Tag: کراچی پریس کلب

  • بلاول بھٹو نے اپنی شادی پر غور شروع کر دیا

    بلاول بھٹو نے اپنی شادی پر غور شروع کر دیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آخر کار اپنی شادی کے معاملے پر غور شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی چیئرمین بلاول بھٹو اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ وہ شادی الیکشن سے قبل یا بعد میں کریں، انھوں نے کہا ’تفصیلی غور ہو رہا ہے کہ شادی کب کروں۔‘

    [bs-quote quote=”چاروں صوبوں سے چار شادیاں بھی کر سکتا ہوں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بلاول بھٹو” author_job=”چیئرمین پی پی”][/bs-quote]

    بلاول بھٹو نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے دل چسپ جملوں کا تبادلہ کیا۔

    شادی کے سوال پر انھوں نے کہا ’پلان کر رہا ہوں کب شادی کروں، الیکشن سے پہلے یا بعد میں، یا الیکشن مہم کے دوران ہی کر لوں۔‘

    بلاول بھٹو نے صحافیوں سے یہ کہہ کر سب کو حیران کر دیا کہ وہ چار شادیاں بھی کر سکتے ہیں، انھوں نے کہا ’یہ بھی غور ہو رہا ہے کہ شادی ایک کروں یا چار، کیوں کہ صوبے بھی چار ہیں۔‘

    یہ بھی پڑھیں:  آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو لانگ مارچ بھی کر سکتے ہیں: بلاول بھٹو

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر بھی سوچ رہے ہیں کہ شادیوں سے انتخابی معاملات پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    پریس کانفرنس کے دوران شادی کے سوال پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے جواب پر صحافیوں کے قہقہے لگ گئے۔

  • آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو لانگ مارچ بھی کر سکتے ہیں: بلاول بھٹو

    آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو لانگ مارچ بھی کر سکتے ہیں: بلاول بھٹو

    کراچی: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو لانگ مارچ بھی کر سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی پی نے کراچی پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں پریس کلب کو ایک ادارہ بنایا جائے، پورے ملک کے پریس کلبز کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    [bs-quote quote=”اٹھارویں ویں ترمیم ہم نے جدوجہد کے بعد پاس کی، حملے برداشت نہیں کر سکتے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بلاول بھٹو زرداری” author_job=”چیئرمین پی پی”][/bs-quote]

    بلاول بھٹو نے کہا ’مجھے پریس کلب کو درپیش مسائل کا علم ہے، انھیں حل کیا جا سکتا ہے، جہاں بھی دورے پر جاؤں کوشش کروں گا کہ وہاں پریس کلب بھی جاؤں۔‘

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ہم پر تنقید ہوتی ہے لیکن اس کا برا نہیں مانتے، پیپلز پارٹی صحافی دوستوں کے لیے آسان ہدف ہے، ہم صحافیوں کے لیے دوسری پارٹیوں کی طرح ہتھکنڈے نہیں کرتے، تنقید ضرور کریں لیکن ہمیں آپس میں بھی بیٹھنا چاہیے۔

    بلاول بھٹو کا یہ بھی کہنا تھا کہ صحافیوں کے تحفظ اور آزادیٔ اظہار کے لیے قانونی سازی کرنی ہوگی، اس وقت اٹھارویں آئینی ترمیم اور جمہوریت پر حملے ہو رہے ہیں، آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو لانگ مارچ بھی کر سکتے ہیں، 18 ویں ترمیم ہم نے جدوجہد کے بعد پاس کی، حملے برداشت نہیں کر سکتے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کوہاٹ میں زلزلے کے جھٹکے

    پی پی چیئرمین نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مل کر جدوجہد کرنی ہے، ہمیں عدالتی نظام اور پارلمانی فورم کو استعمال کرنا پڑے گا، دیگر ادارے خود کو طاقت ور بنا سکتے ہیں تو پارلیمان طاقت ور کیوں نہیں بن سکتا۔

    انھوں نے کہا ’میں پارلیمانی سیاست کرنا چاہتا ہوں، حکومت کو عوام پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا، ہم پورے سندھ میں کینسر ریسرچ سینٹر بنائیں گے۔‘

  • کراچی : پولیس نے احتجاجی ملازمین پر پانی کی توپ چلادی، 35 گرفتار

    کراچی : پولیس نے احتجاجی ملازمین پر پانی کی توپ چلادی، 35 گرفتار

    کراچی : پریس کلب کے باہر پولیس اہلکاروں نے حقوق مانگنے والے پیرامیڈیکل ملازمین کی دُھلائی کردی، پینتیس مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ گورنمنٹ اسپتال کے پیرا میڈیکل اسٹاف نے اپنے مطالبات کے حق میں کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے ہیلتھ الاؤنس کے حصول کیلئے شدید نعرے بازی کی۔

    اس دوران مظاہرین نے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کردیا لیکن احتجاجی ملازمین کے منتشر نہ ہونے پر پولیس نے پانی کی توپ چلادی۔

    پانی کے تیز پریشر کے سامنے کئی ملازمین نہ ٹھہرسکے اور توازن بگڑنے پر کوئی یہاں گرا تو کوئی وہاں گرا، پولیس نے اسی پر بس نہ کیا اور بھیگے ہوئے مظاہرین کو کالرسے پکڑ کر دھکے مارے اورگاڑیوں میں ڈالنا شروع کردیا۔

    ٹھنڈے پانی میں بھیگنے کے باوجود ملازمین کا جذبہ سرد نہ ہوا تو پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی، شیلنگ کے ساتھ ساتھ ملازمین کی پکڑدھکڑ بھی جاری رہی، پولیس نے پینتیس مظاہرین کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • پاکستان میں جمہوریت کوکبھی پنپنے نہیں دیا گیا، میاں رضا ربانی

    پاکستان میں جمہوریت کوکبھی پنپنے نہیں دیا گیا، میاں رضا ربانی

    کراچی : چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ جمہوریت ملک کی بنیادوں میں ہے لیکن جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا گیا پاکستان کو امریکہ کی جانب سے انڈیا کو علاقے کا چوکیدار مقررکرنا ہرگز قبول نہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کا مقابلہ صرف وہی پارلیمان کرسکتی جس کے پیجھے عوام کھڑے ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں سیمینار سے خطاب کرتےہوئے کیا، اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، وفاقی وزیر میر حاصل بزنجو سینئرصوبائی وزیر نثارکھوڑو، آفاق احمد، اسد اللہ بھٹو، ایاز لطیف پیلیجو، انیس ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔

    سیمینار سے خطاب میں میاں رضا ربانی کا مزید کہنا تھا کہ قائد اعظم کی پوری جدوجہد جمہوری اور پالیمانی پاکستان کے لئے تھی، چودہ نکات میں سے چار صرف صوبائی خود مختاری کے حوالے سے تھے۔

    میاں رضا ربانی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات انتہائی سنگین ہیں تاریخ گواہ ہے کہ جن قوموں نے بھی امریکی سامراج کا مقابلہ کیا ہے وہاں عوام پارلیمان کے پیچھے کھڑے تھے۔

    جمہوری حکومتوں میں عوام ہی اصل طاقت کا سرچشمہ ہوتے ہیں۔ امریکی صدر کے بیان کو عوام کی طاقت سے رد کیا جا سکتا ہے، اداروں کے پیچھے عوام کی طاقت ہی اداروں کومظبوط بناتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے قیدیں برداشتیں کی لیکن جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہو نے دیا۔

  • کراچی پریس کلب پر پی ٹی آئی اور نواز لیگ کے کارکنان کا سامنا، نعرے بازی

    کراچی پریس کلب پر پی ٹی آئی اور نواز لیگ کے کارکنان کا سامنا، نعرے بازی

    کراچی : تحریک انصاف اور مسلم لیگ نواز کے کارکنان آپس میں گتھم گھتا ہو گئے، دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے قائدین کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے کارکن مزار قائد پر ریلی میں شرکت کیلئے رلی کی صورت میں جارہے تھے کہ کراچی پریس کلب پر اس دوران پہلے سے موجود لیگی کارکنوں سے آمنا سامنا ہوگیا اور صورتحال کشیدہ ہوگئی۔

    دونوں جانب سے پارٹی قائدین کیخلاف شدید نعرے لگائے گئے، کشیدہ صورت حال کے پیش نظر پولیس کی مزید نفری طلب کرلی گئی۔

    پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان نے گو نواز گو کا نعرہ لگایا تو جواب میں نون لیگی کارکنان نے رو عمران رو کے زور دار نعرے لگائے۔

    ایک موقع پر بات گالم گلوچ کے بعد ہاتھا پائی تک جا پہنچی، تاہم صورتحال پو پولیس نے جلد قابو پالیا اورکسی کارکن کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے، بعد ازاں پی ٹی آئی کی ریلی اپنے مقام کی جانب روانہ ہوگئی۔

    اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے کارکنان پرامن تھے،مخالفین کی جانب سے گالم گلوچ کی گئی۔ پی ٹی آئی کے کارکنان کی ریلی لیاری سے آرہی تھی جسے مزار قائد پہنچنا تھا۔

  • مخالف جماعت کے میئر کے اختیارات کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں، مصطفیٰ کمال

    مخالف جماعت کے میئر کے اختیارات کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں، مصطفیٰ کمال

    کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اپنی مخالف جماعت کے میئر کے لیے اختیارات مانگ رہے ہیں کیوں کہ ہماری جنگ کسی شخص کے خلاف نہیں بلکہ شہر قائد کو حقوق دلانے کے لیے ہے۔

    وہ پریس کلب پر کارکنان کے اہم جنرل ورکز اجلاس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کارکنا نکو ہدایت جاری کی کہ وہ گلی گلی اور محلے محلے پھیل جائیں اور پاک سرزمین کا پیغام پہنچائیں اور انہیں اپنے حقوق کے لیے جدو جہد پر آمادہ کریں جب کہ میں اور انیس قائم خانی یہاں پریس کلب پر دھرنا دیے بیٹھیں رہیں گے۔


    مصطفیٰ کمال کا آج سے پریس کلب کے باہر بیٹھنے کا اعلان


    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو کچرا اٹھانے تک کا اختیار اپنے پاس رکھنا ہے تو وہ کسی یونین کونسل کے چیئرمین بن جائیں اور اپنا شوق پورا کرلیں لیکن پھر وزارت سے مستعفی ہو جائیں۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم لوگوں کو جوڑنے آئے ہیں اور شہر کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار جس حد ہو سکتا ہے نبھائیں گے اور حکمرانوں کو مضبور کردیں گے کہ وہ کراچی کو اس کا جائز مقام دیں۔


    مصطفیٰ کمال کااحتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگرعلاقوں تک بڑھانے کا اعلان


    سربراہ پاک سرزمین نے کہا کہ ہمارے ساتھ یہاں آنے والے لوگوں کو ذبردستی گاڑیوں میں ٹھونس کر نہیں لایا گیا ہے بلکہ ان لوگوں نے ہماری آواز پر لبیک کہتے ہوئے تعصب اور نفرت کی سیاست کو دفن کر کے اصلاح اور خدمت کی سیاست کا بیڑہ اٹھایا ہے۔

    واضح رہے مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی سمیت پاک سرزمین پارٹی کے رہنما گزشتہ دس روز سے کراچی پریس کلب پر کراچی کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

  • مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک نوجوانوں کے اہل خانہ کا لاش رکھ کرمظاہرہ

    مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک نوجوانوں کے اہل خانہ کا لاش رکھ کرمظاہرہ

    کراچی : گلستان جوہر میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے دو نوجوانوں کے اہل خانہ پریس کلب کے سامنے سراپا احتجاج ہیں، مظاہرین نے متوفی اشرف کی لاش سڑک پر رکھ کر مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیان شب گلستان جوہر میں مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے اشرف کے اہلخانہ نے کراچی پریس کلب کے باہر لاش رکھ کر احتجاج کیا۔

    اس موقع پر لواحقین نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس اسٹیشن کے پولیس افسر میر محمد لاشاری نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر موٹر سائیکل سوار اشرف اورعلی اکبر کو کاغذات کے بہانے روکا اوربعد ازاں دونوں کو لے جاکر ان کو جعلی پولیس مقابلے مین ہلاک کردیا، جس کی اطلاع بعد میں گھر والوں کی دی گئی۔

    متوفیان کے اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ دونوں نوجوان بے گناہ تھے، جن پر پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کی، فائرنگ سے زخمی ہونے والا اشرف آج دوران علاج دم توڑگیا۔

    دونوں نوجوان گلستان جوہر میں ایک مزار سے واپس جارہے تھے، لواحقین نے اعلیٰ حکام سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث پولیس افسران واہلکاروں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔

  • میڈیا میں عوامی ایڈیٹرکا عہدہ تخلیق کیاجائے، مقررین

    میڈیا میں عوامی ایڈیٹرکا عہدہ تخلیق کیاجائے، مقررین

    کراچی: ماہرین صحافت نے کہا ہے کہ صحافتی اخلاقیات (کوڈ آف ایتھکس) کی صحافیوں سے زیادہ میڈیا مالکان کو ضرورت ہے، الیکٹرانک میڈیا نے صحافتی قدروں کو کھودیا، صحافتی اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے حادثات اور سانحات سے متاثرہ افراد کی نجی زندگی میں مداخلت سے گریز کیا جائے، میڈیا میں عوامی شکایات کے ازالے کے لیے محتسب یا عوامی ایڈیٹر کا عہدہ تخلیق کیا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار کراچی پریس کلب کے صدر سراج احمد، سینئر صحافی مبشر زیدی، اعزار سید، سجاد اظہر اور فہیم صدیقی نے پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی جانب سے پاکستانی میڈیا کے لیے جاری ضابطہ اخلاق کی تقریب اجراء کے موقع پر کراچی پریس کلب میں سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    یہ ضابطہ اخلاق پاکستان کولیشن فار ایتھکل جرنلزم کے پلیٹ فارم سے تیار کیا گیا ہے جس میں پاکستان بھر کے سو سے زائد اضلاع سے تعلق رکھنے والے 1477 افراد کی مشاورت شامل تھی۔

    ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ خبر کے تقدس کو ملحوظ ِ خاطر رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ صحافیوں کو خبر پر جامع اور ہمہ پہلو کام کرنے کے لیے مناسب وقت دیا جائے، انہیں غیر مصدقہ اور غیر متعلقہ معلومات جاری کرنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے،معاشرے کے مختلف طبقات کو برابری کی بنیاد پر کوریج دی جائے، مختلف مذاہب، ذاتوں، فرقوں، قومیتوں اور نسلوں، صنفوں، اقلیتی، کمزور اور پسماندہ طبقات کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صحافت آج خطرناک ترین پیشہ بن چکا ہے۔ فاٹا، بلوچستان، مہمندایجنسی، کراچی سمیت دیگر وار زون علاقوں میں رپورٹراپنی جان خطرے میں ڈال کر چینلز اور اخبارات کیلئے کام کررہے ہیں۔ چینلزمیں کوئی ایڈیٹوریل بورڈ موجود نہیں ہے۔ آج مالکان اینکرزاور رپورٹرز کو سوالات پوچھنے کیلئے ہدایات جاری کرتے ہیں۔ ایڈیٹوریل بورڈ نہ ہونے کی وجہ سے یہ سب مسائل درپیش ہیں۔ کوڈآف ایتھکس پر عملدرآمد کیلئے پی ایف یوجے اور صحافتی تنظیموں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

    سینئرصحافی اعزازسید کا کہنا تھا کہ فاٹا،خیبرپختونخوا، کراچی اور بلوچستان میں صحافیوں پر بے شمارحملے ہوئے۔ شدت پسند تنظیموں، قوم پرست جماعتوں، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے ہر دور میں صحافیوں کو خطرات کا سامنا رہا ہے۔ پاکستان صحافیوں کیلئے دنیا کے چارخطرناک ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کوڈ آف ایتھکس کو مدنظر رکھتے ہوئے صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے چاہئیے۔ کراچی پریس کلب کے صدرسراج احمد کا کہنا تھا کہ معاشرہ عدم برداشت کی جانب چلا گیاہے۔ صحافیوں کا کام واقعہ کی رپورٹ بنا کرعوام کے سامنے پیش کرنا ہے۔ تفتیشی افسربننا صحافی کا کام نہیں ہے۔ صحافی معاشرہ کو رونما ہونے والے واقعات سے آگاہ کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جغرافیائی تقسیم کسی آبادی کی کوریج پر منفی طور پر اثر انداز نہ ہو، میڈیا کے ادارے نیوز روم، رپورٹنگ اور ایڈیٹوریل اسٹاف میں تنوع کی کوشش کریں۔ صحافی پیشہ وارانہ طریقے اور ادارتی آزادی کو ملحوظِ خاطر رکھ کر اپنے امور اسرانجام دیں اور وہ ہرقسم کے مفاداتی تنازعات اور جانبداری سے گریزکریں۔

    تشدد اوربحرانوں کے متاثرین کی کوریج کرتے وقت صحافیوں کو معاملے کی حساسیت سے آگاہ کیا جائے کہ کہیں وہ کسی کی دل آزاری یا تکلیف میں اضافے کا موجب تو نہیں بن رہے، نیوز روم فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں سے قریبی رابطہ رکھے تاکہ وہ فیلڈ میں انہیں درپیش خطرات سے آگاہ ہو، فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں کی ساکھ کا تحفظ کیا جائے۔

    پریس کلبوں یا صحافتی یونینز کو صحافیوں اور رپورٹروں کے احتساب یا جوابدہی کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے، شکایت کنندہ کی تشفی کے لئے محتسب کا کردار متعارف کرایا جائے، تمام میڈیا اداروں کو غیر جانبدار بیرونی محتسب یا عوامی ایڈیٹر کا عہدہ تخلیق کرنا چاہئے جو میڈیا کے صارفین کی شکایات اور اخلاقی تحفظات کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

    صحافیوں کو اپنے لفظوں کے انتخاب میں بہت زیادہ محتاط اور حساس ہونا چاہئیے اور وہ غیر اخلاقی مواد اور نازیبا الفاظ کے بارے میں محتاط رہیں، اس کا خاص خیال براہِ راست کوریج یا خاص مواقع مثلاً دہشت گردی اور جرائم کے واقعات کی کوریج کے وقت کیا جائے۔

    تمام نیوز رومز میں اخلاقیات کمیٹیاں بنائی جائیں جو کہ میڈیا اور رپورٹنگ کے مواد پر نظر رکھیں جس سے اچھی اور معیاری صحافت کو فروغ ملے، میڈیا کے ادارے صحافیوں کو فرسٹ ایڈ کٹ سے لے کر صحت ، تحفظ اور سیکورٹی سے لے کر ٹراما سے متعلق تربیت وقتاً فوقتاً فراہم کریں۔ تنازعات والے علاقوں میں سیفٹی ایڈوائزرز کا تقرر کیا جائے جو کہ کسی بھی اسائنمنٹ یا رپورٹنگ کے لئے اجازت نامہ دیں، جوصحافی یا رپورٹرز نیوز کوریج کے دوران جاں بحق ہو جائیں ان کے خاندانوں کی کفالت کے لئے حکومت مالی مدد دے، میڈیا اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ کرے۔

    متعلقہ ریگولیٹری ادارے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ہراساں کرنے اور شکایات کے ازالے کے لئے کمیٹیوں کی تشکیل دھمکیوں، ہراساں کرنے یابلیک میلنگ کرنے جیسی شکایات کے ازالے کے لئے کمیٹیا ں بنائی جائیں۔

    بعد ازاں بزرگ صحافی ضیاء الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحافی ضابطہ اخلاق کو رواج دینے کی کوشش کریں کیونکہ جب تک وہ خود نہیں چاہیں گے ان کے حالات بہتر نہیں ہو ں گے ۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کواپنے ضمیر اور جان کی حفاظت خود کرنی ہے۔

  • پریس کلب کی دیوار پر خراب پینٹنگز درست کردی گئیں

    پریس کلب کی دیوار پر خراب پینٹنگز درست کردی گئیں

    کراچی: پریس کلب پر بنی ہوئی معروف سماجی شخصیات کی تصاویر کی درستگی اور انہیں ٹھیک کرنے کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے، یہ تصاویر مذہبی جماعت کے مظاہرے کے دوران خراب کی گئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق چند دن قبل مذہبی جماعت کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا جس میں شرکت کرنے والے کارکنان نے پریس کلب کی دیواروں پر بنی ہوئی تصاویر پر مذہبی نعرے تحریر کردیے تھے۔

    press-club-2

    پھول پتی پاکستان کی فیس بک پوسٹ کے مطابق پینٹنگز کی درستگی کا کام مشہور کارٹونسٹ فیکا کی مدد سے مکمل کیا جارہا ہے، پھول پتی نے فیس بک پوسٹ پر درست کی گئی تصاویر بھی شیئر کی گئی ہیں۔

    press-club-4

    خیال رہے کراچی پریس کلب کی دیواروں پر معروف سماجی شخصیات کی تصاویر بنائی گئی ہیں، جن میں خواتین کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی پروین رحمان، زبیدہ مصطفیٰ، یاسمین لاری، فاطمہ ثریا بجیا اور سبین محمود کی پینٹنگز شامل ہیں۔

    press-club-5

    press-club-1

  • کارکن نعیم زیرحراست جاں بحق ہو ئے، نسرین جلیل

    کارکن نعیم زیرحراست جاں بحق ہو ئے، نسرین جلیل

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کی رہنما نسرین جلیل نے کہا ہے کہ سینٹرل جیل انتظامیہ کی غفلت اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے،کارکن طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث جاں بحق ہو گئے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کی رہنما نسرین جلیل کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں ان کے ہمراہ اراکین صوبائی اسمبلی محفوظ یار خان اور سردار احمد بھی موجود تھے، انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز جیل میں ایم کیو ایم پاکستان کے کارکن نعیم علاج معالجے کی عدم دستیابی کے باعث جا ں بحق ہوگئے ہیں انہیں سانس لینے میں دشواری محسوس ہو رہی تھی۔

    نسرین جلیل کا کہنا تھا کہ چھ ہزار سے زائد قیدیوں کے لیے سینٹرل جیل میں کوئی اسپتال موجود نہیں ہے صفر پچیس بیڈ پر مشتمل ایک ڈسپینسری ہے جو کہ ناکافی ہے یہی وجہ ہے کہ کارکن نعیم فوری طبی امداد نہ ملنے کے باعث ہو گیا اور ایسے واقعات سینٹرل جیل میں معمول بن گئے ہیں۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہر ضلع میں ایک جیل ہونی چاہئے تا کہ سینٹرل جیل سے رش کم ہو جب کہ سینٹرل جیل میں علاج معالجہ کی بہتر سہولیات کے لیے فراہمی کے لیے جدید اسپتال تعمیر کیا جائے تب تک ڈسپینسری کو فعال اور موثر بنایا جائے۔