Tag: کراچی پولیس

  • کراچی : پولیس اہلکار کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق

    کراچی : پولیس اہلکار کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق

    کراچی : شہر قائد میں پولیس اہلکار نے فائرنگ کرکے نوجوان کی جان لے لی، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ایک نوجوان زخمی ہوگیا، واقعے کے بعد ایک اہلکار کو حراست میں لے لیا گیا۔

    زخمی ہونے والے کامران کے اہل خانہ کے مطابق کامران موٹر سائیکل پر جارہا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے اسے روکا اس دوران اچانک اہلکاروں نے فائرنگ کردی جس سے ایک گولی کامران کے پیٹ میں لگی اسے فوری طور پر طبی امداد کے لیے جناح اسپتال لے جایا گیا۔

    جناح اسپتال میں اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے زخمی کامران کے رشتے دار زاہد نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے روکنے پر کامران سے موٹر سائیکل کی ریس پتہ نہیں کیسے تیز ہوگئی جس پر اہلکاروں نے فوری فائرنگ کردی جس سے کامران کو کمر سے گولی لگی اور پیٹ سے نکل گئی۔

    پولیس حکام کے مطابق فوری طور پر واقعے میں ملوث ایک اہلکار کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ ایس پی ملیر سعید رند کو واقعے کا انکوائری افسر مقرر کردیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : شہری کو پولیس موبائل میں گھر سے کس نے اغوا کیا؟

    گلستان جوہر بلاک 2 سے پولیس موبائل میں عدیل شیخ نامی شہری کے مبینہ اغوا کے کیس میں ورثا نے گلستان جوہر تھانے میں درخواست دے دی ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ میرے بھائی کو 13 جنوری کو اس کے گھر سے غیر قانونی حراست میں لیا گیا، سادہ لباس اہلکار 2 پولیس موبائل اور ایک سفید کار میں آئے تھے، دونوں پولیس موبائل بغیر نمبر پلیٹ کی تھیں، جن پر کسی تھانے کا نام درج نہیں تھا۔

  • ڈرائیونگ لائسنس برانچ میں تعینات 7 پولیس افسران و اہلکار معطل

    ڈرائیونگ لائسنس برانچ میں تعینات 7 پولیس افسران و اہلکار معطل

    کراچی: ڈرائیونگ لائسنس برانچ سعود آباد میں مبینہ کرپشن اور فرائض میں غفلت پر آئی جی سندھ نے نوٹس لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سعود آباد کے ڈرائیونگ لائسنس برانچ میں تعینات 7 پولیس افسران و اہلکاروں کو مبینہ کرپشن اور غفلت برتنے پر معطل کر کے بی کمپنی بھیج دیا گیا۔

    معطل کیے گئے افسران میں انسپکٹر اشرف علی سومرو اور انسپکٹر سعید محمد شاہ شامل ہیں، سب انسپکٹر محمد صدیق میمن کے خلاف بھی محکمانہ کارروائی کی گئی ہے۔

    سینئر کلرک محمد آصف علی، اے ایس آئی محمد پناہ، اے ایس آئی شاہد علی، اور ہیڈ کانسٹبل شہزاد گل کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ ان تمام معطل کیے گئے افسران و اہلکاروں کو بی کمپنی پولیس ہیڈ کوارٹر گارڈن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    منظم جرائم چلانے والوں اور اسپیشل برانچ اہلکاروں میں گٹھ جوڑ کا انکشاف

    ادھر کراچی میں اسپیشل برانچ پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف متحرک ہو گئی ہے، منظم جرائم چلانے والوں اور اسپیشل برانچ اہلکاروں میں گٹھ جوڑ کا انکشاف ہوا ہے۔ تاہم پولیس کے اعلیٰ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ منظم جرائم میں ملوث ملزمان کو پکڑنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف مسلسل مبینہ طور پر جھوٹی آئی آرز (انفارمیشن رپورٹ) بھی نکلنے لگی ہیں۔

  • منظم جرائم چلانے والوں اور اسپیشل برانچ اہلکاروں میں گٹھ جوڑ کا انکشاف

    منظم جرائم چلانے والوں اور اسپیشل برانچ اہلکاروں میں گٹھ جوڑ کا انکشاف

    کراچی: کراچی میں اسپیشل برانچ پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف متحرک ہو گئی، منظم جرائم چلانے والوں اور اسپیشل برانچ اہلکاروں میں گٹھ جوڑ کا انکشاف ہوا ہے۔

    دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ منظم جرائم میں ملوث ملزمان کو پکڑنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف مسلسل مبینہ طور پر جھوٹی آئی آرز (انفارمیشن رپورٹ) بھی نکلنے لگی ہیں۔

    کراچی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے تصدیق کی کہ جو حالیہ آئی آرز نکلی تھیں جب ان پر انکوائری کی گئی تو زیادہ تر درست نہیں نکلیں، ان کا کہنا تھا کہ کوئی اچھا پولیس افسر منظم جرائم کے خلاف کارروائی کرے تو اس کے خلاف آئی آرز نکل جاتی ہیں، یہ ایک تشویش ناک بات ہے۔

    تاہم اعلیٰ پولیس حکام کے مطابق اسپیشل برانچ کے افسران اور اہلکاروں کی منظم جرائم پیشہ افراد سے گٹھ جوڑ کی شکایات بھی سامنے آ چکی ہیں، اس سلسلے میں جب اسپیشل برانچ کے افسران سے بات ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ آئی آرز خفیہ معلومات کی بنیاد پر نکالی جاتی ہیں، اور اس پر فوری ایکشن نہیں لیا جاتا بلکہ انکوائری کی جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا انکوائری میں آئی آر غلط ثابت ہونے پر اسپیشل برانچ کو آگاہ کر دیا جاتا ہے، ہمیشہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف آئی آرز نکالی جانی چاہیے، اسپیشل برانچ کا مؤقف ہے کہ پولیس انکوائری میں کوئی آئی آر غلط ثابت ہوتی ہے تو غلط آئی آر نکالنے والوں کو سزا دی جاتی ہے۔

    اسپیشل برانچ حکام کا کہنا ہے کہ منظم جرائم کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف آئی آرز معمول کے مطابق نکال رہے ہیں، ہمارا کام خفیہ معلومات کی بنیاد پر آئی آرز نکالنا ہے، تحقیقات اپریشن پولیس کے افسران کا کام ہے۔

    انھوں نے کہا مسلسل جھوٹی آئی آرز بھی نکل رہی ہیں جس کی وجہ سے کراچی پولیس کے متعدد ایس ایچ اوز اور اہلکاروں کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • کراچی میں نئے سال کا پہلا مبینہ پولیس مقابلہ، دو ملزمان زخمی

    کراچی میں نئے سال کا پہلا مبینہ پولیس مقابلہ، دو ملزمان زخمی

    کراچی : شہر قائد میں نئے سال کی خوشی میں ہوائی فائرنگ کے ساتھ پولیس کی سیدھی گولیاں بھی چل پڑیں، کراچی میں سال کا پہلا پولیس مقابلہ بھی ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں جہاں نئے سال کی خوشی میں ہوائی فائرنگ سے دو درجن سے زائد شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ایسے میں سال کا پہلا پولیس مقابلہ بھی سامنے آیا ہے۔

    کراچی کے علاقے مومن آباد الفتح کالونی میں پولیس اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے، فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں دو ملزمان زخمی حالت میں گرفتار کرلیے گئے۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی ویسٹ طارق الٰہی مستوئی کا کہنا ہے کہ پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے ملزمان سے اسلحہ،4 موبائل فونز اور نقدی برآمد ہوئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے ملزمان کو ابتدائی طبی امداد کیلیے مقامی اسپتال روانہ کیا گیا ہے ان کی شناخت امان اللہ اور عبدالستار کے نام سے ہوئی ہے۔

    دوسری جانب کراچی کے مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ سے24افراد زخمی ہوگئے جن میں 19 مرد،2 خواتین اور 3 بچے شامل ہیں، زخمیوں کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    نامعلوم سمت سے آنیوالی اندھی گولی سے زخمی ہونے والے بے گناہ شہریوں کو شہر کے مختلف اسپتالوں میں طبی مداد فراہم کی گئی، جن میں سے متعدد افراد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: دھرنوں کے خلاف کراچی پولیس نے کارروائی شروع کر دی، عباس ٹاؤن میں زبردست شیلنگ

    ویڈیو رپورٹ: دھرنوں کے خلاف کراچی پولیس نے کارروائی شروع کر دی، عباس ٹاؤن میں زبردست شیلنگ

    کراچی: شہر قائد میں پاراچنار کے مسئلے پر دیے جانے والے دھرنوں کے خلاف کراچی پولیس نے کارروائی شروع کر دی، عباس ٹاؤن میں شرکا پر زبردست شیلنگ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عباس ٹاؤن ابوالحسن اصفہانی روڈ پر پولیس نے دھرنا ختم کرانے کے لیے کارروائی شروع کر دی، پولیس اہلکاروں نے دھرنا دینے والے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا، اور شدید شیلنگ کر کے شرکا کو منتشر کر دیا۔

    کارروائی کے دوران ہوائی فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، علاقے میں شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، پولیس نے دھرنے کے لیے لگائے گئے ٹینٹ گرا دیے، پولیس کی بھاری نفری نے عباس ٹاؤن میں دھرنا ختم کرنے میں حصہ لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس دھرنے کے مقامات پر اچانک پہنچی، صبح پولیس کنٹرول پر یہ پیغام چلا تھا کہ دھرنے کے مقامات پر پہنچ کر مذاکرات کے ذریعے دھرنوں کو ختم کرایا جائے، اگر منتظمین نہ مانیں تو پھر طاقت کے ذریعے دھرنے ختم کرائے جائیں۔

    عباس ٹاؤن میں دھرنے کی وجہ سے یہ روڈ گزشتہ 7 دنوں سے بند تھا، جب پولیس پہنچی اور کارروائی شروع کر دی تو ٹینٹ میں بیٹھے دھرنے کے شرکا، جن کی تعداد بہت کم تھی، اٹھ کر بھاگ گئے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل کے تمام مقامات سے دھرنے ختم کرا دیے گئے، ڈسٹرکٹ سینٹرل میں اس وقت کسی مقام پر احتجاج یا دھرنا نہیں ہے۔

    ادھر ترجمان سندھ حکومت نے کہا ہے کہ کراچی منی پاکستان اورکاروباری حب ہے، شہر کو مفلوج بنانے کا مطلب پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے، معیشت کو بہت مشکل سے ٹریک پر ڈالا گیا ہے، اس لیے کراچی کو مفلوج بنانا قابل قبول نہیں۔

  • سپر مارٹ ڈکیتی میں ملوث 4 ملزمان گرفتار

    سپر مارٹ ڈکیتی میں ملوث 4 ملزمان گرفتار

    کراچی پولیس نے شاہ لطیف ٹاؤن میں کارروائی کرکے ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے شاہ لطیف ٹاؤن سپر مارٹ میں ڈکیتی میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان سے واردات میں استعمال ہونے والا اور چھینا گیا اسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سپر مارٹ پر ڈکیتی مزاحمت کے دوران 2 افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ ملزمان زخمی سیکیورٹی گارڈز سے اسلحہ چھین کر فرار ہوگئے تھے۔

    پولیس کا مزید کہنا ہے کہ ملزمان کو چند ہی گھنٹوں میں سیکٹر اے 17 سے گرفتار کیا گیا ہے جس کی شناخت محمد علی، آصف، ذیشان اور معاویہ کے نام سے ہوئی ہے۔

    پولیس کا مزید بتانا ہے کہ گرفتار ملزمان ضلع ملیر میں ڈکیتی کی متعدد وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔

  • کراچی میں ہر دوسرا حادثہ جان لیوا ثابت ہونے لگا، پولیس چیف نے پلان بنا لیا

    کراچی میں ہر دوسرا حادثہ جان لیوا ثابت ہونے لگا، پولیس چیف نے پلان بنا لیا

    کراچی میں ہر دوسرا حادثہ جان لیوا ثابت ہونے لگا ہے، جس کے بعد کراچی پولیس چیف نے سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے پہلے مرحلے میں آگاہی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے اور دوسرے مرحلے میں ایکشن شروع ہوگا۔

    جاوید عالم اوڈھو کے مطابق شہر میں اب اسٹریٹ کرمنلز زیادہ تعداد میں پکڑے اور مارے جانے لگے ہیں، لیکن شہری ان سے بچے تو بدقسمتی سے ٹریفک حادثات کا شکار ہونے لگے ہیں، جس کے بعد ایک نیا محاذ کھل گیا ہے۔

    کراچی پولیس چیف کے مطابق ٹریفک حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے، اس سال 900 کے قریب حادثات ہوئے جن میں 50 فی صد سے زائد حادثات جان لیوا رہے۔ پولیس چیف کے مطابق 57 فی صد حادثات موٹر سائیکل سواروں کے ساتھ پیش آئے، 75 فی صد موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ نہیں پہنتے۔

    کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ پر ٹریفک جام، پولیس واٹر ٹینکر کے خلاف ایف آئی آر نہ کاٹ سکی

    جاوید عالم اوڈھو کے مطابق کراچی میں 65 لاکھ گاڑیاں ہیں، جس میں 42 لاکھ موٹر سائیکلیں ہیں، بڑی تعداد میں شہری بالخصوص نوجوان بغیر لائسنس گاڑی چلاتے ہیں۔

    پولیس نے اس سال 7 ہزار سے زائد ڈرائیوز کو گرفتار کیا، آخری 2 ماہ غلط ڈرائیونگ کرنے پر پونے 400 مقدمات درج کیے، مقدمات کے اندراج اور جرمانوں کی رقم میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ کچھ عرصہ تو یہ مہم چلائیں گے پھر اس کے بعد سختی ہوگی۔

  • کراچی پولیس کا شہر میں ہزاروں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہونے کا اعتراف

    کراچی پولیس کا شہر میں ہزاروں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہونے کا اعتراف

    کراچی : کراچی پولیس نے شہر میں ہزاروں وارداتیں ہونے کا اعتراف کرلیا اور کہا آبادی میں اضافہ کرائم کی وارداتوں میں اضافے کی وجہ بنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    ایس ایس پی سینٹرل ،ایس ایس پی ملیر اور شرقی کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی ، جس میں پولیس نے شہر میں ہزاروں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضلع وسطی میں اسٹریٹ کرائمز کے خلاف موثر کارروائیاں کی ہیں ، رواں سال ضلع وسطی 572 اسٹریٹ کرمنلز کو گرفتار کیا گیا اور رواں سال ضلع وسطی میں 324 انکاؤنٹر ہوئے جن میں 32 کرمنلز مارے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ پولیس مقابلے میں 298 کرمنلز زخمی ہوئے ہیں جبکہ 233 ملزمان کو مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضلع ملیرمیں رواں سال اسٹریٹ کرائمز کے 508 کیسز رجسٹرڈ کیے گئے ہیں۔ جبکہ کراچی میں دیگرشہروں کےمقابلےمیں اسٹریٹ کرائمز زیادہ ہیں۔

    ایس پی ایسٹ کا کہنا تھا کہ کراچی میں دیگر شہروں کے مقابلےمیں اسٹریٹ کرائمز زیادہ ہیں، اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، کراچی کی آبادی میں اضافہ کرائم کی وارداتوں میں اضافے کی وجہ بنا ہے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ ضلع شرقی میں رواں سال 945 واقعات ہوئے ہیں ، ضلع شرقی میں 696 ملزمان گرفتار ہوئے ہیں، ضلع شرقی سے چھینے گئے 117 موبائل اور 24 لاکھ سے زائد کی رقم ریکور کی گئی ، ملزمان سے 28 موٹر سائیکل اور 20 لیپ ٹاپ ریکور کرائے ہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

  • ملازمت پیشہ شہری سے 2 ہزار لوٹنے والے پولیس اہلکار معطل

    ملازمت پیشہ شہری سے 2 ہزار لوٹنے والے پولیس اہلکار معطل

    کراچی: شہر قائد کے علاقے نیو ٹاؤن میں ایک ملازمت پیشہ شہری سے 2 ہزار روپے لوٹنے والے پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی بی تھانے کی حدود میں شہری سے رشوت لینے پر 2 اہلکار معطل ہو گئے، نیو ٹاؤن کے قریب تلاشی کے دوران پولیس اہلکاروں نے شہری سے رقم لوٹی تھی، جس پر متاثرہ شخص کی بیوی نے پی آئی بی تھانے میں درخواست دے دی تھی۔

    درخواست میں گلستان جوہر کی رہائشی خاتون نے کہا ’’میرے شوہر مقصود خیبر اپنی موٹر سائیکل پر ملازمت سے گھر آ رہے تھے، یونیورسٹی روڈ نیو ٹاون کٹ پر پولیس موبائل نے انھیں روکا، پولیس اہلکاروں میرے شوہر کی تلاشی لی اور 2 ہزار روپے لے لیے۔‘‘

    خاتون کا کہنا تھا کہ رشوت خوری کے اس واقعے میں پی آئی بی تھانے میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل عبدالرحمان، شاہ محمد اور ایان اقبال ملوث ہیں۔

    ایس ایس پی ایسٹ فرخ رضا کے مطابق یہ معاملہ دست درازی اور رقم اینٹھنے کا ہے، ایس ایچ او پی آئی بی نے ملزم اہلکاروں کی شناخت کی اور حراست میں لیا، انکوائری میں رقم لینے کی تصدیق ہونے پر اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں قانونی کارروائی کے لیے ایس ایچ او اور ایس پی گلشن اقبال کو ہدایات کر دی ہیں۔

    مقصود خیبر نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ شیف ہیں اور سوشل میڈیا پر مشہور ہیں، مقصود کی اہلیہ نے بتایا کہ ان کے شوہر افغانی ہیں اس لیے پولیس اہلکاروں نے انھیں دھمکایا، اہلیہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی ہیں اور بائیس سال سے مقصود کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں۔

  • ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور

    ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور

    کراچی: وکلا کی جانب سے کلائنٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس صلاح الدین پنہور نے اپنے ریمارکس میں کہا ’’ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے۔‘‘

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں وکلا کی جانب سے کلائنٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج سے متعلق درخواستوں کے کیس میں آئی جی سندھ کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی عدالت میں پیش ہوئے، انھوں نے وکلا کی جانب سے مقدمات کی رپورٹ پیش کی۔

    اے آئی جی نے بتایا کہ سال بھر میں وکلا کی جانب سے 581 مقدمات درج کیے گئے ہیں، 14 مقدمات پولیس اور 14 کلائنٹس کے خلاف بھی درج کیے گئے، بیش تر کیسز میں چالان ہو چکے ہیں، کچھ کیسز کو اے کلاس کر دیا گیا ہے اور کچھ میں کمپرومائز ہو گیا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ وکلا سے بہت زیادتیاں ہو رہی ہیں، وکلا کو قانونی کارروائی کے لیے پولیس اسٹیشن جانا پڑتا ہے اور وہ 608 مقدمات درج کرا چکے ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہو رہی، انھوں نے کہا پولیس کر کیا رہی ہے؟ قتل کا مقدمہ درج کرنے کو پولیس تیار نہیں ہوتی۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا جتنی زیادتیاں ہو رہی ہیں، انھیں دیکھتے ہوئے جوڈیشل نوٹس کا حق تو بنتا ہے، کوئی بڑی گاڑی جا رہی ہو تو پولیس میں ہمت نہیں اسے روکے، اگر ایک پولیس کانسٹیبل کیمرہ لگا کر کھڑا ہو تو بڑا آدمی ہو یا سیاست دان، رکنا ہی پڑے گا، کوئی پولیس سے بدتمیزی کرے گا تو ویڈیو بھی وائرل ہوگی اور کارروائی بھی ہوگی۔

    انھوں نے کہا پولیس کو اتنا کمزور بنا دیا گیا ہے کہ ان میں اتنی ہمت نہیں کہ بڑے لوگوں کو روک سکیں، پولیس صرف غریب لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار رہتی ہے، کراچی کے حالات بہت خطرناک ہو چکے ہیں، کسی شہری کو کراچی چھوڑنے کا موقع ملے تو کوئی نہیں رہے گا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، سندھ کے سرداروں کی وجہ سے سندھ میں ڈاکو آزاد گھوم رہے ہیں، کیا آج تک کسی ایک سردار کے خلاف بھی مقدمہ کیا گیا؟ کیا کوئی کارروائی کی گئی؟

    سماعت مکمل ہونے پر سندھ ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر فریقین سے تازہ رپورٹس طلب کر لیں۔