Tag: کراچی سرکلر ریلوے

  • سرکلر ریلوے: 24 انڈر پاسز اور فلائی اوور بنائے جائیں گے

    سرکلر ریلوے: 24 انڈر پاسز اور فلائی اوور بنائے جائیں گے

    کراچی: کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک کو کلیئر کرنے کے لیے 24 انڈر پاسز اور فلائی اوور بنائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آج چیف سیکریٹری سندھ ممتاز شاہ کی صدارت میں کراچی سرکلر ریلوے پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ ریلوے ٹریک کلیئر کرنے کے لیے 24 انڈر پاسز اور فلائی اوور تعمیر کیے جائیں گے، جس کے لیے سروے کمیٹی قائم کر لی گئی ہے۔

    چیف سیکریٹری نے اجلاس میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ کو ہدایت جاری کی کہ ریلوے کے رائٹ آف وے کے دونوں اطراف فنسنگ کی جائے، اور اس کے لیے 3 روز میں ٹینڈر جاری کیا جائے۔ چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ سرکلر ریلوے کے لیے ریلوے اسٹیشن سے مارکیٹ تک بسیں بھی چلائی جائیں گی۔

    دریں اثنا، سندھ حکومت نے محکمہ ریلوے سے صوبے میں ریلوے پھاٹکوں پر گیٹ لگوانے کا مطالبہ کر دیا ہے، صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ محکمہ ریلوے کی نااہلی کی وجہ سے پھاٹکوں پر 50 سے زائد حادثات ہو چکے ہیں، پھاٹکوں پر کئی بار گیٹ لگانے کا کہا گیا لیکن کوئی سننے کو تیار نہیں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبے میں حادثات پر ریلوے انتظامیہ کوتاہی ماننے کو تیار نہیں، ملک میں تقریباً 2 ہزار سے زائد پھاٹکوں پر گیٹ ہی نہیں ہیں، کئی پھاٹکوں پر عملہ نہیں، ریلوے وفاق کا محکمہ ہے پھاٹک پر گیٹ صوبے نہیں وفاق کا کام ہے۔

  • کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کیلیے سروے کا آغاز

    کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کیلیے سروے کا آغاز

    کراچی: سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے کو 3 ماہ میں مکمل بحال کرنے کے احکامات کے بعد سرکلر ٹرین کی بحالی سے متعلق سروے کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے کراچی سرکلر ریلوے کو 3 ماہ میں مکمل آپریشنل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جس پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔

    محکمہ ریلوے نے سرکلر ٹرین کی بحالی سےمتعلق سروے کا آغاز کر دیا ہے، سروے میں کے سی آر کے ابتدائی روٹس اور مرمت سے متعلق جائزہ لیا جائے گا۔

    محکمہ ریلوےکراچی سرکلر ریلوے پر مرحلہ وار کام کا آغاز کرے گا، پہلےمرحلے میں وزیر مینشن اور ڈرگ روڈاسٹیشن کےدرمیان ٹریک بحال کیاجائے گا۔

    دوسرے مرحلےمیں دیگر روٹس پربحالی کے کام کا آغاز ہو گا اور اسے جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ بدھ کو ریلوے خسارے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کراچی سرکلر ریلوے میں سندھ حکومت کو شامل کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ منصوبہ سندھ حکومت پر چھوڑ دیا جائے تو کچھ نہیں ہوگا۔
    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایسی صورت میں کراچی سرکلر ریلوے کا حال بھی کراچی ٹرانسپورٹ جیسا ہو جائے گا۔

  • سرکلر ریلوے: شیخ رشید، مراد علی شاہ کی اہم ملاقات، سندھ اور وفاق ایک پیج پر

    سرکلر ریلوے: شیخ رشید، مراد علی شاہ کی اہم ملاقات، سندھ اور وفاق ایک پیج پر

    کراچی: سرکلر ریلوے کے حوالے سے سندھ اور وفاق ایک پیج پر آ گئے ہیں، اس سلسلے میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیر اعلیٰ سندھ میں آج اہم ملاقات ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر ریلوے شیخ رشید کی قیادت میں 5 رکنی وفد نے آج ملاقات کی، جس میں ماس ٹرانزٹ منصوبوں پر بات ہوئی، اور کے سی آر کی جلد تکمیل پر اتفاق کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میٹنگ میں کہا کہ 2018 میں الیکشن ہوا، نئی حکومت آئی تو سی پیک کی رفتار کم ہو گئی، کے یو ٹی سی اب سندھ کو ٹرانسفر کیا جائے، اس سلسلے میں ایس ای سی پی کو درخواست بھی دے دی ہے، شیئرز 60 فی صد وفاق اور 40 فی صد سندھ حکومت کے پاس ہیں، چین کا وفد بھی مئی میں آ رہا ہے، جب کہ اپریل میں سی پیک پر جے سی سی بیجنگ میں ہوگی، اس اجلاس سے قبل معاملات طے کرنے ہیں۔

    شیخ رشید کے سی آر کے ٹریک کا معائنہ کر رہے ہیں

    انھوں نے کہا کہ ریلوے ٹریکس کے آس پاس تجاوزات 40 کلو میٹر پر تھیں، 38 کلو میٹر حصہ کلیئر ہو گیا، تاہم متاثرہ لوگوں کی آبادکاری کرنی ہے۔

    اس موقع پر شیخ رشید نے کہا کہ کے یو ٹی سی فارملٹیز پوری کر کے سندھ کو دینے کے لیے تیار ہیں، متاثرہ لوگوں کو ریلوے کی کسی زمین پر گھر بنا کر دیں گے۔ دریں اثنا اجلاس میں ایک کمیٹی قائم کی گئی جس میں کمشنر کراچی اور ڈی ایس ریلویز کو شامل کیا گیا۔

    بعد ازاں وزیر ریلوے اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے میڈیا سے گفتگو کی، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ کے سی آر سی پیک میں شامل کر دیا گیا ہے، یہ 200 ارب کا منصوبہ ہے، چین سے بات کی جائے گی، عوامی مسائل کے حل کے لیے وفاق اور صوبائی حکومت ایک پیج پر ہے۔

    وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے مسائل پر اتفاق کیا گیا، کے سی آر منصوبے پر کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں، کوشش ہے کراچی سرکلر ریلوے جلد شروع ہو، اس کا کام سندھ حکومت کی نگرانی میں ہوگا، جے سی سی میٹنگ سے پہلے مسئلہ حل کریں گے، 12 فروری کو سپریم کورٹ میں مشترکہ بیان دیں گے، کسی نے ہماری گردن نہیں پکڑی، اچھے ماحول میں بات ہوئی، وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگلی بار اسلام آباد آ کر ملاقات کروں گا۔

  • سرکلر ریلوے: سندھ حکومت کی متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی یقین دہانی

    سرکلر ریلوے: سندھ حکومت کی متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی یقین دہانی

    کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے کے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سرکلر ریلوے کے متاثرین سے وزیر بلدیات سعید غنی، مشیر برائے اطلاعات مرتضیٰ وہاب اور وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے ملاقات کی۔

    سرکلر ریلوے کے متاثرین کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ کر رہے تھے، حکومتی عہدیداروں نے پریس کلب جا کر ان سے ملاقات کی۔

    وزیر بلدیات سعید غنی نے متاثرین سے کہا کہ کل سرکلر ریلوے کے لیے جاری آپریشن رکوانے کے لیے حکام سے بات کی جائے گی۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت متاثرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کو تیار ہے۔ سعید غنی نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی جانب سے متاثرین کو فوری ریلیف دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی سرکلر ریلوے بحالی کے لیے تجاوزات ہٹانے کا کام جاری

    واضح رہے کہ کراچی میں عدالتی حکم پر سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے تجاوزات ہٹائی جا رہی ہیں، اس سلسلے میں متعدد علاقوں میں جہاں سے ریل کی پٹریاں گزر رہی تھیں، غیر قانونی تجاوزات ہٹائی جا چکی ہیں، جس کے متاثرین احتجاج کر رہے ہیں کہ ان سے سر چھپانے کی چھت چھینی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ مختلف گنجان آبادیوں سے گزرنے پر پٹریوں کے اطراف میں گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران بننے والے کچے پکے مکانات کو آخر کار گرایا جا رہا ہے، ان پٹریوں پر کئی دہائیوں سے ٹرین نہیں چلی، لوگوں نے اس کے آس پاس گھر بنا لیے تھے۔

  • کراچی سرکلر ریلوے  بحالی کے لیے تجاوزات ہٹانے کا کام جاری

    کراچی سرکلر ریلوے بحالی کے لیے تجاوزات ہٹانے کا کام جاری

    کراچی: شہر قائد میں سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی سرکلر ریلوے کی زمین پر سے تجاوزات کے خاتمے کا آپریشن جاری ہے، آج ناظم آباد سے نارتھ ناظم آباد تک تجاوزات کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے سلسلے میں گنجان آبادیوں سے گزرنے والی پٹریوں کے اطراف میں تعمیر شدہ کچے پکے مکانات کو گرایا جا رہا ہے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر پراپرٹی لینڈ ریلوے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر تجاوزات کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، آج ناظم آباد اسٹیشن تک کا علاقہ تجاوزات سے پاک کیا جائے گا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر دلاور حسین نے کہا کہ جیسے ہی عدالتی حکم ملا اگلے دن سے کام شروع کر دیا گیا، ریلوے لائن کے اطراف 50 فٹ تک تجاوزات کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔

    ریلوے اراضی پر قائم بلند عمارتوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ زیادہ تر عمارتیں ٹریک سے 50 فٹ سے دور بنی ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اورنگی ریلوے اسٹیشن تک کا حصہ بھی جلد کلیئر کر لیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    خیال رہے کہ مختلف گنجان آبادیوں سے گزرنے پر پٹریوں کے اطراف میں گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران بننے والے کچے پکے مکانات کو آخر کار گرایا جا رہا ہے، ان پٹریوں پر کئی دہائیوں سے ٹرین نہیں چلی، لوگوں نے اس کے آس پاس گھر بنا لیے تھے۔

    خیال رہے کہ پاکستان ریلویز کی جانب سے مخصوص علاقوں میں پبلک نوٹس بھی چسپاں کیے گئے ہیں جن میں ریلوے اراضی کے غیر قانونی قابضین کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ اراضی فوراً خالی کرا دیں بہ صورت دیگر نقصان کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔

    چند دن قبل ٹیموں نے موسیٰ کالونی میں ریلوے ٹریک کے اطراف 50 فٹ میں تجاوزات کو ہٹایا، ٹیموں کے پہنچنے پر لوگوں نے مکانات خالی کیے، کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے عملے نے بھی کنکشن منقطع کر دیے۔

    ہیوی مشینری کے ذریعے زمین میں دبی پٹری کی صفائی کی گئی، ریلوے انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایک کلو میٹر کی دونوں جانب 1500 سے زائد مکانات قائم تھے جنھیں توڑنے کے لیے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔

    آپریشن کے تیسرے روز لیاقت آباد ریلوے اسٹیشن سے تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا، زمین میں دبی پٹری کو ہیوی مشینری کے ذریعے صاف کیا گیا، ٹریک کے اطراف 50 فٹ کی حدود میں تجاوزات موجود تھیں۔

    سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے غریب آباد میں بھی آپریشن کیا جا چکا ہے، 5 ماہ قبل 7.2 کلو میٹر پر عارضی تجاوزات کا مکمل خاتمہ کیا گیا تھا، تاہم آپریشن رک جانے کے باعث دوبارہ تجاوزات قائم ہوگئی تھیں، جس پر ضلعی انتظامیہ اور ریلوے پولیس نے تجاوزات پھر ہٹائے، 6 دن کے دوران 11 کلو میٹر ٹریک سے عارضی تجاوزات کو ہٹایا گیا۔

  • عدالتی حکم کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے پر کام شروع کرنے جا رہے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    عدالتی حکم کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے پر کام شروع کرنے جا رہے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ جس طرح عدالت نے حکم دیا ہے اس کے مطابق کے سی آر (کراچی سرکلر ریلوے) منصوبہ شروع کرنے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت عدالتی احکامات پر عمل درآمد سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں انھوں نے کہا کہ عدالتی ہدایت پر ہم کے سی آر شروع کرنے جا رہے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری کو کہا ہے وفاقی حکومت کو خط لکھیں کہ سی پیک کا جو پیکج لاہور کو دیا گیا ہے وہ ہمیں بھی دیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھی ہدایت کر دی ہے کہ وہ وزارت ریلوے کو خط لکھ کر کہیں کہ رائٹ آف وے سے تجاوزات ہٹائے۔ رائٹ آف وے ٹرانسفر ہوتے ہی عالمی ٹینڈر کرائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کے سی آر کے لیے وفاق کو پھر ساوورین گارنٹی کے لیے کہیں گے، وفاق سے منصوبے کی منظوری بھی کرائیں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے اور ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹس سے تجارتی سرگرمیاں ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

  • سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    کراچی : سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے  اور ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹس سے تجارتی سرگرمیاں ختم کرنےکا حکم دے دیا اور  سڑکوں پرپولیس اور رینجرز کی چوکیاں بنانےپر  برہم ہوتے ہوئے آئی جی اور ڈی جی رینجرز کونوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی ، اٹارنی جنرل کی پیش رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا، جسٹس گلزار نے ریمارکس میں کہا دستخط کیا کسی پٹے والے کے ہیں، سیکریٹری  دفاع دستاویزات پر دستخط کریں، سیکریٹری دفاع نے دستاویزات پردستخط کردیے۔

    جسٹس گلزار نے استفسار کیا عدالتی احکامات پرعمل کیوں نہیں ہوا؟ اٹارنی جنرل نے بتایا سپریم کورٹ کا حکم ہے، مجھے وضاحت کا موقع دیا جائے، آپ ہمیں وقت دیں سروے کروالیتے ہیں تو جسٹس گلزاراحمد نے کہا حکومت کام کرنا چاہے تو 5 منٹ لگتے ہیں۔

    جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس میں کہا شادی ہال چل رہے ہیں، نہیں ہٹائیں گے تو دوسرے کیسے عمل کریں گے، وزیر بلدیات کہتے ہیں میں عدالتی حکم پر عمل نہیں کروں گا، یہ لوگ عدالت سے جنگ کرناچاہتے ہیں، کہاں ہیں وہ بلدیاتی وزیر جو کہتے ہیں ایک عمارت نہیں گرائیں گے، مئیر کراچی بھی کہتے پھر  رہےہیں ہم عمارتیں نہیں گرائیں گے۔

    کہاں ہیں وہ بلدیاتی وزیرجوکہتےہیں ایک عمارت نہیں گرائیں گے، جسٹس گلزار

    دوران سماعت سینئیر وکیل رشید اے رضوی اور بینچ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، رشید اے رضوی کا کہنا تھا 72 سالہ تاریخ میں تو کسی نے نہیں پوچھا،  جسٹس گلزاراحمد نے کہا چلیں آج تاریخ بدلتے ہیں،رشید اے رضوی نے سوال کیا واٹر بورڈ اپنی زمین کیسے کسی کو فروخت کرسکتاہے؟ جس پر جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا زمین خود حکومت نے دی ہے، ہرادارے نے اپنی زمین ملازمین کو بانٹ دی ہیں۔

    ملٹری لینڈاور کنٹونمنٹس سےتجارتی سرگرمیاں ختم کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ نے ملٹری لینڈ پر شادی ہالز اور تجارتی سرگرمیوں پرسیکر یٹری دفاع کی رپورٹ مسترد کردی اور ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹس سے تجارتی سرگرمیاں ختم کرنے کا حکم دیا اور شادی ہالزاور تجارتی مراکز گرانے کے حکم پر فوری عمل کا بھی حکم دیا۔

    کالا پل پر گلوبل مارکی اور واٹر بورڈ آفیسرز کلب کے انہدام پر درخواستیں بھی مسترد کردیں اور ناقص رپورٹ پر سپریم کورٹ کی سیکریٹری دفاع کی سرزنش کی۔

    سعیدغنی کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری

    ،تجاوزات کے خلاف آپریشن سےمتعلق بیان دینے پر عدالت وزیر بلدیات اورمیئرکراچی پر برہم کا اظہار کیا ، جسٹس گلزار احمدنےصوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے سعید غنی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، محمود اختر نقوی نے ریمارکس میں کہا سعید غنی نے عدالتی حکم کے خلاف  تقریر کی، عملدرآمد نہ کرنے کا اعلان کیا۔

    کراچی میں سترفیصدتعمیرات غیر قانونی ہیں، جسٹس گلزار

    ،جسٹس گلزار نے اپنے ریمارکس میں کہا کراچی میں ستر فیصد تعمیرات غیر قانونی ہیں، کراچی کے جتنے پارکس تھے شہیدوں کے نام کردیئے گئے ، جس پر  اٹارنی جنرل انور منصور خان نے بتایا شہید کا تو بڑا رتبہ ہوتا ہے ،شہید کےلیےتو بڑی سخت شرائط ہیں تو جسٹس گلزار نے کہا شہدا کا بڑا رتبہ ہوتا ہے اللہ کرے ہم بھی ہو جائیں ، آپ کا مطلب میں مارا جاؤں توشہید نہیں ہوں گا ؟

    یونیورسٹی روڈ کی کھدائی پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی

    سماعت میں یونیورسٹی روڈ کی کھدائی پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کیا، جسٹس گلزار احمد نے کہا ایک سال پہلے کارپٹنگ ہوئی تھی دوبارہ کیوں اکھاڑ  دیا، آپ لوگوں کا مسئلہ کیا ہے، روڈ توڑنے سے لاکھوں شہری متاثر ہورہے ہیں۔

    وکیل میونسپل سروسز نے بتایا کےالیکٹرک کی زیر زمین کیبل بچھائی جارہی ہے، جس پرجسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے پہلے کے الیکڑک کو کیوں خیال نہیں آیا، الٰہ دین پارک کے ساتھ پلازہ کس کا اور کس کی زمین پر بن رہا ہے، کتنے پلازے بن رہے ہیں اور بنے ہی جارہے ہیں، الٰہ دین پارک کا کمرشل استعمال کیا جارہا ہے۔

    جسٹس گلزار نے ڈی جی کے ڈی اے سے استفسار کیا اسکے پاس سے گزریں تو کراہیت آتی ہے، ڈرائیو ان سینما ختم کردیا گیا آپ نے نہیں روکا، اس جگہ پر اتنا بڑا پلازہ بن گا کہ اب سانس لینا بھی مشکل ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا مئیر صاحب آگے آجائیں، مئیر کراچی نے بتایا جوہر میں مال میں آگ لگی رہائشی علاقہ ہونے سے مشکلات ہوئی، مجھے بھی ایسی مشکلات کا سامنا ہے، جس پر جسٹس گلزار کا کہنا تھا جب ہی آپ نے اپنا سیاسی جنازہ نکال لیا ہے۔

    جسٹس گلزار کا ڈی جی کے ڈی اے سے سوال کیا ملیر روڈ کو آپ نے کیا بنایا کیا کیا اسکا؟ آپ نے پورا شہر بیچ دیا کتنا پیسہ چاہیے؟ دبئی لندن میں پراپرٹی بنالی نہ وہاں رہ سکتے ہو، نہ کھا سکتے ہو، نہ وہاں کا موسم یہاں لاسکتے ہیں، آپ نے طارق روڈ دیکھا،ساراکچراوہاں ڈمپ ہورہاہے، کسی پلازے والے نے پارکنگ ایریا نہیں بنایا۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا شہر سے باہر نکلنے میں 3 گھنٹے لگتے ہیں، کراچی میگا سٹی کے معیار پر نہیں اترتا، روڈ سسٹم تباہ ہوگیا ہے، 1950 سے اب تک کے تمام ماسٹر پلان پیش کیے جائیں۔

    تمام ماسٹر پلان پیش کیے جائیں

    وسیم اختر نے اظہار بے بسی کرتے ہوئے کہا میرے پاس کوئی ماسٹر پلان نہیں، ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا ہمارے پاس ماسٹر پلان ہے، جس پر جسٹس  گلزار احمد نے کہا تمام ماسٹر پلان پیش کیے جائیں اور یہ بھی بتائیں کس ماسٹر پلان میں کس کی ہدایت پر کب تبدیلی کی گئی، یہ بھی بتائیں کون سی رہائشی عمارت کو کب ، کس کےکہنے پرکمرشل کیا۔

    جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا حکومت نے ملیر ندی پر متبادل سڑک بنانے کا اعلان کیا تھا؟ جس پراٹارنی جنرل نے بتایا ملیرندی پرسڑک ایسی نہیں ہوگی جیسے لیاری ایکسپریس وے بنایا گیا ہے۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا سپریم کورٹ نے لیاری ایکسپریس وے بنانے میں بڑا کردار ادا کیا تھا، لیاری ایکسپریس وے کا بھی ٹھیک سے استعمال نہیں ہورہا، جتنا خرچہ لیاری ایکسپریس وے پر ہوا اتنا اس سےفائدہ نہیں ہورہا، میں بھی اکثر وہیں سے گزرتا ہوں،سڑک پرہرطرف سناٹاہوتاہے، اب تو لیاری ایکسپریس وے کی زمین پر بھی قبضہ ہورہا ہے۔

    تجاوزات کےخاتمےسےمتعلق سماعت میں جسٹس گلزار احمد نے سیکریٹری دفاع سے استفسار کیا آپ کو انگریزی نہیں آتی؟ سیکریٹری دفاع نے جواب دیا جی سر انگریزی سمجھتاہوں، تو جسٹس گلزاراحمد نے کہا رپورٹ پر دستخط کیوں نہیں کیے؟ ابھی دستخط کریں، عدالت کےحکم پرسیکریٹری دفا ع نےدستخط کردیں۔

    جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس میں کہا رپورٹ تو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، توہین عدالت کی کارروائی کیلئے آرٹیکل 204 موجود ہے رشید اے رضوی نے کہا ، میری بھی درخواستیں ہیں وہ سن لیں، جس پر جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا آپ خاموش ہوجائیں پہلےاٹارنی جنرل سےبات کرنے دیں۔

    جسٹس گلزاراوررشیدرضوی کےدرمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا،جسٹس گلزار نے کہا آپ لوگوں نے اپنا گھر بھی اسٹیک پر لگا دیا ہے ، میں تو کہیں بھی چھپرا ڈال کررہ لوں گا اپنی سوچیں۔

    کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    دوران سماعت سپریم کورٹ نے سیکریٹری ریلوے کو کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے اور ریلوے اراضی سےہر حال میں 2ہفتے میں تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا، عدالت نے سوال کیا آپ کو معلوم نہیں ہمارا کیا حکم تھا ؟ابھی تک عمل کیوں نہیں ہوا، چیف سیکریٹری کو میئر کراچی اور دیگر حکام کے ساتھ مل کر آپریشن کرنے کا حکم دیا۔

    :تجاوزات کیس میں جسٹس گلزار نے استفسار کیا لائنز ایریا پراجیکٹ والے کیا کررہے ہیں ؟ آپ نے حالت دیکھی ہے کیا حشر کیا ہے، یونیورسٹی روڈ اور سوک  سینٹر کی کیا حالت ہے ، ڈی جی لائنز ایریا نے بتایا مالی معاملات کے باعث پریشانی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا فالتو ملازم بھرتی کیےان کو کم کریں مسئلہ حل ہو جائے گا، حسن اسکوائر کےسامنے دیوارگرادی توایمبولینس کھڑی کردی گئی، جس پر ڈی جی لائنز ایریا نے کہا سر ہٹانے کی کوشش کریں گے ،ڈی جی لائنز ایریا

    عدالت نے ریمارکس دیے سرکاری اداروں کے حالت بری ہے ، سرکاری افسرگاؤ تکیےاور پاندان لے کر آرام کرہے ہوتے ہیں ، جو آتا ہے وہ تکیےکے نیچے کچھ رکھ دیتا ہے کام ہوجاتا ہے ، میں نے یہ حالت ان کے ٹیکس آفس میں دیکھی ہے ، تب سے انکم ٹیکس کا کیس نہیں لیا، آباد نے تو شہر کوبرباد کیا۔

    سڑکوں پر پولیس اوررینجرز کی چوکیاں اور تجاوزات قائم، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو نوٹس جاری

    دو تلوار کے نزدیک ملٹری لینڈ پر کمرشل تعمیرات سے متعلق درخواست پر اہل علاقہ نے کہا دو ایکڑ رہائشی زمین کوتجارتی مقاصد کیلئے الاٹ کردیا گیا، جس پر عدالت نےاٹارنی جنرل سے کل رپورٹ طلب کرلی، جسٹس گلزاراحمد نے کہا اوشین ٹاوربھی غلط بناہے،پہلےرہائشئ عمارت تھی، کمرشل عمارت پی ایس اوپمپ کے سامنے عمارت بن رہی ہے۔

    تجاوزات کےخاتمےسےمتعلق کیس میں سڑکوں پر پولیس اوررینجرز کی چوکیاں اور تجاوزات قائم کرنے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ڈی جی رینجرز اور آئی  جی سندھ کو نوٹس جاری کردیا اور رینجرز، پولیس اور دیگر اداروں سے مکمل رپورٹ طلب کرلی۔

    سماعت میں کراچی پیکیج کےتحت منصوبوں کیلئےکے آئی ڈی سی ایل کمپنی کے قیام پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کراچی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے قیام کی کیوں ضرورت پیش آئی؟

    سی ای او کے آئی ڈی سی ایل نے بتایا منصوبے کی تکمیل کے لیے وفاقی حکومت نے کمپنی کی بنیاد رکھی، کمپنی نے سرجانی سے گرومندر تک گرین لائن بس کا منصوبہ مکمل کردیا ہے، گرین لائن بس منصوبےپرمزید کام جاری ہے، کراچی کا بنیادی انفراسٹرکچر بنانے کی ذمہ داری تو مقامی حکومت کی ہے۔

  • سپریم کورٹ کا کراچی سرکلرریلوے کے راستے سے تجاوزات ہٹانے کا حکم

    سپریم کورٹ کا کراچی سرکلرریلوے کے راستے سے تجاوزات ہٹانے کا حکم

    اسلام آباد:سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے ریلوے انتظامیہ نے پیر سے تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سرکلر ریلوے کی بحالی کی ضمن میں بڑا فیصلہ کیا گیا ہے.

     قائم مقام چیف جسٹس نے ریلوےحکام کو پراجیکٹ‌ مکمل کرنے کے لیے فوری تجاوزات کے خاتمے کا حکم دے دیا.

    کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں اجلاس ہوا، جس میں سرکلرریلوےکے راستے سےتجاوزات فوری ہٹانےکا حکم دیا گیا.

    سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ کے سی آر کی بحالی میں مزید وقت ضائع نہ کیا جائے اور تجاوزات کے خلاف عملی قدم اٹھایا جائے۔

    اس ضمن میں ریلوے حکام کا موقف ہے کہ عدالتی حکم پرعمل درآمد شروع کر دیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تمام تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنائیں گے.

    ،مزید پڑھیں: سپريم کورٹ کا کراچی سرکلر ريلوے اور ٹرام لائن کو بحال کرنے کا حکم

    مزید پڑھیں: سرکلر ریلوے کی بحالی: میئر اور کمشنر کراچی متحرک

    واضح رہے کہ کراچی میں ٹریفک مسائل گمبھیر شکل اختیار کر چکے ہیں، اس ضمن میں سرکلر ریلوے کی بحالی ایک دیرینہ مطالبہ تھا.

    اب اس ضمن میں اہم فیصلہ سامنے آیا ہے، جس کی روشنی میں کارروائی شروع کر دی گئی ہے.

  • سرکلر ریلوے کی بحالی: میئر اور کمشنر کراچی متحرک

    سرکلر ریلوے کی بحالی: میئر اور کمشنر کراچی متحرک

    کراچی: سپریم کورٹ کے حکم پر شہرِ قائد میں سرکلر ریلوے کی بحالی کے سلسلے میں انتظامیہ نے متحرک ہو کر ریلوے لائنز پر قائم تجاوزات کے خاتمے کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے سلسلے میں کمشنر کراچی نے ریلوے لائنوں پر قائم تجاوزات کا جائزہ لینے کے لیے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔

    [bs-quote quote=”سرکلر ریلوے ٹریک کے اطراف میں تجاوزات کا خاتمہ کر کے ٹریک کو بحال کریں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وسیم اختر” author_job=”میئر کراچی”][/bs-quote]

    دریں اثنا میئر کراچی وسیم اختر نے بھی اعلان کیا کہ سرکلر ریلوے ٹریک کے اطراف انسدادِ تجاوزات کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی گئی ہے۔

    وسیم اختر نے کہا ’ہمارا عزم ہے کہ کراچی کو اس کی اصل شکل میں واپس لائیں گے، محکمہ ریلوے، پولیس اور دیگر اداروں سے رابطے کر رہے ہیں۔‘

    میئر کراچی نے مزید کہا کہ ہم مل کر تجاوزات کو ہٹائیں گے اور ریلوے ٹریک کو بحال کریں گے، اس سلسلے میں متعلقہ اداروں کو میرا پورا تعاون، مشینری اور افرادی قوت حاضر ہیں۔

    دوسری طرف ریلوے لائنز پر قائم تجاوزات کے حوالے سے جائزہ لینے کے لیے کمشنر کراچی افتخار احمد شلوانی نے ماڑی پور روڈ، وزیر مینشن، شاہ لطیف ٹاؤن اور سائٹ ایریا کا دورہ کیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  سپريم کورٹ کا کراچی سرکلر ريلوے اور ٹرام لائن کو بحال کرنے کا حکم


    کمشنر کراچی نے اس موقع پر کہا کہ ان کے دورے کا مقصد سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق حکمتِ عملی بنانا ہے، سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے جلد آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سپريم کورٹ نے کراچی سرکلر ريلوے اور ٹرام لائن کو فوری بحال کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت نے ريلوے لائن کو قبضہ مافیا سے واگزار کرانے کی بھی ہدايت کی۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ کا کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ پھرشروع کرنے کا اعلان

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ پھرشروع کرنے کا اعلان

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے چینی قونصل جنرل سے ملاقات کے بعد کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ ایک بار پھر شروع کرنے کا اعلان کردیا، ایک علیحدہ ملاقات میں گرین لائن منصوبے کی تکمیل سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چینی قونصل جنرل نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کی ، ملاقات کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ کراچی سرکلرریلوےکاکام جہاں رکاتھا،وہیں سےشروع کروں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھابیجی اکنامک زون اورکیٹی بندرمنصوبےسی پیک کاحصہ ہیں،منصوبےوفاقی حکومت کے ساتھ بات کرکےبڑھاناچاہتےہیں،وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ چین کےساتھ کینال لائننگ منصوبےپربھی بات کرچکےہیں۔

    چینی قونصل جنرل نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو یقین دہانی کرائی کہ سندھ کےساتھ کیے وعدے پورےکریں گے،چین کے تعاون سے شروع ہونے والے منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچیں گے۔

    دوسری جانب کمنشنر کراچی صالح فاروقی نے گرین لائن پراجیکٹ پر بھی وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ گرین لائن پروجیکٹ سرجانی تامیونسپل پارک80فیصدمکمل ہوچکا ہے ،منگھوپیرروڈ کی بحالی جبکہ نشترروڈکی سڑکوں کا کام15فیصد مکمل ہوچکاہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سرجانی تاگرومندرکوریڈورپراجیکٹ فیز 1 کی لمبائی 21 کلومیٹر ہے، جبکہ اس راہ میں آنے والے 21 بی آر ٹی اسٹیشنوں کا کام مکمل ہونےوالاہے۔ کمشنر کراچی نے بتایا کہ گرین لائن بس ڈپوسرجانی کاواشنگ،ریفلنگ ،دیکھ بھال کاکام60فیصدمکمل ہوچکا ہے جبکہ آپریشن کمانڈاینڈکنٹرول بلڈنگ مکمل ہوچکی ہے۔ بریفنگ کے مطابق پراجیکٹ کی فنشنگ کا 80 فیصد کام پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔