Tag: کراچی پولیس چیف

  • کراچی پولیس چیف نے ارمغان کیس میں اپنی نااہلی کا اعتراف کرلیا

    کراچی پولیس چیف نے ارمغان کیس میں اپنی نااہلی کا اعتراف کرلیا

    کراچی : ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو  نے اعتراف کیا ہے کہ ارمغان کیس میں پولیس کی نااہلی ہے، جو منشیات کی فروخت کا پتا نہ چل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفینس میں کمیونٹی پولیسنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف جاوید اعلی موڈو نے کہا کہ کراچی میں24فیصد اسٹریٹ کرائم کم ہوا ہے، دسمبر،جنوری ،فروری میں جرائم کے اعدادو شمارسب سے کم رہے، 3 سال میں پہلی مرتبہ3ماہ میں جرائم کے اعدادو شمارسب سے کم رہے۔

    جاویدعالم اوڈھو نے اعتراف کیا کہ ارمغان کیس میں پولیس کی نا اہلی ہے،اسکے کام کا پتا نہ چلا، ہم نے کئی افسران کے خلاف کارروائی کی ہے۔

    ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا تھا کہ ارمغان 5بار پہلے پکڑا جاچکا ہے، سب لوگ اس سے خائف تھے لیکن پولیس نے اسے کئی سہولیات فراہم کی ایسے پولیس افسران کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ ابھی ایک شخص کوپکڑا اس کےمنیجر کے اکاؤنٹ میں پیسے آرہےتھے، کیا اس شخص کے والد کو نہیں پتا تھا کہ اکاؤ نٹ میں پیسے آرہے تھے۔

    کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ منشیات فروشی سے پیسے کمانے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، سندھ حکومت نے بھی ایسے کرمنلز کے خلاف سخت کاروائی کرنا چاہتی ہے، جو منشیات فروشی سے پیسے کما رہےہیں ان کو نہیں چھوڑنا ہے، کیس کے چالان کے بعد پولیس مزید کارروائیاں کرے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آج کل کراچی میں روڈ حادثات کا مسئلہ سب سے بڑا ہے، پورٹ سٹی میں ہیوی ٹریفک کو نہیں روکا جا سکتا، ہم ایک خصوصی یونٹ بنانے جارہے ہیں،ڈمپرز، ٹینکرز میں کیمرے لگانے جارہے ہیں، کیمروں کی مدد سے ڈمپرز، ٹینکرز کی اسپیڈ بھی مانیٹر کی جاسکے گی۔

  • ’کراچی پولیس چیف نے دھرنے ختم کروانے کا کوئی حکم نہیں دیا‘

    ’کراچی پولیس چیف نے دھرنے ختم کروانے کا کوئی حکم نہیں دیا‘

    ترجمان کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے دھرنے ختم کروانے کا کوئی حکم نہیں دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان کراچی پولیس نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس چیف کا بیان دھرنوں کے خاتمے سے منسلک کرنا غلط فہمی کا شاخسانہ ہے بلکہ پولیس چیف کا کہنا تھا کہ دھرنوں کو اس طرح کیا جائے کہ ٹریفک کی روانی میں خلل نہ ہو۔

    اب سے کچھ دیر قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ کراچی میں دھرنے دینے والوں سے بات ہوگئی ہے، آج مغرب سے پہلے دھرنے ختم کردئیے جائیں گے، جو نہیں ہٹے گا اسے قانون کے مطابق ہٹائیں گے۔

    ایڈیشنل آئی جی نے کہا تھا کہ دھرنے والوں نے آمادگی کا اظہار کیا ہے، پورے شہر کے نظام کو احتجاج کے نام پر مفلوج کرنا ٹھیک نہیں، دھرنوں کے حوالے سے افسران کو ہدایات دے دی ہیں۔

    واضح رہے کہ پاراچنار واقعے پر مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے کراچی کے مختلف مقامات پر پانچ روز سے دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں شہری رُل گئے ہیں اور ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔

    نمائش چورنگی کے دونوں ٹریک تاحال ٹریفک کے لیے مکمل بند ہیں، عائشہ منزل پر بھی احتجاج کے باعث ٹریفک معطل ہے، پرفیوم چوک سے جوہر موڑ جانے والا ٹریک احتجاج کے باعث بند ہے، کامران چورنگی سے جوہر جانے والا ٹریک بھی بند کردیا گیا ہے۔

    یونیورسٹی روڈ سفاری پارک پر بھی احتجاج کے باعث ٹریفک معطل ہے، گرومندر ایم اے جناح روڈ اور مزار قائد کے اطراف ٹریفک جام ہے، لیاقت علی خان چوک اور اطراف میں بھی بدترین ٹریفک جام ہے۔

    ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ٹریفک کو متبادل راستوں سے چلایا جارہا ہے۔

  • کراچی میں زیادہ روڈ بلاک کے الیکٹرک کی وجہ سے ہوتے ہیں، جاوید عالم اوڈھو

    کراچی میں زیادہ روڈ بلاک کے الیکٹرک کی وجہ سے ہوتے ہیں، جاوید عالم اوڈھو

    کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے کہ شہر میں زیادہ روڈ بلاک کے الیکٹرک کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے کہ ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ سڑکوں کی تعمیرات ہے، ترقیاتی منصوبوں پر کام کے لیے ہیوی ٹریفک کو شہر کی طرف آنا ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں زیادہ روڈ بلاک کے الیکٹرک کی وجہ سے ہوتے ہیں بجلی نہ ہو تو علاقے میں پانی نہیں ہوتا جس کی وجہ سے لوگ سڑکوں پر آجاتے ہیں اور جس سے ٹریفک متاثر ہوتا ہے۔

    کراچی پولیس چیف نے کہا کہ ہیوی گاڑیوں کو کنٹرول کرنا ہے قوانین کی خلاف ورزی پر چالان بڑھائے گئے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں دو روز میں مختلف ٹریفک حادثات میں 10 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے، ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ حب ریور روڈ پر موٹر سائیکل سلپ ہونے سے دو افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔

    جاں بحق افراد کی شناخت شہباز اور قائم کے نام سے جبکہ زخمی کی شناخت انیس سالہ حسین کے نام سے ہوئی ہے۔

    دوسرے حادثے میں جام صادق پل کے قریب ٹریلر کی موٹر سائیکل کو ٹکر سے ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔

    ناظم آباد نمبر دو کے قریب ٹریفک حادثے میں موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق ہوا، متوفی کی شناخت حنین کے نام سے ہوئی ہے، پولیس کے مطابق متوفی حنین ریس لگا رہا تھا اسی دوران واقعہ پیش آیا ،متوفی ہارون آباد کا رہائشی تھا تاہم لاش اسپتال منتقل کر دی گئی.

    ناگن چورنگی فلائی اوور پر تیز رفتار سوزوکی وین پول میں جاگھسی حادثے میں سوزوکی ڈرائیور جاں بحق ہوگیا جبکہ سائیٹ ایریا نورس چورنگی کے قریب رکشے سے گر کر 1شخص جاں بحق ہوا۔

    گلستان جوہر پرفیوم چوک کے قریب نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار شخص جان سے گیا جبکہ صدر لکی اسٹار کے قریب واٹر ٹینک کی زد میں آکر بائیک سوار جاں بحق ہوا۔

  • 2 ماہ گزر گئے، کراچی پولیس چیف کی تعیناتی عمل میں نہ آ سکی

    2 ماہ گزر گئے، کراچی پولیس چیف کی تعیناتی عمل میں نہ آ سکی

    کراچی: 2 ماہ گزر گئے لیکن کراچی پولیس چیف کی تعیناتی عمل میں نہ آ سکی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور دیگر جرائم عروج پر ہیں، لیکن ایسے میں کراچی پولیس کا سربراہ تا حال تعینات نہیں ہو سکا ہے، بغیر پولیس چیف کی تعیناتی کے دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے۔

    عمران یعقوب منہاس کو 30 مارچ 2024 کو کراچی پولیس چیف کا اضافی چارج دیا گیا تھا، اور وہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی تعینات ہیں۔ یاد رہے کہ خادم رند کو عہدے سے ہٹا کر عمران یعقوب منہاس کو اضافی چارج دیا گیا تھا۔

    نان اپر کوالیفائڈ افسران اور انسپکٹر پروموٹ ہونے والے افسران کو ہٹانا چیلنج بن گیا

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے میں سینئر پولیس افسران دستیاب ہونے کے باوجود کراچی پولیس چیف کی تعیناتی نہیں ہو سکی ہے۔

  • کراچی میں جرائم بڑھنے کی بڑی وجوہات کیا ہیں؟ کراچی پولیس چیف نے بتا دیا

    کراچی میں جرائم بڑھنے کی بڑی وجوہات کیا ہیں؟ کراچی پولیس چیف نے بتا دیا

    شہر قائد کراچی پاکستان کا دل ہی نہیں بلکہ معاشی شہ رگ بھی ہے، یہاں چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے افراد بھی روزگار کمانے آتے ہیں۔

    کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، اسلحہ بردار دہشت گرد پورے شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں، یہ سفاک ملزمان اپنے مقصد کے حصول کیلئے کسی شہری کی جان جانے کی ذرا بھی نہیں پرواہ نہیں کرتے۔

    تاہم اب اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف خادم حسین رند نے کہا ہے کہ کراچی میں کرائم بڑھنے کی 4 بڑی وجوہات ہیں، پہلی وجہ یہ ہے کہ اس وقت شہر میں ضمانت پر رہا ملزمان بڑی تعداد میں واردات کررہے ہیں، پولیس ملزمان کو گرفتار کرتی ہے تو ان کی ضمانتیں ہوجاتی ہیں۔

    کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ ہم نے 8 ہزار ملزمان کو گرفتار کیا جس میں سے صرف 100 کو سزا ہوئی، اس کے علاقہ اسٹریٹ کرائم کی سزا 7 سال ہے لیکن ایک ملزم کو بھی 7 سال نہیں دی گئی، آدھے سے زیادہ ملزمان کو 1 سے 3 ماہ کی سزائیں ملیں کیوں کہ جیل سے آنے کے بعد ملزم کو پتہ ہوتا ہے باہر آنا بہت آسان ہے۔

    کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ دوسری وجہ منشیات کے عادی نشے کی لت پوری کرنے کیلئے واردات کرتے ہیں، تیسری وجہ یہ ہے کہ بے روزگاری بہت زیادہ بڑھنے کی وجہ سے بھی وارداتیں ہوتی ہیں، ڈالربحران کی وجہ سے 40 فیصد انڈسٹریز بند ہوگئی ہیں۔

    کراچی پولیس چیف نے کہا کہ چوتھی وجہ پولیس کوبہت زیادہ معاملات میں شامل کردیا گیا ہے اس وقت صرف تراویح کے دوران 8 ہزار اہلکار تعینات ہیں جبکہ الیکشن، پی ایس ایل، پولیو سمیت ہرمہم میں پولیس مصروف ہوتی ہے۔

    کراچی پولیس چیف خادم حسین رند نے مزید کہا کہ جنوری اور فروری میں کرائم ریٹ بہت زیادہ رہا لیکن اگر پچھلے سال سے موازنہ کریں تو کرائم ریٹ نیچے آیا ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں دو ماہ میں جرائم کی 20 ہزار سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئی جبکہ اسٹریٹ کرائم کی یومیہ شرح 256 سے تجاوز کر گئی اس کے علاوہ تین ماہ میں ڈاکوؤں نے 42 شہریوں کو قتل کیا۔

  • خادم رند کو کراچی پولیس چیف لگانے کا فیصلہ، تبادلوں کی فہرست تیار

    خادم رند کو کراچی پولیس چیف لگانے کا فیصلہ، تبادلوں کی فہرست تیار

    کراچی: سندھ پولیس میں تعینات گریڈ 21 کے افسران کے تبادلوں کی فہرست تیار کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خادم حسین رند کو کراچی پولیس چیف لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ عمران یعقوب منہاس کو چیئرمین اینٹی کرپشن تعینات کیا جائے گا۔

    گریڈ 21 کے افسران کے تبادلوں کی تیار شدہ فہرست کے مطابق کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کو آئی جی جیل خانہ جات لگایا جائے گا، جب کہ منیر شیخ کا تبادلہ موٹر وے میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • اہم ترین کیسز میں ناقص تفتیش، عدالت کراچی پولیس چیف پر برہم

    اہم ترین کیسز میں ناقص تفتیش، عدالت کراچی پولیس چیف پر برہم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اہم ترین کیسزمیں ناقص تفتیش پر کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں جرائم بڑھ رہے ہیں، کیا اقدامات کیے؟

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں اہم ترین کیسز میں سندھ پولیس کی ناقص تفتیش پر عدالت کراچی پولیس چیف پر برہم ہوگئی، عدالت نے پولیس چیف سے مکالمے میں کہا کہ ناقص تفتیش کےباعث قاتل چھوٹ جاتاہے ،چرسی بری ہوجاتاہے، ایک ایک فائل دکھاؤں تو اندازہ ہوپولیس کرکیا رہی ہے؟

    جسٹس امجدعلی سہتو نے استفسار کیا کہ تھانہ کلچرل کوبہتر کیوں نہیں کرسکتے؟ تفتیش کےنظام کو بہتر بنانے کیلئےایک سسٹم بنائیں، تفتیش کیلئےبجٹ مختص کریں اورتھانیدار اس بجٹ کاجوابدہ ہونا چاہیے۔

    جسٹس امجد علی ستہو نے پولیس چیف سے مکالمے میں کہا کہ تفتیشی افسر کوتفتیش کاپیسہ نہیں ملتا کیونکہ اصل تفتیش کاپیسہ کھانےوالابندہ 12بجےسو کر اٹھتاہے، تفتیشی افسران کےپاس تفتیش کیلئےپیسےتک نہیں ہوتے، یہ کڑوا سچ ہے آپ کو سننا پڑے گا۔

    سندھ ہائی کورٹ کے جج نے ریمارکس دیئے تفتیشی افسران نااہل رکھےہوئے ہیں اوپر سےانہیں فنڈزنہیں ملتے، جب تفتیشی افسران کو فنڈز ہی نہیں ملیں گےتوتفتیش کیا کریں گے؟ اب توآپ آزاد ہوگئے ہیں، اب توپولیس کاسسٹم ٹھیک کریں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ تفتیش کابجٹ براہ راست تھانے کودیں ،تھانہ براہ راست جوابدہ ہوگا، ناقص تفتیش پرایس ایس پی انویسٹی گیشن کوہٹائیں ،کچھ تونظام بہتر کریں ، چاہتےہیں ملزمان کو سزاددیں مگر ناقص تفتیش کےآگےبےبس ہو جاتے ہیں۔

    عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ کوئی ملزم پکڑا جاتاہے تو بڑی بڑی پریس کانفرنس کرکےکامیابی کا دعویٰ کیا جاتا ہے، کیس فائل نامکمل ہوتی ہے تفتیش ہی ٹھیک نہیں ہوتی تو ملزمان بری ہوجاتے ہیں، جب ملزمان بری ہوجاتے ہیں توپولیس سارا الزام عدالت پر لگا دیتی ہے۔

    جسٹس امجد ستہو نے کہا کہ ارے بابا پولیس پہلے اپنا سسٹم تو ٹھیک کرے، کرائم سین محفوظ بنانے کے لیےطریقہ کار ہونا چاہیے، کراچی میں جرائم بڑھتےجارہےہیں، کنٹرول کیلئےکیا اقدامات کررہےہیں؟

    کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے بتایا کہ پولیس کے پاس کرائم سین یونٹ موجود ہیں، ہر ضلع کا ایس ایس پی کرائم یونٹ کو ہیڈ کرتا ہے، تفتیشی افسر کو ٹریننگ دے رہے ہیں۔

    کراچی پولیس نے انکشاف کیا کہ شہر میں سالانہ 80 ہزار جرائم رپورٹ ہوتے ہیں، تفتیش بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جس پر جسٹس امجد علی ستہو نے کہا کہ چھوٹے چھوٹےکیسز میں پولیس کرائم سین محفوظ نہیں بناتی۔

    سندھ ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ بہت سارےکیسز میں شوہر اپنی بیوی کو مار دیتا ہے۔کبھی کہا جاتاہے بیوی نےخود کو آگ لگا دی ، کبھی کہاجاتا ہے پنکھے سےلٹک گئی خود کو پھند الگا لیا، لاش کو اتارتےوقت پولیس لاش کی تصویر تک لینےکی زحمت نہیں کرتی،عدالت پریقین کریں ،ہم یہ سب باتیں کرنا نہیں چاہتے تھے۔

    عدالت نے کہا کہ ہر کیس پولیس کی کارکردگی کا عکس پیش کررہا ہے، چاہتے ہیں کراچی سے کشمور تک پولیس کا معیاری انفراسٹرکچر ہو، کراچی پولیس چیف نے پولیس کاتفتیشی نظام بہتر بنانے کی یقین دہانی کرائی۔

    خیال رہے سندھ ہائی کورٹ نے مختلف جرائم میں ملزمان کی طرف ضمانتوں کےکیسز میں پولیس کی ناقص تفتیش پرکراچی پولیس چیف کوطلب کیاتھا، عدالت میں پیشی کےبعد کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو سندھ ہائیکورٹ سے روانہ ہوگئے۔

  • کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ میں ملوث گروہ سے متعلق اہم انکشاف

    کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ میں ملوث گروہ سے متعلق اہم انکشاف

    کراچی: کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے میں ملوث گروہ نے 2022 میں عمارت کی ریکی مکمل کی۔

    17 فروری کو کراچی کے علاقے شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر دہشتگروں کے حملے میں دو پولیس اہلکاروں اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوگئے تھے جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جوابی کارروائی میں 3 دہشتگرد مارے گئے تھے اور عمارت کو تقریباً 4 گھنٹے بعد کلیئر کرالیا گیا تھا۔

    تاہم اس دہشتگردی واقعے سے متعلق انکشاف ہوا، ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزمان نے اگست 2022 میں کراچی پولیس چیف کی عمارت کی ریکی مکمل کی، اور اسی دوران 4 کودکش جیکٹس اور 4 ایس ایم جیز کراچی پہنچائی گئیں تھی۔

    کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کرنے والے دہشت گرد کون تھے؟ شناخت ہوگئی

    ذرائع نے بتایا کہ کراچی پولیس چیف کی عمارت کیساتھ دیگر 3 اداروں کے دفاتر کی ریکی کی گئی تھی ریکی مکمل ہونے کے بعد  پولیس چیف کی عمارت پر حملے کا منصوبہ طے پایا۔

    ذرائع کے مطابق مقابلے میں مارا گیا دہشتگرد متعدد بار پولیس چیف کی عمارت کی ریکی کیلئے آیا، جبکہ اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان اور جنوبی وزیرستان میں کی گئی۔

  • حملے کے روز کراچی پولیس چیف کہاں تھے؟

    حملے کے روز کراچی پولیس چیف کہاں تھے؟

    کراچی: پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں کے حملے کے واقعے کے حوالے سے کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے انکشاف کیا ہے کہ حملے کے وقت وہ کراچی میں نہیں تھے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت میں شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں نے رواں ماہ حملہ کیا تھا، تقریباً ساڑھے تین گھنٹے سے زائد مقابلے کے بعد عمارت کو دہشت گردوں سے کلیئر کرا لیا گیا، حملے میں تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔

    واقعے کے سلسلے میں کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کا مبینہ ہدف کون تھا؟ اور حملے کے روز وہ کہاں تھے؟

    کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ آفس میں جس طرح کےحالات تھے دہشت گردوں کاہدف میں ہی تھا، ایسے واقعات میں سینئر افسران ہی ٹارگٹ ہوتے ہیں، یقینی طور پر کہہ سکتا ہوں ان کا ہدف میں ہی تھا۔

    کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ حملے سے تین چار روز پہلے تک آفس میں دیر تک بیٹھ رہا تھا، میں اور میرا اسٹاف مغرب کے بعد تک کام کرتے رہے لیکن اتفاق سے اس دن اچانک ایک میٹنگ آئی اور اسلام آباد چلا گیا، میں سمجھتا ہوں یہ سب اللہ کی طرف سے تھا۔

    کالعدم ٹی ٹی پی نے کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

    جاویدعالم اوڈھو کا کہا تھا کہ پولیس آفیسرز کا کوئی فکس شیڈول نہیں ہوتا، ہماری نوکری میں خطرہ تو ہر وقت موجود ہوتا ہے، لیکن اس دن اگر میں یہاں ہوتا تو زیادہ نفری بھی آفس میں موجود ہوتی، پھر رسپانس بھی اس سے زیادہ ہوسکتا تھا، یہ ہماری آخری شفٹ تھی جس کا عملہ کم تھا۔

    کراچی پولیس چیف نے کہا کہ سیکیورٹی بھرپور تھی،کچھ چیزوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، لیکن دہشتگردوں کو ہمارے جوانوں نے جہنم واصل کیا گیا، پولیس نے جو میسج دیا وہ دہشت گردوں کے سامنے ہے، ہمت جرات اور موقع کے مطابق ایکشن کرنے میں پولیس فورس کسی سےکم نہیں ہے۔

    کراچی پولیس آفس حملہ: دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کا مالک گرفتار

    کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی اس کیس پر کام کر رہی ہے، ان شااللہ کراچی پولیس اور سی ٹی ڈی سرخرو ہوں گے، سہولت کاروں کےقریب پہنچ چکے ہیں جلدخوشخبری دیں گے۔

    واضح رہے کہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت میں شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں نے رواں ماہ حملہ کیا، تقریباً ساڑھے تین گھنٹے سے زائد مقابلے کے بعد عمارت کو دہشت گردوں سے کلیئر کرا لیا گیا، حملے میں تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، کراچی میں آپریشن ضرب عضب کے بعد ٹی ٹی پی کا یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔

  • کے پی او میں دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا آمنا سامنا بھی ہوا

    کے پی او میں دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا آمنا سامنا بھی ہوا

    کراچی: کے پی او پر حملے کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہے، تحقیقاتی حکام نے عمارت کے اندر دہشت گردوں کی نقل و حرکت سے متعلق مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر حملے کے وقت عمارت میں 25 افراد موجود تھے، اور ان سب کے بیان لے لیے گئے ہیں۔

    حکام کے مطابق عمارت میں آنے کے بعد حملہ آوروں نے لفٹ پر گرنیڈ پھینک کر اسے ناکارہ بنایا، جب کہ حملے کے وقت زیادہ تر افراد پہلی منزل پر موجود تھے۔

    تحقیقاتی حکام کے مطابق فائرنگ کے بعد تمام افراد دوسری منزل کی طرف بھاگے تھے، دوسری منزل پر دہشت گردوں اور عملے کے کچھ افراد کا سامنا بھی ہوا لیکن حملہ آوروں نے عملے کو کمروں میں رہنے کا اشارہ کیا۔

    حملہ آور کے پی او کے کوریڈور میں موجود رہے اور عملے کے کمروں میں جانے کے بعد دروازوں پر فائرنگ کی، دہشت گرد مختلف کمروں کے باہر عملے کو آوازیں بھی دیتے رہے۔

    حکام کے مطابق اس کے بعد دہشت گرد سیڑھیوں سے اوپر کی طرف گئے اور اس دوران اہل کار فائرنگ کے تبادلے کے دوران شہید ہوئے، تحقیقاتی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر حملہ آوروں کا ہدف چوتھی منزل پر پہنچنا تھا۔