Tag: کراچی لوڈ شیڈنگ

  • کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا جن بے قابو، شہریوں کا صبر جواب دے گیا

    کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا جن بے قابو، شہریوں کا صبر جواب دے گیا

    کراچی : شہر قائد میں بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی، مختلف علاقوں میں دس سے بارہ لوڈشیڈنگ معمول بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا جن بے قابو ہو گیا، شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کو پریشان کردیا۔

    مختلف علاقوں میں دس سے بارہ لوڈشیڈنگ معمول بن گئی، جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، بنارس ، کٹی پہاڑی،اورنگی اور اطراف کے علاقوں میں 10سے 12گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔

    ایم اے جناح روڈ ،اولڈ سٹی ایریا اور اطراف میں بھی لوڈشیڈنگ اور اضافی بلوں کی شکایات ریکارڈ کی گئی جبکہ گلستان جوہر بلاک18،ملیر کالا بورڈ،ملیر سٹی ، ماڈل کالونی کے علاقوں میں 4سے6گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔

    کراچی:ملیرمیمن گوٹھ،شیدی گوٹھ اور اطراف سمیت نارتھ کراچی،شادمان،لیاقت آباداور اطراف کے علاقوں ، شاہ فیصل ،گرین ٹاؤن،لانڈھی بھینس کالونی،کورنگی میں بھی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے۔

    ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہےہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ علاقے میں ہونے والی بجلی چوری اور نقصانات کی شرح پر منحصر ہے۔

    ماڑی پور روڈ مسلسل دوسرے روزبھی احتجاج کیا گیا، اہم ترین شاہراہ بند ہونےسےٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور بندرگاہ جانےاورآنےوالی ہیوی ٹریفک بھی پھنس گئی۔

    مظاہرین نےپولیس اہلکاروں پرپتھروں کی بارش کردی اور ٹائروں کو آگ لگا کر شدید نعرے بازی کی۔

  • کراچی میں بارش کے بعد بھی 8 سے 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ جاری

    کراچی میں بارش کے بعد بھی 8 سے 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ جاری

    کراچی: شہر قائد میں گزشتہ روز کی بارش کے بعد بھی 8 سے 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں بارش کے بعد بھی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، مختلف علاقوں میں کے ای کی جانب سے 8 سے 10 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، بجلی کی بندش پر مختلف علاقوں میں احتجاج بھی کیا گیا۔

    سرجانی ٹاؤن، ملیر، نصرت بھٹو کالونی، گلشن معمار میں بجلی معطل ہے، لانڈھی، گزری، بلدیہ، لیاری، کیماڑی، کھارادر، صدر میں بجلی غائب ہے، ریلوے کالونی، اختر کالونی، کشمیر کالونی، منظور کالونی، گڈاپ میں بھی بجلی نہیں ہے۔

    کلفٹن، ڈیفنس کے کئی علاقوں میں بھی گزشتہ روز سے بجلی بند ہے، ماڑی پور، گلزار ہجری، گلشن اقبال، گلستان جوہر ٹو کے علاقے بجلی سے محروم ہیں، مدراس سوسائٹی اسکیم 33، لیاقت آباد، ایف بی ایریا کے کئی علاقوں میں بجلی بند ہے، بجلی نہ ہونے کے باعث بزرگ شہریوں، مریضوں اور بچوں کو تکلیف کا سامنا ہے۔

    قاتل الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کر کے رہیں گے: اراکین اسمبلی

    شہریوں کا ایسی صورت حال میں کہنا ہے کہ بجلی معطل ہونے کی شکایات سننے والا کوئی نہیں لیکن بل وقت پر کیسے آ جاتے ہیں۔ ادھر بیش تر علاقوں میں گزشتہ روز سے ٹوٹے تاروں کی تاحال مرمت نہ ہوئی ہے، گزشتہ روز ابراہیم حیدری میں پولز سمیت گرنے والی پی ایم ٹی بھی نہیں بدلی گئی، جس سے ابراہیم حیدری اور ملحقہ علاقوں میں 20 گھنٹے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

    طوفانی ہوا سے ایک پی ایم ٹی ٹوٹ کر نیچے کھڑی گاڑی پر گر پڑی ہے

    تاہم ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی کے لیے کام جاری ہے، بارش کا پانی جمع ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔

    دوسری طرف چیف میٹرلوجست سردار سرفراز نے مزید بارشوں سے متعلق کہا ہے کہ کراچی میں آج بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، مون سون سسٹم شہر کے جنوب مشرق میں موجود ہے۔

    کے الیکٹرک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ رین ایمرجنسی سے متعلق محکموں سے گزارش ہے کہ بجلی کی تنصیبات کے گرد کھڑے پانی کی فوری نکاسی کی جائے، ان تمام علاقوں میں جہاں پانی کھڑا ہے، وہاں رہنے والے صارفین سے گزارش ہے کہ وہ انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کریں۔

  • کمپنیوں کی جنگ میں عوام کو نہ پیسا جائے، وزیر اعلیٰ کا جوابی خط

    کمپنیوں کی جنگ میں عوام کو نہ پیسا جائے، وزیر اعلیٰ کا جوابی خط

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو جوابی خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ یوٹیلٹی کمپنیوں کے تنازعات کے باعث کراچی کےعوام کوسزانہ دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں شدید ترین لوڈ شیڈنگ کا معاملہ حکومتی اداروں کے مابین جنگ میں تبدیل ہوگیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کے بعد وفاقی وزیر توانائی کے خط کے جواب میں بھی ایک خط لکھ دیا ہے۔

    انھوں نے خط میں کہا کہ وفاقی حکومت اس معاملے سے خود کو الگ نہیں رکھ سکتی، جب کے الیکٹرک کی نج کاری ہورہی تھی تو سندھ حکومت کو اس سے دوررکھا گیا۔ وفاقی حکومت نے معاہدے کی کاپی تک سندھ حکومت کونہیں دی۔

    انھوں نے مصنوعی توانائی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ کے الیکٹرک گنجائش کے مطابق بجلی پیدا نہیں کرتا تو یہ نیپرا کی نا اہلی اور اس کے خلاف چارج شیٹ ہے، اس ادارے کو ریگولیٹ کرنے کی ذمہ داری نیپرا ہی کی ہے۔ خیال رہے وفاقی وزیر توانائی نے اپنے خط میں وزیر اعلیٰ سندھ سے بجلی کے واجبات کی بروقت ادائیگی کا مطالبہ کیا تھا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے خط میں زائد بلنگ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے لکھا کہ صارفین نے کے الیکٹرک کی طرف سے زائد بل وصول کرنے پر نیپرا کے پاس ہزاروں شکایات درج کی ہیں لیکن نیپرا نے اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہ کرکے مجرمانہ غفلت برتی ہے۔

    کراچی میں بجلی بحران کی ذمہ دارکےالیکٹرک ہے‘ اویس احمد لغاری

    انھوں نے لکھا کہ اداروں میں بلنگ اورگیس سپلائی کے تنازعے کو بجلی پیداوار سے منسلک نہ کیا جائے، کے الیکٹرک کو پوری گیس دی جائے تاکہ شہریوں کو لوڈ شیڈنگ سے نجات ملے، وہ صحیح کام نہ کرے تو ایکشن لیا جائے، انھوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ سوئی گیس کمپنی کے ساتھ اس کے تنازعے کے خاتمے کے لیے ٹی او آرز بھی بن چکے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے واٹر بورڈ کے معاملے کو بھی واضح کرتے ہوئے لکھا کہ وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کی نج کاری کے وقت واٹر بورڈ کے واجبات کی ادائیگی کی گارنٹی دی تھی لیکن واٹربورڈ کے وفاقی اداروں پر آج بھی ایک ارب آٹھ کروڑ روپے کے واجبات ہیں، جن کی ادائیگی بار بار کہنے پر بھی نہیں ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کراچی:21گرڈ اسٹیشن بند ،ائیرپورٹ سمیت 60 فیصد شہر تاریکی میں ڈوب گیا

    کراچی:21گرڈ اسٹیشن بند ،ائیرپورٹ سمیت 60 فیصد شہر تاریکی میں ڈوب گیا

    کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں میں بارش سے کے الیکٹرک کی ہائی ٹینشن لائن ٹرپ ہوگئی، نتیجے میں 21 گرڈ اسٹیشن بند ہونے سے 650 فیڈر ٹرپ کرگئے اور شہر کا 60 فیصد علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا ساتھ ہی ایئرپورٹ کی بجلی بھی بند ہوگئی۔

    بارش کراچی کے لیے رحمت بن کر برسی ہے لیکن کے الیکٹرک کے بوسیدہ نظام نے اسے زحمت بنا دیا۔ اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب کے مطابق  کے الیکٹرک کے 21 گرڈ اسٹیشن بند ہونے سے 650 فیڈر کی بندش اور درجنوں مقامات پر بجلی کے تار ٹوٹنے سے سے 60 فیصد علاقہ اندھیرے میں ڈوب گیا، ساتھ ہی ائیرپورٹ کی بجلی بھی بند ہونے سے کمپیوٹر سسٹم معطل ہو گیا۔

    بجلی کے بریک ڈاؤن کے سبب واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشن کی موٹریں بھی بند ہوئیں، پانی کے بیک پریشر سے 72 انچ قطر کی پانی کی پائپ لائن پھٹ گئی اور شہر کو کروڑوں گیلن پانی کی فراہمی بند ہو گئی۔

    شہر کے مختلف علاقوں میں آٹھ گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہیں کی جاسکی ہے جبکہ کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ بیشتر علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے ۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجلی کی عدم فراہمی کا نوٹس لے لیا ہے اور کے الیکٹرک کے ذمہ دار کو فون کرکے جلد بجلی کی بحالی کی ہدایت کردی ہے۔