پولیس کے مطابق مسلح افراد دوسرے شہریوں سے لوٹ مار کر رہے تھے، اس دوران شہری اور ڈکیتوں نے ایک دوسرے پر فائرنگ کی، جس کی زد میں آ کر بزرگ شہری نصیب زرین جان کی بازی ہار گیا۔

    پولیس کو موقع سے نائن ایم ایم گولیوں کے دو خول ملے ہیں، مقتول کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کو کس کی گولیاں لگیں اس کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

  • 8 ماہ میں کراچی میں 60 ہزار وارداتیں، ڈکیتی مزاحمت پر 90 شہری بے دردی سے قتل

    8 ماہ میں کراچی میں 60 ہزار وارداتیں، ڈکیتی مزاحمت پر 90 شہری بے دردی سے قتل

    کراچی: شہر قائد جرائم پیشہ افراد اور سفاک قاتلوں کے لیے ایک جنت کا روپ دھار چکا ہے، گزشتہ 8 ماہ میں کراچی میں جرائم کی 60 ہزار وارداتیں ہوئیں، اور ڈکیتی مزاحمت پر 90 شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ پولیس کی جانب سے کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتی وارداتوں پر یکم جنوری سے 31 اگست تک کی رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ رواں سال اب تک 243 دنوں میں 60 ہزار کے قریب وارداتیں ہوئیں۔

    رپورٹ کے مطابق آٹھ ماہ کے دوران 90 سے زائد شہری ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہوئے، اور سیکڑوں شہری ڈکیتی مزاحمت پر زخمی ہوئے، جب کہ مختلف دیگر واقعات میں 422 شہریوں کی جان گئی، غیرت کے نام پر بھی قتل کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

    یکم جنوری سے 31 اگست تک 18 ہزار 810 موبائل فون چھینے گئے، شہریوں کی 39 ہزار 215 موٹر سائیکلیں اور 1 ہزار 96 گاڑیاں چوری یا چھینی گئیں، جب کہ 13 تاجروں کو بھتے کی پرچیاں دی گئیں اور 6 کو اغوا کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے صرف 356 موبائل فون، 2 ہزار 285 کاریں اور موٹر سائیکلیں ریکور کیں۔

  • رواں سال کے 6 ماہ جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں پھنسے شہر قائد کے باسیوں پر کیسے گزرے؟

    رواں سال کے 6 ماہ جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں پھنسے شہر قائد کے باسیوں پر کیسے گزرے؟

    کراچی: معاشی حب کے طور پر جانا جانے والا، صوبہ سندھ کا بد قسمت شہر کراچی کچھ عرصے سے ایک بار پھر بے انت جرائم کی زد پر ہے، محکمہ پولیس کی جانب سے اسٹریٹ کرائمز کے حوالے سے دعوے تو سامنے آتے رہتے ہیں لیکن زمینی صورت حال ان دعوؤں کے برعکس نہایت تکلیف دہ ہے۔

    جب 2023 کا سال شروع ہوا تو پولیسنگ سروس کے اعلیٰ حکام کی جانب سے ایک بار پھر جرائم کی شرح میں کمی کے دعوے سامنے آئے، اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ جرائم کی شرح اتنی نہیں جتنا اس کے بارے میں میڈیا یا تاجر برادری میں ’’واویلا‘‘ کیا جاتا ہے، جرائم کو روکنے اور امن برقرار رکھنے کے لیے ذمہ دار ادارے کے ذمہ داران کی جانب سے اس قسم کے بیانات بہ ذات خود ’’شرم ناک‘‘ قرار دیے گئے۔

    کراچی کے باسی اسٹریٹ کرائم میں ملوث مجرموں کے نرغے میں کس حد تک پھنسے ہوئے ہیں، اس سلسلے میں محکمہ پولیس ہی جانب سے ششماہی رپورٹ جاری ہوئی ہے، جو بتاتی ہے کہ رواں سال کے 6 ماہ شہر قائد کے باسیوں پر کیسے گزرے، اے آر وائی نیوز کو 181 روز میں ہونے والے جرائم کے اعداد و شمار پر مشتمل یہ رپورٹ مل گئی ہے۔

    سی پی ایل سی کے مطابق کراچی میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 45 ہزار کے قریب وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں، اور 300 کے قریب شہری اپنی قیمتی جانوں سے محروم کیے گئے، چھ ماہ میں اسٹریٹ کرائم کی اتنی وارداتیں محکمہ پولیس کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، اگر وہ اپنی ذمہ داری کو محسوس کرے۔ ان وارداتوں میں موبائل چھیننا، موٹر سائیکلیں چوری ہونا، کاریں چھیننا، ڈکیتی مزاحمت پر قتل تک شامل ہیں۔

    سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ یکم جنوری سے 30 جون تک 14 ہزار 115 موبائل فون چھینے گئے، 6 ماہ میں 28 ہزار 886 موٹر سائیکلیں چوری یا چھینی گئیں، اور 1 ہزار 111 کاریں چوری یا چھینی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں 70 سے زائد شہریوں کو ڈکیتی مزاحمت کے دوران قتل کیا گیا، اور 300 کے قریب شہری مختلف واقعات میں قتل ہوئے، قتل کی اس شرح نے باسیوں کے لیے شہر ہی غیر محفوظ بنا دیا ہے، اور بے خوفی سے کی جانے والی وارداتوں کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے شہر کراچی مجرموں اور قاتلوں کے لیے ’’جنت‘‘ بن چکا ہے۔

    سی پی ایل سی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں شہری ڈکیتی مزاحمت کے دوران زخمی ہو کر اسپتال پہنچے، جس حساب سے وارداتیں ہوتی ہیں اور وارداتوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی موجود ہوتی ہیں، اُس حساب سے پولیس کی جانب سے مجرموں تک پہنچنے کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ واضح رہے کہ منشیات سے متعلق جرائم ایک الگ شرح کے ساتھ شہریوں کو نرغے میں لیے ہوئے ہے۔

  • 2017 سے کئی بار گرفتار ہو کر چھوڑے جانے والے اسٹریٹ کریمنلز کے انکشافات

    2017 سے کئی بار گرفتار ہو کر چھوڑے جانے والے اسٹریٹ کریمنلز کے انکشافات

    کراچی: شہر قائد میں 2017 سے کئی بار گرفتار ہو کر چھوڑے جانے والے اسٹریٹ کریمنلز نے اپنی وارداتوں سے متعلق کئی انکشافات کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے جوہر آباد پولیس کے ہاتھوں گزشتہ روز گرفتار اسٹریٹ کریمنلز وقار عرف پنگا اور حسن دلپولے نے اپنے اعترافی بیانات میں کہا ہے کہ انھوں نے گینگ کی صورت کئی وارداتیں کیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسٹریٹ کریمنلز کے دیگر ساتھیوں میں ندیم عرف پیا، مصطفیٰ عرف ببلو، ستارا عرف کاشان شامل ہیں، ان ملزمان میں سے ندیم عرف پیا اور ستارا عرف کاشان جیل میں ہیں، جب کہ مصطفیٰ عرف ببلو فرار ہے۔

    ملزمان وقار اور حسن کے بیان کے مطابق وہ 2017 سے مسلسل وارداتیں کر رہے ہیں، ہر بار گرفتار ہو کر چھوڑ دیے جاتے ہیں اور دوبارہ وارداتیں کرتے ہیں۔ انھوں نے اسٹریٹ کرائمز، موبائل فون، موٹر سائیکل چھیننے، اور ڈکیتیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔

    ملزم وقار نے بتایا کہ اس نے 2017 میں کاشان کے ساتھ نارتھ ناظم آباد طاہر ولا میں واردات کی، مصطفیٰ کے ساتھ واٹر پمپ چورنگی، اور ندیم کے ساتھ گلشن اقبال میں وارداتیں کیں۔

    اعتراف کرتے ہوئے ملزم وقار نے مزید بتایا کہ ندیم کے ساتھ گلشن میں دوران واردات گولی چلنے سے شہری ہلاک ہو گیا تھا۔

    ملزم نے ندیم نے 2017 میں کاشان کے ساتھ سہراب گوٹھ، 2019 میں مصطفیٰ کے ساتھ سخی حسن پر، ستارا کے ساتھ نیپا چورنگی، حسن کے ساتھ جوہر چورنگی اور الہٰ دین پارک پر وارداتیں کیں۔

    یہ ملزمان پہلے بھی تیموریہ، سرسید اور گلشن اقبال میں قتل اور ڈکیتی کے مقدمات میں گرفتار ہو چکے ہیں، ملزمان سے تیس بور کی 2 پستولیں، پاپوش نگر سے چھینی گئی موٹر سائیکل برآمد ہوئی تھی، پولیس حکام کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمات درج ہیں اور ان کے خلاف مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔

  • ویڈیو: شادی کے لیے آئے ہوئے شہری کی نئی کار چوری

    ویڈیو: شادی کے لیے آئے ہوئے شہری کی نئی کار چوری

    کراچی: شہر قائد میں قیمتی گاڑیاں چھیننے اور چوری ہونے کے واقعات بڑھ گئے، فیڈرل بی ایریا میں شادی کے لیے آئے ہوئے ایک شہری کی نئی کار چوری ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 18 سے نئی کار چوری کی واردات ہوئی ہے، جس کا مقدمہ سمن آباد تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔

    واردات سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیجز میں کار چوروں کو گاڑی چوری کر کے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے، ایف آئی آر کے مطابق ملیر کا رہائشی تقریب میں شرکت کے لیے فیڈرل بی ایریا آیا تھا، گاڑی گھر کے باہر پارک کی، کچھ دیر بعد آ کر دیکھا تو گاڑی غائب تھی۔

    سمن آباد پولیس نے شہری کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی، اے وی ایل سی پولیس نے بھی واقعاتی شواہد کی مدد سے گاڑی کی تلاش شروع کر دی ہے۔

  • نقلی پستول کے ساتھ تصاویر بنانے والا بچہ اصلی اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں لٹ گیا

    نقلی پستول کے ساتھ تصاویر بنانے والا بچہ اصلی اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں لٹ گیا

    کراچی: شہر قائد میں نقلی پستول کے ساتھ تصاویر بنانے والا بچہ اصلی اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں لٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں جرائم پیشہ عناصر نے معصوم بچوں کو بھی نہیں چھوڑا، ایک واقعے میں نقلی پستول کے ساتھ تصویر بنانا بچوں کو مہنگا پڑ گیا۔

    گلستان جوہر بلاک 11 میں نقلی پستول کے ساتھ تصاویر بنانے والے ایک بچے کو اصلی اسٹریٹ کرمنلز نے اصلی پستول کے ساتھ لوٹ لیا، واردات کی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    ویڈیو میں بچوں کو گلی میں کھیلتے دیکھا جا سکتا ہے، دو بڑے لڑکے اوپر سے پانی گرنے کی وجہ سے دوسری جانب چلے گئے، ایک بچہ بڑے میگزین والی نقلی پستول لے کر ساتھی کے ہمراہ سیڑھیوں کے پاس آیا۔

    فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بڑے بچے نے چھوٹے بچے کو فلمی اسٹائل سے کھڑا کیا، اور بچے کی ایک ٹانگ آگے کی اور پستول کو ٹھیک سے پکڑوایا۔

    تاہم، بڑا بچہ جیسے ہی تصویر بنانے لگا، اسی اثنا میں لٹیرے پیچھے سے آ گئے، لٹیرے کو دیکھتے ہی بچہ چونک گیا، سیدھے ہاتھ میں پستول پکڑے لٹیرے نے بچے سے موبائل فون چھین لیا۔

    چھوٹا بچہ ماجرا دیکھتے ہی دوسری جانب بھاگ کھڑا ہوا، جب کہ دونوں لٹیرے واردات کر کے بہ آسانی گلی سے فرار ہو گئے۔

  • ویڈیو: کراچی کی سڑک پر 30 سیکنڈ میں موٹر سائیکل چھیننے کی واردات

    ویڈیو: کراچی کی سڑک پر 30 سیکنڈ میں موٹر سائیکل چھیننے کی واردات

    کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں کوئی کمی نہیں آئی، شہریوں سے چھینا جھپٹی کے ساتھ ساتھ موٹر سائیکل اسنیچنگ کی وارداتیں بھی عروج پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز کراچی کے علاقے سعود آباد میں سڑک پر لٹیروں نے ایک شہری سے محض 30 سیکنڈ میں موٹر سائیکل چھیننے کی واردات کی، اور فرار ہو گئے۔

    واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے، لٹیروں نے واردات میں شہری کو بالکل نئی موٹر سائیکل سے محروم کیا، فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار 3 کریمنلز نے چلتی موٹر سائیکل کو بیچ سڑک روک دیا۔

    فوٹیج کے مطابق 2 لٹیروں نے اتر کر شہری سے بیگ اور موٹر سائیکل چھینی، یہ واردات سعود آباد تھانے کی حدود ملت گارڈن میں گزشتہ روز پیش آئی ہے۔

  • شہریوں کو لوٹنے والے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار ہو گئے

    شہریوں کو لوٹنے والے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار ہو گئے

    کراچی: شہریوں کو لوٹنے والے 2 مزید ملزمان سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رینجرز اور پولیس نے انٹیلی جنس بنیاد پر ایک کارروائی میں 2 ملزمان شاہ رخ عرف لیون اور وقار احمد کو گرفتار کر لیا۔

    ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ ملزمان کا تعلق انتہائی مطلوب ڈکیت گروہ سے ہے، ملزمان لوٹ مار، اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث ہیں، جن کی گرفتاری سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ہوئی۔

    فوٹیج میں ملزم وقار کو شہری سے رقم لوٹتے دیکھا جا سکتا ہے، شاہ رخ عرف لیون نے ساتھی کے ہمراہ لوٹ مار کی تھی، ترجمان رینجرز کے مطابق شاہ رخ نے محمود آباد ماڈل پارک روڈ پر کار سوار کو لوٹا تھا۔

    ملزم وقار احمد منشیات کا عادی اور پولیس سے بھگوڑا ہے، فوٹیج میں وقار احمد کے ہاتھ میں پستول واضح دیکھا جا سکتا ہے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے اہم ملزم گرفتار، فوٹیج بھی جاری

    ترجمان رینجرز نے بتایا کہ ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے جاری ہیں، جب کہ گرفتار ملزمان سے اسلحہ برآمد ہوا اور تفتیش کے لیے انھیں پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی کراچی میں رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں جرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث انتہائی مطلوب ملزم کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا تھا، عابد علی شیدی ڈکیتی اور لوٹ مار کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھا۔

  • کراچی: جرائم کی روک تھام کے لیے رینجرز کا بڑا قدم

    کراچی: جرائم کی روک تھام کے لیے رینجرز کا بڑا قدم

    کراچی: سندھ رینجرز نے عوام کے تحفظ کے لیے جدید ایپلی کیشن تیار کر لی ہے، ایک بٹن دبانے پر رینجرز کنٹرول روم بروقت حرکت میں آجائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رینجرز کی جانب سے شہریوں کے تحفظ کے لیے نئی ایپلیکیشن تیار کی گئی ہے، ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ سیکورٹی صورت حال کو جدید اور مؤثر بنانے کے لیے آئی ٹی کی مدد سے یہ ایپ تیار کی گئی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ کروڑوں آبادی والے شہر میں تمام لوگوں کو یہ سہولت فراہم نہیں کی جا سکتی، ابتدائی مرحلے میں مخصوص سیکٹرز کو ایپلی کیشن فراہم کی جائے گی، فی الوقت اسپتالوں، بینکوں، اسکولوں اور کالجز، یونی ورسٹیز، بزنس کمیونٹیز اور دیگر شعبہ جات کو یہ ایپ فراہم کی جا رہی ہے۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق ایپ کا مقصد شہر میں انٹیلی جنس نیٹ ورک تشکیل دے کر مختلف اداروں اور عوام میں سیکورٹی کو بہتر بنانا ہے، کسی بھی ہنگامی صورت حال میں رینجرز بروقت کارروائی کے ذریعے جرائم کی روک تھام کر سکے گی، ایس او ایس الرٹ ایپ کے ذریعے رجسٹرڈ شدہ ادارہ اور شہری کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں آگاہی دی سکتے ہیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ ایک بٹن دبانے سے صارف کی اطلاع رینجرز کے کنٹرول روم تک پہنچ جائے گی، اطلاع دینے والے شخص کی مکمل تصدیق کنٹرول روم میں نمایاں ہو جائے گی، کنٹرول روم کو الارم کے ذریعے ایمرجنسی اطلاع ملے گی، رینجرز کی علاقے میں موجود موبائلوں کو بھی ایمرجنسی کال موصول ہو جائے گی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ جگہ سے متعلق آگاہی ہونے سے بروقت کارروائی کی جا سکے گی۔

    انھوں نے کہا کہ رینجرز دور جدید کے تقاضوں کے مطابق اداروں اور عوام کے درمیان سیکورٹی کو مزید بہتر بنانے کے لیے پر عزم ہے، عوام بھی کسی بھی واقعے کی اطلاع بروقت رینجرز کو دے کر جرائم کے خاتمے میں ساتھ دیں۔