Tag: کراچی میں اسپتال

  • کراچی کے اسپتال میں کرونا مریضوں کے لیے 40 بستروں کا ہائی ڈپنڈینسی یونٹ قائم

    کراچی کے اسپتال میں کرونا مریضوں کے لیے 40 بستروں کا ہائی ڈپنڈینسی یونٹ قائم

    کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے کراچی سروسز اسپتال میں کرونا مریضوں کے لیے وینٹی لیٹرز کے ساتھ 26 بستروں کا آئی سی یو، اور 40 بستروں کا ہائی ڈپنڈینسی یونٹ قائم کر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جوں جوں کرونا کے مرض میں شدت آ رہی ہے حکومت سندھ کے اقدامات کے اثرات بھی نظر آنے لگے ہیں، سروسز اسپتال کراچی میں چالیس بیڈز پر مشتمل ہائی ڈپنڈینسی یونٹ قائم کر دیا گیا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز اصغر عمر نے بتایا کہ ایچ ڈی یو میں مریضوں کا داخلہ فوری شروع کیا جا سکتا ہے، تاہم توقع ہے کہ اس کا رسمی افتتاح 30 جون یا اس کے بعد ہوگا، سروسز اسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور سول سرجن کراچی ڈاکٹر فرحت عباس نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کی ہدایت پر ایچ ڈی یو کی سہولیات ہنگامی بنیادوں پر صرف 15 دنوں میں دستیاب کی گئی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایچ ڈی یو کے لیے پوری انتظامیہ اور عملے نے دن رات کام کیا، اس سے کرونا کے مریضوں کے لیے مزید سہولت ہو جائے گی۔

    کرونا سمیت وبائی امراض کے پہلے خصوصی اسپتال کا قیام

    ڈاکٹر فرحت عباس نے بتایا کہ سروسز سپتال کراچی صرف سرکاری ملازمین کے لیے ہے لیکن اب یہاں کرونا کے ان تمام مریضوں کا علاج ہوگا جو کوآرڈینیشن سینٹر سے بھیجے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل سندھ حکومت نے کرونا سمیت دیگر وبائی امراض کے لیے نیپا چورنگی پر 200 بستروں کے خصوصی اسپتال کی 30 جون تک تکمیل کی بھی خوش خبری دی تھی۔ یہ اسپتال ڈاؤ یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی زیر نگرانی تیار کیا جا رہا ہے، آئی سی یو تقریباً مکمل ہو چکا ہے، اسپتال کی تکمیل جولائی میں ہونا تھی، تاہم کرونا مریضوں میں اضافے کے باعث اسپتال کی تعمیر جلد کی گئی۔

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا، اسپتال میں ادویات اور طبی آلات نایاب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز میں انتظامی امور بری طرح متاثر ہو گئے ہیں۔

    ٹھیکے داروں نے عدم ادائیگی پر ادویات فراہمی سے معذرت کر لی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر نے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا۔

    ڈاکٹر ندیم نے خط میں لکھا کہ کراچی کے مرکزی اسپتال سمیت 8 سیٹلائٹ سینٹرز پر ادویات موجود نہیں ہیں، فنڈز نہ دیے جانے کی صورت میں مریضوں کو مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو نے لاڑکانہ میں این آئی سی وی ڈی کا افتتاح کردیا

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا خط میں کہنا تھا کہ فنڈز نہیں ملے جس کے باعث قومی ادارے میں انتظامی امور بری طرح متاثر ہو گئے ہیں۔

    انھوں نے وزیر اعلیٰ کو خط میں لکھا کہ لیاری، نواب شاہ، مٹھی اور خیر پور سینٹرز کے قیام سے اب تک حکومت کی جانب سے فنڈز نہیں ملے۔

    یاد رہے 2 اپریل کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے لاڑکانہ میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی) کا افتتاح کیا تھا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ این آئی سی وی ڈی جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا امراض قلب کا اسپتال ہے، ہم ملک بھر میں ایسے دل کے اسپتال بنا سکتے ہیں۔