Tag: کراچی پانی

  • کراچی کے سب سے بڑے غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ سے اربوں کا نقصان، مقدمہ درج

    کراچی کے سب سے بڑے غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ سے اربوں کا نقصان، مقدمہ درج

    کراچی: شہر قائد کے سب سے بڑے غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ سے محکمے کو اربوں روپے کے نقصان کا انکشاف ہوا ہے، واٹر کارپوریشن نے غیر قانونی پلانٹ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ کی جانب سے چند روز قبل ملیر سکھن کے علاقے لیبر اسکوائر میں غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ اور کنکشنز کے خلاف آپریشن میں ایک بڑی کامیابی ملی تھی، جس میں آپریشن مکمل ہونے کے بعد اب واٹر کارپوریشن کے افسر یعقوب نے سکھن تھانے میں غیر قانونی زینت آر او پلانٹ ہائیڈرنٹ کے خلاف مقدمہ بھی درج کروا دیا۔

    مقدمہ کاشف تسلیم، شعیب، عماد اقبال قائمخانی کے خلاف درج کیا گیا، عبدالخالق مروت اور محمد شفیق سمت 15 ملزمان کو مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

    درخواست گزار یعقوب کے مطابق غیر قانونی ہائیڈرنٹ اور کنکشن کے خلاف آپریشن کیے جا رہے تھے، اسی دوران مہران ہائی وے پر غیر قانونی کنکشن کے خلاف کام شروع کیا گیا، جہاں غیر قانونی زینت آر او پلانٹ ہائیڈرنٹ میں غیر قانونی طور پر چار انچ ڈایا والے 6 کنکشن ہالیجی 54 انچ ڈایا سے لگے ہوئے تھے، جس کی کنڈیوٹ کی گراؤنڈ لیول سے گہرائی 15 فٹ کے قریب تھی۔

    درخواست گزار کے مطابق واٹر پائپ لائن گہری سرنگ سے کار سروس سینٹر سے گزاری گئی تھی، جب واٹر کارپوریشن کے مزدور اندر گئے تو بالٹی، چھنی اور کلیمپ ملا اور ایک خفیہ آر سی سی کی دیوار سامنے آ گئی، جہاں پائپ جا رہے تھے۔ جب دیوار کو توڑا گیا تو اندر پانی کے تین بڑے ٹینک بنائے گئے تھے۔

    مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان نے خودکار پمپنگ کا سسٹم بنایا ہوا تھا، درخواست گزار کے مطابق پانی کی اس چوری کی وجہ سے واٹر کارپوریشن کو اربوں روپے نقصان ہوا، جس کی وصولی قانونی طور پر ذمہ دار افراد سے کی جائے، اس کارروائی کے دوران 2 رائفل، ایک منی کلاشنکوف، ایک رپیٹر بھی ملے اور مدعی مقدمہ نے غیر قانونی ہائیڈرنٹ کی پراپرٹی کو سیل کرنے کی درخواست بھی کی۔

  • واٹر بورڈ کے افسران پانی چور مافیا کے خلاف مدعی بننے پر راضی

    واٹر بورڈ کے افسران پانی چور مافیا کے خلاف مدعی بننے پر راضی

    کراچی: شہر قائد میں عوام کا پانی چوری کرنے والے مافیا کے خلاف مقدمات میں آخر کار واٹر بورڈ کے افسران مدعی بننے پر راضی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب سے واٹر بورڈ کے چیف سیکیورٹی آفیسر کی میٹنگ میں پولیس اور واٹر بورڈ نے پانی کی چوری روکنے کے لیے مشترکہ آپریشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ پانی کی چوری میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے، اور ان مقدمات میں مدعی واٹر بورڈ کے افسران بنیں گے۔

    ڈی آئی جی ویسٹ کا کہنا تھا کہ پانی کی چوری میں ملوث افراد کی گرفتاری کے بعد واٹر بورڈ کے افسران ان کے خلاف مدعی نہیں بنتے تھے، جس کی وجہ سے پانی چور مافیا کو فائدہ ہوتا تھا۔

    ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق پانی چور مافیا کے خلاف گلبہار، سائٹ ایریا، پاک کالونی، منگھوپیر سمیت ویسٹ زون میں آپریشن کیا جائے گا۔

    ڈی آئی جی نے کہا کہ واٹر بورڈ کالونی کی زمین پر قبضہ خالی کرانے کے لیے بھی پولیس انھیں پروٹیکشن دے گی۔

  • ’واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا، ختم کریں ایسا ادارہ‘

    ’واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا، ختم کریں ایسا ادارہ‘

    کراچی: واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا، ختم کریں ایسا ادارہ، چیف جسٹس نے ایم ڈی کو جھاڑ پلاتے ہوئے کے فور منصوبے کے سلسلے میں چیئرمین واپڈا کو عدالت طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کنٹونمنٹ علاقوں کو پانی کی فراہمی کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ کی خوب سرزنش کی، اور صارفین کو پانی فراہم نہ کرنے پر ادارے کے وجود پر سوال اٹھایا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جب ٹینکر میں پانی آتا ہے تو گھروں کو کیوں نہیں ملتا؟ واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا ؟ ہاکس بے پر سوسائٹیز بن رہی ہیں، اور سارا پانی وہاں ڈائیورٹ ہو رہا ہے، کراچی والے کیا کریں گے؟ کراچی کو پانی کیسے ملے گا؟

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں سخت لہجے میں کہا سب پانی چوری میں ملوث ہیں، افسران، سیاست دانوں اور با اثر لوگوں کو پانی مل جاتا ہے لیکن عام آدمی کو نہیں ملتا۔

    انھوں نے کہا لیاری ایکسپریس وے کے نیچے سے پانی نکالا جا رہا ہے، یہ تو پل گر جائے گا کسی روز، لیاری والے بیچارے کالا پانی پینے پر مجبور ہیں، آپ پانی نہیں دیتے تو کیوں بیٹھے ہیں؟

    چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا اس ادارے کے رہنے کا کیا مقصد ہے؟ ختم کریں ایسا ادارہ۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا واٹر بورڈ تحلیل ہونا چاہیے، پمپنگ اسٹیشنز پر نجی لوگ رکھ لیں، اس طرح کئی ارب روپے تو بچ جائیں گے۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے فور منصوبے کی آڑ لیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کے فور منصوبے سے کراچی کو وافر مقدار میں پانی ملے گا، عدالت نے استفسار کیا کہ منصوبہ طویل عرصہ سے التوا کا شکار ہے یہ کب مکمل ہوگا؟ ایم ڈی نے بتایا کہ اب کے فور وفاق کے سپرد ہے اس لیے وفاق ہی بہتر بتا سکتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے 16 جون کو چیئرمین واپڈا کو طلب کر لیا، سپریم کورٹ میں کے فور منصوبے کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی گئی ہے۔

  • ڈملوٹی کنوئیں: پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ڈیڑھ سو سالہ قدیم سسٹم بحال کرنے کا اعلان

    ڈملوٹی کنوئیں: پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ڈیڑھ سو سالہ قدیم سسٹم بحال کرنے کا اعلان

    کراچی: صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے ڈیڑھ سو سالہ پرانے ڈملوٹی کے کنوؤں کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کراچی میں پانی کی فراہمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ڈیڑھ سو سالہ قدیم سسٹم کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔

    اس سلسلے میں صوبائی وزیر نے ایم پی اے ساجد جھوکیو، سیکریٹری بلدیات نجم شاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ، ڈائریکٹر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ خالد شیخ و دیگر کے ہمراہ ملیر میں ڈملوٹی کا دورہ کیا۔

    ناصر حسین شاہ نے ڈملوٹی کے دورے کے موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ کو ڈملوٹی کی بحالی کا منصوبہ بنانے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ دور میں کراچی کو پانی فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے ڈملوٹی کے کنوئیں پانی کا بہترین قدرتی ذریعہ ہیں، اس لیے انھیں بحال کیا جائے۔

    صوبائی وزیر نے کہا 1983 تک ڈملوٹی سے شہر کو پانی فراہم کیا جاتا تھا، لیکن بعد میں زیر زمین پانی کی سطح نیچے جانے کے باعث کراچی کو پانی کا قدرتی ذریعہ غیر فعال ہو گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کنوؤں کی بحالی سے 20 ایم جی ڈی پانی کا اضافہ ہوگا، ملیر اور نزدیکی علاقوں کو پانی کی فراہمی کے لیے ڈملوٹی بہترین ذریعہ ہے۔ اس موقع پر انھوں نے یہ بھی کہا کہ پانی کی چوری اور غیر قانونی کنکشنز کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جس سے شہر میں پانی کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔

    دوسری طرف لسبیلہ میں سرکاری پانی کی چوری کا زیر زمین نیٹ ورک ختم ہونے کے 15 دن بعد پھر بحال کر دیا گیا، ناصر حسین شاہ کی نگرانی میں 18 مئی کو لسبیلہ پل کے نیچے آپریشن کیا گیا تھا، انتظامیہ نے لیاری کی سپلائی لائن سے پانی چوری کا زیر زمین نیٹ ورک منہدم کر دیا تھا۔

    نیٹ ورک سے پانی کئی کلو میٹر کی لائنوں کے ذریعے سائٹ انڈسٹریل ایریا میں سپلائی کیا جا رہا تھا، تاہم سرکاری پانی کی چوری اور انڈسٹریل ایریا کو سپلائی کا یہ نظام ایک بار پھر اکھاڑ دیا گیا ہے، ترجمان واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ پانی چور مافیا کی جانب سے نصب کیاگیا نیا سامان بھی ضبط کر لیا گیا ہے، پھر مقدمات کے اندراج کی تیاری بھی کی جا رہی ہے، صوبائی وزیر نے پانی چوروں کی ممکنہ سرپرستی کرنے والے ملازمین کے خلاف ایکشن کا حکم بھی دے دیا ہے، اہل کاروں کی فہرست بھی تیار کی جا رہی ہے۔

  • کراچی: سوئی گیس کمپنی کی لاکھوں گیلن پانی چوری کی کوشش ناکام

    کراچی: سوئی گیس کمپنی کی لاکھوں گیلن پانی چوری کی کوشش ناکام

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گلشن اقبال بلاک 7 میں واٹر بورڈ کے انسداد پانی چوری سیل نے ایک کارروائی میں لاکھوں گیلن پانی چوری کی کوشش ناکام بنا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک سیون میں 4 انچ کی پائپ لائن کے ذریعے لاکھوں گیلن پانی چوری کیا جا رہا تھا۔

    انسداد پانی چوری سیل کے انچارج راشد صدیقی نے بتایا کہ گلشن اقبال بلاک 7 میں ایس ایس جی سی کی رہائشی کالونی میں غیر قانونی طریقے سے پانی کی لائنیں بچھائی گئی تھی۔

    انھوں نے کہا سوئی سدرن گیس کمپنی سے پانی کی لائنیں بچھانے سے متعلق اجازت نامہ طلب کیا گیا تو وہ بھی ان کے پاس موجود نہیں تھا۔

    راشد صدیقی کا کہنا تھا کہ 28 فروری کو واٹر بورڈ نے یہاں آپریشن کیا تھا اور غیر قانونی پانی کی لائنوں کے کنکشن منقطع کر دیے تھے، لیکن اس کے بعد پھر 4 انچ کی لائنیں دوبارہ بچھائی گئیں اور پانی چوری کیا جا رہا تھا۔

    انچارج انسداد پانی چوری سیل کے مطابق وزیر بلدیات ناصر شاہ کی ہدایت پر پانی چوری کرنے والوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

  • لاک ڈاؤن کے باعث کراچی میں پانی کی قلت کی حقیقت سے پردہ ہٹ گیا

    لاک ڈاؤن کے باعث کراچی میں پانی کی قلت کی حقیقت سے پردہ ہٹ گیا

    کراچی: کرونا وائرس کی وبا کے باعث نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران شہر میں پانی کی قلت کی حقیقت سے بھی پردہ ہٹ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں لاک ڈاؤن نے شہریوں کو درپیش ایک اہم ترین مسئلے کی حقیقت سے پردہ ہٹا دیا ہے، شہر کے ایسے متعدد علاقے ہیں جو پینے کے پانی سے محروم ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ یہ اس لیے ہے کیوں کہ پانی کی قلت ہے۔

    تاہم، وبا کے باعث جب شہر میں لاک ڈاؤن لگ گیا تو صنعتی ایریا بھی بند ہو گئے، یہ ایریا بند ہونے سے برسوں سے محروم علاقوں میں پانی کی فراہمی اچانک شروع ہو گئی، جس سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ کراچی کے شہریوں کا پانی کہاں جا رہا تھا۔

    پانی کی غیر قانونی فروخت کے خلاف کراچی واٹربورڈ کا آپریشن

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سائٹ کے صنتعی ایریا کو منظم مافیا مختلف علاقوں سے واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی چوری کر کے فراہم کرتا ہے، صنعتوں کو پانی کی فراہمی بند ہو گئی تو پانی سے محروم علاقوں پاک کالونی، ریکسر، پرانا گولیمار، بلدیہ اور لیاری میں پانی آنا شروع ہو گیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق پانی چور مافیا تین ہٹی، لسبیلہ، لیاقت آباد، پاک کالونی اور ناظم آباد کے علاقوں میں واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی چوری کرتے ہیں اور صنعتی یونٹس کو فراہم کرتے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ پانی چور مافیا ماہانہ 30 کروڑ سے زائد کا پانی چوری کرتا ہے، اور اس مافیا نے مذکورہ علاقوں میں واٹر بورڈ کے متوازی اپنا نیٹ ورک بنایا ہوا ہے، ان علاقوں میں مافیا کے من پسند افسران کو تعینات کیا جاتا ہے۔

  • پانی کیلئے ترستے کراچی والوں کیلئے خوشخبری

    پانی کیلئے ترستے کراچی والوں کیلئے خوشخبری

    کراچی: پانی کیلئے ترستےکراچی والوں کیلئےخوشخبری ہے کہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی ازسر نو تعمیر و توسیع مکمل کر لی گئی ہے جس کے بعد شہر کو 100ایم جی ڈی اضافی پانی فراہم کیاجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت نے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی تعمیر نو کا منصوبہ کامیابی سے مکمل کر لیا ہے اور اس کا باقاعدہ افتتاح چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔

    60سال بعددھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی ازسرنو تعمیر و توسیع کے منصوبے پر 1 ارب 50 کروڑ روپے لاگت آئی، دھابیجی پمپنگ اسٹیشن میں نئی مشینری نصب کی گئی ہے جس کے ذریعے اسٹیشن سے100ایم جی ڈی اضافی پانی فراہم کیاجائےگا۔

    1958کےبعدپہلی بار دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی تعمیر و توسیع کی گئی ہے اور گزشتہ11سال میں سندھ حکومت کا فراہمی آب کا یہ پہلا بڑا منصوبہ مکمل ہوا ہے۔

    دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی تعمیر نو منصوبےکا سنگ بنیاد وزیر اعلی مرادعلی شاہ نے رکھا تھا، اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح بلاول بھٹو کل صبح 10بجےکریں گے۔