Tag: کراچی پولیس آفس پر حملہ

  • کے پی او حملہ: کالے شیشے پر پابندی لیکن دہشت گردوں کی گاڑی کسی نے نہیں روکی

    کے پی او حملہ: کالے شیشے پر پابندی لیکن دہشت گردوں کی گاڑی کسی نے نہیں روکی

    کراچی: سڑکوں پر موجود پولیس اہل کاروں کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان گئی، کالے شیشے پر پابندی کے باوجود کراچی میں پولیس آفس پر حملے کے لیے آنے والے دہشت گردوں کی گاڑی کو کسی نے نہیں روکا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملے کے لیے دہشت گردوں نے کالے شیشے والے گاڑی استعمال کی تھی، لیکن ہدف تک پہنچنے کے لیے راستے میں کالے شیشے دیکھ کر بھی کسی نے چیکنگ نہیں کی۔

    کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کے کیس میں سڑکوں پر موجود پولیس اہل کاروں کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے، گاڑی مشکوک تھی، شیشے کالے تھے، نمبر پلیٹ جعلی تھا لیکن کہیں پر بھی پولیس نے اسے ہاتھ تک نہیں دیا، اور کالے شیشے پر پابندی کے باوجود دہشت گرد ٹارگٹ پر پہنچ گئے۔

    دوسری طرف دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کا فارنزک مکمل کر لیا گیا ہے، تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ فارنزک کے دوران حملہ آوروں کے 5 فنگر پرنٹس حاصل کیے گئے ہیں، جن کا نادرا سے ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے۔

    گاڑی سے حملہ آوروں کے جوتے، نماز کی ٹوپی اور اجرک ملی، گاڑی سے رسی، پلاسٹک والی چٹائی، رضائی، موزے، کلاشنکوف کا میگزین بھی ملا۔ تحقیقاتی ذرائع کے مطابق گاڑی میں پلاسٹک کی بوری اور رومال بھی موجود تھا۔

    کراچی پولیس آفس حملہ کی تحقیقات ، گاڑی سے حملہ آوروں کے 5 فنگرپرنٹس حاصل

    گاڑی کے اصل مالک کا تاحال سراغ نہ لگایا جا سکا، کے پی او حملے میں مارے گئے تیسرے دہشت گرد کی بھی تاحال شناخت نہیں ہو سکی ہے، اس کے فنگر پرنٹس نادرا کے ریکارڈ سے میچ نہیں ہو سکے۔

  • کے پی او میں دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا آمنا سامنا بھی ہوا

    کے پی او میں دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا آمنا سامنا بھی ہوا

    کراچی: کے پی او پر حملے کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہے، تحقیقاتی حکام نے عمارت کے اندر دہشت گردوں کی نقل و حرکت سے متعلق مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر حملے کے وقت عمارت میں 25 افراد موجود تھے، اور ان سب کے بیان لے لیے گئے ہیں۔

    حکام کے مطابق عمارت میں آنے کے بعد حملہ آوروں نے لفٹ پر گرنیڈ پھینک کر اسے ناکارہ بنایا، جب کہ حملے کے وقت زیادہ تر افراد پہلی منزل پر موجود تھے۔

    تحقیقاتی حکام کے مطابق فائرنگ کے بعد تمام افراد دوسری منزل کی طرف بھاگے تھے، دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا سامنا بھی ہوا لیکن حملہ آوروں نے عملے کو کمروں میں رہنے کا اشارہ کیا۔

    حملہ آور کے پی او کے کوریڈور میں موجود رہے اور عملے کے کمروں میں جانے کے بعد دروازوں پر فائرنگ کی، دہشت گرد مختلف کمروں کے باہر عملے کو آوازیں بھی دیتے رہے۔

    حکام کے مطابق اس کے بعد دہشت گرد سیڑھیوں سے اوپر کی طرف گئے اور اس دوران اہل کار فائرنگ کے تبادلے کے دوران شہید ہوئے، تحقیقاتی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر حملہ آوروں کا ہدف چوتھی منزل پر پہنچنا تھا۔

  • کراچی پولیس آفس پر حملہ :  ڈی آئی جی ساؤتھ کا اہم انکشاف

    کراچی پولیس آفس پر حملہ : ڈی آئی جی ساؤتھ کا اہم انکشاف

    کراچی : ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ ملزمان نے کم ازکم ایک ماہ تک ریکی کی ، دہشت گرد جہاں سے آئے عام آدمی نہیں آسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات کے حوالے سے بتایا کہ دہشتگردایڈیشنل آئی جی کراچی کو ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے،انھیں ایڈیشنل آئی جی کراچی کا فلور بھی معلوم تھا۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد نے ایڈیشنل آئی جی کے دفتر کو ٹارگٹ کیا،ایڈیشنل آئی جی کراچی کے دفتر پر دہشت گرد پہلے بھی آچکے ہیں۔

    عرفان بلوچ نے انکشاف کیا کہ دہشت گرد ایک ماہ تک ریکی کرتے رہیں، ریکی مکمل کرنے کے بعد حملہ کیاگیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے ، دہشت گرد جہاں سے آئے عام آدمی نہیں آسکتا تاہم دہشت گردوں کی شناخت تقریباً ہوچکی ہے۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ نے مزید بتایا کہ دہشت گرد کار میں آئے اوررہائشی کوارٹرز کی طرف سے داخل ہوئے، کار کے اندر سے بھی کچھ نمبر پلیٹس ملی ہیں تاہم لوکل سہولت کاروں کی تحقیقات کررہے ہیں۔