Tag: کراچی پورٹ ٹرسٹ

  • کراچی پورٹ ٹرسٹ نے اربوں روپے مالیت کی زمین پر قبضہ چھڑوا لیا

    کراچی پورٹ ٹرسٹ نے اربوں روپے مالیت کی زمین پر قبضہ چھڑوا لیا

    کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) نے اربوں روپے مالیت کی قبضہ کی گئی زمین واگزار کرالی، ٹاسک فورس نے آپریشن مچھر کالونی کیماڑی میں کیا۔

    اس حوالے سے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ کے پی ٹی کی 20 اریکڑ اراضی سے غیر قانونی تجاوزات واگزار کرائی گئی ہیں۔

    کارروائی وزیراعظم کی قائم بحری امور ٹاسک فورس کے ایجنڈا نکات کا حصہ تھی، آپریشن مچھر کالونی کیماڑی میں کیا گیا جس میں 20 ایکڑ اراضی واگزار کرائی گئی۔

    ترجمان کے مطابق آپریشن کمشنر کراچی کی ہدایات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر کی قیادت میں کیا گیا، انسداد تجاوزات آپریشن میں رینجرز، پولیس، کے پی ٹی اینٹی انکروچمنٹ ٹیم  نے حصہ لیا۔

    ترجمان نے کہا کہ پورٹ انٹیلی جنس، کے پی ٹی پورٹ سیکیورٹی فورس نے بھی آپریشن میں شرکت کی، آپریشن میں تقریباً100گودام، کیٹل فارمز، چھپڑے، زیر تعمیر گھروں کو گرایا گیا۔

    اس کے علاوہ کے پی ٹی نے تاحال 9 آپریشنز میں 2 ایکڑ اراضی ڈاکس کالونی، بدر کالونی میں واگزار کرائی، 4 ایکڑ اراضی یونس آباد، 1ایکڑ پارکنگ ایریا،1 ایکڑ اراضی کیماڑی مارکیٹ ایریا میں واگزار کرائی گئی۔

     8 ایکڑ ہجرت کالونی، 8 ایکڑ سکندر آباد،4.8ایکڑ اراضی پلاٹ5تا8جنگل شاہ میں واگزار کرائی 21 جنوری سے جاری آپریشنز میں تقریباً 50 ایکڑ زمین واگزار کرالی گئی۔

    ترجمان کے پی ٹی کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعظم کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس کے آپریشن جاری رہیں گے، آپریشن میں حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنےوالے اداروں کا تعاون حاصل ہے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی بحری امور کا اجلاس فیصل واوڈا کی زیرِ صدارت ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کراچی پورٹ کی 40ارب روپے کی سرکاری قیمت کی زمین 5 ارب روپے میں دے دی گئی۔

    چیئرمین کمیٹی بحری امور فیصل واوڈا نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ کراچی پورٹ کی 500 ایکڑ کی زمین کی مارکیٹ ویلیو 60 ارب روپے سے زیادہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ میں زمین کی الاٹمنٹ میں میگا اسکینڈل ہے۔

  • سمندری طوفان کا خطرہ، کراچی پورٹ ٹرسٹ نے الرٹ جاری کردیا

    سمندری طوفان کا خطرہ، کراچی پورٹ ٹرسٹ نے الرٹ جاری کردیا

    کراچی : سمندری طوفان کے خطرے کے پیش نظر کراچی پورٹ پر عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پورٹ ٹرسٹ نے سمندری طوفان کے خطرے کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا ، جس میں کراچی پورٹ پر تمام ڈیپارٹمنٹس اور عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

    یڈوائزری میں کہا گیا کہ ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔

    ترجمان کے پی ٹی کا کہنا تھا کہ بحری جہازوں کو مضبوطی سے باندھنے کی ہدایت کی گئی ہے، برتھوں پر لنگر انداز جہازون آئل ٹیکرز اور ٹگس کو مضبوط رسوں سے ڈبل باندھا جائے۔الرٹ

    ترجمان نے کہا کہ بندرگاہ کی برتھوں پر موجود تمام تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور پورٹ پر کمزور تنصیبات کو مضبوط رسوں کے ساتھ باندھ دیا جائے۔

    پورٹ حکام کا کہنا تھا کہ چینل پر کھڑے تمام جہازوں کو باہر ہی روک دیا ہے۔

  • سمندری طوفان سے بچاؤ کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ کا الرٹ جاری

    سمندری طوفان سے بچاؤ کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ کا الرٹ جاری

    کراچی : کراچی پورٹ ٹرسٹ نے سمندری طوفان سے بچاؤ کے لیے الرٹ جاری کردیا، جس کے بعد جہازوں کو مضبوط رسوں اور اسٹیل وائر سے باندھ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سمندری طوفان سے بچاؤ کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ نے بھی الرٹ جاری کردیا، جس میں تمام جہازوں کے کپتانوں کو حفاظتی انتظامات اپنانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہے۔

    ممکنہ حادثے سے بچنے کے لیے پورٹ پر موجود جہازوں کو مضبوط رسوں اور اسٹیل وائر سے باندھ دیا گیا ہے۔

    جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کوآرڈینشن سینٹر نے بھی الرٹ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ سمندرمیں طغیانی کےدوران پورٹ قاسم،کراچی پورٹ کی آوٹراینکریج پرکوئی جہازموجود نہ ہو‌، آوٹراینکریج پر کسی جہاز کا اینکر مسئلہ کرےتوکپتان فوری جہازلیٹ گو اینکرکردے۔

    جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن سینٹر کا کہنا تھا کہ طوفان کی صورت میں کیٹی بندراورملحقہ ساحلی علاقوں میں 8سے12فٹ کی لہریں آسکتی ہیں، اونچی لہروں کی صورت میں کیٹی بندرنشیبی علاقوں میں کوسٹل سیلابی صورتحال پیداکرسکتی ہے۔

    خیال رہے سمندر ی طوفان بیپر جوائے پاکستان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا، اس وقت طوفان کراچی سے 230کلو میٹر اور ٹھٹھہ سے 235 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ طوفان کے اطراف کے علاقوں میں ہوا کی رفتار 150 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی جبکہ طوفان کے باعث سمندری لہروں کی اونچائی 25 سے 30 فٹ ہے۔

    نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا تھا کہ طوفان کا آج دوپہر کیٹی بندر اور بھارتی گجرات سےگزرنےکا امکان ہے، جس کے باعث تیز آندھی، بارش ہوسکتی ہے۔

  • کراچی پورٹ ٹرسٹ: ایک صدی پرانی تاریخی اہمیت کی حامل عمارت

    کراچی پورٹ ٹرسٹ: ایک صدی پرانی تاریخی اہمیت کی حامل عمارت

    کراچی شہر انگریز دور میں بھی علم و فنون کا مرکز، تہذیب و ثقافت کا گہوارہ اور کاروباری و تجارتی سرگرمیوں کے لیے مشہور رہا ہے جہاں مختلف اقوام اور مذاہب کے ماننے والے بستے تھے جس کی ایک جھلک یہاں کے فنِ تعمیر میں بھی نظر آتی ہے۔

    کراچی میں کئی قدیم عمارتیں دیکھی جاسکتی ہیں جو آج بھی رہائشی اور کاروباری مقاصد کے لیے استعمال ہورہی ہیں۔ ان میں سے اکثر عمارتیں ہندو راجائوں، امرا اور برطانوی حکم رانوں کی بنوائی ہوئی ہیں، جو اس زمانے کے جمالیاتی ذوق کی آئینہ دار ہیں۔ ایک ایسی ہی مشہور اور اہم عمارت کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ہیڈ کوارٹر کی ہے جسے ایک صدی قبل تعمیر کیا گیا تھا۔

    اس عمارت کا سمندری راستوں سے سامان کی ترسیل میں کلیدی کردار رہا ہے اور اس عمارت سے متعلقہ عملہ شہر کی اہم ترین بندر گاہ کے لیے کئی دہائیوں سے خدمات فراہم کررہا ہے۔

    کراچی پورٹ ٹرسٹ کی عمارت کا یہ مرکزی دفتر برطانوی، ہندو اور گوتھک ثقافتوں کے امتزاج کا نمونہ ہے اور ماہرین کے مطابق اس میں‌ رومن فنِ تعمیر کی آمیزش بھی ہے، جب کہ عمارت کا مرکزی گنبد اسلامی طرزِ تعمیر کا عکاس ہے۔

    یہ کراچی کی اہم اور نمایاں عمارات میں سے ایک ہے جسے بمبئی حکومت کے کنسلٹنٹ آرکیٹکچر جارج وائٹ نے ڈیزائن کیا تھا۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے انتظامی دفاتر کی تعمیر 1916ء میں مکمل ہوئی تھی جہاں سے آج تک کراچی پورٹ کے لیے عملہ سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔

    اس قدیم عمارت کی تعمیر کا کام 1912ء میں شروع کیا گیا تھا جو چار سال کی مدت میں‌ مکمل کیا گیا اور اس وقت کے ممبئی کے گورنر لارڈ ویلنگٹن نے اس کا افتتاح کیا تھا، اس دور میں‌ اس کی تعمیر پر 9 لاکھ سے زائد رقم خرچ ہوئی تھی۔

    تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں‌ کہ اس عمارت کو پہلی جنگِ عظیم کے دوران انڈیا جنرل اسپتال کا نام دے دیا گیا تھا جب کہ مئی 1919ء تک یہ عمارت فوجی اسپتال کے طور پر استعمال ہوتی رہی۔

    یہ عمارت دو منزلہ ہے جس کے دروازے کھڑکیاں بڑے اور محرابیں کشادہ و بلند ہیں۔ دروازوں اور کھڑکیوں میں مہنگی ساگون لکڑی استعمال کی گئی ہے۔ عمارت کا داخلی اور خارجی حصّہ سادہ اور پُرکشش ہے، جب کہ کمرے کشادہ ہیں جن کی چھت اونچی ہے۔

    یہ عمارت ماضی کی یادگار اور اہم قومی ورثہ ہے جہاں یومِ‌ آزادی اور دیگر اہم تہواروں پر
    برقی قمقمے روشن کیے جاتے ہیں اور سجاوٹ و آرائش کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

  • پاکستان کے امپورٹرز، ایکسپورٹرز کے لیے اچھی خبر

    پاکستان کے امپورٹرز، ایکسپورٹرز کے لیے اچھی خبر

    کراچی: حکومت نے ملک کے بندرگاہوں کے چارجز کم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایت پر کراچی پورٹ ٹرسٹ کے صدر دفتر میں منعقدہ اجلاس میں بندرگاہوں کے چارجز کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس سے ملک کے درآمد اور برآمد کنندگان کو فائدہ ہوگا۔

    وفاقی کی جانب سے بندرگاہوں کے نرخ ریشنلائز کرائے جانے کے حوالے سے اجلاس بلانے کی ہدایت کی گئی تھی، جس میں چیئرمین کے پی ٹی، چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی، چیئرمین پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن، سی ای او PICT خرم عزیز اور چیئرمین PSAA محمد راجپر نے شرکت کی۔

    اجلاس میں پورٹ چارجز کو ریجن کی دیگر بندرگاہوں کے مساوی لانے پر غور کیا گیا، اور اس حوالے مختلف موجودہ ذرائع پر گفتگو کی گئی۔

    میٹنگ میں شریک تمام ممبران اس امر متفق تھے کہ پورٹ کسٹمرز جو چارجز ادا کرتے ہیں، ان میں کمی لانی پڑے گی، انھوں نے اس پر اتفاق کیا کہ بندرگاہوں اور جہاز رانی سیکٹرز کے لیے اس معاملے کو یکساں طور پر دیکھنا ہوگا۔

    یاد رہے کہ رواں برس کے پہلے مہینے کے پی ٹی حکام نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 4 ماہ میں درآمدی گندم کے 36 بحری جہاز کراچی پورٹ پر آئے، اور اس دوران 21 لاکھ میٹرک ٹن درآمدی گندم کی ہنڈلنگ کی گئی، گندم کے علاوہ 4 ماہ میں 2 کروڑ 75 لاکھ ٹن کارگو 13 جنوری تک ہینڈل کیا گیا، اور کےپی ٹی کے کارگو ہینڈلنگ میں 13 جنوری تک 19 فی صد اضافہ ہوا۔

    واضح رہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کو سٹی اسٹیشن سے بذریعہ ریل نیٹ ورک جوڑنے کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے، جس میں مختلف یارڈ، 12 لیول کراسنگ، 2 پل آ رہے ہیں۔

  • جمیل اختر چیئرمین کے پی ٹی کے عہدے پر مستقل بحال

    جمیل اختر چیئرمین کے پی ٹی کے عہدے پر مستقل بحال

    اسلام آباد: ریئر ایڈمرل (ر) جمیل اختر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین کے پی ٹی کے عہدے پر مستقل طور پر بحال کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جمیل اختر کی بطور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ معطلی کے کیس کی آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، حکومت نے تحریری جواب پیش کرتے ہوئے جمیل اختر کی برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا، جس پر عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے جمیل اختر کو عہدے پر مستقل طور پر بحال کر دیا۔

    قبل ازیں، جمیل اختر کی جانب سے عدالت میں راجہ ظہورالحسن اور اشتر اوصاف ایڈووکیٹ پیش ہوئے، جب کہ وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے، عدالتی حکم پر سیکریٹری میری ٹائم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا اٹارنی جنرل صاحب آپ منسٹر صاحب کو کہیں اداروں کے معاملات میں مداخلت نہ کریں، کے پی ٹی کے معاملات میں غیر قانونی طریقہ اپنایا گیا، ہر ادارہ قانون کے مطابق چلے تو مداخلت کی نوبت نہیں آئے گی۔

    راجہ ظہور الحسن نے عدالت کو بتایا کہ جمیل اختر کی تعیناتی 2017 میں 3 سال کے لیے کی گئی تھی، چیئرمین کے پی ٹی کی برطرفی کابینہ ڈویژن کے علم میں لائے بغیر کی گئی، انھیں شو کاز نوٹس جاری کیے بغیر عہدے سے برطرف کیا گیا۔

    دریں اثنا، وفاق کی جانب سے عدالت میں تحریری جواب پیش کر کے برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لیا گیا، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس نمٹا دیا۔

  • چین سے 2 بلک کارگو بحری جہاز کل کراچی پہنچیں گے، سخت حفاظتی اقدامات

    چین سے 2 بلک کارگو بحری جہاز کل کراچی پہنچیں گے، سخت حفاظتی اقدامات

    کراچی: چین سے 2 بلک کارگو بحری جہاز کل اور پرسوں کراچی پہنچ رہے ہیں، جس کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کر لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی ٹی اجلاس میں گزشتہ روز فیصلہ کیا گیا ہے کہ چین سے آنے والے دونوں بلک کیریئر جہازوں کو آؤٹر اینکریج پر لنگر انداز کیا جائے گا۔

    آؤٹر اینکریج پر جہاز پر کارگو کی فیومیگیشن اور اسپرے کو یقینی بنایا جائے گا، جہاز کے عملے کی مکمل اسکریننگ کی جائے گی، اور عملے کو پورٹ پر اترنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    اس سلسلے میں کراچی پورٹ ٹرسٹ نے گزشتہ روز اہم اجلاس طلب کیا تھا، جس میں کے پی ٹی پر کارگو ہینڈلنگ سے پہلے تمام تر احتیاطی اقدامات کرنے پر اہم فیصلے کیے گئے۔

    خیال رہے کہ چین سے دو بلک کارگو بحری جہاز منگل اور بدھ کو کے پی ٹی پہنچ رہے ہیں، چین سے آنے والے ایم وی امبر نامی بحری جہاز کل 17 مارچ کو کے پی ٹی پہنچے گا جب کہ 18 مارچ کو ایم وی وی ٹی سی گلوری پہنچے گا۔

    خیال رہے کہ نہایت مہلک ثابت ہونے والا نیا کرونا وائرس چین کے شہر ووہان سے دنیا بھر میں پھیلا، چین میں اب تک اس وائرس سے 3,213 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مجموعی متاثرین کی تعداد 80,860 تک پہنچ گئی ہے۔ دنیا بھر میں پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ اب یہ پاکستان بالخصوص سندھ میں پنجے گاڑ چکا ہے اور صرف سندھ میں کرونا کے کیسز کی تعداد 76 ہو چکی ہے۔

  • سویابین سے لدے جہاز کی پورٹ قاسم منتقلی کے خلاف لیبر یونین کا احتجاج

    سویابین سے لدے جہاز کی پورٹ قاسم منتقلی کے خلاف لیبر یونین کا احتجاج

    کراچی: سویا بین سے لدے جہاز ہرکولیس کو کراچی پورٹ سے بن قاسم منتقل کرنے خلاف کراچی ہاربر اینڈ ڈاک لیبر یونین نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی پورٹ پر کام کرنے والے مزدور کے پی ٹی سے سویابین کے جہاز کی منتقلی کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے ہیں، مظاہرین نے بندرگاہ تک جانے والا راستہ بند کر کے بندرگاہ کی جانب مارچ شروع کر دیا۔

    خیال رہے کہ سویا بین کو بن قاسم پر ڈسچارج کروانے کے لیے ہرکولیس جہاز روانہ کر دیا گیا ہے، جس کے خلاف کے پی ٹی کی مزدور یونیز نے احتجاج شروع کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بھی میں سویا بین کے جہاز صرف بن قاسم پر جانے سے کراچی پورٹ کی لیبر بے روزگار ہو جائے گی۔

    سویابین لانے والے جہاز کو کراچی پورٹ سے نکال دیا گیا

    لیبر یونین کا کہنا ہے کہ کیماڑی سانحے کی حتمی رپورٹ آنے سے قبل جہاز کو منتقل کرنے کا فیصلہ کے پی ٹی لیبر کو بے روزگار کرنے کی سازش ہے، وزار ت پورٹ اینڈ شپنگ کیماڑی سانحے کے اصل حقائق جانے بغیر اپنا بزنس پوٹ قاسم منتقل کیوں کر رہی ہے؟ آج کا احتجاج کراچی پورٹ کے مزدوروں کے معاشی قتل اور پورٹ پر بے بنیاد الزامات کے خلاف ہے۔

    مظاہرین کا کہنا ہے کہ سویا بین میں اگر خرابی ہے تو اسے پورٹ قاسم کیوں منتقل کیا جا رہا ہے، پورٹ قاسم کے اطراف بھی انسانی بستیاں آباد ہیں، پورٹ قاسم پر اگر سویا بین ڈسچارج کیا جائے گا تو ادھر کی آبادی کیا متاثر نہیں ہوگی۔

    خیال رہے کہ ڈاک لیبر بورڈ کی ہڑتال کے فیصلے سے پورٹ کی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

  • سویابین لانے والا بحری جہاز کراچی پورٹ سے ہٹایا جائے گا

    سویابین لانے والا بحری جہاز کراچی پورٹ سے ہٹایا جائے گا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے کیماڑی کے اطراف سویابین ذرات سے فضائی آلودگی کا باعث بننے والے سویابین سے لدے بحری جہاز ہرکولیس کو کراچی پورٹ سے ہٹایا جا رہا ہے، اس جہاز کو وفاقی وزیر علی زیدی نے پورٹ قاسم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ سویابین سے لدے ہرکولیس جہاز کو کراچی پورٹ کی برتھ نمبر 10 سے ہٹا کر آؤٹر انکرج پر کھڑا کیا جا رہا ہے، پہلے 11 بجے تک جہاز کو منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا تاہم اب سمندر کی لو ٹائیڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے جہاز کو منتقل کیا جائے گا۔ قبل ازیں، کیماڑی واقعے کی تشویش ناک صورت حال کے تناظر میں کراچی پورٹ ٹرسٹ میں اجلاس بلایا گیا، جس کی صدارت وفاقی وزیر علی زیدی اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کی، اجلاس میں ماحولیات کے ماہرین ، سائنس دانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمایندوں نے بحران کے حل کے لیے مختلف آپشنز پیش کیے۔

    اجلاس میں حفاظتی اقدامات کے تحت سویابین لانے والے بحری جہاز ہرکولیس کو پورٹ قاسم منتقل کرنے اور باقی کارگو آف لوڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمشنر کراچی افتخار شالوانی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو واقعے سے متعلق مزید تحقیقات کرے گی، یہ کمیٹی ماہرین اور تکنیکی افراد کی خدمات بھی لے سکے گی۔

    کراچی میں زہریلی گیس سے اموات کی اصل وجہ سامنے آگئی

    کے پی ٹی ذرایع کا کہنا ہے کہ سویا بین لانے والے جہاز کو حفاظتی اقدمات کے تحت بندرہ گاہ سے ہٹایا جا رہا ہے، اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے درخواست کی گئی کہ ہر کولیس نامی جہاز کو کے پی ٹی سے ہٹانے کا باقاعدہ اعلان کیا جائے۔

    خیال رہے کہ شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس سے 14 اموات دراصل سویابین لانے والے امریکی جہاز ہرکولیس سے گرد پھیلنے کی وجہ سے ہوئی ہیں، سویابین لانے والا ہرکولیس جہاز کراچی پورٹ پر لنگر انداز ہے۔

  • پی این ایس سی، پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ ٹرسٹ نج کاری فہرست سے باہر

    پی این ایس سی، پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ ٹرسٹ نج کاری فہرست سے باہر

    اسلام آباد: نج کاری کمیٹی نے پورٹ قاسم اتھارٹی، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کو نج کاری فہرست سے نکالنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی نج کاری کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نج کاری کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی۔

    اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ اداروں کی اسٹریٹیجک اہمیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

    مشیر خزانہ نے نج کاری کمیشن کو سرکاری اداروں کی نج کاری کا عمل تیز کرنے اور آیندہ اجلاس سے قبل 10 اداروں کی نج کاری کے لیے مالی مشیروں کے تقرر کی بھی ہدایت کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان اسٹیل بند ہونے سے ماہانہ 40 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے: سیکریٹری نجکاری

    اجلاس میں نج کاری کی فہرست میں شامل 8 اداروں کے متعلق بھی بتایا گیا، ان اداروں میں بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ، ماڑی پیٹرولیم، ایس ایم ای بینک، فرسٹ ویمن بینک، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور، جناح کنونشن سینٹر، لاکھڑا کول کمپنی شامل ہیں۔

    بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل مل کی بحالی کے بعد نج کاری کی جائے گی۔

    بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مختلف وزارتوں کی 32 پراپرٹیز کے لیے مالی مشیروں کے تقرر کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر فروخت کیے جانے کا فیصلہ ہوا تھا اور چھ مارچ کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان اسٹیل بند ہونے سے ماہانہ 40 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے۔

    حکومت کی طرف سے پاکستان اسٹیل کی نج کاری کے اعلان پر چین اور روس کی کمپنیوں نے اسے خریدنے کے لیے دل چسپی ظاہر کی تھی۔