Tag: کراچی زو

  • کراچی زو کی ہتھنیاں دانتوں کی تکلیف میں مبتلا، روٹ کینال آپریشن ہوگا

    کراچی زو کی ہتھنیاں دانتوں کی تکلیف میں مبتلا، روٹ کینال آپریشن ہوگا

    کراچی: شہر قائد کے چڑیا گھر کی ہتھنیاں دانتوں کی تکلیف میں مبتلا ہو گئی ہیں، جنھیں اس تکلیف سے نجات دلانے کے لیے روٹ کینال کیا جائے گا۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں ایک انوکھا روٹ کینال آپریشن ہونے جا رہا ہے، کراچی زو کی 16 سالہ مدھو بالا اور 17 سالہ نور جہاں نامی ہتھنیوں کا روٹ کینال ہوگا۔

    دونوں ہتھنیاں دانتوں کی تکلیف میں مبتلا ہیں، آسٹریا سے آنے والے انٹرنیشنل فور پاز نامی تنظیم کے ڈاکٹرز روٹ کینال آپریشن کریں گے۔

    مدھو بالا کا دانت گل چکا ہے، جس کا آپریشن کل کیا جائے گا، غیر ملکی ڈاکٹرز کی ٹیم نے دونوں ہتھنیوں کا معائنہ کر لیا ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دونوں ہتھنیوں کے دانتوں کا انفیکشن خطرناک مرحلے تک پہنچ گیا ہے اور وہ مسلسل درد میں مبتلا ہیں۔

    روٹ کینال پروسیجر کے لیے طبی آلات خاص طور پر ڈیزائن کیے گئے ہیں، جن میں بڑے سائز کے ایکسکویٹرز، ڈرلز، انڈوڈونٹک برس اور دیگر آلات شامل ہیں۔

    تنظیم فور پاز کی ٹیم ڈاکٹر مرینا ایوانووا، ڈاکٹر فرینک گورتز، ڈاکٹر تھامس ہلڈربرانت، سی ای او جوزف فابیگان، ڈائریکٹر عامر خلیل، ہاتھی ٹرینر میتھیئس اوٹو اور ان کے اسسٹنٹ ایگنیزکا پر مشتمل ہے۔

  • 10 سال سے تنہائی کا شکار زیبرا چل بسا

    10 سال سے تنہائی کا شکار زیبرا چل بسا

    کراچی: شہر قائد کے چڑیا گھر میں 10 سال سے تنہائی کا شکار زیبرا چل بسا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی زو کا واحد زیبرا بھی اب نہ رہا، اس نے اپنے انکلوژر میں دس سال تنہائی کے عالم میں گزارے۔

    کراچی چڑیا گھر کی انتظامیہ نے پھرتی دکھاتے ہوئے صبح سویرے ہی زیبرے کا پوسٹ مارٹم کر ڈالا، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کی موت دل کے دورے کے باعث ہوئی ہے۔

    تاہم ڈائریکٹر ریکریشن بلدیہ عظمیٰ کراچی منصور قاضی کا کہنا ہے کہ زیبرے کی موت کی وجہ کا حتمی تعین پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوگا، اور اس کی رپورٹ کل موصول ہوگی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ زیبرے کی طبعی عمر 20 سے 25 سال ہوتی ہے، جب کہ مرنے والے زیبرے کی عمر 23 سال تھی، یہ زیبرا کراچی کے چڑیا گھر ہی میں تئیس برس قبل پیدا ہوا تھا، تاہم یہ صحت مند تھا۔

    ڈائریکٹر ریکریشن منصور قاضی نے بتایا کہ جلد ہی زیبرے کا متبادل چڑیا گھر لایا جائے گا۔

  • شیر کی ہلاکت پر اہم افسر برطرف، سابق میئر نے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

    شیر کی ہلاکت پر اہم افسر برطرف، سابق میئر نے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

    کراچی: نایاب سفید شیر کی ہلاکت پر سینئر ڈائریکٹر زو اور سفاری خالد ہاشمی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، سابق میئر کراچی وسیم اختر نے شیر کی ہلاکت پر تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چڑیا گھر میں نایاب سفید شیر کی موت پر چڑیا گھر اور سفاری پارک کے سینئر ڈائریکٹر خالد ہاشمی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کی عہدے سے برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، اور ان کی جگہ منصور قاضی کو سینئر ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا۔

    شیر کی ہلاکت کے معاملے پر سابق مئیر وسیم اختر ایڈمنسٹریٹر کراچی پر پھٹ پڑے ہیں، انھوں نے کہا جو نایاب شیر میں اپنے دور نظامت میں صحت مند چھوڑ کر آیا تھا، چار مہینے میں انھوں نے اس کو مار دیا، وزیر اعلیٰ سندھ فوری طور پر شیر کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی بنائیں۔

    کراچی چڑیا گھر میں موجود نایاب نسل کا سفید شیر ہلاک

    انھوں نے کہا تحقیقاتی کمیٹی میں ایڈمنسٹریٹر کو شامل تفتیش کیا جائے، پی پی چیئرمین بلاول بھی ایڈمنسٹریٹر سے پوچھیں وہ چار مہینے سے کیا کر رہا ہے، پیپلز پارٹی نے پہلے یہاں کے شہریوں کو ہلاک کیا اب جانوروں کی باری آ چکی ہے، زو کا ٹھیکے دار ان کو بار بار لکھ رہا ہے میرے بلز کلیئر کرو، بلز کلیئر نہ ہونے کے باعث گوشت، اور کھانے کی دیگر اشیا میں رکاوٹ آتی رہی، لیکن انھوں نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کراچی میں ہیں، وہ اس معاملے کا نوٹس لیں، بہت پیارا اور اچھا شیر تھا، 13 دن سے بیمار تھا، لیکن کوئی اس کے پاس نہیں گیا، کوئی ڈاکٹر نہیں آیا، کوئی علاج نہیں ہوا، اس حوالے سے سب خبریں جھوٹی ہیں۔

  • کلین کراچی: چڑیا گھر کے اطراف آپریشن کی تیاری

    کلین کراچی: چڑیا گھر کے اطراف آپریشن کی تیاری

    کراچی: کے ایم سی نے کلین کراچی آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کر لی، 5 سے 7 جنوری تک چڑیا گھر کے اطراف آپریشن کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی نے شہرِ قائد کو صاف ستھرا کرنے کے لیے آپریشن کی دوبارہ تیاری کر لی ہے، جس کے تحت چڑیا گھر کے اطراف میں تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا۔

    [bs-quote quote=”چڑیا گھر کے اطراف 200 کانیں اور 204 دفاتر قائم ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چڑیا گھر کے اطراف آپریشن 5 سے 7 جنوری تک کیا جائے گا، جس کے لیے کے ایم سی نے پولیس اور رینجرز کو خط لکھ دیا ہے۔

    چڑیا گھر کے اطراف 200 کانیں اور 204 دفاتر قائم ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ دکان داروں اور دفاتر مالکان کو نوٹسز بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ کراچی میں اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے، دسمبر 2018 کے آخر میں تجاوزات کے خاتمے کی کارروائیاں روک دی گئی تھیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی : تجاوزات کیخلاف آپریشن کا جمعرات سے دوبارہ آغاز، کے ایم سی نے کمر کس لی


    خیال رہے کہ کراچی میونسپل کارپوریشن نے آج کے دن سے مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت سب سے پہلے گلشن اقبال کے علاقے کا انتخاب کیا گیا ہے۔

    سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل بشیر صدیقی کا کہنا تھا کہ مذکورہ آپریشن کا فیصلہ مکینوں کی مسلسل شکایات پر کیا گیا ہے۔

  • چڑیا گھرمیں پیتل کے شیرلوٹ آئے

    چڑیا گھرمیں پیتل کے شیرلوٹ آئے

    کراچی: شہرِ قائد کے چڑیا گھر سے کئی سال قبل غائب ہوئے پیتل کے شیر ایک بار پھر اپنی جگہ پر واپس آگئے ہیں، ان کی بحالی کا کام جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی زو کی ملکیت پیتل کے شیروں کی یہ جوڑی میٹروپولیٹن کمشنر سیف الرحمن نے مہوتا پیلس سے واپس لے کر چڑیا گھر کے حوالے کی ہے۔

    پیتل کے شیروں کی یہ جوڑی ملکہ برطانیہ نے کراچی زو کو تحفے میں دی تھی اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ ایسی جوڑیاں دنیا میں صرف دو ہیں، ایک کراچی زو کی ملکیت ہے جبکہ دوسری لندن میں موجود ہے۔

    آج سے چودہ سال قبل مہوتا پیلس کی انتظامیہ نے برطانوی دور کے حوالے سے منعقدہ ایک نمائش کے لیے یہ جوڑی مستعار لی تھی۔ کے ایم سی اور کراچی زو کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ شیر محض 15 دن کے لیے دیئے گئے تھے ، تاہم مہوتا پیلس کا دعویٰ ہے کہ یہ شیر غیر معینہ مدت تک کے لیے مہوتا پیلس منتقل کیے گئے تھے۔

    مہوتا پیلس نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ شیر وہاں منتقل کرنے سے انہیں نقصان نہیں ہوا بلکہ پیلس انتظامیہ نے انہیں محفوظ کیا ہے ، حقیقت یہ ہے کہ مہوتا پیلس میں قیام کےد وران یہ شیر چمکتے سنہری رنگ کے بجائے سیاہ رنگ میں تبدیل کردیے گئے تھے ۔

    میٹروپولیٹن کمشنر سیف الرحمن نے اپنی نگرانی میں شیروں کے ان مجسموں کو ان کی قدیمی جگہ نصب کروایا ہے اور اب ان کی اصل اور قدیمی حالت میں بحالی کا کام جاری ہے، انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی ، شہر کے تمام تر تاریخی ورثے کو بحال کررہی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیتل کے شیروں کی یہ جوڑی کراچی کے بچوں کی امانت تھی جو کہ اب انہیں واپس کردی گئی ہے ، یاد رہے کہ بچے شیروں کی اس جوڑی کو ہمیشہ سے پسند کرتے آئے ہیں اور ماضی میں چڑیا گھر جانےوا لے ہر شخص کی یادوں میں شیروں کی یہ جوڑی محفوظ تھی۔

    ماضی میں ان شیروں سے محظوظ ہونے والے بچے جو اب بڑے ہوچکے ہیں ، وہ جب اپنے بچوں کو چڑیا گھر لے کر جاتے تھے تو پیتل کے شیر پر سوار ہونے کے اپنے بچپن کے اس سنسنی خیز تجربے کو یاد کیا کرتے تھے ۔