Tag: کراچی طیارہ حادثے

  • ‘واضح ہو گیا حادثات کی اصل وجہ پائلٹس کاغیرذمہ دارانہ رویہ ہے’

    ‘واضح ہو گیا حادثات کی اصل وجہ پائلٹس کاغیرذمہ دارانہ رویہ ہے’

    لاہور : معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ واضح ہو گیاحادثات کی اصل وجہ پائلٹس کاغیرذمہ دارانہ رویہ ہے،جب تک موجودہ رویے کلچرکوبدلا نہیں جائے گاہم ایسےہی مرتے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اپنے بیان میں کہا واضح ہو گیا حادثات کی اصل وجہ پائلٹس کاغیرذمہ دارانہ رویہ ہے، کئی چیزوں میں توٹریننگ کی کمی ہے لیکن اصل مسئلہ مغروررویےکا ہے، جیسی بھی غلطی کریں پالپاان کو ہر صورت پروٹیکٹ کرتاہے۔

    ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ جب تک موجودہ رویے کلچرکوبدلا نہیں جائے گاہم ایسےہی مرتے رہیں گے، جب غلطی پکڑی جاتی ہے تو یونین آ جاتی ہے بچانے، جعلی ڈگریاں جعلی لائسنس اورپھر بھی ضعم ایساکہ ہم دنیا سے بیسٹ ہیں، ہمیں غلطی پرسزائیں دینی ہوں گی، ہر مافیا جو اس میں رکاوٹ بنے اسے اگنور کریں۔

    یاد رہے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں کراچی طیارہ حادثے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ، جس میں بتایا کہ کہ طیارہ حادثے میں ایئرکنٹرول ٹاوراورپائلٹ دونوں کی کوتاہی ہے، پائلٹ اور کوپائلٹ کے اوور کانفیڈنس سے حادثہ ہوا۔

    غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ پائلٹ کئی سوانسانوں کو لیکر ہوا میں اڑتا ہے،اسے بھی سیاسی بنیاد پر بھرتی کرایا جاتا ہے، 262 افراد ایسے تھے، جن کی جگہ کسی اور نے امتحانات دیے ،یہ بدقسمتی ہے، افسوس زیادہ اس بات کا ہے جعلی ڈگریاں اور جعلی لائسنس بھی بنوا کر دیے گئے۔

  • کراچی طیارہ حادثے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد بڑا فیصلہ

    کراچی طیارہ حادثے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : کراچی طیارہ حادثے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد مبینہ جعلی لائسنس کےحامل پائلٹس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا اور سول ایوی ایشن سے فہرستیں طلب کرلی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طیارہ حادثے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ پیش ہونے کے بعد اہم فیصلے متوقع ہے، ایک تہائی پائلٹس کے مبینہ جعلی لائسنس کی روشنی میں کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ایسے پائلٹس کے خلاف سخت کارروائی کیلئے سول ایوی ایشن سے فہرستیں طلب کرلی گئیں جبکہ ایسے تمام پائلٹس کو انکوائری مکمل ہونے تک فوری گراؤنڈ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلی لائسنس والے پائلٹس سیفٹی کیلئے خطرہ قرار ہے ، مبینہ جعلی لائسنس کے حامل پائلٹس ملکی ائیر لائنوں میں جہاز اڑا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : کراچی طیارہ حادثے کا ذمہ دار کون؟ غلام سرور خان نے بتا دیا

    ائیر مارشل ارشد ملک نے لیگل اور فلائٹ آپریشنز ٹیموں کو طلب کرلیا، کپتانوں کےپاس مبینہ جعلی لائسنس کا انکشاف ہواہے۔

    یاد رہے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں کراچی طیارہ حادثے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ، جس میں بتایا کہ کہ طیارہ حادثے میں ایئرکنٹرول ٹاوراورپائلٹ دونوں کی کوتاہی ہے، پائلٹ اور کوپائلٹ کے اوور کانفیڈنس سے حادثہ ہوا۔

    غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ پائلٹ کئی سوانسانوں کو لیکر ہوا میں اڑتا ہے،اسے بھی سیاسی بنیاد پر بھرتی کرایا جاتا ہے، 262 افراد ایسے تھے، جن کی جگہ کسی اور نے امتحانات دیے ،یہ بدقسمتی ہے، افسوس زیادہ اس بات کا ہے جعلی ڈگریاں اور جعلی لائسنس بھی بنوا کر دیے گئے۔

    وفاقی وزیر نے ایوان میں بتایا تھا کہ 30 فیصد پائلٹس کے لائسنس فیک ہیں، انہوں نے خود امتحانات نہیں دیے، 30 فیصد پائلٹس کا فلائنگ کا تجربہ بھی ٹھیک نہیں، اس پر ایکشن شروع کرادیا ہے، 24 لوگوں کو شوکاز دیے، وہ عدالت بھی گئے، جن میں سے 9 پائلٹس نے روتے روتےعدالت میں اپنی غلطی کو مان بھی لیا، ان پائلٹس نے کہا غلطی ہوگئی ہے ہمیں معاف کردیں،معاف تو اللہ کرنے والا ہے، اس معاملے میں سیاست اور کوئی پسند نہ پسند شامل نہیں ہوگی۔

  • کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ آج منظرعام پر لائی جائے گی

    کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ آج منظرعام پر لائی جائے گی

    اسلام آباد : کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ آج منظرعام پر لائی جائے گی، غلام سرور پریس کانفرنس میں رپورٹ اوراس کےمندرجات سے متعلق آگاہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ شام 4بجے منظرعام پر لائی جائے گی ، وفاقی وزیر غلام سرور پریس کانفرنس کے ذریعے طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ اوراس کے مندرجات پیش کریں گے۔

    خیال رہے گزشتہ روزانھوں نے کہا تھا کہ ابتدائی رپورٹ بدھ کوایوان میں پیش کی جائے گی۔

    یاد رہے 22 جون کو وزیرہوابازی غلام سرور خان نے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کوکراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی اور طیارہ حادثےکی وجوہات سےمتعلق وزیراعظم کوآگاہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کو کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش

    کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کپتان اورائیرٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کپتان نے پروسیجر پر عمل درآمد نہیں کیا تھا، کپتان ضرورت سے زیادہ پراعتماد تھا۔

    ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا ایئرٹریفک کنٹرولر بھی واقعے کے ذمہ دارہیں ، جب انجن رن وے سےٹکرائے تھے تو اسی وقت طیارے کو روکنا چاہیے تھا، اپروچ ٹاور نے کنٹرول ٹاورکو سوئچ اوور نہیں دیاتھا اور فریکوینسی اپنے پاس رکھی تھی۔

    بعد ازاں ایوی ایشن ڈویژن نے پی آئی اے طیارہ 8303 حادثے کی رپورٹ مسترد کردی تھی اور کہا تھا کہ ایوی ایشن ڈویژن نے طیارہ حادثے پر کوئی تحقیقاتی رپورٹ جاری نہیں، میڈیا چینلز کی جانب سے چلائی جانے والی رپورٹ درست نہیں۔

    واضح رہے کہ 22 مئی جمعۃ الوداع کو لاہور سے کراچی آنے والا پی آئی اے کا طیارہ ایئرپورٹ کے قریب واقع ماڈل کالونی جناح گارڈن کی رہائشی آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 97 مسافر ہلاک جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔ حادثے میں مقامی لوگوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں جبکہ پانچ گھر مکمل تباہ ہوگئے تھے۔

  • وزیراعظم عمران خان کو کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش

    وزیراعظم عمران خان کو کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کوکراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی گئی، جس کے بعد رپورٹ آج قومی اسمبلی میں بھی پیش کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سےوزیرہوابازی غلام سرور خان کی ملاقات ہوئی ، جس میں غلام سرور نے ویراعظم عمران خان کوکراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔

    ملاقات کے دوران غلام سرور خان نےطیارہ حادثےکی وجوہات سےمتعلق وزیراعظم کوآگاہ کردیا، جس کے بعد کراچی طیارہ حادثے پر رپورٹ آج قومی اسمبلی میں بھی پیش کی جائے گی۔

    یاد رہے کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کپتان اورائیرٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمہ دار قرار دے دیا گیا اور کہا کپتان نے پروسیجر پر عمل درآمد نہیں کیا تھا، کپتان ضرورت سے زیادہ پراعتماد تھا۔

    ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ایئرٹریفک کنٹرولر بھی واقعے کے ذمہ دارہیں ، جب انجن رن وے سےٹکرائے تھے تو اسی وقت طیارے کو روکنا چاہیے تھا، اپروچ ٹاور نے کنٹرول ٹاورکو سوئچ اوور نہیں دیاتھا اور فریکوینسی اپنے پاس رکھی تھی۔

    واضح رہے کہ 22 مئی جمعۃ الوداع کو لاہور سے کراچی آنے والا پی آئی اے کا طیارہ ایئرپورٹ کے قریب واقع ماڈل کالونی جناح گارڈن کی رہائشی آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 97 مسافر ہلاک جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔ حادثے میں مقامی لوگوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں جبکہ پانچ گھر مکمل تباہ ہوگئے تھے۔