Tag: کراچی جیل

  • کراچی کی جیل میں بول نہ پانے والی لڑکی کو 11 سال سے تنخواہ نہ ملنے کا انکشاف

    کراچی کی جیل میں بول نہ پانے والی لڑکی کو 11 سال سے تنخواہ نہ ملنے کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد کی جیل میں بول نہ پانے والی لڑکی کو 11 سال سے تنخواہ نہ ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ایک کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ جیل ملازمہ ثمینہ شیخ کو گزشتہ گیارہ سال سے تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہیں۔

    جیل ملازمہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے کیس میں عدالت نے محکمہ جیل خانہ جات سمیت دیگر کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست گزار سے دستاویزات بھی طلب کر لیے۔

    قبل ازیں، درخوست گزار نے عدالت کو بتایا ’’میں فوتی کوٹے پر 2013 سے بطور جیل ملازمہ بھرتی ہوئی ہوں، میرے ساتھ بھرتی ہونے والے تمام ملازمین کو تنخواہیں مل رہی ہیں، لیکن 2013 سے آج تک مجھے ایک بھی تنخواہ ادا نہیں کی گئی۔‘‘

    درخواست گزار ثمینہ شیخ نے عدالت سے فریاد کی کہ انھیں تنخواہ کی ادائیگی کے لیے پیسے دینے کے لیے کہا گیا، اگر پیسے دیں گی تو تنخواہ ملے گی۔ مدعی نے عدالت سے استدعا کی کہ جیل انتظامیہ کو تنخواہوں کی ادائیگی کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے فریاد سن کر سندھ حکومت کے وکیل پر برہمی کا اظہار کیا، اور ریمارکس دیے کہ یہ آپ لوگ کیا کر رہے ہیں، معصوم لڑکی جو بول بھی نہیں پا رہی اس کو بھی تکلیف میں ڈال دیا ہے۔

    کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے محکمہ جیل خانہ جات سمیت دیگر کو نوٹس جاری کر دیے۔

  • صوبے میں دہشت گردی، رینجرز اور پولیس کا بڑی جیلوں میں آپریشن

    صوبے میں دہشت گردی، رینجرز اور پولیس کا بڑی جیلوں میں آپریشن

    کراچی: شہر قائد سمیت سندھ میں دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر رینجرز اور پولیس نے سندھ کی 3 بڑی جیلوں میں سرچ آپریشن کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رینجرز اور پولیس کی ٹیموں نے سندھ کی 3 بڑی جیلوں میں سرچ آپریشن کیا ہے، ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ حالیہ دہشت گردی اور درپیش خطرات کے پیش نظر جیلوں میں آپریشن کیا گیا ہے۔

    رینجرز کے ترجمان نے بتایا کہ سندھ کی جن تین جیلوں میں آپریشن کیا گیا ان میں سینٹرل جیل کراچی، حیدر آباد اور سکھر جیل شامل ہیں۔

    ترجمان کے مطابق اس آپریشن میں رینجرز کے مختلف ونگز نے حصہ لیا، آپریشن کے دوران تینوں جیلوں کے تمام قیدیوں، بیرکس اور سیلز کی تلاشی لی گئی، آپریشن میں بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سونگھنے والے سراغ رساں کتوں کی مدد بھی لی گئی۔

    تلاشی کے دوران جیلوں سے مختلف ممنوعہ اشیا برآمد کی گئیں، ترجمان کا کہنا تھا کہ قیدیوں سے ٹیلی ویژن، چاقو، قینچی، یو ایس بی، میموری کارڈ ملے، ایم پی فائیو، لائٹرز، ناخن تراش اور ہیٹر بھی برآمد ہوئے ہیں۔

    سندھ رینجرز کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران جیلوں کے داخلی و خارجی راستوں کو چیک کیا گیا، سیکورٹی سے متعلق جیلوں کے دیگر انتظامات بھی چیک کیے گئے۔

  • کراچی: رمضان میں سینٹرل جیل کے قیدیوں نے انوکھا کام کر دیا

    کراچی: رمضان میں سینٹرل جیل کے قیدیوں نے انوکھا کام کر دیا

    کراچی: شہرِ قائد میں سینٹرل جیل کے قیدیوں نے انوکھا کام کر دیا، جیل میں آنے والے سندھ حکومت کے مہمان کا استقبال قومی ترانہ دُھن کے ساتھ پڑھ کر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سینٹرل جیل کے قیدیوں نے وزیرِ اعلی سندھ کے مشیر اعجاز جاکھرانی کو اس وقت حیران کر دیا جب انھوں نے قطار میں کھڑے ہو کر ان کے استقبال میں قومی ترانہ دھن کے ساتھ سنانا شروع کر دیا۔

    مشیر وزیر اعلیٰ سندھ اعجاز جھاکرانی سینٹرل جیل کے دورے پر گئے تھے، انھوں نے جیل میں قیدیوں کے لیے کیے گئے سحر و افطار کے انتظامات اور بیرکس کا جائزہ لیا۔

    اس دوران قیدیوں نے پاکستان کا قومی ترانہ دھن کے ساتھ پڑھ کر مہمان کا استقبال کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  رمضان المبارک کا احترام:جیلوں میں قیدیوں کی پھانسی پر عملدآمد روک دیا گیا

    آئی جی جیل نے اعجاز جاکھرانی کو بتایا کہ جیل میں روزہ دار قیدیوں کے لیے خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ مشیر سندھ کو خصوصی اقدامات کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا گیا۔ دریں اثنا، مشیر نے کچن کا بھی دورہ اور اطمینان کا اظہار کیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز رمضان المبارک کے احترام میں ملک بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی پھانسی پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے، یکم رمضان سے عید الفطر کی چھٹیوں تک ملک کی کسی بھی جیل میں کسی مجرم کو پھانسی نہیں دی جائے گی۔

  • کراچی جیل حکام اور سی ٹی ڈی میں تنازع بڑھ گیا

    کراچی جیل حکام اور سی ٹی ڈی میں تنازع بڑھ گیا

    کراچی: آئی جی جیل خانہ جات نے سی ٹی ڈی کے خلاف آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا جس کے بعد جیل حکام کے خلاف مقدمے کی تفتیش کرائم برانچ کے حوالے کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی اور جیل حکام کے درمیان تناؤ جاری ہے جس کے بعد آئی جی جیل خانہ جات نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو خط لکھا ہے جس میں ان سے سی ٹی ڈی کے رویے کی شکایت کی گئی ہے۔

    جیل حکام نے کہا ہے کہ سی ٹی ڈی نے حالیہ دنوں جیل حکام کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا ہے، سی ٹی ڈی کو کسی بھی قیدی سے ملنے کے لیے پورا تعاون کیا ہے لیکن سی ٹی ڈی حکام کیس میں مسلسل غیر منصفانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی کی امتیازی کارروائیاں جیل کے عملے پر اثرانداز ہوں گی۔

    اس خط کے بعد اے ڈی خواجہ نے سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ) سے 2017-157 کے مقدمے کی تفتیش واپس لے کر کرائم برانچ کے حوالے کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ جیل سے دو ہائی پروفائل قیدیوں کے فرار کی تحقیقات سی ٹی ڈی کے پاس تھی جو اب ان سے لے لی گئی ہے۔

  • اسحاق بوبی اور عاصم کیپری کے مقدمات کی سماعت جیل میں کرنے کی سفارش

    اسحاق بوبی اور عاصم کیپری کے مقدمات کی سماعت جیل میں کرنے کی سفارش

    کراچی : اسحاق بوبی اور عاصم کیپری ہائی پروفائل دہشت گرد ہیں، جیل حکام نے دونوں ملزمان کو سیکیورٹی رسک قرار دیتے ہوئے مقدمات عدالت کی بجائے جیل ہی میں چلانے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ہائی پروفائل دہشت گردوں کی پیشی کامعاملہ پیچیدہ صورت اختیار کرگیا، کراچی جیل حکام نے کالعدم تنظیم کے اسحاق بوبی اورعاصم کیپری کو ہائی پروفائل دہشت گرد قرار دیتے ہوئے عدالت لانے لے جانے سے معذرت کی ہے۔

    عدالت کے پروڈکشن آرڈرز کے جواب میں جیل حکام نے سیکیورٹی رپورٹ جمع کرادی ۔ رپورٹ میں جیل انتظامیہ نے دہشت گرد اسحاق بوبی اورعاصم کیپری کو عدالت میں پیش کرنا سیکیورٹی رسک قرار دے دیا۔

    رپورٹ میں جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے مقدمات جیل میں چلانے کے لیے محکمہ داخلہ سے سفارش کر رہےہیں، مذکورہ ملزمان امجد صابری قتل کیس سمیت دیگر درجنوں ہائی پروفائل مقدمات میں ملوث ہیں۔

  • کراچی جیل:کروڑوں روپے سیکیورٹی بےسود ،دہشتگرد اوجھل! کیسے

    کراچی جیل:کروڑوں روپے سیکیورٹی بےسود ،دہشتگرد اوجھل! کیسے

    کراچی: سینٹرل جیل منصوبہ تو ناکام ہوگیا لیکن کروڑوں روپے سیکیورٹی انتظامات کے باوجود دہستگردوں نے منصوبے کو کس طرح آخری مراحل تک پہنچادیا؟ سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی ایک بار پھر مشکوک ہوگئی ہے۔

    کراچی سینٹرل جیل سرنگ کھودنے والے دہشتگردوں نے سلیمانی ٹوپی کی نہ نظر آنے والی اصطلاح سچ ثابت کردکھائی، طویل عرصے سے سیکیورٹی کے عدم توازن کے مسئلے نے کراچی کو دہشت اور وحست کا مرکز بنا رکھا ہے۔

    پکڑے گئے دہشتگردوں کو قید رکھنے والے سینٹرل جیل پر دہشتگردوں کے حملے کی اطلاعات کے بعد سیکیورٹی کے نام پر کروڑوں روپے کا خرچہ کیا گیا، جیل کے اطراف حفاظتی حصار کیلئے نئی دیوار کی تعمیر کی گئی، بیس نئی چوکیاں اور پچاس سی سی ٹی کیمروں کی تنصیب کی گئی لیکن کوئی بھی اقدام دہشتگردوں کوابتدائی مرحلے میں نہ پکڑ سکا۔

    دہشتگردوں پر نظر رکھنے کیلئے سو اسپیشل کمانڈوز کی دن رات کی ڈیوٹیاں، سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو دوسو بلٹ پروف جیکٹس، جدید ہتھیار، ہیلمٹ، جدید میٹل ڈیٹیکٹر اور نائٹ وژن گلاسسز بھی فراہم کئے گئے ساتھ ہی ساتھ جیل کے اطراف موبائل فون جیمرز بھی لگا دیئے گئے۔

    ان تمام اقدامات کے باوجود دہشت گرد کس طرح چھ ماہ تک مسلسل نظر رکھنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی نظروں سے اوجھل رہے؟