Tag: کراچی رجسٹری

  • چیف جسٹس کی کھلی عدالت، لاپتا افراد، پراپرٹی پر قبضے اور دیگر معاملوں کی سماعت

    چیف جسٹس کی کھلی عدالت، لاپتا افراد، پراپرٹی پر قبضے اور دیگر معاملوں کی سماعت

    کراچی: شہرِ قائد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کھلی عدالت لگالی، جس میں انھوں نے لا پتا افراد، پراپرٹی پر قبضے، پنشن، معطلی ترقی اور دیگر مسئلوں پر سماعت کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں کراچی رجسٹری میں کھلی عدالت کے دوران کئی اہم معاملات پر سماعت کی، اس دوران انھوں نے سپریم کورٹ کے باہر موجود افراد کو بھی کمرۂ عدالت میں طلب کرلیا۔

    دریں اثنا لا پتا افراد کے کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے دہائی دی کہ بہت پریشان ہیں سیکورٹی اداروں بالکل تعاون نہیں کر رہے، ہمارے لوگوں کو عرصے سے لا پتا کیا ہوا ہے، اب تک بازیاب نہیں ہوئے۔

    ایک خاتون نے روتے ہوئے شکایت کی کہ ان کا شوہر کئی سال سے لا پتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ’آپ رونا بند کردیں اور مجھے تفصیل بتائیں تاکہ میں کچھ کر سکوں۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے مسنگ پرسن کمیشن تشکیل دے دیا ہے، کمیشن سے ہم نے میٹنگ بھی کی، 55 سے زائد لا پتا افراد کے اہلِ خانہ کا معاملہ مسنگ پرسن کمیشن کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن کمیشن میں اعلیٰ افسران خود مانیٹر کر رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ آپ کےلا پتا افراد اب بازیاب ہوجائیں گے، چیف جسٹس نے مسنگ پرسن کمیشن میں تمام لا پتا افراد کے نام بھیجنے کا بھی حکم جاری کیا۔

    چیف جسٹس نے دیگر معاملوں پر بھی سماعت کی، پراپرٹی پر قبضے کے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے انھوں نے کئی افراد کے گھروں پر قبضے کا معاملہ متعلقہ اداروں کو بھجواتے ہوئے متعلقہ افسران کو حکم دیا کہ پراپرٹی سے قبضہ ختم کرائیں۔


    میں چیف جسٹس پاکستان ہوں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں، شرجیل میمن سے ملاقات کی اندرونی کہانی


    کھلی عدالت میں ایک طالب علم نے شکایت کی کہ کراچی یونی ورسٹی میری ڈگری ایوارڈ نہیں کر رہی، چیف جسٹس نے کراچی یونی ورسٹی کے متعلقہ افسران کو معاملہ حل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    ایک ٹیچر نے شکایت کی ’میں ٹیچر ہوں، 15 دن کی چھٹی پر تھی، بغیر بتائے مجھے معطل کر دیا گیا۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ’آپ بغیر بتائے چھٹیاں کریں گی تو افسران ایکشن تو لیں گے۔‘

    پنشن کے کیس کی بھی سماعت کی گئی، درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ انھیں کئی ماہ سے پنشن نہیں دی جا رہی ہے، چیف جسٹس نے متعلقہ اداروں سے پنشن سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

  • سپریم کورٹ نے کراچی میں نئے بل بورڈز پر پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے کراچی میں نئے بل بورڈز پر پابندی عائد کردی

    کراچی : سپریم کورٹ نے کراچی میں نئے بل بورڈز اور ہورڈنگز لگانے پر پابندی عائد کردی۔ گھروں کی چھتوں اورعمارتوں پر لٹکے بورڈز ہٹانے کا حکم دے دیا، عدالت نےاٹارنی جنرل پربرہم ہوتے ہوئےکہا کہ زمزمہ اسٹریٹ پربل بورڈ لگے ہیں جائیں جاکر دیکھ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی سڑکوں پر لٹکتے، جھولتے دیو قامت بل بورڈز خطرے کا نشان بن چکے ہیں ، اس حوالے سے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بل بورڈز اور ہورڈنگز کیس کی سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ نے بل بورڈز ہٹانے سے متعلق رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکردیا۔ عدالت نےاٹارنی جنرل پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ زم زمہ اسٹریٹ کے فٹ پاتھ پربل بورڈ لگے ہوئے ہیں جائیں جاکر دیکھ لیں،سیشن جج سے رپورٹ منگواتے ہیں، غلط بیانی ہوئی تو کارروائی ہوگی، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ عوامی مقامات سےغیرقانونی بورڈزہٹا دیے گئے ہیں۔

    اس موقع پر کمشنر کراچی نے بیان میں کہا کہ صرف یوم آزادی کے لیے پینٹنگ کا ٹھیکا دیاگیا ہے، عدالت نے کہا کہ قومی پرچم لہرانے سے منع نہیں کرسکتے۔

    عدالت نے شہرمیں نجی عمارتوں پر بل بورڈ لگانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے سیشن ججز کو ہدایت کی کہ ایک ماہ میں سروے کرکے بتائیں کہ کہاں کہاں غیرقانونی بل بورڈز لگے ہوئے ہیں۔

  • اویس شاہ کو فوری بازیاب کرایا جائے، چیف جسٹس پاکستان اداروں پر برہم

    اویس شاہ کو فوری بازیاب کرایا جائے، چیف جسٹس پاکستان اداروں پر برہم

    کراچی: چیف جسٹس سپریم کورٹ انور ظہیر جمالی اویس شاہ کے بازیاب نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے اداروں پر برہم ہوگئے اور بازیابی کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ انہیں فوری بازیاب کرایا جائے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی زیر صدارت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف جسٹس نے سندھ میں امن و امان کی صورتحال اور اویس شاہ کے اغوا کے معاملے پر بات چیت کی۔

    انہوں نے سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر ناخوشی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا اور چیف سیکریٹری سندھ کو صوبے میں امن کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت دی اور کہا کہ  سیکیورٹی ادارے اویس شاہ کو فوری بازیاب کرائیں۔

    انہوں نے چیف جسٹس کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی فوری بازیابی کا حکم جاری کردیا اور کہا کہ واقعے سے ججز اور ان کے اہل خانہ میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا اور اغوا سے عوام کو بھی غلط پیغام گیا،اویس شاہ کی فوری بازیابی ضروری ہے ۔

    دریں اثنا  ڈی جی رینجرز نے بھی چیف جسٹس کو اویس شاہ کی بازیابی سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی رینجرز نے کراچی میںامن و امان کی صورت حال پر بھی بریف کیا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کو کلفٹن سے نامعلوم افراد اغوا کرکے لے گئے، تمام  سیکیورٹی ادارے انہیں تلاش کررہے ہیں، جے آئی ٹی بھی تشکیل دی جاچکی تاہم ابھی تک ان کی بازیابی تو درکنار ان کے اغوا سے متعلق کوئی سراغ تک نہ لگایا جاسکا۔