Tag: کراچی پورٹ

  • پیاز، ادرک، لہسن کے سیکڑوں کنٹینرز بندرگاہ پر پھنس گئے

    پیاز، ادرک، لہسن کے سیکڑوں کنٹینرز بندرگاہ پر پھنس گئے

    کراچی: سویا بین اور کنولہ بیج کے درآمدی جہازوں کی کلیئرنس میں رکاوٹ کے بعد سبزیوں کے درآمدی کنٹینرز بھی روک لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کمرشل بینکوں نے پیاز، ادرک اور لہسن کے درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس کے لیے دستاویزات کی فراہمی سے انکار کر دیا ہے، جس کی وجہ سے کراچی کی بندرگاہ پر درآمدی پیاز، ادرک اور لہسن کے سیکڑوں کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ کمرشل بینک زرمبادلہ نہ ہونے کو جواز بنا کر دستاویزات کلیئر نہیں کر رہے ہیں، اس وقت بندرگاہوں پر پیاز کے 250، لہسن کے 104، ادرک کے 63 کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں۔

    پیاز، ادرک، لہسن کے کنٹینرز میں موجود شپمنٹس کی مجموعی مالیت 55 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ ہے، درآمدی پیاز، لہسن، ادرک بازاروں تک نہ پہنچی تو قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

    پیاز کی قیمت پہلے ہی 175 روپے کلو ہے، کنٹینرز بروقت ریلیز نہ ہوئے تو تھوک قیمت میں 50 سے 80 روپے کلو تک اضافے کا خدشہ ہے ۔

    پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن نے وفاقی وزارت تجارت سے اس سلسلے میں مدد مانگ لی ہے، ان کا کہنا ہے کہ پیاز، ادرک، لہسن کے کنٹینرز ریلیز نہ ہوئے تو مہنگائی کا شکار عام طبقہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

    ویجیٹیبل امپورٹرز نے وزارت تجارت کو تحفظات سے متعلق خط تحریر کر دیا ہے، پی ایف وی اے کے سرپرست وحید احمد نے مطالبہ کیا کہ کنٹینرز ریلیز کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے فوری اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

    امپورٹرز کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد ملک میں پیاز، ادرک اور لہسن کی فصلیں تباہ ہونے کے بعد درآمد کیے جا رہے ہیں، ان سبزیوں کے درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس کے لیے بینکوں کو ڈالر فراہم کرنے سے وہ معذور ہیں۔ انھوں نے کہا پیاز، ادرک اور لہسن کے درآمدی کنٹینرز کلیئر نہیں کیے گئے تو تاجروں کے نقصان کے ساتھ قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔

    ادھر امپورٹرز کا کہنا ہے کہ درآمد شدہ سویابین اور کنولہ کے کلیئر نہ ہونے کہ وجہ سے مرغیوں، انڈوں اور دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔

  • ناقص حکومتی پالیسی، امپورٹرز کا یومیہ 200 ڈالر نقصان

    ناقص حکومتی پالیسی، امپورٹرز کا یومیہ 200 ڈالر نقصان

    کراچی: حکومت کی جانب سے امپورٹڈ سامان پر لگائی گئی پابندی کے باعث، پابندی سے پہلے والا سامان بھی روک لیا گیا، مذکورہ سامان پر کلیئرنس کے لیے 25 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی ناقص پالیسی کے سبب بیرون ملک سے آنے والا پابندی سے پہلے کا سامان بھی بندرگاہوں پر روک لیا گیا، حکومتی فیصلے سے قبل کے روکے گئے سامان پر جرمانہ بھی عائد کردیا گیا۔

    جاری کردہ دستاویز کے مطابق جو سامان روکا گیا اس پر 25 فیصد جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ امپورٹڈ مال کا گودام بن گئی، سامان کی ترسیل رک جانے سے امپورٹرز پریشان ہیں اور ان کا یومیہ 200 ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔

    جولائی میں امپورٹ روکنے کے لیے کسٹم کلیئرنس روک دی گئی تھی، امپورٹرز سامان کے اجرا کے لیے ڈبل جرمانہ ادا کرنے پر مجبور ہیں، جرمانے اور تاخیر صنعتی اشیا کی لاگت میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔

  • کراچی پورٹ پر مزدوروں کے جاں بحق ہونے کی وجہ سامنے آ گئی

    کراچی پورٹ پر مزدوروں کے جاں بحق ہونے کی وجہ سامنے آ گئی

    کراچی: وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہ فیصل سبزواری کراچی پورٹ پر حادثے کے بعد ہنگامی طور پر متاثرہ جہاز پر پہنچے، جہاں چیئرمین کے پی ٹی نادر ممتاز نے وفاقی وزیر کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری کو متاثرہ جہاز پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ جاں بحق ہونے والے مزدور ہیچ میں چلے گئے تھے جہان انھیں نہیں جانا چاہیے تھا، ہیچ میں جانے پر دونوں مزدور دم گھٹنے سے جاں بحق ہوئے۔

    بد قسمت جاں بحق مزدوروں میں بدین کے حبیب اللہ اور اسلم سمون شامل ہیں، جن میں سے ایک کی لاش ہیچ سے نکال لی گئی ہے۔

    اس دوران فیصل سبزواری نے جہاز سے خود ویڈیو بنائی اور اس میں حادثے کی تفصیل سے آگاہی دی، جہاز پر چیئرمین کے پی ٹی نادر ممتاز اور دیگر اداروں کے حکام بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

    وفاقی وزیر فیصل سبزواری نے ویڈیو میں بتایا کہ یہ درآمدی سویا بین ہے، جسے منتقل کیا جا رہا ہے، ہم یہاں پر موجود ہیں، یہاں کوئی گیس کا ایشو نہیں ہے، سارا عملہ کھڑا ہے، چیئرمین کے پی ٹی بھی موجود ہیں۔

    فیصل سبزواری نے کہا یہ سامنے وہ ہیچ ہے جہاں بدقسمتی سے مزدور جاں بحق ہوئے، ہیچ میں جانے کے بعد ڈسٹ پارٹیکلز سانس کے ذریعے اندر جانے سے مزدوروں کا دم گھٹا۔

    کراچی پورٹ پر سویابین کی منتلقی کے دوران حادثہ، 2 مزدور جاں بحق

    وزیر پورٹس اینڈ شپنگ نے کہا کہ انھوں نے واقعے کے سلسلے میں اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی ہدایت دے دی ہے، انکوائری رپورٹ ملتے ہی 24 گھنٹے میں اسے پبلک کر دیا جائے گا۔

  • ماہی گیروں نے کراچی پورٹ چینل سے 2 ہزار سے زائد لانچیں ہٹا دیں

    ماہی گیروں نے کراچی پورٹ چینل سے 2 ہزار سے زائد لانچیں ہٹا دیں

    کراچی: ماہی گیروں نے مذکرات کے بعد 2 ہزار سے زائد لانچیں ہٹا دیں، کراچی پورٹ کا چینل جہازوں کی آمد و رفت کے لیے کھل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت بحری امور اور ماہی گیر تنظیموں کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا، کراچی پورٹ کے چینل سے ماہی گیروں نے لانچیں ہٹا دیں۔

    کراچی پورٹ پر 2 ہزار سے زائد لانچوں نے چینل بلاک کیا ہوا تھا، وزیر اعظم کے مشیر برائے بحری امور محمود مولوی نے کہا کہ ماہی گیروں کی لانچیں ہٹنے کے بعد پورٹ آپریشن بحال ہو گیا، چینل مکمل خالی ہونے کے بعد جلد ہی جہازوں کی آمد و رفت شروع ہو جائے گی۔

    ماہی گیروں اور وزارت بحری امور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے درمیان مذاکرات کے بعد

    رپورٹ کے مطابق ماہی گیروں نے مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی پر چینل کھولا ہے، انھوں نے گزشتہ 28 گھنٹوں سے چینل بند کیا ہوا تھا، جس کی وجہ سے 10 جہازوں کی آمد و رفت مکمل بند ہو گئی تھی، اور کراچی پورٹ سے کسی جہاز کی روانگی اور آؤٹر چینل سے جہاز برتھ ہونے کے لیے نہیں آیا تھا۔

    آئل ٹرمینل کو بزور طاقت آج کھول دیا جائے گا، مشیر وزیراعظم

    وزیر اعظم کے مشیر برائے بحری امور محمود مولوی نے مذاکراتی ٹیم کو ان کے جائز مطالبات متعلقہ اداروں سے حل کرانے کی یقین دہانی کرائی، جس پر ماہی گیر سمندری دھرنا ختم کرنے پر تیار ہوئے۔

    وزارت بحری امور نے آج بڑا فیصلہ کر لیا تھا، محمود مولوی نے کہا تھا کہ ماہی گیروں سے حتمی مذاکرات شروع کر رہے ہیں، اگر انھوں نے مذاکرات کے ذریعے چینل نہ کھولا تو پھر طاقت کے ذریعے آج شام تک چینل کو بحال کر دیا جائے گا۔

    کے پی ٹی ذرائع کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار کراچی پورٹ کا چینل اتنی دیر کے لیے بند ہوا، جس سے ملک کی تمام امپورٹ ایکسپورٹ مکمل طور پر رک گئی، گزشتہ روز سے اب تک 16 جہازوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی، چار ٹینکر، 3 کنٹینر جہاز، 1 گندم، 1 چاول، 3 کلنکر، 1 فرٹیلائز اور سیمنٹ کے جہاز وں کہ آمد و رفت متاثر ہوئی۔

    چینل کی بندش پر چیئرمین کے پی ٹی نادر ممتاز سے بھی اس حوالے سے باز پرس کی گئی کہ جب اطلاعات تھیں تو پہلے سے احتیاطی تدابیر کیوں نہیں کی گئیں۔

    واضح رہے کہ ماہی گیروں نے بلوچستان کے پانیوں میں ماہی گیری پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کراچی پورٹ کا شپنگ چینل بلاک کیا تھا۔

  • پاکستان نے کراچی پورٹ سے تابکار مادے لوڈ ہونے کی بھارتی رپورٹ مسترد کر دی

    پاکستان نے کراچی پورٹ سے تابکار مادے لوڈ ہونے کی بھارتی رپورٹ مسترد کر دی

    اسلام آباد: پاکستان نے کراچی پورٹ سے تابکار مادے لوڈ ہونے کی بھارتی رپورٹ مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ نے کراچی پورٹ سے ریڈیو ایکٹیو مواد لوڈ کیے جانے کی بھارتی رپورٹ مسترد کر دی، ترجمان نے اس سلسلے میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی پورٹ حکام کی کنٹینر پکڑے جانے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا بھارتی میڈیا میں مندرا پورٹ پر مبینہ ریڈیو ایکٹیو مواد پکڑے جانے کی رپورٹس دیکھیں، بھارتی میڈیا کے مطابق شنگھائی کمرشل کنٹینر کراچی سے لوڈ کیے گئے، تاہم بھارتی میڈیا کی تابکاری مواد پکڑنے کی رپورٹس مضحکہ خیز اور جھوٹی ہیں۔

    ترجمان نے کہا نیوکلیئر پاور پلانٹ حکام کے مطابق خالی کنٹینر چین واپس بھجوائے جا رہے تھے۔

    ترجمان کے مطابق بھارت ایسے الزامات سے پاکستان کو بدنام، اور دنیا کو گمراہ کرنا چاہتا ہے، کنٹینر خالی تھے اور کارگو کے لیے دستاویزات میں غیر خطرناک قرار دیے گئے تھے۔

    ترجمان نے بتایا کہ مذکورہ کنٹینر پہلے چین سے ایندھن لے کر کراچی آئے تھے، اور ان میں کے 2، کے 3 نیوکلیئر پاور پلانٹ کے لیے ایندھن آیا تھا، دونوں ایٹمی پاور پلانٹس آئی اے ای اے کے حفاظتی نظام کے تحت چلتے ہیں۔

  • کراچی پورٹ ٹرسٹ: ایک صدی پرانی تاریخی اہمیت کی حامل عمارت

    کراچی پورٹ ٹرسٹ: ایک صدی پرانی تاریخی اہمیت کی حامل عمارت

    کراچی شہر انگریز دور میں بھی علم و فنون کا مرکز، تہذیب و ثقافت کا گہوارہ اور کاروباری و تجارتی سرگرمیوں کے لیے مشہور رہا ہے جہاں مختلف اقوام اور مذاہب کے ماننے والے بستے تھے جس کی ایک جھلک یہاں کے فنِ تعمیر میں بھی نظر آتی ہے۔

    کراچی میں کئی قدیم عمارتیں دیکھی جاسکتی ہیں جو آج بھی رہائشی اور کاروباری مقاصد کے لیے استعمال ہورہی ہیں۔ ان میں سے اکثر عمارتیں ہندو راجائوں، امرا اور برطانوی حکم رانوں کی بنوائی ہوئی ہیں، جو اس زمانے کے جمالیاتی ذوق کی آئینہ دار ہیں۔ ایک ایسی ہی مشہور اور اہم عمارت کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ہیڈ کوارٹر کی ہے جسے ایک صدی قبل تعمیر کیا گیا تھا۔

    اس عمارت کا سمندری راستوں سے سامان کی ترسیل میں کلیدی کردار رہا ہے اور اس عمارت سے متعلقہ عملہ شہر کی اہم ترین بندر گاہ کے لیے کئی دہائیوں سے خدمات فراہم کررہا ہے۔

    کراچی پورٹ ٹرسٹ کی عمارت کا یہ مرکزی دفتر برطانوی، ہندو اور گوتھک ثقافتوں کے امتزاج کا نمونہ ہے اور ماہرین کے مطابق اس میں‌ رومن فنِ تعمیر کی آمیزش بھی ہے، جب کہ عمارت کا مرکزی گنبد اسلامی طرزِ تعمیر کا عکاس ہے۔

    یہ کراچی کی اہم اور نمایاں عمارات میں سے ایک ہے جسے بمبئی حکومت کے کنسلٹنٹ آرکیٹکچر جارج وائٹ نے ڈیزائن کیا تھا۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے انتظامی دفاتر کی تعمیر 1916ء میں مکمل ہوئی تھی جہاں سے آج تک کراچی پورٹ کے لیے عملہ سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔

    اس قدیم عمارت کی تعمیر کا کام 1912ء میں شروع کیا گیا تھا جو چار سال کی مدت میں‌ مکمل کیا گیا اور اس وقت کے ممبئی کے گورنر لارڈ ویلنگٹن نے اس کا افتتاح کیا تھا، اس دور میں‌ اس کی تعمیر پر 9 لاکھ سے زائد رقم خرچ ہوئی تھی۔

    تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں‌ کہ اس عمارت کو پہلی جنگِ عظیم کے دوران انڈیا جنرل اسپتال کا نام دے دیا گیا تھا جب کہ مئی 1919ء تک یہ عمارت فوجی اسپتال کے طور پر استعمال ہوتی رہی۔

    یہ عمارت دو منزلہ ہے جس کے دروازے کھڑکیاں بڑے اور محرابیں کشادہ و بلند ہیں۔ دروازوں اور کھڑکیوں میں مہنگی ساگون لکڑی استعمال کی گئی ہے۔ عمارت کا داخلی اور خارجی حصّہ سادہ اور پُرکشش ہے، جب کہ کمرے کشادہ ہیں جن کی چھت اونچی ہے۔

    یہ عمارت ماضی کی یادگار اور اہم قومی ورثہ ہے جہاں یومِ‌ آزادی اور دیگر اہم تہواروں پر
    برقی قمقمے روشن کیے جاتے ہیں اور سجاوٹ و آرائش کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

  • 60 ہزار میٹرک ٹن گندم لے کر پہلا جہاز کراچی پہنچ گیا

    60 ہزار میٹرک ٹن گندم لے کر پہلا جہاز کراچی پہنچ گیا

    کراچی: 60 ہزار میٹرک ٹن گندم لے کر پہلا جہاز کراچی پہنچ گیا، جو کراچی پورٹ پر لنگر انداز ہو گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک میں گندم کی قلت ختم کرنے کے لیے بیرون ملک سے مجموعی طور پر گندم کے 9 بحری جہاز بک ہو چکے ہیں۔

    چئیرمین اجناس ایسوسی ایشن پاکستان مزمل چیپل کا کہنا ہے کہ درآمدی گندم آنے سے ملک میں آٹے کی قیمتوں میں کمی ہونے کا امکان ہے، درآمدی گندم کی آمد سے ملک میں اجناس اور گندم کی قیمتوں میں استحکام آئے گا اور قیمت کم ہو جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ ملک میں رواں سال تقریباً ایک سے ڈیڑھ ملین میٹرک ٹن گندم کی کمی ہے، گندم کی درآمد کے 6 لاکھ ٹن کے معاہدے طے پا چکے ہیں، اور اجناس کے درآمد کنندگان نے گندم کے نو جہاز بک کروائے ہیں۔

    حکومتی اقدامات، گندم کی قیمتیں کم ہوں گئیں

    چیئرمین اجناس ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ گندم کا دوسرا جہاز رواں ماہ کے آخری ہفتے میں کراچی پہنچے گا۔

    واضح رہے کہ گندم کی درآمد کے ساتھ سندھ اور پنجاب میں گندم کی قیمتیں کم ہونے لگی ہیں، سندھ میں گندم کی قیمت 7 روپے کم ہو کر 46 روپے فی کلو ہو گئی جب کہ پنجاب میں بھی قیمت 6.50 روپے گھٹ کر 48.50 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔

    امپورٹرز نے بتایا تھا کہ گندم کی قیمت بین الاقوامی منڈی میں تقریباً 240 ڈالر فی ٹن ہے۔

  • سویابین لانے والے جہاز کو کراچی پورٹ سے نکال دیا گیا

    سویابین لانے والے جہاز کو کراچی پورٹ سے نکال دیا گیا

    کراچی: سویابین لانے والےجہاز کو کراچی پورٹ سے نکال دیا گیا، جہاز نے پورٹ کی برتھ نمبر 10کو چھوڑ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاز کو آوئٹرچینل پر پہنچانے کے لیے ٹگ بورڈ نے جہاز کو کھینچنا شروع کردیا۔ گزشتہ رات جہاز کا بیلنس آؤٹ ہونے پر منتقلی روک دی گئی تھی۔

    ذرائع نے بتایا کہ جہاز کو بیلنس کرنے کے بعد جہاز کو پورٹ قاسم پر منتقل کیا جارہا ہے۔ سویابین لانے والےجہاز کو آؤٹر اینکریج کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے۔

    شہر قائد کے علاقے کیماڑی کے اطراف سویابین ذرات سے فضائی آلودگی کا باعث بننے والے سویابین سے لدے بحری جہاز ہرکولیس کو کراچی پورٹ سے ہٹایا دیا گیا، اس جہاز کو وفاقی وزیر علی زیدی نے پورٹ قاسم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس سے 14 اموات دراصل سویابین لانے والے امریکی جہاز ہرکولیس سے گرد پھیلنے کی وجہ سے ہوئی ہیں، سویابین لانے والا ہرکولیس جہاز کراچی پورٹ پر لنگر انداز ہوا تھا جسے اب پورٹ قاسم منتقل کیا جارہا ہے۔

  • سویابین لانے والا بحری جہاز کراچی پورٹ سے ہٹایا جائے گا

    سویابین لانے والا بحری جہاز کراچی پورٹ سے ہٹایا جائے گا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے کیماڑی کے اطراف سویابین ذرات سے فضائی آلودگی کا باعث بننے والے سویابین سے لدے بحری جہاز ہرکولیس کو کراچی پورٹ سے ہٹایا جا رہا ہے، اس جہاز کو وفاقی وزیر علی زیدی نے پورٹ قاسم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ سویابین سے لدے ہرکولیس جہاز کو کراچی پورٹ کی برتھ نمبر 10 سے ہٹا کر آؤٹر انکرج پر کھڑا کیا جا رہا ہے، پہلے 11 بجے تک جہاز کو منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا تاہم اب سمندر کی لو ٹائیڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے جہاز کو منتقل کیا جائے گا۔ قبل ازیں، کیماڑی واقعے کی تشویش ناک صورت حال کے تناظر میں کراچی پورٹ ٹرسٹ میں اجلاس بلایا گیا، جس کی صدارت وفاقی وزیر علی زیدی اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کی، اجلاس میں ماحولیات کے ماہرین ، سائنس دانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمایندوں نے بحران کے حل کے لیے مختلف آپشنز پیش کیے۔

    اجلاس میں حفاظتی اقدامات کے تحت سویابین لانے والے بحری جہاز ہرکولیس کو پورٹ قاسم منتقل کرنے اور باقی کارگو آف لوڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمشنر کراچی افتخار شالوانی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو واقعے سے متعلق مزید تحقیقات کرے گی، یہ کمیٹی ماہرین اور تکنیکی افراد کی خدمات بھی لے سکے گی۔

    کراچی میں زہریلی گیس سے اموات کی اصل وجہ سامنے آگئی

    کے پی ٹی ذرایع کا کہنا ہے کہ سویا بین لانے والے جہاز کو حفاظتی اقدمات کے تحت بندرہ گاہ سے ہٹایا جا رہا ہے، اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے درخواست کی گئی کہ ہر کولیس نامی جہاز کو کے پی ٹی سے ہٹانے کا باقاعدہ اعلان کیا جائے۔

    خیال رہے کہ شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس سے 14 اموات دراصل سویابین لانے والے امریکی جہاز ہرکولیس سے گرد پھیلنے کی وجہ سے ہوئی ہیں، سویابین لانے والا ہرکولیس جہاز کراچی پورٹ پر لنگر انداز ہے۔

  • زہریلی گیس کے بعد  ماہرین نے ایک اور خطرے کی گھنٹی بجادی

    زہریلی گیس کے بعد ماہرین نے ایک اور خطرے کی گھنٹی بجادی

    کراچی : ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ پر سویا بین کے ساتھ ساتھ کوئلے کے ذرات سے  بھی انسانی صحت کوخطرات ہیں ، کوئلےکےذرات سےبھی علاقےمیں سانس کی بیماریاں پھیل سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پورٹ پر اتوار کو سویا بین کے ساتھ ساتھ کوئلے کے جہاز بھی لنگر انداز تھا، پورٹ پرکوئلےکی ہینڈلنگ کی وجہ سے بھی انسانی صحت کوخطرات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کیماڑی میں کوئلے کے ذرات سے بھی انسانی صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے اور علاقے میں سانس کی بیماریاں پھیل سکتی ہے، کوئلے کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں سندھ ہائیکورٹ میں پہلے ہی درخواست زیر سماعت ہے۔

    خیال رہے کہ کیماڑی میں زہریلی گیس سے دو روز کے دوران اب تک 14 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 300 سے زائد افراد متاثر ہوئے جو شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

    جامعہ کراچی کے ماہرین نے ابتدائی رپورٹ کمشنر کراچی کوارسال کر دی ہے ، ریسرچ آف کیمسٹری جامعہ کراچی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جاں بحق افراد کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال مکمل کرلی گئی، نمونوں میں سویابین کے ذرات کا انکشاف ہوا، سویابین ذرات انسانی صحت کے لیے خطرناک ہیں۔

    مزید پڑھیں : ہوا کے ذریعے سویا بین کے ذرات پھیلنے سے ہلاکتیں ہوئیں ، ڈاکٹر اقبال چوہدری

    واضح  رہے کراچی کےعلاقےکیماڑی میں زہریلی گیس کااخراج سے متاثرین کی تعدادمیں اضافہ ہوتاجارہاہے، خدشہ ظاہرکیاجارہا ہے کہ یہ آلودگی سویا بین کے جہاز سے پھیل رہی ہے، ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے، اس سے پہلے بھی سویا بین کے جہازوں کی آف لوڈنگ کے باعث ایسا ہوا تھا، ایساہی واقعہ اسپین کےشہربارسلونا میں پیش آیا تھا۔

    جرنل آف ایپیٹیمولوجی اینڈکمیونیٹی ہیلتھ کی رپورٹ کے مطابق انیس سوستاسی میں اسپین کےشہربارسلونامیں سویابین دمے کی وباپھیلی، تحقیقات سےپتہ چلا کہ سویا بین کےجہازوں کی آف لوڈنگ کےدوران نکلنےوالی آلودگی دمےکاباعث بن رہی تھی۔

    جس کے بعد بارسلونا کی انتظامیہ نےسویا بین کےجہازوں کی ان لوڈنگ کیلئے خفاظتی اقدامات کئے جودیرپاثابت نہیں ہوئے، انیس سو چھیانوےمیں ایک بارپھردمےکی وبا پھوٹ پڑی۔اس بارزیادہ تر ایسےافراد تھےجوپہلےبھی اس مرض کاشکارہوئےتھے۔

    مڈیکل جرنل کی رپورٹ میں کہا گیاکہ شہری آبادی کے قریب سویا بین کےجہازوں کی ان لوڈنگ کیلئےحفاظتی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔