Tag: کراچی پولیس آفس حملہ

  • کراچی پولیس آفس حملہ کی تحقیقات ، گاڑی سے حملہ آوروں کے 5 فنگرپرنٹس حاصل

    کراچی پولیس آفس حملہ کی تحقیقات ، گاڑی سے حملہ آوروں کے 5 فنگرپرنٹس حاصل

    کراچی : کراچی پولیس آفس حملے میں دہشت گردوں کے زیراستعمال گاڑی سے حملہ آوروں کے 5 فنگر پرنٹس حاصل کرلئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس حملے کی تحقیقات جاری ہے، دہشت گردوں کے زیراستعمال گاڑی کا فارنزک مکمل کر لیا گیا۔

    تحقیقاتی ذرائع نے بتایا ہے کہ فارنزک کے دوران حملہ آوروں کے 5 فنگرپرنٹس حاصل کیے گئے، حاصل کردہ فنگرپرنٹس کا نادرا سے ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے۔

    گاڑی سے حملہ آوروں کے جوتے،ٹوپی اوربنیان ملی جبکہ رسی ،پلاسٹک والی چٹائی ،رضائی، موزے ،کلاشنکوف کا میگزین بھی ملا ہے۔

    اس کے علاوہ پلاسٹک کی بوری اوررومال بھی گاڑی میں موجود تھا، گاڑی کے اصل مالک کا تاحال سراغ نہ لگایا جا سکا۔

    دوسری جانب مارے گئے تیسرے دہشت گرد کے فنگرپرنٹس نادرا کے ریکارڈ سے میچ نہیں ہوسکے۔

  • کراچی پولیس آفس حملہ :  آئی جی سندھ  کا  اہم اقدام

    کراچی پولیس آفس حملہ : آئی جی سندھ کا اہم اقدام

    کراچی : آئی جی سندھ نے کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد سینٹرل پولیس آفس میں تعینات عملے کی تربیت کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملے کے معاملے پر آئی جی سندھ اہم اقدام اٹھاتے ہوئے سینٹرل پولیس آفس میں تعینات عملے کی تربیت کا فیصلہ کرلیا۔

    آئی جی سندھ کی جانب سے تمام افسران کو جاری ہدایت میں کہا گیا کہ ایسے عملے کی تفصیل فراہم کی جائیں جو لائسنس یافتہ یا لائسنس حاصل کرنے والا ہو۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عملے کو اسپیشل سیکیورٹی یونٹ میں ایک روزہ تربیت دی جائے گی، تربیت کا مقصد ممکنہ خطرے کے پیش نظر خود کی حفاظت ہے۔

  • کراچی پولیس آفس حملہ: پولیس اہلکاروں کے اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی

    کراچی پولیس آفس حملہ: پولیس اہلکاروں کے اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی

    کراچی : سندھ میں پولیس اہلکاروں کے دوران ڈیوٹی اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کے بعد سندھ پولیس متحرک ہوگئی۔

    سندھ میں پولیس اہلکاروں کے دوران ڈیوٹی سمارٹ فون کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی۔

    آئی جی سندھ آفس کی جانب سے حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ پولیس افسران اور اہلکار اکثر دوران ڈیوٹی سمارٹ فون استعمال میں مصروف پائے جاتے تھے، اب سندھ میں تمام پولیس اہلکار دوران ڈیوٹی سمارٹ فون استعمال نہیں کریں گے۔

    حکم نامہ کے مطابق موبائل فون اپنی ڈیوٹی کے دوران خاص طور پر وہ اہلکار استعمال نہیں کرے گے جو فیلڈ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تفویض کیے گئے ہیں۔

    حکم نامے میں خبردار کیا ہے کہ جو افسران یا اہلکار دوران دیوٹی سمارٹ موبائل فون استعمال کرتا ہوا پایا گیا ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    حکم نامہ مجاز اتھارٹی کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے ،حکم نامہ کی نقول سندھ میں تعینات تمام ایڈیشنل آئی جیز،ڈی ائی جیز،ایس ایس پیز،،ڈی ائی جیز ہیڈ کوارٹر کو بھیج دی گئی ہے۔

  • کراچی پولیس آفس حملہ کیس : تیسرے دہشت گرد کی شناخت تاحال نہ ہوسکی

    کراچی پولیس آفس حملہ کیس : تیسرے دہشت گرد کی شناخت تاحال نہ ہوسکی

    کراچی : قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کراچی پولیس آفس حملے میں ہلاک ہونے والے خودکش بمبار کا ریکارڈ نہ مل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس حملہ کیس میں تیسرے دہشت گرد کی شناخت تاحال نہ ہوسکی۔

    پولیس ذرائع نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خودکش بمبار کا ریکارڈ نہیں ملا ، نادرا سسٹم میں خودکش بمبار کا ڈیٹا موجود نہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ خودکش بمبار غیر ملکی بھی نہیں ہے ، خودکش بمبار سے ملنے والا موبائل فون بھی کلیئر ہے۔

    ذرائع کے مطابق کے پی او حملہ کیس کی تحقیقات تیزی سےکی جارہی ہیں، شناخت ہونے والے2 دہشت گردوں کےاہل خانہ سے تفتیش کی گئی۔

    اس سے قبل انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن نے بتایا تھا کہ کراچی پولیس آفس حملے میں تیسرے دہشتگرد کی شناخت نہیں ہوئی ، تیسرے دہشتگرد سے متعلق مفروضوں اور بغیر تصدیق کی خبروں سے گریز کیا جائے۔

    یاد رہے کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ کرنے والے دو دہشت گردوں کی شناخت ہوئی تھی۔

    ایک دہشت گرد کی شناخت زالا نورکے نام سے ہوئی، جس کا تعلق وزیرستان سے تھا جبکہ مارے گئے دوسرے دہشت گرد کی شناخت کفایت اللہ کے نام سے ہوئی جو لکی مروت کا رہا ئشی تھا۔

  • کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کہاں سے آئے؟

    کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کہاں سے آئے؟

    کراچی : تفتیشی حکام نے کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے آنے والے دہشت گردوں کا روٹ میپ تیار کرنا شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملے سے متعلق تفتیشی حکام نے روٹ میپ تیار کرنا شروع کردیا۔

    تفتیشی ٹیم نے اب تک ایمپریس مارکیٹ تک کی فوٹیجز حاصل کی ہیں ، ذرائع نے بتایا ہے کہ حملہ آور ایمپریس مارکیٹ کی جانب سے آئے تھے اور لکی اسٹار سے کار اور موٹرسائیکل پر شارع فیصل گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد شارع فیصل سے ہوتے ہوئے کے پی او پہنچے، کار چلانے والے سہولتکار نے کے پی او تک پہنچایا۔

    ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس پہنچ کر ڈرائیور اترا اور بائیک سنبھالی اور مبینہ سہولتکار ساتھیوں سے گلے مل کر واپس چلے گئے۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ دہشت گرد ہتھیار اور بیگ اٹھا کر کے پی او میں داخل ہوئے ، ملزمان کراچی پولیس آفس کے اندرونی راستوں سے واقف تھے، لوکل سہولتکار کی جانب سے مکمل تفصیلات فراہم کی گئی تھی۔

  • کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا

    کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا

    شکارپور: کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف کے آفس پر دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے اہل کار عبد الطیف بھٹو کی نماز جنازہ آج پیر کو سندھ کے شہر شکارپور میں ادا کر دی گئی۔

    نماز جنازہ میں شہریوں، سول سوسائٹی اور پولیس برادری کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی، شہید اہلکار عبدالطیف بھٹو کے جسد خاکی کو پولیس کے دستے نے سلامی بھی دی، بعد ازاں انھیں آبائی قبرستان بچل شاہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

    شہید اہل کار کے پس ماندگان میں اہلیہ، 6 بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔

    کے پی او حملہ

    کراچی پولیس آفس پر حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں تھانہ صدر ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت سنگین نوعیت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    ایف آئی آر کے مطابق شام 7 بجکر 15 منٹ پر وائرلیس سے حملے کی اطلاع ملی، 7 بجکر 20 منٹ پر جائے وقوع پہنچا اور نفری طلب کی، ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کی سربراہی میں آپریشن ترتیب دیا گیا۔ 3 دہشت گردوں نے حملہ کیا، ایک دہشت گرد نے تیسری منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا، دوسرا دہشت گرد چوتھی منزل اور تیسرا چھت پر مارا گیا۔

    حملے میں رینجرز اور پولیس کے 4 جوان شہید، 18 افراد زخمی ہوئے، دہشت گرد جس گاڑی میں آئے وہ تحویل میں لے لی گئی، کار سوار حملہ آوروں کے ساتھ مزید 2 دہشتگرد موٹر سائیکل پر آئے تھے، موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے کے پی او کی نشان دہی کی تھی، موٹر سائیکل سوار دہشت گرد تینوں حملہ آوروں سے گلے مل کر فرار ہوئے۔

    دہشت گرد فیملی کوارٹرز کی طرف سے دیوار پر لگی تار کاٹ کر داخل ہوئے، ہلاک دہشت گردوں سے پانچ دستی بم اور دو خودکش جیکٹس ملیں۔

  • کراچی پولیس آفس حملہ، لاڑکانہ کا بہادر بیٹا بھی شہید

    کراچی پولیس آفس حملہ، لاڑکانہ کا بہادر بیٹا بھی شہید

    کراچی پولیس آفس (کے پی او) میں گزشتہ روز دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے ہیڈ کانسٹیبل غلام عباس لغاری بھی شہید ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی پولیس آفس حملے میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے ہیڈ کانسٹیبل غلام عباس لغاری نے جام شہادت نوش کیا۔

    شہید غلام عباس لغاری نے پسماندگان میں بیوہ اور چار بچے چھوڑے ہیں۔

    بھائی کے مطابق شہید غلام عباس لغاری آرمی سے ریٹائرمنٹ کے بعد پولیس میں بھرتی ہوئے تھے۔

    شہید ہیڈ کانسٹیبل کے بھائی کی گفتگو

    واضح رہے کہ گزشتہ روز شاہراہ فیصل ایف ٹی سی پُل کے قریب کراچی پولیس آفس میں تین دہشتگرد داخل ہوئے تھے جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں نے ان سے تقریباً 3 گھنٹے مقابلہ کیا تھا۔ دو دہشتگرد فائرنگ میں ہلاک ہوگئے جبکہ آخری دہشتگرد نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا تھا۔

    یہ پڑھیں: کے پی او حملہ: سی سی ٹی وی فوٹیجز کے مناظر سامنے آگئے

    کے پی او پر حملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی۔ ہلاک دہشتگردوں کا موبائل فون برآمد ہوا ہے جبکہ جائے وقوعہ سے ملنے والی شر پسندوں کی کلاشکوف پر درج نمبر مٹا ہوا ہے۔ موبائل فون اور اسلحہ کو فرانزک کے لیے بھیج دیا گیا۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے حملے سے قبل کم از کم ایک ماہ تک ریکی کی، وہ ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے، انہیں ایڈیشنل آئی جی کا فلور بھی معلوم تھا۔

  • کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم

    کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم

    کراچی : کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات کیلئے 5افسران پرمشتمل کمیٹی قائم کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کی تحقیقات کے معاملے پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے 5 افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی۔

    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی ذوالفقار لاڑک کمیٹی کی سربراہی کریں گے، ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ ،ڈی آئی جی کریم خان ممبران میں شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ ایس ایس پی طارق نواز اور ڈی ایس پی راجہ عمرخطاب بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

    اس سے قبل ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات کے حوالے سے بتایا تھا کہ دہشتگردایڈیشنل آئی جی کراچی کو ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے،انھیں ایڈیشنل آئی جی کراچی کا فلور بھی معلوم تھا۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد نے ایڈیشنل آئی جی کے دفتر کو ٹارگٹ کیا،ایڈیشنل آئی جی کراچی کے دفتر پر دہشت گرد پہلے بھی آچکے ہیں۔

    عرفان بلوچ نے انکشاف کیا تھا کہ دہشت گرد ایک ماہ تک ریکی کرتے رہیں، ریکی مکمل کرنے کے بعد حملہ کیاگیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے ، دہشت گرد جہاں سے آئے عام آدمی نہیں آسکتا تاہم دہشت گردوں کی شناخت تقریباً ہوچکی ہے۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ نے مزید بتایا کہ دہشت گرد کار میں آئے اوررہائشی کوارٹرز کی طرف سے داخل ہوئے، کار کے اندر سے بھی کچھ نمبر پلیٹس ملی ہیں تاہم لوکل سہولت کاروں کی تحقیقات کررہے ہیں۔

  • کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کا حملہ کیسے ناکام بنایا گیا ؟ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کا حملہ کیسے ناکام بنایا گیا ؟ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی : کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی، جس میں بتایا ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑایا، دوسرے دہشت گرد کو رینجرزاور تیسرے کو پولیس نے جہنم واصل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے پر پولیس نے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔

    جس میں حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے بتایا گیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ شام7 بجکر 10 منٹ پر 3 دہشت گرد پولیس اہلکار کو زخمی کرکے اندر داخل ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی ایسٹ زبیرنذیرنفری کے ہمراہ پہلے کے پی او میں داخل ہوئے، جس کے بعد ڈی آئی جیزناصرآفتاب،طارق دھاریجو اور مقدس حیدربھی5سے10منٹ میں پہنچے۔

    ذرائع نے کہا کہ تینوں ڈی آئی جیز نے عمارت کی مختلف منزلوں پر آپریشن کی کمان سنبھالی، دوسری سے چوتھی منزل پر رینجرز کے بریگیڈیئر توقیرنے نفری کے ہمراہ آپریشن میں حصہ لیا۔

    ذرائع کے مطابق چوتھی منزل پرایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جبکہ دوسرے دہشت گرد کو رینجرز جبکہ تیسرے کو پولیس نے جہنم واصل کیا۔